• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گھروں میں داخلے کے آداب:

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10268448_541876059283993_6468010708371955073_n (1).jpg


گھروں میں داخلے کے آداب:


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ



===================

(القرآن سورة النور :27)
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
جزاک اللہ خیرا ۔
دوسرں کے ہاں جانے سے پہلے اجازت کی اہمیت کی بہت تاکید کی گئ ہے۔
لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ جو شخص کو اجازت مل گئ تو وہ گھر کے اندر نامحرم عورتوں پرداخل ہو،
جس طرح ہمارے پشتون بھائی جب کبھی پنجاب اپنے دوستوں کے ہاں جاتے ہیں ،تو فخر سے کہتے ہیں کہ بھئی انھوں نے ہم کو اپنے گھر میں بیٹھایا کھلایا پلایااور سلایا ۔
حالانکہ ان کی عورتیں بھی ساتھ میں ہوتی ہیں ۔
یہ لاپرواہی ہے ۔ہمارے مسلمان بھائیوں نے اپنے گھر سے گھنٹہ گھر بنایا ہوا ہوتا ہے ۔ ہر کسی کو اندر آنے کی اجازت ہوتی ہے ۔ پھر جب کوئی حادثہ ہوجاتا ہے تو بعد میں پچھتاتے ہیں ۔
بلکہ بعض تو صرف یہ کہتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہیں کرنا ۔
ہر صاحب استطاعت والے کو چاہئیے کہ وہ گھرسے متصل ایک عدد بیٹھک یا حجرہ یعنی مہمان خانہ بنائیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
گھر سے نکلتے وقت پڑھنے کی دعاء
" اللهُمَ إني أعُوذُ بِكَ أن أَضلَّ أوْ أُضَلَّ أَوْ أزلَّ، أو أُزلَّ، أوْ أظلِم أوْ أُظْلَم، أوْ أَجْهَلَ أوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ"

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے :
" اللهُمَ إني أعُوذُ بِكَ أن أَضلَّ أوْ أُضَلَّ أَوْ أزلَّ، أو أُزلَّ، أوْ أظلِم أوْ أُظْلَم، أوْ أَجْهَلَ أوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ"
( اے اللہ ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں ، یا گمراہ کیا جاؤں ، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں ، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں ، میں خود جہالت کروں ، یا مجھ سے جہالت کی جائے ۔ )

سنن ابي داود / ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل / باب : آدمی گھر سے باہر نکلے تو کیا دعا پڑھے ؟ حدیث نمبر: 5094 ،
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔سنن الترمذی/الدعوات 35 (3427)، سنن النسائی/الاستعاذة 29 (5488)، 64 (5541)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 18 (3884)، (تحفة الأشراف: 18168)، مسند احمد (6/306، 318، 322)
حدیث میں "رفع طرفہ إلی السماء" (آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی) کا جملہ صحیح نہیں ہے، نیز صحیحین وغیرہ میں نماز میں نگاہ اٹھانے کی ممانعت آئی ہے، آسمان کی طرف نماز یا نماز سے باہر دونوں صورتوں میں نگاہ اٹھانا ممنوع ہے ملاحظہ ہو: (الصحیحة 3163 وتراجع الالبانی 136)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بسم الله، توكَّلْتُ على الله، لا حَوْلَ ولا قُوةَ إلا بالله "

عن انس بن مالكرضی اللہ عنہ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " من قال يعني إذا خرج من بيته:‏‏‏‏ بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله، ‏‏‏‏‏‏يقال له كفيت ووقيت وتنحى عنه الشيطان ".

انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص گھر سے نکلتے وقت: (بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله"(میں نے اللہ کے نام سے شروع کیا، میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور گناہوں سے بچنے اور کسی نیکی کے بجا لانے کی قدرت و قوت نہیں ہے سوائے سہارے اللہ کے"کہے، اس سے کہا جائے گا: تمہاری کفایت کر دی گئی، اور تم(دشمن کے شر سے) بچا لیے گئے، اور شیطان تم سے دور ہو گیا۔"

سنن ترمذی / کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار / باب : گھر سے نکلتے وقت کیا پڑھے ؟ حدیث نمبر: 3426 ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ نے "المشکاۃ (2443/ دوسری تحقیق)، التعلیق الرغیب (2/264)، الکلم الطیب (58/49) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گھر میں داخل ہوتے وقت پڑھنے کی دعاء
"‏‏‏ اللهم إني اسالك خير المولج وخير المخرج، ‏‏‏‏‏‏بسم الله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربناتوكلنا" (ضعیف)

عن ابي مالك الاشعري، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "إذا ولج الرجل بيته، ‏‏‏‏‏‏فليقل:‏‏‏‏ اللهم إني اسالك خير المولج وخير المخرج، ‏‏‏‏‏‏بسم الله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربناتوكلنا، ‏‏‏‏‏‏ثم ليسلم على اهله".

ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہونے لگے تو کہے "اللهم إني أسألك خير المولج وخير المخرج بسمالله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربنا توكلنا"(اے اللہ! ہم تجھ سے اندر جانے اور گھر سے باہر آنے کی بہتری مانگتے ہیں، ہم اللہ کا نام لے کر اندر جاتے ہیں اور اللہ ہی کا نام لے کر باہر نکلتے ہیں اور اللہ ہی پر جو ہمارا رب ہے بھروسہ کرتے ہیں) پھر اپنے گھر والوں کو سلام کرے۔"

سنن ابي داود / ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل / باب : گھر میں داخل ہو تو کیا پڑھے ؟ ،حدیث نمبر: 5096

تحفة الأشراف: 12158،شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحت حدیث کے اپنے سابقہ قول سے رجوع کرتے ہوئے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا۔144)۔

"بسم اللہ"

سنت اور اہل علم کے کلام سے ثابت شدہ یہ امر ہے کہ گھر میں داخل ہوتے ہوئے "بسم اللہ" پڑھ لیا جائے اور گھر والوں کو سلام کیا جائے، چاہے گھر میں کوئی موجود نہ ہو،
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

گھر میں داخل ہوتے ہوئے مستحب یہ ہے کہ "بسم اللہ" کہا جائے اور اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کیا جائے اور سلام کیا جائے، چاہے گھر میں کوئی موجود نہ ہوکی،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّـهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً" (سورۃ النور:61)
"جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کرو دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزه ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده۔"()

"الاذکار" صفحہ:23۔

نیز یہ قول بھی مروی ہے :

"اکثر فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہر معاملہ میں "بسم اللہ" پڑھنامشروع ہے چاہے وہ عبادت ہو یا غیر عبادت ہو"()

تفسیر ابن کثیر (1/120)

عن جابر بن عبد الله ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ " إذا دخل الرجل بيته، ‏‏‏‏‏‏فذكر الله عند دخوله وعند طعامه، ‏‏‏‏‏‏قال الشيطان:‏‏‏‏ لا مبيت لكم ولا عشاء، ‏‏‏‏‏‏وإذا دخل، ‏‏‏‏‏‏فلم يذكر الله عند دخوله، ‏‏‏‏‏‏قال الشيطان:‏‏‏‏ ادركتم المبيت، ‏‏‏‏‏‏وإذا لم يذكر الله عند طعامه، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ ادركتم المبيت والعشاء ".

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے گھر میں جاتے وقت اور کھاتے وقت اللہ عزوجل کا نام لیتا ہے تو شیطان (اپنے رفیقوں اور دوسرے تابعداروں سے)کہتا ہے: نہ تمہارے رہنے کا ٹھکانا ہے نہ کھانا ہے اور جب گھر میں جاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں رہنے کا ٹھکانا تو مل گیا اور جب کھاتے وقت اللہ کا نام لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہارے رہنے کا بھی ٹھکانا ہوا اور کھانا بھی ملا۔"()

۔صحیح مسلم / مشروبات کا بیان / باب : کھانے ، پینے اور سونے کے آداب کا بیان ۔حدیث نمبر: 5262۔()

https://islamqa.info/ar/222875
 
Top