• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گمراہ اور مجنون شخص ولی نہیں ہوسکتا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

گمراہ اور مجنون شخص ولی نہیں ہوسکتا

جب یہ ثابت ہو چکا کہ بندہ اس وقت تک ولی اللہ نہیں ہوسکتا جب تک وہ مومن و متقی نہ ہو
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّـهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْوَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦٢﴾ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ﴿٦٣﴾یونس
’’سنو! اولیاء اللہ پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور متقی بنے۔‘‘
اور صحیح بخاری میں حدیث مشہور ہے اور اس کا ذکر پہلے بھی آچکا ہے:
یَقُوْلُ اللہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِیْہِوَلَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی اُحِبَّہ
(بخاری کتاب الرقاق،باب التواضع،رقمالحدیث:۶۵۰۲)
’’اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے تاآنکہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔‘‘
اور اس وقت تک مومن و متقی نہیں ہوسکتا جب تک وہ فرائض ادا کر کے اللہ کا قرب حاصل نہ کرے اور جب ایسا کرے تو وہ ابرار، اہل یمین میں سے ہوجاتا ہے، پھر اس کے بعد وہ نوافل کے ذریعے سے قرب حاصل کرتے کرتے سابقین مقربین میں داخل ہوجاتا ہے۔ قطعی طور پر معلوم ہے کہ کفار اور منافقین میں سے کوئی بھی اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا اور نہ وہ شخص ولی ہوسکتا ہے جس کا ایمان اور جس کی عبادات درست نہ ہوں۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ایسے آدمی پر گناہ کوئی نہیں مثلاً کفار کے چھوٹے بچے اور وہ لوگ جن تک دعوت نہیں پہنچی اگرچہ ایک قول ہے کہ جب تک ان کے پاس رسول نہ آئے ان کو عذاب نہ ہوگا لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ پر صادق رہے گی کہ یہ لوگ اس وقت تک اولیاء اللہ نہیں ہوسکتے، جب تک کہ وہ مومن و متقی نہ بن جائیں ، پس جو شخص نیک اعمال کر کے بغیر اور گناہوں کو ترک کے ذریعہ قرب الٰہی کا طالب نہ ہو وہ بھی اولیاء اللہ میں سے نہیں ہو سکتا اور یہی حالت دیوانوں اور بچوں کی ہے۔ اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رُفِعُ الْقَلَمُ عَنْثَلَاثَۃٍ عَنِ الْمَجْنُوْنِ حَتّٰی یُفِیْقَ وَعَنِ الصَّبِّیِ حَتّٰی یَحْتَلِمَوَعَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ۔
(ابوداؤد کتاب الحدود باب فی المجنونیسرق اویصیب حدا رقم: ۴۴۰۲۔ ترمذی کتاب الحدود باب ماجاء فیمن لایجب علیہ الحد رقم: ۱۴۲۳۔ نسائی کتاب الطلاق، بابب من لم یقع طلاقہ رقم: ۳۴۶۲)
’’یہ تینوں گروہ مرفوع القلم ہیں، دیوانہ جب تک ہوش میں نہ آئے۔ بچہ جب تک بالغ نہ ہو اور سونے والا جب تک بیدار نہ ہوجائے۔‘‘
اس حدیث کو اہل سنن نے علی و عائشہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کیا ہے۔ اہل علم اس حدیث کے قابلِ قبول ہونے میں متفق ہیں۔
البتہ وہ بچہ جس میں تمیز کی قوت پیدا ہوچکی ہواس کی عبادت درست ہوتی ہیں اور اس کو ثواب بھی ملتا ہے جمہور علماء کا یہی مذہب ہے لیکن مجنون مرفوع القلم کے متعلق علماء کا اتفاق ہے کہ نہ اس کی عبادات درست ہیں، نہ کفر و ایمان نہ نماز اور نہ اس کے علاوہ کچھ اور عبادات بلکہ عام اہل عقل کے نزدیک تو وہ تجارت اور صنعت وغیرہ دنیوی معاملات کا بھی اہل نہیں ہے۔ نہ وہ بزاز ہوسکتا ہے اور نہ عطار، نہ لوہار یا بڑھئی اور علماء کے نزدیک بالاتفاق اس کے کیے ہوئے معاہدے اور سودے بھی درست نہیں۔ اس کی خرید و فروخت، نکاح و طلاق، اقرار و شہادت الغرض اس کے اقوال سارے کے سارے لغو، غیر معتبر ہیں اور ان سے کوئی شرعی حکم وابستہ نہیں ہوسکتا۔ نہ ان کا ثواب ملتا ہے اور نہ ان کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ صاحبِ تمیز بچے کی حالت اس سے مختلف ہے۔ بعض جگہوں میں اس کے اقوال نص اور اجماع کے مطابق معتبر ہوتے ہیں اور بعض جگہوں میں ان کے معتبر ہونے میں اختلاف ہے۔
جب مجنون کا ایمان و تقویٰ ہی معتبر نہیں اور وہ فرائض و نوافل کے ذریعہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو اس کا ولی اللہ ہونا ممتنع ہوا اور کسی کو یہ جائز نہیں کہ اس کے متعلق ولی اللہ ہونے کا عقیدہ رکھے ۔ خاص طور پرجبکہ اس پر اس کی دلیل بھی اس کا کوئی مکاشفہ یا کوئی تصوف ہو۔ مثلاً کسی نے دیکھا کہ اس نے کسی کی طرف اشارہ کیا اور مشار الیہ مر گیا یا بےہوش ہو کر گر پڑا۔ (تو اس کو ولی سمجھ لینا سراسر جہالت ہے) اس لیے کہ یہ ثابت شدہ بات ہے کہ مشرکین و اہل کتاب میں سے بعض کفار و منافقین کو بھی مکاشفات اور شیطانی تصرفات حاصل ہوتے ہیں مثلاً کاہن، جادوگر، مشرک پجاری اور اہل کتاب (ایسے ایسے شعبدے دکھاتے ہیں جو لوگوں کی گمراہی کا سبب بن جاتے ہیں) اس لیے کسی کے لیے جائز نہیں کہ صرف اس بات کو کسی شخص کے ولی ہونے کی دلیل قرار دے۔ خواہ اس نے اس میں کوئی منافی ولایت بات نہ بھی دیکھی ہو، چہ جائیکہ اس شخص میں ایسی باتیں پائی جائیں جو ولی اللہ ہونے کی منافی ہوں۔



 
Top