- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
یہ درود بھی ’’ خضری ‘‘ ہے ،اور پوسٹ بھی محترم شیخ خضر حیات صاحب حفظہ اللہ کے جواب میں ہے ، اور شیخ محترم مدینہ منورہ کی مقدس فضا میں ہیں ،جناب خضر حیات صاحب بات یہ ہورہی ہے کہ یہ درود مسنون ہے یا گھڑا ہوا یعنی بنایا ہوا ہے؟عقیدت میں بنایا ہوا درود پڑھنے پر ثواب ہوگا یا نہیں؟ جیسے کہ درود خضری ہے صلی اللہ علیٰ حبیبہ سیدنا محمد وآلہ وسلم، اس میں کوئی شرکیہ الفاظ نہیں۔
اس لئے ہم اس ’’ خضری ‘‘ کے فضائل منقولہ پیش کئے دیتے ہیں ، تاکہ شیخ محترم وہاں دیگر علماء و طلباء کو بھی اس درود شریف کی اہمیت سے باخبر کریں ؛
(ان فضائل کی سند میں ایک امتی ہے ،اور باقی راوی پیغمبر ہیں ! )
اور یہ ایک امتی راوی بھی شاید ’’ اصحاب کہف ‘‘ میں سے ایک ہو ۔
اس لئے ایسی سند کے ثبوت پر سوال ،اعتراض ،یا تحقیق کی جسارت بھی نہیں کی جا سکتی ، خلیل رانا صاحب نے ویسے ہی کہہ دیا کہ یہ گھڑا ہوا درود ہے ، یہ گھڑا ہوا نہیں ،بلکہ ’’ پیمبروں ‘‘ کی روایت ہے ۔
اس کے ’’ بخاری سے بھی اعلیٰ سند سے ) منقول فضائل درج ذیل ہیں :
’’ درود خضری ایک ایسا درود پاک ہے جس کے ورد سے نہ صرف روضہ رسول ﷺ پر حاضری نصیب ہوتی ہے بلکہ محبت رسول ﷺ میں اضافہ ہوتا ہے اور مراد دین اس میں پائی جاتی ہے۔ فی الحقیقت درود خضری ایک بڑی نعمت ہے۔ درود خضری حضرت خضر علیہ السلام کی طرف سے امت محمدیہ کوایک تحفہ ملا ہے اور اولیائے کرام کا ورد ہے۔ جو شخص اس درود پر کثرت سے عمل کرے گا اسے کعبۃ اللہ اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت نصیب ہوگی۔
سمرقند بخارہ کے ایک صاحب جن کی کنیت ابوالمظفر ہے کہیں سفر میں جارہے تھے کہ راستہ بھٹک گئے۔ بڑے شش و پنج میں پڑگئے۔ اتنے میں سامنے سے ایک صاحب نے آواز دے کر بلوایا۔ یہ صاحب جانے والے دل میں سوچ رہے تھے کہ یہ غالباً حضرت خضرعلیہ السلام ہوں گے جب قریب پہنچے تو سلام کیا اور نام پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے؟ بلانے والے صاحب نے اپنا نام حضرت خضرعلیہ السلام بتایا اور ان کے ساتھ میں ایک ساتھی بھی تھے ان کا نام الیاس علیہ السلام بتایا اور تینوں ایک سواری پر سوار ہوکر روانہ ہوگئے۔ اس مسافر شخص نے حضرت خضر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ آپ نے حضور انور ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ فرمایا ہاں۔ پھر دوسری بات پوچھی کہ حضور انور ﷺ کے ارشادات یاد ہیں۔ فرمایا ہاں۔ پھر کہا کہ آپ علیہ السلام کے پاس کوئی خاص بات حضور اقدس ﷺ کی یاد ہو تو بتلائیں کہ میں صحیح روایت بیان کرسکوں کہ میں نے حضرت خضر علیہ السلام سے سنا اور حضرت خضر علیہ السلام نے حضور ﷺ سے سنا۔‘‘
اور یہ بھی کہ :
حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام سے روایت ہے کہ ہم نے حضور نبی کریم ﷺ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدْ کہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اپنی رحمت کے ستر دروازے کھول دیتا ہے۔
Last edited: