ہک ہا. . . اس پر ایک دوست کا سنایا ہوا شعر یاد آرہا ہے جو ایسے ہی ایک اور کالم پر اس نے سنایا تھا؛؛
صبح کو جلوہ برسر منبر شام کو پیر مے خانہ
کہیے تو بھلا کیا کہیے اب ایسی مقدس ذاتوں کو
یہ اسی بندے کی تحریر ہے جس نے ""آسمانی جنت اور درباری جہنم"" ،""شاہراہ بہشت"" اور ""مذہبی و سیاسی باوے"" جیسی کتب تصنیف کی تھیں. . .
یقین نہیں اتا، لیکن آجا تا ہے جب بندہ ""ماشاء اللہ شاکری کا ناشتہ"" نامی کام پڑھتا ہے جس میں روافض کے اس سرغنے کی کہیں زیادہ مدح و تعریف کی گئی ہے ..
محترم بھائی باربروسا
السلام و علیکم!
بھائی مختلف وجوہات کی بنا پر امیر حمزہ صاحب کے کالم، ’’گدی نشینوں کے جھرمٹ میں‘‘ سے اٹھنے والی بحث سمجھ میں نہیں آ رہی۔ امید ہے کہ مدد اور رہنمائی فرماویں گے۔
پہلی وجہ یہ ہے کہ محترم بھائی رانا اویس صاحب کا امیر حمزہ صاحب کا کالم صحیح طور پڑھا نہ جا سکا۔ چونکہ سکین کا عکس میرے لئے اتنا واضح نہیں۔ یہ مضمون کہاں شائع ہوا اور اسے میں کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟
دوسری وجہ آپ کے مراسلہ کا تبصرہ مجھ پر یہ ظاہر کر رہا ہے کہ امیر حمزہ صاحب سے کوئی سنگین اشتباہ سر زد ہوا ہے۔ اور اگر ہوا ہے تو اس کی اصل نوعیت کیا ہے۔ جبکہ جیسا کہ آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ موصوف آسمانی جنت اور درباری جہنم"" ،""شاہراہ بہشت"" اور ""مذہبی و سیاسی باوے"" جیسی کتب تصنیف فرما چکے ہیں جو میں پڑھ چکا ہوں۔ مزید برآں
جب بندہ ""ماشاء اللہ شاکری کا ناشتہ"" نامی کام پڑھتا ہے جس میں روافض کے اس سرغنے کی کہیں زیادہ مدح و تعریف کی گئی ہے
کی کیا غرض و غایت ہے اور اس بارے مجھے معلومات فراہم کر سکیں تو عنایت ہو گی۔
یہ سوالات پوچھ کر آپ کو زحمت اس لئے دینا ضروری سمجھا کہ اپنے علم میں اضافہ کر سکوں دوسروں اور خود کو غلطی سے بچا اور آگاہ کر سکوں۔ دریں اثنا بے تابی سے آپ کی رہنمائی و تعاون کا منتظر ہوں۔
سب بھائیوں کے لئے بہت دعاؤں کے ساتھ
والسلام و علیکم