ریحان احمد
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2011
- پیغامات
- 266
- ری ایکشن اسکور
- 708
- پوائنٹ
- 120
السلام علیکم!
کافی عرصہ پہلے ہمارے گاوں میں ایک بریلوی عالم، جو کہ ہمارے گاوں کے ہی ہیں، سے ملاقات ہوئی۔ رمضان کا مہینہ تھا۔ ان کے پاس ایک کتاب تھی عربی زبان میں تالیف کی گئی تھی اور اس کا نام اس کے مولف نے "المستند" رکھا تھا۔ میرے ایک خالہ زاد نے بتایا کہ اس کتاب میں تو ساری احادیث بخاری و مسلم کی ہیں جو ان کے عقائد کو ثابت کرتی ہیں۔ میں نے طے کیا کہ ان سے ملاقات کی جائے۔ کیونکہ ہمارے گاوں میں ایک گھرانے کے علاوہ سب بریلوی ہیں اور سبھی ہمارے خاندان کے ہی ہیں اس لئے ہمارے عقائد بھی ان پر واضح ہیں اور اس وجہ سے ہم وہاں پر "وہابی" کے لقب سے مشہور ہیں۔ جب میری ان عالم صاحب سے ملاقات ہوئی تو وہ عالم صاحب اسی کتاب سے حدیثیں پڑھ پڑھ کے اپنے عقائد ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔ اور "یہ حدیث بخاری کی ہے، یہ حدیث مسلم کی ہے" کے علاوہ کوئی حوالہ نہ دیتے تھے۔
تھوڑے بہت مطالعہ حدیث کی وجہ سے اس بات کا مجھے شروع میں ہی اندازہ ہو گیاکہ بہت مقامات پر انہوں نے دروغ گوئی سے کام لیا اور فتح الباری میں امام ابن حجر نے شرح کے ضمن میں جو حدیث لکھی تھی ان کو بھی وہ بخاری کی حدیث کہہ کر پیش کر رہے تھے۔ اور باقی کی احادیث غیر متعلقہ تھیں۔ لیکن جب عوام کے سامنے وہ یہ باتیں بیان کرتے تو وہ ان کی وسعت علمی کی داد دئیے بغیر نہ رہتے۔ میں نے ان سے سوال کیا رفع الیدین کے بارے میں تو انہوں نے کہا کہ یہ منسوخ ہے، تو میں نے کہا کہ امام شافعی تو اس کو منسوخ نہیں کہتے تو فرمانے لگے کہ اگر آپ امام شافعی کے مقلد ہو کر رفع الیدین کریں تو پھر ٹھیک ہے لیکن خود سے حدیث پڑھ کے نہیں کر سکتے۔
اسی عربی کتاب جس کا نام مولف نے "المستند" رکھا تھا، جب خود مولف ہی نے اس کا ترجمہ اور تخریج کی تو اس کے مقدمہ میں لکھا کہ
کتاب المستند سرگودھا کے ایک مکتبہ سے طبع ہوتی ہے اس کے اردو ترجمہ کے 700 سے زائد صفحات ہیں اور اس کی قیمت 500 روپے ہے۔ دلچسپی رکھنے والے حضرات پی ڈی ایف کے لنک کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
جزاک اللہ
کافی عرصہ پہلے ہمارے گاوں میں ایک بریلوی عالم، جو کہ ہمارے گاوں کے ہی ہیں، سے ملاقات ہوئی۔ رمضان کا مہینہ تھا۔ ان کے پاس ایک کتاب تھی عربی زبان میں تالیف کی گئی تھی اور اس کا نام اس کے مولف نے "المستند" رکھا تھا۔ میرے ایک خالہ زاد نے بتایا کہ اس کتاب میں تو ساری احادیث بخاری و مسلم کی ہیں جو ان کے عقائد کو ثابت کرتی ہیں۔ میں نے طے کیا کہ ان سے ملاقات کی جائے۔ کیونکہ ہمارے گاوں میں ایک گھرانے کے علاوہ سب بریلوی ہیں اور سبھی ہمارے خاندان کے ہی ہیں اس لئے ہمارے عقائد بھی ان پر واضح ہیں اور اس وجہ سے ہم وہاں پر "وہابی" کے لقب سے مشہور ہیں۔ جب میری ان عالم صاحب سے ملاقات ہوئی تو وہ عالم صاحب اسی کتاب سے حدیثیں پڑھ پڑھ کے اپنے عقائد ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔ اور "یہ حدیث بخاری کی ہے، یہ حدیث مسلم کی ہے" کے علاوہ کوئی حوالہ نہ دیتے تھے۔
تھوڑے بہت مطالعہ حدیث کی وجہ سے اس بات کا مجھے شروع میں ہی اندازہ ہو گیاکہ بہت مقامات پر انہوں نے دروغ گوئی سے کام لیا اور فتح الباری میں امام ابن حجر نے شرح کے ضمن میں جو حدیث لکھی تھی ان کو بھی وہ بخاری کی حدیث کہہ کر پیش کر رہے تھے۔ اور باقی کی احادیث غیر متعلقہ تھیں۔ لیکن جب عوام کے سامنے وہ یہ باتیں بیان کرتے تو وہ ان کی وسعت علمی کی داد دئیے بغیر نہ رہتے۔ میں نے ان سے سوال کیا رفع الیدین کے بارے میں تو انہوں نے کہا کہ یہ منسوخ ہے، تو میں نے کہا کہ امام شافعی تو اس کو منسوخ نہیں کہتے تو فرمانے لگے کہ اگر آپ امام شافعی کے مقلد ہو کر رفع الیدین کریں تو پھر ٹھیک ہے لیکن خود سے حدیث پڑھ کے نہیں کر سکتے۔
اسی عربی کتاب جس کا نام مولف نے "المستند" رکھا تھا، جب خود مولف ہی نے اس کا ترجمہ اور تخریج کی تو اس کے مقدمہ میں لکھا کہ
اندازہ لگا لیں پھر اس "المستند" کی استنادی حیثیت کا۔ اسی طرح کی ایک بات میں نے فیس بک پر بھی دیکھی تھی ایک بریلوی نے اپنے عقیدے کے متعلق ایک حدیث نقل کی اور بڑے فخر کے ساتھ حوالہ دیا کہ"تخریج کرتے وقت ہمیں بہت سی موضوع روایات کو نکال کر ان کی جگہ صحیح احادیث کو ڈالنا پڑا" ۔
مجھے سمجھ نہ آئی کہ اس پر ہنسوں یا رووں۔"ملا علی قاری نے اس حدیث کو کتاب الموضوعات میں بیان فرمایا ہے"
کتاب المستند سرگودھا کے ایک مکتبہ سے طبع ہوتی ہے اس کے اردو ترجمہ کے 700 سے زائد صفحات ہیں اور اس کی قیمت 500 روپے ہے۔ دلچسپی رکھنے والے حضرات پی ڈی ایف کے لنک کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
جزاک اللہ