• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گنبد خضراء کی تاریخ

Ibne Habibullah

بین یوزر
شمولیت
جنوری 12، 2016
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
22
تقریباً سات سو سال تک قبر نبوی (ص) پر کوئی عمارت نہیں تھی ، پھر ٦٧٨ ہجری میں منصور بن قلاوون صالحی (بادشاہ مصر) نے کمال احمد بن برہان عبد القوی کے مشورے سے لکڑی کا ایک جنگلہ بنوایا اور اسے حجرے کی چھت پر لگا دیا- اور اس کا نام "قبہ رزاق" پڑ گیا-
عمارت موجود نہ ہووے پر چھت ہووے اور اس پر لکڑی کا جنگلہ لگا دیوے۔ سیانے کہیں جھوٹ کے پاؤں نہ ہوویں۔

"قبر پکی نہ بناؤ ، اس پرکوئی عمارت نہ بناؤ اور نہ اسکی مجاورت کرو۔"
آقا علیہ السلام کا فرمان ہے قبر پر عمارت نہ بناؤ ہاں یہ بھی کسی حد تک ٹھیک ہووے کہ عمارت میں بھی قبر نہ بنائی جاوے۔ پر آقا علیہ السلام کی قبر بوجہ مجبوری وہاں بنے ہے کہ انبیاء کو وہیں دفن کیا جاوے جہاں وہ فوت ہوویں۔

لیکن اپنے اطراف میں نظر ڈالیے ، رسولﷺ کے ماننے والوں کا عمل ان ساری احادیث کے خلاف ملے گا ۔کسی بھی قبرستان میں چلے جائیے ، چند لاوارث قبریں ہی کچی ملیں گی ۔ جن لوگوں کو اولیاء اﷲ اور بزرگ گردانا جاتا ہے ، جنہیں عاشقان رسول کہا جاتا ہے ، فنا فی اﷲ کا درجہ دیا جاتا ہے، انہوں نے اﷲ اور اس کے رسول ﷺ سے کیسا مذاق کیا ہے کہ ان سب کی قبریں پکی ملیں گی ، اور ان پر فن ِتعمیر کے شاہکار ایک سے ایک بَڑ ھیا مزار کی شکل میں نظر آئیں گے ، جنہیں لوگ ''دربار پاک'' اور ''روضہ مبارک'' کہتے ہیں ، جن پر خلقت ہے کہ ٹوٹی پڑتی ہے ۔ کوئی صاحب قبر سے بیٹا مانگتا ہے تو کوئی بیٹی، کوئی اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے التجا کررہا ہے تو کوئی بیماری سے صحت کا خواہاں ہے، کوئی کاروبار میں برکت چاہ رہا ہے تو کوئی روزی میں کشادگی و فراوانی ۔ غرضیکہ ہر طرح کی حاجت براری کے لیے یہاں آکر دہائی دی جاتی ہے۔ بعض لوگ اپنے یہاں آنے کا مقصداس "روضہ اقدس" کی زیارت بتاتے ہیں ۔ زیارت سے متعلق اﷲ کے رسول ﷺکا یہ فرمان ہے:
کوئی غلط کرے اس کو غلط کہو اور اس سے روکو مگر اس کا مطلب یہ نہ ہووے کہ کوئی غلط کام کرنے کو یہ بہانہ بنا لیوے۔

"اگر اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ کی قبر ضرور کھلی جگہ بنائی جاتی (اور حجرے میں نہ ہوتی)، میں ڈرتی ہوں کہیں آپ کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنالیا جائے-"
(صحیح بخاری: جلد۱، کتاب الجنائز، باب ۸۴۵ ما یکرہ من اتخاذ المسجد علی القبور، صفحہ ۵۷۶)
مگر افسوس ! صد افسوس کہ جس بات کے اندیشے کے پیشِ نظر قبرِ نبوی ایک بند حجرے میں بنائی گئی تھی وہ بات ہوکر رہی۔
اللہ ہمیں عقل اور سمجھ عطا فرماوے اور آقا علیہ السلام سے صحیح اور سچی محبت کرنے کی توفیق دیوے۔
 
Top