• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گم شدہ چیز واپس پالنے کے لئے دعا

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
الدُّعَاءِ لِرَدِّ الضَّالَّةِ

گم شدہ چیز واپس پانے کے لئے دعا


قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ حَدَّثَنَا «عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّالَّةِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:

«اللَّهُمَّ رَادَّ الضَّالَّةِ وَهَادِيَ الضَّلَالَةِ أَنْتَ تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ؛ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»


ترجمہ: ابن عمر رضی اللّٰہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم کسی چیز کے گم ہونے پر یہ دعا پڑھتے تھے: یا اللّٰہ! اے گمشدہ چیز کے لوٹانے والے، گمراہوں کو راستہ دکھانے والے، تو ہی گمراہی میں راستہ دکھاتا ہے، میری کھوئی ہوئی چیز اپنی عزت اور سلطنت کے وسیلے سے لوٹا دے کیونکہ وہ تیری ہی عطا اور فضل سے ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبير (١٢ /١٣٢٨٩) والأوسط (٤٦٢٦) والصغير (٦٦٠)

قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: فِي الضَّالَّةِ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَتَشَهَّدُ وَيَقُولُ:

«يَا هَادِيَ الضَّالِّ، وَرَادَّ الضَّالَّةِ ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»

تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (٢٩٧٢٠) (المتوفى: ٢٣٥هـ)

قال البيهقي: أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِي الْمَعْرُوفِ الْمِهْرَجَانِيُّ، بِهَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَضَلَّ شَيْئًا: قُلِ:

[ARB]«اللَّهُمَّ رَبَّ الضَّالَّةِ، هَادِيَ الضَّالَّةِ، تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، رُدَّ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِقُدْرَتِكَ وَسُلْطَانِكَ مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»[/ARB]

۩تخريج: الدعوات الكبير للبيهقي (٥٥٥، ٥٥٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ قال البيهقي: هَذَا مَوْقُوفٌ وَهُوَ حَسَنٌ

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو سفیان بن عیینہ سے صرف عبدالرحمن بن یعقوب ہی نے مرفوعا روایت کیا ہے، اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ "عبدالرحمن بن یعقوب کو میں نہیں جانتا، باقی تمام راوی ثقہ ہیں"۔

عبدالرحمن بن یعقوب کے مجہول ہونے کی وجہ سے یہ روایت مرفوعًا صحیح نہیں ہے۔

اس حدیث کو ابن ابی شیبہ اور بیہقی رحمہما اللّٰہ نے أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ کی سند سے موقوفا روایت کیا ہے ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں سلیمان بن حیان کے متعلق کہا ہے: صدوق يخطىء(صدوق راوی ہیں اور غلطی بھی کرتے ہیں)۔

اس حدیث کو ابن عجلان سے سلیمان بن حیان کے علاوہ سفیان بن عیینہ نے بھی روایت کیا ہے لیکن ابن عیینہ کی روایت میں «يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَتَشَهَّدُ» ( وضو کرتے، دو رکعت نماز پڑھتے پھر تشہد کے بعد یہ دعا پڑھتے) کے الفاظ نہیں ہیں۔
ابن قیم رحمہ اللّٰہ نے "الوابل الصيب من الكلم الطيب" میں اس دعا کو بیان کرنے کے بعد بیہقی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ اثر موقوف ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ اور امام شوکانی رحمہ نے "تحفة الذاكرين بعدة الحصن الحصين من كلام سيد المرسلين" میں حاکم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ "اس کے تمام راوی مدنی ہیں اور ان کی توثیق کی گئی ہے، ان میں سے کوئی بھی جرح سے جانا نہیں جاتا"۔

شیخ بدر البدر "الدعوات الكبير" کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ "ابن عجلان کو ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے طبقات المدلسین میں مدلس کہا ہے، ابن عجلان نے اس روایت میں عنعنہ کیا ہے اور سماع کی صراحت موجود نہیں ہے"۔


اس لئے موقوفا بھی یہ روایت صحیح نہیں معلوم ہوتی۔ والله اعلم
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم عبدالمنان بھائی!
آپ کا یہ مراسلہ اس زمرے میں منتقل کر دیا گیا ہے..آپ نے اسے تحقیق حدیث کے بارے سوال و جواب والے زمرے میں ارسال کر دیا تھا جہاں پر صرف تحقیق حدیث کے حوالے سے فورم کے اراکین علماء سے سوال کر سکتے ہیں...اور سوال کا جواب صرف مقررہ علماء ہی دے سکتے ہیں..اُس زمرے میں جب ایک رکن سوال کر لے تو دوبارہ اُسی عنوان میں مزید کوئی سوال نہیں کر سکتا یعنی مزید پوسٹ نہیں کر سکتا..اسی لیے آپ وہاں پر اپنے مراسلے کے تسلسل کو جاری نہیں رکھ سکتے تھے...ابتسامہ!
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
و عليكم السلام و رحمة الله و بركاته

جزاك الله خيرا بھائی، مجھے اب ٹھیک سے سمجھ میں آیا کہ میں وہاں کس لئے جواب نہیں بھیج سکتا،،،، ان شاء اللّٰہ آئندہ کبھی اس زمرے میں کچھ نہیں لکھوں گا،،،، اگر حدیث کی تحقیق کے متعلق سوال بھی کرنا ہو تو کسی دوسری جگہ پوچھوں گا،،،، ہا ہا ہا

پوسٹ کو یہاں منتقل کرنے کے لئے جزاك الله خيرا.
 

faisaltaqi

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 02، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
الدُّعَاءِ لِرَدِّ الضَّالَّةِ

گم شدہ چیز واپس پانے کے لئے دعا


قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ حَدَّثَنَا «عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّالَّةِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:

«اللَّهُمَّ رَادَّ الضَّالَّةِ وَهَادِيَ الضَّلَالَةِ أَنْتَ تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ؛ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»


ترجمہ: ابن عمر رضی اللّٰہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم کسی چیز کے گم ہونے پر یہ دعا پڑھتے تھے: یا اللّٰہ! اے گمشدہ چیز کے لوٹانے والے، گمراہوں کو راستہ دکھانے والے، تو ہی گمراہی میں راستہ دکھاتا ہے، میری کھوئی ہوئی چیز اپنی عزت اور سلطنت کے وسیلے سے لوٹا دے کیونکہ وہ تیری ہی عطا اور فضل سے ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبير (١٢ /١٣٢٨٩) والأوسط (٤٦٢٦) والصغير (٦٦٠)

قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: فِي الضَّالَّةِ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَتَشَهَّدُ وَيَقُولُ:

«يَا هَادِيَ الضَّالِّ، وَرَادَّ الضَّالَّةِ ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»

تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (٢٩٧٢٠) (المتوفى: ٢٣٥هـ)

قال البيهقي: أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِي الْمَعْرُوفِ الْمِهْرَجَانِيُّ، بِهَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَضَلَّ شَيْئًا: قُلِ:

[ARB]«اللَّهُمَّ رَبَّ الضَّالَّةِ، هَادِيَ الضَّالَّةِ، تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، رُدَّ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِقُدْرَتِكَ وَسُلْطَانِكَ مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»[/ARB]

۩تخريج: الدعوات الكبير للبيهقي (٥٥٥، ٥٥٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ قال البيهقي: هَذَا مَوْقُوفٌ وَهُوَ حَسَنٌ

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو سفیان بن عیینہ سے صرف عبدالرحمن بن یعقوب ہی نے مرفوعا روایت کیا ہے، اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ "عبدالرحمن بن یعقوب کو میں نہیں جانتا، باقی تمام راوی ثقہ ہیں"۔

عبدالرحمن بن یعقوب کے مجہول ہونے کی وجہ سے یہ روایت مرفوعًا صحیح نہیں ہے۔

اس حدیث کو ابن ابی شیبہ اور بیہقی رحمہما اللّٰہ نے أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ کی سند سے موقوفا روایت کیا ہے ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں سلیمان بن حیان کے متعلق کہا ہے: صدوق يخطىء(صدوق راوی ہیں اور غلطی بھی کرتے ہیں)۔

اس حدیث کو ابن عجلان سے سلیمان بن حیان کے علاوہ سفیان بن عیینہ نے بھی روایت کیا ہے لیکن ابن عیینہ کی روایت میں «يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَتَشَهَّدُ» ( وضو کرتے، دو رکعت نماز پڑھتے پھر تشہد کے بعد یہ دعا پڑھتے) کے الفاظ نہیں ہیں۔
ابن قیم رحمہ اللّٰہ نے "الوابل الصيب من الكلم الطيب" میں اس دعا کو بیان کرنے کے بعد بیہقی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ اثر موقوف ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ اور امام شوکانی رحمہ نے "تحفة الذاكرين بعدة الحصن الحصين من كلام سيد المرسلين" میں حاکم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ "اس کے تمام راوی مدنی ہیں اور ان کی توثیق کی گئی ہے، ان میں سے کوئی بھی جرح سے جانا نہیں جاتا"۔

شیخ بدر البدر "الدعوات الكبير" کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ "ابن عجلان کو ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے طبقات المدلسین میں مدلس کہا ہے، ابن عجلان نے اس روایت میں عنعنہ کیا ہے اور سماع کی صراحت موجود نہیں ہے"۔


اس لئے موقوفا بھی یہ روایت صحیح نہیں معلوم ہوتی۔ والله اعلم
گزارش یہ ہے کہ کیا مذکورہ دعا اور اس کی دیگر مترادفات میں سے کوئی ایک بھی "صحیح" نہیں؟

رہنمائی فرمائیں۔

Sent from my SM-G935F using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
گزارش یہ ہے کہ کیا مذکورہ دعا اور اس کی دیگر مترادفات میں سے کوئی ایک بھی "صحیح" نہیں؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ ضرورت کے وقت صرف یہ دعاء بتکرار پڑھیں :

«اللَّهُمَّ رَادَّ الضَّالَّةِ وَهَادِيَ الضَّلَالَةِ أَنْتَ تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ؛ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»
ترجمہ:
یا اللہ ! اے گمشدہ چیز کے لوٹانے والے، گمراہوں کو راستہ دکھانے والے، تو ہی گمراہی میں راستہ دکھاتا ہے، میری کھوئی ہوئی چیز اپنی عزت اور سلطنت کے وسیلے سے لوٹا دے کیونکہ وہ تیری ہی عطا اور فضل سے ہے۔
 

faisaltaqi

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 02، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ ضرورت کے وقت صرف یہ دعاء بتکرار پڑھیں :

«اللَّهُمَّ رَادَّ الضَّالَّةِ وَهَادِيَ الضَّلَالَةِ أَنْتَ تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ؛ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»
ترجمہ:
یا اللہ ! اے گمشدہ چیز کے لوٹانے والے، گمراہوں کو راستہ دکھانے والے، تو ہی گمراہی میں راستہ دکھاتا ہے، میری کھوئی ہوئی چیز اپنی عزت اور سلطنت کے وسیلے سے لوٹا دے کیونکہ وہ تیری ہی عطا اور فضل سے ہے۔
جزاک اللہ۔۔۔ لیکن کیا اسے مسنون دعا سمجھ کر پڑھیں یا صرف مجربات کے اوپر خیر کا گمان کر کے پڑھیں؟

Sent from my SM-G935F using Tapatalk
 

faisaltaqi

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 02، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

Sent from my SM-G935F using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جزاک اللہ۔۔۔ لیکن کیا اسے مسنون دعا سمجھ کر پڑھیں یا صرف مجربات کے اوپر خیر کا گمان کر کے پڑھیں؟
مسنون نہیں ،بلکہ صرف ایک دعاء کے طور پرپڑھیں ،
جو چاہیئے صرف اللہ سے مانگو
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ اور اگر (اے محمد) میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو یقیناً میں(اُن کے ) قریب ہوں ،جب (کوئی)مجھے پکارتا ہے (دُعا کرتا ہے ، سوال کرتا ہے) تو میں دُعا کرنے والے کی دُعا قُبُول کرتا ہوں ، لہذا (سب ہی) لوگ میری بات قُبُول کریں اور مجھ پر اِیمان لائیں تا کہ وہ ہدایت پا جائیں )))))سُورت البقرہ(2)/آیت186
اور صحیح حدیث ہے کہ :
عن النعمان بن بشير، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الدعاء هو العبادة» ، ثم قرأ هذه الآية: {ادعوني أستجب لكم، إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين} [غافر: 60]
صحیح ابن حبان 890
إسناده صحيح
ترجمہ :النعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ۔۔۔دُعا عِبادت ہی ہے ، اور پھر اللہ تعالیٰ کا یہ قول تلاوت فرمایا :(وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِى أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِى سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ۔۔اور تُمہارا رب کہتا ہے کہ مجھ ہی سے مانگو ، میں (ہی) تمہارے لیے (تمہاری دُعائیں) قُبول کرتا ہوں ، یقیناً جو لوگ میری (یہ)عبادت( کرنے)سے تکبر کرتے ہیں وہ جلد ہی ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے )
صحیح ابن حبان /حدیث890/کتاب الرقائق /باب الادعیۃ ، سنن الترمذی /حدیث3699/کتاب الدعوات /باب2، سنن ابن ماجہ /حدیث3960/کتاب الدُعاء/پہلا باب، مُسند احمد /حدیث18849​
 

غرباء

رکن
شمولیت
جولائی 11، 2019
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
62
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

اکثر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ گمشدہ چیز ہونے پر انا للہ وانا الیہ راجعون اکا ورد کرنا شروع کر دیتے ہیں تو کیا یہ دعا اس موقع پر پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟؟
 
Top