• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہردن ہزاروں ‌نیکیوں سے محروم !

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
ہردن ہزاروں نیکیوں سے محروم



کتاب وسنت کے پیروکارنماز میں جن مقامات پررفع الیدین ثابت ہے وہاں پررفع الیدین کرتے ہیں اوردوسروں کوبھی اس پرعمل کی تاکید کرتے ہیں ،لیکن جب دوسروں کواس کی تاکید کی جاتی ہے توبعض حضرات بڑے فخرسے پوچھتے ہیں کہ یہ بتاؤ کہ رفع الیدین کے بغرنماز صحیح ہوتی ہے یانہیں ؟اگررفع الیدین کے بغیربھی نماز صحیح ہوجاتی ہے تواس میں سختی مناسب نہیں ہے،اگرکوئی کرتاہے توبھی درست ہے اوراگرکوئی نہیں کرتاہے توبھی درست ہے ،اس سے نمازباطل نہیں ہوتی، ایسے حضرات کی خدمت میں:

اولا:
یہ عرض ہے کہ یہ فلسفہ صرف رکوع والے رفع الیدین ہی کے ساتھ کیوں؟؟؟ آخر تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین سے متعلق یہی بات کیوں نہیں کہی جاتی اسے بھی کرنا یا نہ کرنا دونوں درست ہے کیونکہ نماز تو بہر صورت صحیح ہوتی ہے؟؟؟

ثانیا:
اگرآپ کسی شرابی مسلمان کوشراب پینے سے منع کریں اورکہیں کہ اسلام کاحکم ہے کہ شراب نہ پیو،اوراس پروہ آپ سے یہ سوال کربیٹھے کہ مجھے صرف اتنابتائیے کہ اس ممانعت کے حکم پرعمل نہ کرنے والے یعنی شراب پینے والے کااسلام صحیح رہتاہے کہ نہیں؟ کیاشراب پینے سے اسلام باطل ہوجاتاہے؟اگرشراب پینے کے باوجود بھی اسلام باقی رہتاہے تواس میں سختی مناسب نہیں!
توایسے شخص کوکیاجواب دیاجائے گا؟ اگریہ کہاجائے کہ اسلام توباقی رہتاہے لیکن اس میں نقص پیداہوجاتاہے ،تویہی معاملہ نمازمیں رفع الیدین نہ کرنے کابھی ہے،اس پرعمل نہ کرنے سے بھی،نماز میں نقص پیداہوجاتاہے ،اورمعمولی نقص نہیں ،بہت بڑانقص پیداہوتاہے ،تفصیل ملاحظہ ہو:

نمازکے اندردرج ذیل چارمقامات میں سے کوئی بھی مقام جب بھی آئے اس وقت رفع الیدین کرنامشروع ہے:
(١)تکبیرتحریمہ کے وقت،(٢)رکوع میں جاتے وقت،(٣)رکوع سے سراٹھاتے وقت،(٤)پہلے تشہد کے بعد تیسری رکعت کے شروع میں ۔
دلیل:
عن نافع أن ابن عمر كان إذا دخل فى الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال سمع الله لمن حمده . رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه . ورفع ذلك ابن عمر إلى نبى الله - صلى الله عليه وسلم - . رواه حماد بن سلمة عن أيوب عن نافع عن ابن عمر عن النبى - صلى الله عليه وسلم،(صحیح بخاری:ـکتاب الأذان:باب رفع الیدین اذاقام من الرکعتین،حدیث نمبر739)
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ جب نمازشروع کرتے توتکبیرکہتے اوراپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ،اورجب رکوع کرتے تودونوں ہاتھ اٹھاتے، اورجب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تودونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب دورکعتوں سے اٹھتے تودونوں ہاتھ اٹھاتے،اورابن عمرَرضی اللہ عنہ اپنے اس عمل کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع بیان کرتے(یعنی کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھاکرتے تھے)۔
قران وحدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ اللہ رب العالمین کے یہاں ہرمسنون عمل پردس نیکیاں ہیں ،نمازمیں رفع الیدین کرنابھی ایک مسنون عمل ہے لہٰذایہ عمل جتنی باربھی ثابت ہے ،ہرباراسے انجام دینے پردس نیکیاں حاصل ہوں گی،تفصیل ملاحظہ

فرمان الٰہی

{ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا } [الأنعام: 160] ۔
جوشخص ایک نیکی لیکرآئے گا اس کو اس جیسی دس نیکیاں ملیں گی۔
اس آیت سے معلوم ہواکہ ہرمسنون عمل پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آیت کی روشنی میں ارشادفرمایاکہ جوشخص شوال کے چھ روزے رکھے گا اسے (60)ساٹھ روزے یعنی دوماہ کے روزوں کاثواب ملے گا،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے:''صيام الستة أيام بشهرين''یعنی شوال کے چھ دنوں کاروزہ رکھنے سے دوماہ کے روزوں کاثواب ملتاہے،(صحیح ابن خزیمة : ٢٩٨٣رقم٢١١٥واسنادہ صحیح)

نیزفرمایا:
جس نے عید الفطرکے بعد چھ روزے رکھے تواسے پورے سال کے روزوں کاثواب ملے گا،(جوایک نیکی کرتاہے اسے دس نیکیوں کاثواب ملتاہے(انعام:١٦٠٦))۔(سنن ابن ماجہ:ـکتاب الصوم:باب ستة ایام من شوال،رقم س١٧١٥واسنادہ صحیح)

اس تفصیل سے معلوم ہواکہ اللہ کے یہاں ہرمسنون عمل پردس نیکی ہے ،رفع الیدین بھی ایک مسنون عمل ہے لہٰذاہررفع الیدین پربھی دس نیکیاںملیں گی۔

فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم

عن عقبة بن عامررضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم (يُكتبُ في كلِّ إشارةٍ يشيرُ الرجلُ بيده في صلاتهِ عَشرُ حسناتٍ؛ كلَّ إِصبعٍ حسنةٌ(رواہ الدیلمی:ج4ص344،الفوائدالابن ابی عثمان البحری:ق39/2،أنظر الصحیحة:784/8رقم 3286)۔
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''آدمی اپنی نمازمیں جتنی بار بھی اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتاہے اسے ہرباردس نیکیاں ملتی ہیں،ایک انگلی کے بدلے ایک نیکی (یعنی جب ایک باردونوں ہاتھ اٹھانے میں دس نیکیاں ہیں تو چونکہ دونوں ہاتھ میں دس انگلیاں ہوتی ہیں اس لحاظ سے گویا کہ ہرانگلی کے حصہ میں ایک نیکی آرہی )۔
فرمان صحابی

عن عقبة بن عامر رضی اللہ عنہ قال ''أنہ یکتب فی کل اشارة یشیرہا الرجل بیدہ فی الصلاة بکل اصبع حسنة أو درجة''(المعجم الکبیر: ج17 ص297حدیث نمبر819وسندہ حسن)۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہنے فرمایا:''نمازمیں جوشخص اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتاہے اسے ہر(مسنون)اشارے کے بدلے ایک انگلی پرایک نیکی یادرجہ ملتاہے (یعنی دونوں ہاتھ جب بھی اٹھائیں گے تودونوں ہاتھ کی دس انگلیوں پردس نیکیاں ملیں گی)،

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث اوراس کے راوی صحابی رسول عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ کے مذکورہ قول میں اشارہ سے مراد نمازکارفع الیدین ہے بلکہ خودصحابی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہی سے اس کی وضاحت منقول ہے،چنانچہ امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ:
قال اسحاق : وقال عقبة بن عامر الجہنی صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ''اذا رفع یدیہ عند الرکوع ، وعند رفع رأسہ من الرکوع ، فلہ بکل اشارة عشر حسنات''(معرفة السنن والآثار للبیہقی:ج2ص435حدیث نمبر841)۔
یعنی امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ نے کہاکہ:عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ نے فرمایا:''جب رکوع سے پہلے اوربعد رفع الیدین کیاجائے تو ہراشارے کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں''،

نیز محدثین نے بھی مذکورہ حدیث اوراثرصحابی کایہی مفہوم سمجھاہے ،مثلاً:


(١):
امام احمدرحمہ اللہ رفع الیدین کی بحث میں فرماتے ہیں :
'' یروی عن عقبة بن عامر رضی اللہ عنہ انہ قال فی رفع الیدین فی الصلاة لہ بکل اشارة عشر حسنات''(مسائل أحمد بن حنبل روایة ابنہ عبد اللہ (ص 70))۔
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے روایت کیاگیاہے کہ انہوں نے نمازمیں رفع الیدین کے بارے میں کہا:رفع الیدین کرنے والے کوہراشارے کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں ،
(٢) :
امام بیہقی رحمہ اللہ رفع الیدین کی بحث میں فرماتے ہیں:
''والذی حکاہ سحاق الحنظلی عن عقبة بن عامر یؤکد ما حکینا عن الشافعی فی معنی الرفع وما یرجی فیہ من ثواب اللہ عز وجل''(معرفة السنن والآثار للبیہقی:ج2ص435حدیث نمبر841)۔
امام اسحاق الحنظلی نے عقبة بن عامررضی اللہ عنہ سے جوروایت نقل کی ہے اس سے اس بات کی تائید ہوتی ہے جسے ہم نے امام شافعی رحمہ اللہ سے رفع الیدین کے سلسلے میں نقل کیا کہ اس پراللہ کی طرف سے ثواب ملتاہے۔

(٣):
امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ نے مذکورہ روایت رفع الیدین کے سلسلے میں ذکرکی ہے،(معرفة السنن والآثار للبیہقی:ج2ص435حدیث نمبر841)۔

(٤):
امام ہیثمی رحمہ اللہ نے بھی مذکورہ روایت رفع الیدین کے باب میں ذکرکی ہے،(مجمع الزوائد:ج2ص103)۔


مذکورہ تفصیل سے معلوم ہواکہ نمازکے ہرمسنون رفع الیدین پردس نیکیاں ملتی ہیں ،اب آپ یہ ملاحظہ فرمائیے کہ رفع الیدین کرنے والے نمازی ہردن عام نوافل کے علاوہ صرف پانچ نمازوں(فرائض مع سنن) ہی میں سو سے زائد رفع الیدین کرتے ہیں یعنی ایک ہزار سے زائد نیکیاں حاصل کرتے ہیں ،جب کہ رفع الیدین نہ کرنے والے نمازی ہردن ہزاروں نیکیوں سے محروم رہتے ہیں‌ یہ صرف ایک دن کی محرومی ہے ،پورے سال اورپوری عمر کی محرومی کااندازہ آپ خودلگالیں ،اس سے واضح ہوتاہے کہ رفع یدین نہ کرناکتنے بڑے خسارہ کاباعث ہے،اللہ تعالیٰ ہم سب کواس خسارہ سے بچائے ،آمین۔

(کفایت اللہ سنابلی)
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جزاک اللہ کفایت اللہ بھائی بہت عمدہ تحریر لکھتے ہیں اللہ تعالی آپ کے قلم میں مزید طاقت دے۔اور اس کو فرق باطلہ کے رد میں اور دین الہی کی اشاعت میں استعمال کرنے کی توفیق دے۔آمین
 
Top