کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
ہر چیز کی قیمت اس کی منڈی میں لگتی ہے
ایک استاد تھا وہ اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ دین بڑا قیمتی ہے۔
ایک روز ایک طالب علم کا جوتا پھٹ گیا۔ وہ موچی کے پاس گیا اور کہا: میرا جوتا مرمت کر دو۔ اس کے بدلہ میں ، میں تمہیں دین کا ایک مسئلہ بتاؤں گا۔
موچی نے کہا: اپنا مسئلہ رکھ اپنے پاس، مجھے پیسے دے۔
طالبِ علم نے کہا: میرے پاس پیسے تو نہیں ہیں۔
موچی کسی صورت نہ مانا، اور بغیر پیسے کے جوتا مرمت نہ کیا۔
طالبِ علم اپنے استاد کے پاس گیا اور سارا واقعہ سُنا کر کہا: لوگوں کے نزدیک دین کی قیمت کچھ بھی نہیں۔
استاد بھی ... عقل مند تھے طالبِ علم سے کہا: اچھا تم ایسا کرو، میں تمہیں ایک موتی دیتا ہوں تم سبزی منڈی جا کر اس کی قیمت معلوم کرو۔
وہ طالبِ علم موتی لے کر سبزی منڈی پہنچا اور ایک سبزی فروش سے کہا: اس موتی کی قیمت لگاؤ۔
اس نے کہا کہ تم اس کے بدلے یہاں سے دو تین لیموں اُٹھا لو، اس موتی سے میرے بچے کھیلیں گے۔
وہ بچہ استاد کے پاس آیا اور کہا: اس موتی کی قیمت دو یا تین لیموں ہے۔
استاد نے کہا: اچھا اب تم اس کی قیمت سُنار سے معلوم کرو۔
وہ گیا اور پہلی ہی دکان پر جب اس نے موتی دکھایا تو دکان دار حیران رہ گیا۔
اس نے کہا اگر تم میری پوری دکان بھی لے لو تو بھی اس موتی کی قیمت پوری نہ ہوگی۔
طالبِ علم نے اپنے استاد کے پاس آ کر ماجرا سُنایا۔
استاد نے کہا: بچے! ہر چیز کی درست قدر و قیمت اس چیز کا ماہر تاجر ہی لگا سکتا ہے، کوئی اور تاجر نہیں۔ دین کی صحیح قدر و قیمت بھی یا تو اللہ جانتا ہے یا اسے اہلِ علم ہی سمجھتے ہیں۔ جاہل کیا جانے دین کی قیمت کیا هے -
(نہ معلوم)
اہل علم کو اگر اس لفظ میں غلطی محسوس ہو تو انتظامیہ سے کہہ کے درست کروا لیں مجھے اس کا متبادل ذہن میں نہیں آ رہا، شکریہ!
Last edited by a moderator: