• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گستاخِ صحابہ اور غیرتِ سلف رحمهم الله

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
512
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
گستاخِ صحابہ اور غیرتِ سلف رحمهم الله

تحریر: حافظ محمد طاھر

1. امام عاصم الاحوال رحمہ اللہ (المتوفی : ١٤٢ھ) جو مدائن شہر کے قاضی بھی رہے ہیں وہ فرماتے ہیں :

"میرے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو گالی دی تھی، میں نے اسے دس کوڑے لگائے، اس نے دوبارہ گالی دی میں نے دس کوڑے مزید لگائے، پھر وہ دوبارہ ایسا کرتا رہا حتی کہ میں نے اسے ستر کوڑے مارے۔"

[العلل و معرفة الرجال لأحمد : ٤٢٨/١ ح : ٩٤٨ وسندہ صحيح]

2. إبراهيم بن میسرہ بیان کرتے ہیں :

"میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کسی انسان کو مارا ہو سوائے ایک شخص کے جس نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو گالی دی تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے۔"

[شرح إعتقاد أهل السنة للالكائي : 2385 وسنده حسن]

3. ابو الفتوح عز الدين ابن ابی طالب (المتوفی : ٦٥٣ھ) جو کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے تھے انہوں نے ایک رافضی النّجيب يَحْيَى بْن أحمد الحلي ابن العُود کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے کی وجہ سے گدھے پر بٹھا کر حلب شہر کا چکر لگوایا تھا."

[تاریخ الإسلام للذهبي : ٧٤٩/١٤]

4. سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے پوتے سیدنا ابراہیم بن الحسن بن الحسن بن علی بن ابی طالب رحمہم اللہ الجمیع فرماتے ہیں :

"میرے ایامِ شباب میں میرے پاس مغیرہ بن سعید آیا، میں چونکہ جوانی میں شکل و صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بہت مشابہت رکھتا تھا، تو اس نے میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے رشتہ داری، آپ سے مشابہت اور میرے متعلق اپنی خواہشات کا اظہار کیا، پھر اس نے سیدنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کا تذکرہ کیا تو ان پر لعنت کی اور اعلان براءت کیا، میں نے کہا : اے اللہ کے دشمن! میرے سامنے تو ایسا کرتا ہے!؟؟؟ فرماتے ہیں : میں نے بڑی مضبوطی سے اس کا گلہ دبا دیا۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے پوچھا : گلہ دبانے کا مطلب کہ آپ نے اسے باتوں سے چپ کرا دیا؟؟؟ فرمایا : نہیں بلکہ میں نے اس کا گلہ اتنی مضبوطی سے دبایا کہ اس کی زبان باہر نکل آئی تھی۔"

[كتاب الضعفاء للعقیلی : ١٧٩/٤ وسندہ صحیح ، ميزان الاعتدال للذهبي. و نسبه البعض الي الحسن بن الحسن بن علي رحمه الله انظر تاريخ الإسلام و سير أعلام النبلاء للذهبي]

یاد رہے کہ یہ وہی مغیرہ بن سعید ہے، جو نہایت برے عقائد و نظریات کا مالک تھا، حافظ ذہبی رحمہ اللہ اس کا نام ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : لعنہ اللہ. [تاریخ الإسلام للذهبي : ٣١٧/٣]

امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"اس مغیرہ بن سعید سے بڑا لعنتی پورے کوفے میں نہیں تھا۔"
[الكامل في ضعفاء الرجال : ٧٣/٨]

حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی اس کے متعلق کہا :
"لَعنه الله۔"
[الفصل فی الملل والأهواء و النحل : ١٤١/٤]

امام اعمش رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں :

"میں نے مغیرہ بن سعید سے پوچھا : کیا تو مردے زندہ کر سکتا ہے، بولا : نہیں۔ میں نے کہا : سیدنا علی رضی اللہ عنہ کر سکتے ہیں!؟؟؟ کہنے لگا : اللہ کی قسم! اگر وہ چاہیں تو قوم عاد و ثمود اور ان کے مابین ہلاک ہونے والی ساری بستیاں زندہ کر دیں۔"

[المعرفة والتاريخ للفسوي : ٥٠/٣ وسندہ صحیح، و المتفق و المفترق للخطیب : ١٩٣٨/٣ ت : ١٣٦٢، كتاب الضعفاء للعقیلی : ١٧٩/٤]

ایک دوسری روایت میں ہے امام اعمش فرماتے ہیں میں نے اس سے کہا :

"تجھے یہ کیسے پتا چلا؟؟ تو کہنے لگا : میں اہل بیت کے ایک شخص کے پاس گیا اس نے میرے منہ میں تفل کیا (پھونک ماری) جس کی بدولت میں ہر ہر چیز کو جان گیا۔"

[الكامل في ضعفاء الرجال : 8/73 وسنده صحیح]

اسی طرح امام اعمش رحمہ اللہ ہی بیان فرماتے ہیں :

"مغیرہ بن سعید میرے پاس آ کر بیٹھ گیا پھر انبیاء کرام علیہم السلام اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ان سے افضل قرار دیا۔ پھر کہنے لگا : جب سیدنا علی کوفہ میں تھے تو ان کے پاس ایک اندھا آیا، انہوں نے اسکی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا وہ دیکھنے لگا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا : کوفہ شہر دیکھنا چاہتے ہو!؟؟؟ اس نے کہا : جی بالکل۔ آپ رضی اللہ عنہ نے کوفہ کو حکم دیا وہ ان کے پاس آگیا حتی کہ اس شخص نے دیکھ لیا پھر آپ نے کوفہ کو حکم دیا کہ واپس لوٹ جاؤ تو وہ واپس چلا گیا۔ (امام اعمش) فرماتے ہیں میں نے کہا : سبحان اللہ العظيم سبحان اللہ العظيم۔
جب اس نے میرا انکار دیکھا تو مجھے چھوڑ کر اٹھ کھڑا ہوا۔"


[الكامل في ضعفاء الرجال : ٧٣/٨ وسنده صحیح]

بعض روایات کے مطابق گورنرِ واسط خالد بن عبد اللہ القسری نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو انہیں باطل عقائد کی وجہ سے بطورِ عبرت لوگوں کے سامنے زندہ جلا دیا تھا۔
[تهذيب الكمال للمزي : ١١٢/٨، تاريخ الإسلام للذهبي : ٣١٨/٣]

یہ خالد بن عبدالله القسري وہی گورنر ہیں جن کے بارے معروف ہے کہ انہوں نے واسط میں عیدالاضحی کے دن ایک گمراہ شخص جعد بن درہم کو ذبح کیا تھا۔
[التاریخ الکبیر للبخاری : ٦٣/١، تاریخ بغداد للخطيب : ٤٢١/١٢]
 
Top