عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف
ناشر
پیش نظر خود نوشت سوانح ’گزر گئی گزران‘ اردو زبان و ادب کے صاحب طرز ادیب اور ایک مخصوص اسلوب نگارش کی حامل شخصیت محترم اسحاق بھٹی صاحب کی آپ بیتی ہے جو برصغیر کی سیکڑوں ریاستوں میں سے مشرقی پنجاب کی ایک ریاست فرید کوٹ کے قصبہ کوٹ کپورہ میں 15 مارچ 1915ء میں پیدا ہوئے۔ فطرت نے انہیں تاریخ و تذکرہ اور سیر و سوانح کا ایک خاص تحقیقی ذوق اور علمی مزاج عطا کیا ہے۔ ان کے قلم سے بیسیوں تحقیقی کتابیں اور سیکڑوں علمی مضامین و مقالات زیورِ طباعت سے آراستہ ہو چکے ہیں۔ وہ کئی اداروں اور تنظیموں کے رسائل و جرائد کے مدیر رہے۔ بیسویں صدی میں پون صدی تک کی سیاسی، مذہبی اور سماجی تحریکوں کا مشاہدہ کیا۔ برصغیر میں ملت اسلامیہ کے تاریخی اور سیاسی جد و جہد کے وہ براہِ راست شاہد ہیں۔ گزشتہ ساٹھ سالوں سے ان کا قلم علمی اور تحقیقی جواہر پاروں کا ڈھیر لگا رہا ہے۔ مولانا نے اس کتاب میں اپنی زندگی کے کسی واقعہ کے کسی پہلو کو چھپانے کی کوشش نہیں کی اور ہر بات سچائی سے لکھ دی ہے۔ پروفیسر عبدالجبار ’گزر گئی گزران‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ بھٹی صاحب نے ’گزر گئی گزران‘ میں تجربات کا تنوع، مشاہدات کی گہرائی، واقعات کا استحضار، مطالعے کی وسعت، حافظے کی نعمت، اظہار کی قدرت، اسلوب کی ندرت اور دین کی حمیت جیسی اقدار اور خصائص کو پیش کر کے ادبیاتِ اردو کے دامن میں ایک مستقل معیار کی حامل آپ بیتی کا اضافہ کیا ہے۔‘‘ اس کتاب پر حرف اول کے عنوان سے پروفیسر عبدالجبار شاکر نے مقدمہ لکھا ہے۔ جو پروفیسر صاحب کی زندگی کی آخری تحریر ہے ۔(ع۔م)
اس کتاب گزر گئی گزران کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
گزر گئی گزران
مصنف
محمد اسحاق بھٹی
ناشر
نشریات لاہور
تبصرہ
پیش نظر خود نوشت سوانح ’گزر گئی گزران‘ اردو زبان و ادب کے صاحب طرز ادیب اور ایک مخصوص اسلوب نگارش کی حامل شخصیت محترم اسحاق بھٹی صاحب کی آپ بیتی ہے جو برصغیر کی سیکڑوں ریاستوں میں سے مشرقی پنجاب کی ایک ریاست فرید کوٹ کے قصبہ کوٹ کپورہ میں 15 مارچ 1915ء میں پیدا ہوئے۔ فطرت نے انہیں تاریخ و تذکرہ اور سیر و سوانح کا ایک خاص تحقیقی ذوق اور علمی مزاج عطا کیا ہے۔ ان کے قلم سے بیسیوں تحقیقی کتابیں اور سیکڑوں علمی مضامین و مقالات زیورِ طباعت سے آراستہ ہو چکے ہیں۔ وہ کئی اداروں اور تنظیموں کے رسائل و جرائد کے مدیر رہے۔ بیسویں صدی میں پون صدی تک کی سیاسی، مذہبی اور سماجی تحریکوں کا مشاہدہ کیا۔ برصغیر میں ملت اسلامیہ کے تاریخی اور سیاسی جد و جہد کے وہ براہِ راست شاہد ہیں۔ گزشتہ ساٹھ سالوں سے ان کا قلم علمی اور تحقیقی جواہر پاروں کا ڈھیر لگا رہا ہے۔ مولانا نے اس کتاب میں اپنی زندگی کے کسی واقعہ کے کسی پہلو کو چھپانے کی کوشش نہیں کی اور ہر بات سچائی سے لکھ دی ہے۔ پروفیسر عبدالجبار ’گزر گئی گزران‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ بھٹی صاحب نے ’گزر گئی گزران‘ میں تجربات کا تنوع، مشاہدات کی گہرائی، واقعات کا استحضار، مطالعے کی وسعت، حافظے کی نعمت، اظہار کی قدرت، اسلوب کی ندرت اور دین کی حمیت جیسی اقدار اور خصائص کو پیش کر کے ادبیاتِ اردو کے دامن میں ایک مستقل معیار کی حامل آپ بیتی کا اضافہ کیا ہے۔‘‘ اس کتاب پر حرف اول کے عنوان سے پروفیسر عبدالجبار شاکر نے مقدمہ لکھا ہے۔ جو پروفیسر صاحب کی زندگی کی آخری تحریر ہے ۔(ع۔م)
اس کتاب گزر گئی گزران کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Last edited: