- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
بچے ہنستے کھیلتے اور شرارتیں کرتے اچھے لگتے ہیں ۔
خولہ روتی ہوئی شکایت لگانے آئی کہ عبد المنان نے مجھے مارا ہے ، پتہ چلا بہنا صدر ممنون حسین صاحب کی طرح مکمل خاموشی سے اپنے کام میں مصروف ہے اور بھائی کو پکوڑوں میں شریک نہیں کر رہی تھی تو بھیا نے ایک کیو ایم کی پالیسی اپنائی ، اور پکوڑے تلنے والا چمچ نما اٹھا کے سر پر دے مارا ۔
میں نے خولہ کی شکایت تو سن لی ، لیکن ساتہ کہا کہ چلو تھوڑا سا بھائی کو بھی دے دو . بھائی صاحب آدھا پکوڑہ لے کر صلح پر آمادہ ہوئے ، میں پھر اپنے کام میں مصروف ہوگیا . اور دونوں بہن بھائی دوبارہ کھیل کود میں مصروف ۔
کھانے پینے کی کوئی چیز گرم ہو ، تو بچوں کو اس سے دور رکھنے کے لیے بڑے ایک خاص قسم کی ایکٹنگ کرتے ہیں ، خولہ عبد المنان ہمارے اس بناوٹی احساس کی نقل اصل سے اچھی اتار لیتے ہیں ۔
جب کبھی کھانے کی کوئی چیز رکھی ، جو گرم ہوسکتی ہے ، تو بہن بھائی دونوں ایک سے بڑھ کر ایک ’ ہائی گرمممم ، ہائی گرممم ’ کرنا شروع ہوجاتے ہیں ۔
انسان اسباب اختیار کرسکتا ہے ، لیکن ہونا کیا ہے ، یہ اس کی قدرت سے باہر ہے ، چولہا اونچا اس لیے رکھا ، تاکہ بچے آگ کو ، یا پکتی ہوئی گرم چیزوں کو ہاتھ نہ لگالیں .
لیکن آج عبد المنان کی شرارت ، ہماری نقلی و اصلی سب احتیاطوں پر بھاری پڑگئی ۔
اور وہ جو ایک لقمہ روٹی کو بھی تین چا ردفعہ ’ ہائی گرمم ، ہائی گرمم ’ کہہ کر بعد میں کھاتا تھا ، فرن کے پاس گیا ، اور اسے پتہ نہیں کیا کیا ، بکوڑوں کے بعد پکتی کڑھی کی ہنڈیا اس کے اوپر آ رہی ۔
فورا ہی پتہ چل گیا ، ایک منٹ کے اندراندر کپڑے اتارے ، لیکن گرم گرم سالن اپنا کام دکھا چکا تھا . اور بیٹے کی ننھی منی کمر اور کافی حد تک پاؤں جھلس گئے تھے .
ساتھ کھڑی آپی پر بھی کچھ چھینٹے پڑے ، لیکن اس کی الحمد للہ بچت ہوگئی .
ہسپتال سے دوائی وغیرہ ، اور پٹیاں کروائی ہیں ، لیکن وہ عبد المنان جو سوتے ہوئے سارے بیڈ کی سیر کیا کرتا تھا ، کبھی سیدھا ، کبھی الٹا ، کبھی دائیں کبھی بائیں ... اب مجبور ہے کہ الٹا لیٹا رہے . اور ایک ہی جگہ لیٹا رہے ... جونہی تھوڑا بہت حرکت کرتا ہے ... شاید جلن ہوتی ہے .. اور رونا شروع کردیتا ہے .
اولاد کی غلطیاں والدین کے لیے آزمائش بن جاتی ہیں ، لیکن کبھی کبھی شاید اس کے الٹ بھی ہوجاتا ہے کہ ننبھی منھی جانیں ، والدین کی سستی و غفلت کی سزا پاتی ہیں .
اللہ تعالی ہمارے گناہوں کو معاف ، اور ہمیں اپنے مقصد زندگی کو پورا کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ اور پیارے بیٹے عبد المنان کو جلد از جلد صحت و تندرستی عطا کرے ۔
خولہ روتی ہوئی شکایت لگانے آئی کہ عبد المنان نے مجھے مارا ہے ، پتہ چلا بہنا صدر ممنون حسین صاحب کی طرح مکمل خاموشی سے اپنے کام میں مصروف ہے اور بھائی کو پکوڑوں میں شریک نہیں کر رہی تھی تو بھیا نے ایک کیو ایم کی پالیسی اپنائی ، اور پکوڑے تلنے والا چمچ نما اٹھا کے سر پر دے مارا ۔
میں نے خولہ کی شکایت تو سن لی ، لیکن ساتہ کہا کہ چلو تھوڑا سا بھائی کو بھی دے دو . بھائی صاحب آدھا پکوڑہ لے کر صلح پر آمادہ ہوئے ، میں پھر اپنے کام میں مصروف ہوگیا . اور دونوں بہن بھائی دوبارہ کھیل کود میں مصروف ۔
کھانے پینے کی کوئی چیز گرم ہو ، تو بچوں کو اس سے دور رکھنے کے لیے بڑے ایک خاص قسم کی ایکٹنگ کرتے ہیں ، خولہ عبد المنان ہمارے اس بناوٹی احساس کی نقل اصل سے اچھی اتار لیتے ہیں ۔
جب کبھی کھانے کی کوئی چیز رکھی ، جو گرم ہوسکتی ہے ، تو بہن بھائی دونوں ایک سے بڑھ کر ایک ’ ہائی گرمممم ، ہائی گرممم ’ کرنا شروع ہوجاتے ہیں ۔
انسان اسباب اختیار کرسکتا ہے ، لیکن ہونا کیا ہے ، یہ اس کی قدرت سے باہر ہے ، چولہا اونچا اس لیے رکھا ، تاکہ بچے آگ کو ، یا پکتی ہوئی گرم چیزوں کو ہاتھ نہ لگالیں .
لیکن آج عبد المنان کی شرارت ، ہماری نقلی و اصلی سب احتیاطوں پر بھاری پڑگئی ۔
اور وہ جو ایک لقمہ روٹی کو بھی تین چا ردفعہ ’ ہائی گرمم ، ہائی گرمم ’ کہہ کر بعد میں کھاتا تھا ، فرن کے پاس گیا ، اور اسے پتہ نہیں کیا کیا ، بکوڑوں کے بعد پکتی کڑھی کی ہنڈیا اس کے اوپر آ رہی ۔
فورا ہی پتہ چل گیا ، ایک منٹ کے اندراندر کپڑے اتارے ، لیکن گرم گرم سالن اپنا کام دکھا چکا تھا . اور بیٹے کی ننھی منی کمر اور کافی حد تک پاؤں جھلس گئے تھے .
ساتھ کھڑی آپی پر بھی کچھ چھینٹے پڑے ، لیکن اس کی الحمد للہ بچت ہوگئی .
ہسپتال سے دوائی وغیرہ ، اور پٹیاں کروائی ہیں ، لیکن وہ عبد المنان جو سوتے ہوئے سارے بیڈ کی سیر کیا کرتا تھا ، کبھی سیدھا ، کبھی الٹا ، کبھی دائیں کبھی بائیں ... اب مجبور ہے کہ الٹا لیٹا رہے . اور ایک ہی جگہ لیٹا رہے ... جونہی تھوڑا بہت حرکت کرتا ہے ... شاید جلن ہوتی ہے .. اور رونا شروع کردیتا ہے .
اولاد کی غلطیاں والدین کے لیے آزمائش بن جاتی ہیں ، لیکن کبھی کبھی شاید اس کے الٹ بھی ہوجاتا ہے کہ ننبھی منھی جانیں ، والدین کی سستی و غفلت کی سزا پاتی ہیں .
اللہ تعالی ہمارے گناہوں کو معاف ، اور ہمیں اپنے مقصد زندگی کو پورا کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ اور پیارے بیٹے عبد المنان کو جلد از جلد صحت و تندرستی عطا کرے ۔