• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گناہوں کے خطرناک نتائج

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
49
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الكريم أما بعد!
قارئین کرام!
گناہ؛! رب العالمین اور رحمۃ للعالمینﷺ کی نافرمانی اور حکم عدولی کا نام ہے، نیز جو بات انسان کے دل میں کھٹکے اور انسان اس پر لوگوں کے مطلع ہونے کو ناپسند کرے اُسے بھی گناہ سے تعبیر کیا گیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(( الإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ )) .
گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے، اور تو نا پسند کرے کہ لوگ اُس پر مطلع ہوں ۔“
قارئین
گناہ کی دو قسمیں ہیں۔؛ گناہِ کبیرہ و گناہ صغیرہ ۔۔
گناہ چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ دونوں ہی انسان کے حق میں کافی مضر اور خطرناک ہے نیز اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ گناہ کا زہر انسان کے دل میں اسی طرح سرایت کرتا ہے، جس طرح انسانی جسم میں خون۔
اور اہم بات یہ کہ زہر جس درجے کا ہوتا ہے اس کا اثر بھی اُسی درجے کا ہوا کرتا ہے۔ کیا دنیا اور آخرت کی کوئی مصیبت، کوئی خرابی و بربادی ایسی ہے، جس کا اصل سبب گناہ نہ ہو؟
سیدنا آدم و حوا علیہما السلام کے جنت سے خروج کا سبب کیا بنا؟
وہ کون سی چیز تھی جس نے انہیں جنت کی نعمتوں اور اس کی لذتوں سے محروم کیا ؟
ایسی کون سی چیز تھی جس نے کرۂ ارضی پر رہنے والوں کو طوفان کے پانی میں غرق کر دیا، جس نے پہاڑ کی چوٹی کا سہارا لینے والے نبی کے بیٹے کو بھی معاف نہ کیا؟
وہ کون سی چیز تھی، جس نے قوم عاد و ثمود کو تباہ وبرباد کیا؟
وہ کون سی چیز تھی جس کی وجہ سے سیدنا لوط علیہ السّلام کی قوم کو اللہ تعالی نے آسمان کی بلندی پر لے جا کر زمین پہ پٹک دیا
ایسی کون سی چیز تھی جس کی وجہ سے بنی اسرائیل کو جابر و ظالم بادشاہوں کے ہاتھوں صدیوں تک ظلم وستم سہنا پڑا
وہ کونسی چیز تھی جس نے قارون و فرعون کو ہلاک وبرباد کیا؟
قارئین کرام!
ان تمام شر وفساد، ہلاکت و بربادی کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے رب تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی۔۔
ربِّ کریم نے قرآن مقدس میں اِنہیں لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوتے فرمایا ہے
".فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ ۖ تو ہم نے اُن کو ان کی گناہ کی وجہ سے گرفتار کرلیا۔
"فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا"اُن میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کی بارش کی۔
" وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ" تو بعض کو زبردست چینخ و پکار نے دبوچ لیا "
وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ۔ اور اُن میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا ۔
وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ اور کچھ کو ہم نے ڈُبو دیا۔
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ..
ایسا نہیں ہے کہ اللہ تعالٰیٰ نے ان پر ظلم کیا بلکہ وہ خود اپنے نفسوں پر ظلم کیا کرتے تھے۔

محترم قارئین!
*جب ایک انسان گناہ کرتا ہے تو گناہ کرنے کی وجہ سے اس کے اندر رب العالمین کا ڈر اور خوف ختم ہو جاتا ہے ،اس کے اندر سے احساس مر جاتا ہے، پھر وہ سرے عام گناہوں کے ارتکاب سے بھی گریز نہیں کرتا۔
*جب ایک انسان گناہ کرتا ہے تو گناہ کرنے کی وجہ سے وہ علم سے محروم ہو جاتا ہے کیوں کہ یہ علم رب کریم کی طرف سے ایک نور ہے، اور گناہ اس نور کو بجھانے کا کام کرتا ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "شَكَوْتُ إلٰى وَكِيعٍ سُوْءَ حِفْظِيْ" .میں نے اپنے استاد امام وکیع رحمہ اللہ سے اپنے قوتِ حافظہ کے بارے میں شکایت کی" فَأَرْشَدَنِي إِلٰى تَرْكِ الْمَعَاصِي".تو انہوں نے رہنمائ کی کہ گناہ چھوڑ دو ۔"فإن العلمَ فَضلٌ مِنْ إلٰهي ".کیوں کہ یہ علم اللہ کی جانب سے ایک نور ہے" وَفضلُ اللهِ لا يُؤتٰى بِعَاصٍ."اور یہ نور کسی نافرمان کو نہیں دیا جا سکتا۔۔۔
یہ گناہ انسانی دلوں کو زنگ آلود کرنے کا سبب ہے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ" إنّ المؤمن إذا أذنبَ كانتْ نكتةٌ سوداءُ في قلبِهِ "جب ایک مومن بندہ گناہ کرتا ہے تو گناہ کرنے کی وجہ سے اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ پڑتا جاتا ہے"فإن تابَ" اگر وہ توبہ کر لیتا ہے "وَنَزَعَ واسْتَغْفَرَ " اور اُس گناہ کو چھوڑ کر رب العالمین سے معافی تلافی کر لیتا ہے "فَصُقِلَ قلبُهُ "تو اُس کا دل دھو دیا جاتا ہے وإن زاد زادَتْ حتّى یعلُوَا قلبَهُ "اور اگر وہ گناہ پہ گناہ کرتا چلا جاتا ہے تو سیاہی بھی بڑھتی چلی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے پورے دل پر چھا جاتی ہے "فَذٰلك الرَّینُ الَّذي ذكرَ اللَّهُ عزَّوجل في القرآن۔ اور یہی وہ زنگ ہے جس کے بارے میں رب العالمین نے قرآن مجید میں فرمایا {كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ } گناہوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے اس کے دل پر تاریکی اور سیاہی چھا جاتی ہے ۔۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
"إن للحسنة ضياءً في الوجه*" نیکی کی وجہ سے چہرے پر روشنی آ جاتی ہے،
"ونورًا في القلب" اور دل منور ہو جاتا ہے۔
"وَسَعَةً في الرزق" رزق میں کشادگی آ جاتی ہے، "وقوةً في البدن"، اور جسمانی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے "ومحبةً في قلوب الخلق" اور لوگوں کے دلوں میں اس کے تئیں محبت پیدا ہونے لگتی ہے
وإن للسيئة سوادًا في الوجه" لیکن اس کے برعکس جب ایک انسان گناہ کرتا ہے تو گناہ کرنے کی وجہ سے اس کے چہرے پر سیاہی آ جاتی ہے
"وظُلمة في القلب"اس کے دل پر تاریکی چھا جاتی ہے ، "
ووهنًا في البدن" جسم کمزور پڑ جاتا ہے،"
ونقصًا في الرزق" رزق میں کمی آجاتی ہے
،" وبُغضة في قلوب الخلق. اور لوگوں کے دلوں میں اس کے تئیں نفرت پیدا ہونے لگتی ہے
محترم قارئین!
جب ایک انسان گناہ کرتا ہے تو گناہ کرنے کی وجہ سے وہ رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے مسند احمد کی روایت ہے نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :( وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِخَطِيئةٍ يُعْمَلُهَا !
بلاشبہ آدمی کو اس کے کسی گناہ کی وجہ سے رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
اسی طرح گناہ کی وجہ سے بندہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اپنی قدر و منزلت، مقام و مرتبہ کھو بیٹھتا ہے اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا: إياك والمعصية فإن بالْمَعْصِيَةِ حَلَّ سَخَطُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَ " کہ تم نافرمانی سے بچو! کیونکہ نافرمانی کی وجہ سے اللہ تعالی کی ناراضگی آجاتی ہے۔
اور جب کسی بندے سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے تو اس کا اللہ کے ہاں کوئی مقام و مرتبہ باقی نہیں رہتا بلکہ وہ اس کی نظروں میں گر جاتا ہے، پھر اس کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔
اور جس کی اللہ تعالی کے ہاں کوئی عزت نہیں ہوتی اسے کسی اور کی طرف سے بھی عزت نہیں مل سکتی۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ مُّكْرِمْ. جسے اللہ ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ۔۔
اسی طرح جب بندہ رب العالمین کی نافرمانی کرتا ہے، اس کے احکامات کی پرواہ نہیں کرتا، من مانی زندگی بسر کرتا ہے تو اللہ اس پر شیطان مسلط کر دیتا ہے جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے ۔اللہ تعالی فرماتا ہے ۔وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَنًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ)

اور جو شخص رحمن کی یاد سے غافل ہو جائے ہم اس پر ایک شیطان کو مسلط کر دیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔
اسی طرح گناہ بندے کو اپنے آپ سے بھی غافل کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللهَ فَأَنْسهُمْ أَنْفُسَهُمْ أُولَئِكَ هُمُ الْفَسِقُونَ ) اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنھوں نے اللہ تعالی کو بھلا دیا، پھر اللہ نے بھی انھیں اپنے آپ سے
غافل کر دیا، ایسے ہی لوگ فاسق ( نا فرمان ) ہوتے ہیں ۔ )۔۔
اسی طرح انسان گناہ کی وجہ سے حقیقی چین و سکون سے بھی محروم ہو جاتا ہے ۔اللہ فرماتا ہے *وَ مَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا*۔اور جو شخص میرے ذکر سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا
*وَ نَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيمَةِ أَعْمٰى.*اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے
قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمٰى وَقَدْ كُنتُ بَصِيرًا*۔وہ کہے گا کہ یا اللہ تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا حالانکہ میں بینا تھا
قَالَ كَذلِكَ أَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَى )۔تو اللہ تعالیٰ کہے گا کہ تمہارے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئے کیوں کہ تمہارے پاس ہماری آیاتیں پہونچی تھیں مگر تونے انھیں بھلا دیا سو تم بھی آج بھلا دۓ گئے۔
قارئین کرام!
گناہ کی وجہ سے رزق میں کمی آتی ہے، برکت کا خاتمہ ہوجاتا ہے، غیرت مر جاتی ہے اور علم سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے
اسی طرح گناہوں کی وجہ سے مصائب و مشکلات کے پہاڑ ٹوٹتے ہیں نیکیاں برباد ہو جاتی ہیں چین و سکون ختم ہو جاتا ہے
! غرض کہ گناہوں کے بے شمار نقصانات اور اس کے خطرناک نتائج ہیں جنھیں اس مختصر وقت میں احاطہ کرنا مشکل ہے لہٰذا ہر شخص کو گناہ کے خطرناک نتائج سے آگہی اور اس سے بچنے کی اشد ضرورت ہے۔
اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب العالمین تو ہمیں گناہ اور اس کے برے اثرات ونتائج سے محفوظ رکھ اور تیری فرماں برداری کی توفیق عطا فرما آمین
آمین برحمتك يا أرحم الراحمين..

كتبه: حافظ محمد جميل اختر حسين
متعلم: جامعہ نجران سعودیہ عربیہ
(کلیہ شریعہ واصول الدین)
 
Top