الدُّعَاءِ لِرَدِّ الضَّالَّةِ
گم شدہ چیز واپس پانے کے لئے دعا
قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ حَدَّثَنَا «عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّالَّةِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:
«اللَّهُمَّ رَادَّ الضَّالَّةِ وَهَادِيَ الضَّلَالَةِ أَنْتَ تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ؛ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»
ترجمہ: ابن عمر رضی اللّٰہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم کسی چیز کے گم ہونے پر یہ دعا پڑھتے تھے: یا اللّٰہ! اے گمشدہ چیز کے لوٹانے والے، گمراہوں کو راستہ دکھانے والے، تو ہی گمراہی میں راستہ دکھاتا ہے، میری کھوئی ہوئی چیز اپنی عزت اور سلطنت کے وسیلے سے لوٹا دے کیونکہ وہ تیری ہی عطا اور فضل سے ہے۔
۩تخريج: المعجم الكبير (١٢ /١٣٢٨٩) والأوسط (٤٦٢٦) والصغير (٦٦٠)
قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: فِي الضَّالَّةِ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَتَشَهَّدُ وَيَقُولُ:
«يَا هَادِيَ الضَّالِّ، وَرَادَّ الضَّالَّةِ ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»
تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (٢٩٧٢٠) (المتوفى: ٢٣٥هـ)
قال البيهقي: أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِي الْمَعْرُوفِ الْمِهْرَجَانِيُّ، بِهَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَضَلَّ شَيْئًا: قُلِ:
[ARB]«اللَّهُمَّ رَبَّ الضَّالَّةِ، هَادِيَ الضَّالَّةِ، تَهْدِي مِنَ الضَّلَالَةِ، رُدَّ عَلَيَّ ضَالَّتِي بِقُدْرَتِكَ وَسُلْطَانِكَ مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ»[/ARB]
۩تخريج: الدعوات الكبير للبيهقي (٥٥٥، ٥٥٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ قال البيهقي: هَذَا مَوْقُوفٌ وَهُوَ حَسَنٌ
طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو سفیان بن عیینہ سے صرف عبدالرحمن بن یعقوب ہی نے مرفوعا روایت کیا ہے، اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ "عبدالرحمن بن یعقوب کو میں نہیں جانتا، باقی تمام راوی ثقہ ہیں"۔
عبدالرحمن بن یعقوب کے مجہول ہونے کی وجہ سے یہ روایت مرفوعًا صحیح نہیں ہے۔
اس حدیث کو ابن ابی شیبہ اور بیہقی رحمہما اللّٰہ نے أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ کی سند سے موقوفا روایت کیا ہے ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں سلیمان بن حیان کے متعلق کہا ہے: صدوق يخطىء(صدوق راوی ہیں اور غلطی بھی کرتے ہیں)۔
اس حدیث کو ابن عجلان سے سلیمان بن حیان کے علاوہ سفیان بن عیینہ نے بھی روایت کیا ہے لیکن ابن عیینہ کی روایت میں «يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَيَتَشَهَّدُ» ( وضو کرتے، دو رکعت نماز پڑھتے پھر تشہد کے بعد یہ دعا پڑھتے) کے الفاظ نہیں ہیں۔
ابن قیم رحمہ اللّٰہ نے "الوابل الصيب من الكلم الطيب" میں اس دعا کو بیان کرنے کے بعد بیہقی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ اثر موقوف ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ اور امام شوکانی رحمہ نے "تحفة الذاكرين بعدة الحصن الحصين من كلام سيد المرسلين" میں حاکم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ "اس کے تمام راوی مدنی ہیں اور ان کی توثیق کی گئی ہے، ان میں سے کوئی بھی جرح سے جانا نہیں جاتا"۔
شیخ بدر البدر "الدعوات الكبير" کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ "ابن عجلان کو ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے طبقات المدلسین میں مدلس کہا ہے، ابن عجلان نے اس روایت میں عنعنہ کیا ہے اور سماع کی صراحت موجود نہیں ہے"۔
اس لئے موقوفا بھی یہ روایت صحیح نہیں معلوم ہوتی۔ والله اعلم