• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گیارہ ستمبر کے واقعات کی شرعی حیثیت - شیخ حمود بن عقلاء الشعیبی رحمہ اللہ کا فتوٰی

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
امریکہ کے دہشت گرد اور مسلم مخالفت پر شاید ہی کسی کو اعتراض ہو۔ لیکن مارنا ہے تو امریکی فوجیوں کو مارئیے۔ بے گناہ شہریوں کی جان لینا اور پھر اس کو تاویلات سے درست ثابت کرنے کی کوشش کرنا بھی بہت ظلم ہے۔ فقط چند ایک پوائنٹس پر توجہ درکار ہے۔

اصل جواب کی طرف آنے سے پہلے یہ سمجھ لینا چاہیٔے کہ کافر امریکی ریاست جب بھی کوئی فیصلہ کرتی ہے ،خصوصاً کہیں حملہ کرنے یا جنگ شروع کرنے کا فیصلہ، تو ایسا اقدام عوامی رائے کی تائید کے بغیر نہیں اٹھایا جاتا،خواہ وہ رائے عامہ ریفرنڈم یا سروے کے ذریعے معلوم کی جائے، یاکانگریس میں موجود نمائندے اس رائے کا اظہار کریں۔ایسی حالت میں ہر وہ امریکی جس نے جنگ کے حق میں آواز بلند کی محارب ہے اور کم از کم جنگ میں معاون اور مدد گار کی حیثیت سے تو ضرور ہی شریک ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر امریکی عوام کو اس بنیاد پر مارنا درست اور جائز ہے کہ ان کی فوجو ں کو عوامی تائید حاصل ہے۔ تو ذرا یہ فرمائیے کہ پاکستانی عوام کو اسی بنیاد پر مارنا کیونکر درست نہیں، جب کہ پاکستانی افواج کو بھی بھرپور عوامی تائید حاصل ہے؟ خود امریکہ میں کتنی تحریکیں ان جنگوں کے خلاف جاری ہیں، ان سے آنکھیں موند کر پوری عوام پر بیک جنبش قلم کفر اور قتل کا فتویٰ دے دینا کیسا ظلم عظیم ہے؟ جبکہ وہاں بھی مسلمانوں کی کثیر تعداد آباد ہے۔

دوسرا شبہ:
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ’’ گیارہ ستمبر کے مقتولین میں معصوم شہری بھی شامل تھے ‘‘۔
اس شبہے کے کئی جوابات دیئے جا سکتے ہیں:
۱۔ عورتیں،بچے اور وہ سب لوگ جن کو عام حالات میں دورانِ جنگ قتل کرنا ممنوع ہے، اگرمحاربین کے ساتھ یوں گھلے ملے ہوں کہ ان میں تمیز کرنا ممکن نہ رہے،تو ان کا قتل بھی جائز ہے۔درج بالا حدیث میں آپ ﷺسے رات کے وقت حملے کے بارے میں پوچھا گیا……… اور رات کے اندھیرے میں ایسی تمیز کرنا ممکن نہیں ہوتا………تو آپ ﷺنے اس حملے کو جائز قرار دیا، کیونکہ عورتوں اوربچوں کوقصداً نشانہ بنا کر مارنا درست نہیں ،البتہ اگر یہ محاربین کے ساتھ ضمناً مارے جائیں تو جائز ہے۔

۲۔مسلمان جرنیل کفار کے خلاف جنگوں میں منجنیق کے گولے برسایا کرتے تھے ، حالانکہ منجنیق کا گولہ محارب اور معصوم میں فرق نہیں کرتا،
۳۔مسلمان فقہاء نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ اگر کفار حملے سے بچنے کیلئے کچھ مسلمانوں کو بطور ڈھال استعمال کر رہے ہوں، تو ایسے میں حسبِ ضرورت حملہ کر دینا جائز ہے۔
آپ نے تین وجوہات لکھ دیں۔ لیکن یہ نہیں فرمایا کہ گیارہ ستمبر کے حملوں میں مارے جانے والے عوام الناس کس وجہ کے تحت مارے گئے؟
کیا یہ حملہ فوج پر کیا گیا تھا اور عوام ان کے ساتھ گھلے ملے ہونے کی وجہ سے مارے گئے؟
منجنیق تو دوران جنگ اور مخالف فوجیوں پر استعمال کی جاتی تھی اور ضمناً اس میں معصوم لوگ مارے جاتے تھے۔ کیا منجنیق کے استعمال کو کسی ایسے حملے پر قیاس کیا جا سکتا ہے جس کا مقصد ہی معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا رہا ہو؟
کیا ٹوئن ٹاورز میں کفار نے حملے سے بچنے کے لئے مسلمانوں کو یرغمال بنایا ہوا تھا؟

آخر وہ کیا شرعی بنیاد تھی جس کی بناء پر آپ نائن الیون کے حملوں میں مارے جانے والی عوام کے قتل کو درست اور جائز قرار دے سکتے ہیں؟
عام شہریوں کو قتل کرنا اور پھر اس کو جہاد باور کرانا سخت شرمناک فعل ہے۔
آپ امریکی کافر افواج میں اور طالبان میں کیسے تمیز کریں گے اگر وہ بھی نہتے شہریوں کو مارتے ہوں اور طالبان بھی یہی کام رد عمل کے طور پر شروع کریں؟

اس ایک حملے کے بعد سے شاید امریکہ سے دشمنی ختم ہو گئی کہ اب امریکی افواج کے بجائے پاکستانی افواج پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ امریکی فوجیوں کو مارنا ذرا مشکل ہے، لہٰذا آسان جہاد کیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں ہی کو مارو۔ تاکہ جو ہدف امریکہ حاصل نہیں کر سکتا، اس میں پاکستان کو کمزور بنا کر اس کی بھرپور مدد کی جائے۔
 
شمولیت
ستمبر 10، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
0
یہ میرا فتوٰی نہیں شیخ حمود بن عقلاء الشعیبی کا فتوٰی ہے
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
یہ میرا فتوٰی نہیں شیخ حمود بن عقلاء الشعیبی کا فتوٰی ہے
یہاں آپ نے پیش کیا ہے تو جوابدہی بھی آپ کے ذمہ ہے کیونکہ یہاں پیسٹ کر کے آپ اس فتوی کے مبلغ اور داعی بن رہے ہیں اور جس کی آپ تبلیغ یا دعوت کر رہے ہیں اس کے بارے سوال پر یہ کہنا کہ یہ میری بات تو نہیں ہے، عقل عام کے خلاف بات ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
امت اجتماعی معاملات میں کسی ایک شخص کا انفرادی اجتہاد نا قابل قبول ہے ۔
ہزار بات کی ایک کہی اور کیا خوب کہی۔ جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء۔
خصوصاً جب کہ انفرادی اجتہاد بھی ایسا ہو کہ جس پر ہزاروں لوگوں کی زندگیاں ٹکی ہوں۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
معزز احباب ان کے لئے سب حلال ہے۔۔۔۔۔۔
میں جلد ایک مضمون شیئر کرونگا جس میں اس حقیقت کا بیان ہے کہ کس طرح سلفیوں کے ہاتھوں جنم لینے والی تنظیم "القاعدہ" قطبیوں اور تکفیریوں نے یرغمال بنا لی÷÷÷÷÷
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
معزز احباب ان کے لئے سب حلال ہے۔۔۔۔۔۔
میں جلد ایک مضمون شیئر کرونگا جس میں اس حقیقت کا بیان ہے کہ کس طرح سلفیوں کے ہاتھوں جنم لینے والی تنظیم "القاعدہ" قطبیوں اور تکفیریوں نے یرغمال بنا لی÷÷÷÷÷
محترم، ہمیں آپ کے اس مضمون کا شدت سے انتظار ہے۔ حیاکم اللہ و بارک فیکم۔
 
Top