محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
"گالیوں اور لعنتوں والا مذھب"
حافظ محمد طاھر
شیعہ حضرات کے ہاں سَبّ و لعنت کرنا بھی باقاعدہ ایک عبادت ہے، اسی بنیاد پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہلِ سنت پر لعن طعن کے تیر برسائے جاتے ہیں، اور ان کے ہاں یہ لعنت کرنا درود ہی کی طرح عبادت اور باعثِ ثواب ہے، جیسا کہ معروف شیعہ فقیہ علی بن الحسين الکرکی العاملی (940ھ) نے لکھا ہے :
اللعن قد يكون عبادة بالنسبة إلي مستحقيه كالصلاة فإنها عبادة بالنسبة إلي مستحقيها، وكما يترتب الثواب علي القسم الثاني كذا يترتب علي القسم الأول إذا وقع في محلة ابتغاءاً لوجه الله تعالی .
"لعنت کے مستحقین پر لعنتیں کرنا بھی اسی طرح عبادت ہے جس طرح درود کے مستحقین پر درود پڑھنا عبادت ہے، جس طرح درود پر ثواب ملتا ہے اسی طرح اللہ کی خوشنودی کے حصول کے لیے لعنتیں کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے."
(نفحات اللاهوت في لعن الجبت والطاغوت ، ص 43 ، مکتبہ نینوی الحدیثیہ)
اسی طرح شیعہ عالم الحسن بن سلیمان الحلی العاملی (802ھ) نے لکھا :
فثبت وجوب البراءة من أعداء آل محمد واللعن لهم كما ثبت وجوب الصلاة على محمد وآله (عليهم السلام).
"آل محمد کے اعداء (یعنی صحابہ) سے براءت اور ان پر لعنت کا وجوب اسی طرح ثابت ہے، جس طرح محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور آل محمد پر درود پڑھنے کا."
(المحتضر فی تحقیق معاینة المحتضر للنبي والائمة : 149، مكتبة العلامة المجلسي)
اسی طرح ان کے ہاں نماز کے بعد ذکر و اذکار میں بھی لعنتیں کرنا مستحب ہے.
(وسائل الشيعة، كتاب الصلاة، باب استحباب لعن أعداء الدين عقيب الصلاة بأسمائهم.... وانظر : مستدرک الوسائل ومستنبط المسائل : 5/ 60)
شیعہ محقق ابو القاسم الخوئي (1413ھ) نے لکھا ہے :
ثبت في الروايات والادعية والزيارات جواز لعن المخالفين، ووجوب البراءة منهم، وإكثار السب عليهم، واتهامهم، والوقيعة فيهم: أي غيبتهم، لانهم من أهل البدع والريب.
"روایات و ادعیہ میں مخالفین پر لعنت کرنے کا جواز ثابت ہے، اسی طرح مخالفین سے براءت، انہیں دل کھول کر گالی گلوچ کرنا ، خوب تہمتیں لگانا، ان کی غیبتیں کرنا یہ سب واجب ہیں."
(مصباح الفقاهة : 497، مطبوع ضمن موسوعۃ الخوئی، الجزء الخامس و الثلاثون)
یہ حضرات اپنی اس عبادت پر قرآنی و حدیثی دلائل بھی دیتے ہیں، مثلا جن آیات میں کفار یا ظالمین پر لعنت وارد ہوئی ہے اسی طرح بعض احادیث سے استدلال کرتے ہوئے صحابہ کرام و امہات المومنین رضی اللہ عنہم پر لعنت کا جواز پیش کرتے ہیں. (دیکھیے : النفحات اللاھوت فی لعن الجبت و الطاغوت لمحقق الکرکی)
شیعہ نے یہ مذہب عبداللہ بن سبأ یہودی سے لیا، جیسا کہ معروف شیعہ عالم ابو محمد حسن بن موسی النوبختی (قبل 400ھ) نے لکھا :
وكان ممن أظهر الطعنَ على أبي بكر وعمر وعثمان والصحابة وتبرأ منهم، وقال إن علياً عليه السلام أمره بذلك .
"عبداللہ بن سبأ نے ہی ابو بکر و عمر و عثمان اور دیگر صحابہ پر طعن اور براءت کا آغاز کیا اور اس کا کہنا تھا کہ علی علیہ السلام نے اسے اس کام کا حکم دیا ہے.
(فرق الشيعة : 44، نیز دیکھئے : تنقیح المقال للمامقانی وغیرہ)
یہ اس یہودی خبیث کا کالا جھوٹ ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کالے مٹکے کے قول سے بری ہیں، بلکہ آپ نے تو اس سے اعلان براءت کر رکھا تھا.
(تاریخ الكبير لابن أبي خيثمة وغیرہ)
عبداللہ بن عبدالرحمن الخرقی بیان کرتے ہیں :
روافض کی ابتداء کچھ یوں ہوئی کہ کچھ زندیق لوگ اکٹھے ہوئے کہ ہم مسلمانوں کے نبی کو گالیاں دیتے ہیں تو ان کے بڑے نے کہا : ایسا کرنے پر تم قتل کر دیے جاؤ گے. (کوئی اور راستہ ڈھونڈو) تو انہوں نے کہا کہ مثال معروف ہے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف دینی ہو تو اس کے کتے کو مارو، لہذا یوں کرتے ہیں کہ ہم ان کے نبی کے ساتھیوں اور پیاروں کو گالیاں دیتے ہیں، پھر انہیں کافر کہنا شروع کر دیں گے. اس طرح انہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ : علی (رضی اللہ عنہ) کے علاوہ سب صحابہ جہنمی ہیں پھر کہنے لگے کہ علی ہی در اصل نبی ہیں کیونکہ جبرائیل کو وحی لانے میں غلطی لگ گئی.
(المجالسة للدينوري، نقل عنه السيوطي في مفتاح الجنة : 75)
ختم شد.