حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
بہرام صاحب کبھی تو انصاف کی بات کیا کرو مولود کعبہ والے تھریڈ سے تمہیں ڈر لگتا ہے ۔ تم سے تو شاید جانور بھی زیادہ عقل رکھتے ہوں گے جب تمہارے سامنے حق پیش کیا جاتا ہے تو تم بھاگ کھڑے ہوتے ہو ایسی روایات کیوں پیش کرتے ہو جن کے بارے محدثین نے یہ فیصلہ دیا ہے:پہلی بات یہ کہ شیعہ اپنی کسی بھی کتب حدیث کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان میں موجود روایات سب کے سب صحیح ہیں اور اپنی کسی کتاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے کہ اصح کتاب بعد کتاب اللہ جس طرح کہ دیگر لوگ صحیح بخاری کے متعلق کہتے ہیں
اور دوسری بات یہ کہ اہل سنت کے ائمہ نے حیوانات سے کلام کرنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دلائل النبوۃ میں شمار کیا ہے اور اس حمار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کو بھی ابن کثیر نے حیوانات سے تعلق رکھنے والے دلائل نبوت کے عنوان کے تحت حمار والی اس حدیث کو اس طرح ذکر کیا ہے
عن أبي منظورٍ قال لما فتح اللهُ على نبيِّه صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ خيبرَ أصابه من سهمِه أربعةَ أزواجٍ بغالٍ وأربعةَ أزواجٍ خِفافٍ وعشرَ أواقِ ذهبٍ وفضةٍ وحمارًا أسودَ ومكتلَ قال فكلم النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ الحمارَ فكلَّمه الحمارُ فقال له ما اسمُك قال يزيدُ بنُ شهابٍ أخرج اللهُ من نسل جدي ستينَ حمارًا كلُّهم لم يركبْهم إلا نبيٌّ لم يبقَ من نسلِ جدي غيري ولا من الأنبياءِ غيرُك وقد كنتُ أتوقَّعُك أن تركبَني
ابی منظور روایت کرتے ہیں کہ جب اللہ نے خیبر کی فتح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصہ میں چار جوڑے خچر چار جوڑے موزے دس اقیہ سونا چاندی اور ایک سیاہ حمار آئے راوی بیان کرتا ہے کہ پھر آپ نے حمار سے کلام کیا اور حمار نے بھی آپ سے کلام کیا آپ نے اس سے پوچھا تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا یزید بن شہاب ! اللہ نے میرے دادا کی نسل سے ساٹھ حمار پیدا کئے ان پر اللہ کے نبی کے علاوہ کوئی سوار نہیں ہوا اور میرے دادا کی نسل سے اور کوئی باقی نہیں رہا اور نہ انبیاء میں آپ کے سوا کوئی باقی رہا اور مجھے امید تھی کہ آپ میرے اوپر سواری فرمائیں گے ۔
اسی طرح کی روایات دیگر ائمہ اہل سنت نے اپنی کتابوں میں بیان کی ہیں اگر آپ کو اپنی کتب کی معرفت حاصل نہیں تو پھر دوسروں پر اس طرح کے الزام لگانا کیا معنی رکھتا ہے اس لئے عر ض ہے کہ پہلے اپنی کتب کی معرفت حاصل کرلیں اس کے بعد نہایت سوچ سمجھ کر دوسروں پر اس طرح کے الزام لگائیں کہیں ایسا نہ ہوکہ
الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیّاد آگیا
قبل ان يورد ابن كثير القصة اشار الى انها ضعيفة ، وقد أنكره غير واحد من الحفاظ الكبار(تاريخ ابن كثير 6 : 150
امام ابن کثیر نے اس قصے کو لکھنے سے پہلے اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے اور متعدد حفاظ نے اس کا انکار کیا ہے
ايضا نص ابن الاثير الى ان القصة ضعيفة وليست بصحيحة واليكم كلامه في نقله عن ابي موسى عقب ذكر القصة:(أسد الغابة ج 4 ص 707 لابن الاثير
اسی طرح ابن اثیر اس قصے کو ضعیف قرار دیا ہے
هذا حديث منكر جداً إسناداً ومتناً لا أحل لأحد أن يرويه عني إلا مع كلامي عليه.
یہ حدیث متن اور سند کے اعتبار سے سخت منکر ہے اور کسی کےلیے جائز نہین ہے کہ میرے اس روایت پر اعتراض کے بغیر اسے کوئی مجھ سے بیان کرے
محمد بن مزيد أبو جعفر: عن أبي حذيفة النهدي ذكر ابن حبان أنه روى عن أبي حذيفة هذا الخبر الباطل
ابن حبان نے اس خبر کو باطل قرار دیا ہے
قال ابن حبان: هذا خبر لا أصل له وإسناده ليس بشيء.
وقال ابن الجوزي: لعن الله واضعه.(الموضوعات - 1 / 294
امام ابن الجوزی کہتے ہیں کہ اللہ اس قصے کو وضع کرنے والے پر لعنت کرے
كلام الامام السيوطي في اللآلئ المصنوعة
موضوع احادیث کی کتاب میں علامہ سیوطی نے اس روایت ہر کلام کیا ہے اور اسے موضوع قرار دیا ہے
اسم الكتاب كاملا اللآلئ المصنوعة في الاحاديث الموضوعة ، وهو خصيصا لتبيان الاحاديث الموضوعة اي الكاذبة
بعد ان ساق الامام السيوطي الحديث قال : موضوع ( اي الحديث )
قال ابن حبان لا أصل له وإسناده ليس بشيء ولا يجوز الاحتجاج بمحمد بن مزيد
.
اسی طرح علامہ البانی نے اس قصے کو باطل قرار دیا ہے
ذكر الألباني رحمه الله هذه الرواية في سلسلة الأحاديث الضعيفة وصنفها بأنها موضوعة(الضعيفة - 5405