ابو بصیر بھائی گناہ میں لذت ہے،مگر جو لذت اللہ کے ذکر میں ہے ،دو جہان کی نعمتیں اسکے سامنے ہیچ ہیں ،مسلئہ یہ ہے کہ ایک بیماری ہوتی ہے، چکھنے کی حس ختم ہو جاتی ہے ،ایسے مریض کے لئے اچھے سے اچھا کھانا بھی پھیکا ہوتا ہے۔
بالکل اسی طرح ہم لوگ دین کی لذت سے نا آشنا ہیں۔ہم قرآن پڑھے تو طبعیت بوجھل ہو جاتی ہے،روزے رکھنا مشکل لگتے ہیں ،نیکی کرنے کو جی نہیں چاہتا ،بس وہ لذت جس کے بارے میں اقبال نے کہا تھا رحمہ اللہ
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذت آشنائی
اس لذت کا تعلق برکات نبوت سے ہے ،اللہ کریں تعلیمات نبوت کیساتھ ساتھ برکات نبوت کے لئے بھی ہم مجاھدہ کریں ۔یاد رکھیں برکات نبوت کا حصول کثرت ذکر ہے۔
اللہ کو ماننا اور بات ہے ،اور اللہ کو پہچاننا اور بات ہے ،جب تک اللہ کی پہچان نصیب نہ ہو ،اس وقت تک بات نہیں بنتی۔سب نافرمانیوں کے وجہ یاد الہی سے غفلت ہے۔بڑے بڑے گنا ہ آپ دیکھے چھپ کر کیے جاتے ہیں،تنہائی میں کیے جاتے ہیں۔اگر یہ یقین ہو کہ میرا للہ مجھے دیکھ رہا ہے ،تو گناہ سےرکنے کا سبب بن جاتا ہے۔مگر یہ یقین کے میرا ہر عمل اللہ کے رو برو ہے،حاصل کرنے کے لئے کثرت ذکر بہت ضروری ہے۔
دنیا میں جتنے نیک لوگ گزرے ہیں،ایک بات سب میں مشترک نظر آئے گی کہ وہ اللہ کو بہت کثرت سے یاد کرتے تھے۔اور یہ کام اتنا ضروری ہے اور اتنا توجہ طلب ہے کہ حدیث شریف میں موجود ہے
أخرج أحمد وأبو يعلى وابن حبان والحاكم وصححه عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "أكثروا ذكر الله حتى يقولوا: مجنون".
بس اللہ کی یاد کے لئے یہ جنون مطلوب ہے۔اور اللہ کی یاد سے ہی دل صاف ہوتے ہیں ،منور ہوتے ہیں اور لذت آشنائی نصیب ہوتی ہے۔