السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ
کیا یہ کفریہ کلمات ہیں؟؟ اگر ہیں تو کیسے؟؟
13542 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
یہ قول شطحات صوفیاء میں سے ہے اور بدعتی قول ہے- البتہ اس قول کے واضح کفر ہونے پر اہل علم ہی روشنی روسشنی ڈال سکتے ہیں- البتہ یہ "شطحات" قرآنی احکامات سے براہ راست متعارض ہیں - الله رب العزت تو مومنوں کو اپنی جنّت کی ترغیب دلاتا ہے اور جہنم سے خوف دلاتا ہے -
وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ سوره آل عمران ١٣٣
اور اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اوراس کی بہشت کی طرف- جس کا عرض آسمان اور زمین ہے جوپرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے-
فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ سوره البقرہ ٢٤
پس بچو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جو کافرو ں کے لیے تیار کی گئی ہے-
مزید یہ کہ مذکورہ قول حضرت علی رضی الله عنہ سے غلط منسوب ہے - حقیقت میں یہ قول صوفی مسلک سے تعلق رکھنے والی بصرہ کی المعروف عبادت گزار خاتون
"رابعہ بصریہ العَدویہ" کے ہیں - (دیکھئے کتاب -تصوف کی حقیقت مصنف: غلام قادر لون)