زمان احمد سلفی
رکن
- شمولیت
- مارچ 01، 2016
- پیغامات
- 47
- ری ایکشن اسکور
- 4
- پوائنٹ
- 52
السلام علیکم وحمتہ اللہ وبرکاتہ!
معزز علماء کرام سے گزارش ہے اس واقعے کی حقیقت بتا دیں؟؟
حضرت جابرؓنے اپنے بیٹوں کی موجودگی میں بکری ذبح کی تھی۔ جب جابرؓتشریف لے گئے تو انکے بیٹے چھری لیکر چھت پر جاپہنچے بڑے نے چھوٹے بھائی سے کہا آؤ میں بھی تمہارے ساتھ ایسا ہی کروں جیسا ہمارے والد نے بکری کے ساتھ کیا ۔ بڑے نے چھوٹے کو باندھا اور حلق پر چھری چلا دی اور سر تن سے جدا کرکے ہاتھوں میں اٹھا لیا ! جونہی ماں نے یہ منظر دیکھا تو دوسرے بیٹے کے پیچھے دوڑی وہ ڈر کر بھاگا، چھت سے گر ااو رفوت ہوگیا۔ اس صابرہ خاتون نے کسی قسم کا وا ویلا نہیں کیا کہ کہیں عظیم الشان مہمان نبی کریمؐ پریشان نہ ہوجائیں، نہایت صبرو استقلال سے دونوں کی ننھی لاشوں کو اندر لاکر ا ن پر کپڑا ڈال دیا اور کسی کو خبر نہ دی یہاں تک کہ حضرت جابرؓ کو بھی نہ بتایا۔ دل اگرچہ خون کے آنسو رورہا تھا مگر چہرے کو شگفتہ رکھااور کھانا پکایا۔ سرکار نامدارؐتشریف لائے اور کھانا آپؐ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ اسی وقت جبرائیل امینؑ نے حاضر ہوکرعرض کی ، یارسولؐ اللہ ! اللہ فرماتا ہے کہ جابر سے کہئے، اپنے فرزندوں کو لائے تاکہ وہ آپؐ کے ساتھ کھانے کا شرف حاصل کرلیں۔ آپؐ نے جابرؓ سے فرمایا ’’اپنے بیٹوں کو لاؤ‘‘ وہ فوراًباہر آئے اور زوجہ سے پوچھا ، فرزند کہاں ہیں؟اس نے کہا کہ حضور ؐسے عرض کیجئے کہ وہ موجود نہیں ہیں۔سرکار ؐنے فرمایا’’ اللہ کافرمان آیا ہے ان کو جلدی لاؤ‘‘غم کی ماری زوجہ رو پڑی اور بولی ، اے جابر! اب میں ان کو نہیں لاسکتی۔ حضرت جابرؓنے پوچھاکہ آخر بات کیا ہے؟ روتی کیوں ہو؟زوجہ نے سار ا ماجرا سنایا اور کپڑا اٹھا کر بیٹوںکو دکھایا، تووہ بھی رونے لگے کیونکہ وہ ان کے حال سے بے خبر تھے۔ پس حضرت جابرؓ نے ننھی ننھی لاشوں کو لاکر حضور انورؐ کے قدموں میں رکھ دیا۔ اُس وقت گھر سے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ اللہ نے جبرائیل ؑکو بھیجا اور فرمایا’’ اے پیارے حبیب! تم دعا کر وہم انہیں زندہ کردیں گے‘‘۔حضورؐ نے دعا فرمائی اور اللہ کے حکم سے دونوں بچے اسی وقت زندہ ہوگئے۔
(شواہد النبوۃ ص ۱۰۵، مدارج النبوت حصہ ۱ ص ۱۹۹)
@اسحاق سلفی
@خضر حیات
@مقبول احمد سلفی
@کفایت اللہ
معزز علماء کرام سے گزارش ہے اس واقعے کی حقیقت بتا دیں؟؟
حضرت جابرؓنے اپنے بیٹوں کی موجودگی میں بکری ذبح کی تھی۔ جب جابرؓتشریف لے گئے تو انکے بیٹے چھری لیکر چھت پر جاپہنچے بڑے نے چھوٹے بھائی سے کہا آؤ میں بھی تمہارے ساتھ ایسا ہی کروں جیسا ہمارے والد نے بکری کے ساتھ کیا ۔ بڑے نے چھوٹے کو باندھا اور حلق پر چھری چلا دی اور سر تن سے جدا کرکے ہاتھوں میں اٹھا لیا ! جونہی ماں نے یہ منظر دیکھا تو دوسرے بیٹے کے پیچھے دوڑی وہ ڈر کر بھاگا، چھت سے گر ااو رفوت ہوگیا۔ اس صابرہ خاتون نے کسی قسم کا وا ویلا نہیں کیا کہ کہیں عظیم الشان مہمان نبی کریمؐ پریشان نہ ہوجائیں، نہایت صبرو استقلال سے دونوں کی ننھی لاشوں کو اندر لاکر ا ن پر کپڑا ڈال دیا اور کسی کو خبر نہ دی یہاں تک کہ حضرت جابرؓ کو بھی نہ بتایا۔ دل اگرچہ خون کے آنسو رورہا تھا مگر چہرے کو شگفتہ رکھااور کھانا پکایا۔ سرکار نامدارؐتشریف لائے اور کھانا آپؐ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ اسی وقت جبرائیل امینؑ نے حاضر ہوکرعرض کی ، یارسولؐ اللہ ! اللہ فرماتا ہے کہ جابر سے کہئے، اپنے فرزندوں کو لائے تاکہ وہ آپؐ کے ساتھ کھانے کا شرف حاصل کرلیں۔ آپؐ نے جابرؓ سے فرمایا ’’اپنے بیٹوں کو لاؤ‘‘ وہ فوراًباہر آئے اور زوجہ سے پوچھا ، فرزند کہاں ہیں؟اس نے کہا کہ حضور ؐسے عرض کیجئے کہ وہ موجود نہیں ہیں۔سرکار ؐنے فرمایا’’ اللہ کافرمان آیا ہے ان کو جلدی لاؤ‘‘غم کی ماری زوجہ رو پڑی اور بولی ، اے جابر! اب میں ان کو نہیں لاسکتی۔ حضرت جابرؓنے پوچھاکہ آخر بات کیا ہے؟ روتی کیوں ہو؟زوجہ نے سار ا ماجرا سنایا اور کپڑا اٹھا کر بیٹوںکو دکھایا، تووہ بھی رونے لگے کیونکہ وہ ان کے حال سے بے خبر تھے۔ پس حضرت جابرؓ نے ننھی ننھی لاشوں کو لاکر حضور انورؐ کے قدموں میں رکھ دیا۔ اُس وقت گھر سے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ اللہ نے جبرائیل ؑکو بھیجا اور فرمایا’’ اے پیارے حبیب! تم دعا کر وہم انہیں زندہ کردیں گے‘‘۔حضورؐ نے دعا فرمائی اور اللہ کے حکم سے دونوں بچے اسی وقت زندہ ہوگئے۔
(شواہد النبوۃ ص ۱۰۵، مدارج النبوت حصہ ۱ ص ۱۹۹)
@اسحاق سلفی
@خضر حیات
@مقبول احمد سلفی
@کفایت اللہ