• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گھر میں داخل ہونے کی دعا۔ کیا حدیث ضعیف ہے ؟

نجم

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
480
پوائنٹ
79
السلام علیکم!
بھائی اعجاز نے ایک گرافکس اپ لوڈ کی تھی۔
اس میں گھر میں داخل ہونے والی دعا کو ضعیف کہا گیا تھا۔ ملاحظہ فرمائیے۔
http://i16.photobucket.com/albums/b50/ejaz2006/home-in.jpg
اس کی تصدیق ہم لوگ کیسے کریں اب ؟حالانکہ
علامہ البانی صاحب نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے:۔ دعا کے مسائل از محمد اقبال کیلانی صفحہ نمبر ۱۰۷
صحیح سنن ابی داود ، للالبانی،الجز الاول، رقم الحدیث ۹۵۹
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: ابْنُ عَوْفٍ، وَرَأَيْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ (؟) أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَلَجَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلَجِ، وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ، بِسْمِ اللَّهِ وَلَجْنَا، وَبِسْمِ اللَّهِ خَرَجْنَا، وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ عَلَى أَهْلِهِ [سنن أبي داود 4/ 325 رقم 5096]۔

یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ سند میں انقطاع ہے ۔
شریح کی ملاقات ابو مالک الاشعری سے ثابت نہیں ہے بلکہ ائمہ فن نے عدم ملاقات کی صراحت کی ہے چنانچہ:
أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى:277)نے کہا:
شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدِ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ مُرْسَلٌ[المراسيل لابن أبي حاتم ص: 90]۔

رہی بات یہ کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے پھر اسے صحیح کیوں کہا تو اس کا جواب یہ ہے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ صرف سند کے رواۃ کی ثقاہت سے دھوکہ کھاگئے اور انقطاع کی مخفی علت سے آگاہ نہ ہوسکے ، لیکن ایک طالب علم نے جب شیخ البانی رحمہ اللہ کو اس علت سے آگاہ کیا تو علامہ البانی رحمہ اللہ نے فورا اس حدیث کی تصحیح سے رجوع کرلیا اوراسے صحیحہ (٢٢٥) سے نکال کر ضعیفہ (١٥٠٢) میں درج کردیا ، علامہ البانی رحمہ اللہ الضعیفہ میں اس حدیث کو درج کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
(تنبيه هام) : كنت أوردت هذا الحديث في " الصحيحة " برقم (٢٢٥) ، ثم لفت نظري بعض الطلبة - جزاه الله خيرا - إلى أن فيه انقطاعا بين شريح وأبي مالك، وقد تنبهت له في حديث آخر، كنت ذكرته شاهدا للحديث المذكور في " الصحيحة " برقم (١٥٠٢) ، فسبحان من لا يضل ولا ينسى، أسأل الله تعالى أن لا يؤاخذني في الدنيا والأخرى.[سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 12/ 731]۔

رہی بات شیخ اقبال کیلانی حفظہ اللہ کی تو موصوف نے شاید صحیح ابی داؤد کے قدیم نسخہ کو سامنے رکھا ہے ، لیکن اوپر بتایا جاچکا ہے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی اس تحقیق سے رجوع کرلیا ہے، اور بعد میں اس حدیث کو ضعیف قرار دے دیا ہے۔
 
Top