عمران اسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 333
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 204
جو فرد وسیع قومی دائرے میں کام کرتا ہے اس کےلیے رواداری سے کام لیے بغیر چارہ نہیں۔ رواداری کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح انسان اپنے عقائد و افکار میں پکا ہے، اسی طرح دوسرے کے لیے بھی پکا رہنے کا حق تسلیم کیا جائے۔ اس کے بغیر کام ہو ہی نہیں سکتا اور یہ صرف مسلمانوں ہی کے تعلق میں نہیں تمام قوموں کے تعلق میں ضروری ہے۔ آپ لوگوں کو سمجھا سکتے ہیں۔ احسن طریق پر رہنے کے معتقدات ان کے سامنے پیش کر سکتے ہیں لیکن ان پر جبر، دباؤ یا سختی قطعاً جائز نہیں اس لیے کہ معاملہ اعتقاد کا ہے۔ یعنی وہ چیز جو دل میں جم کر انسانی اعمال کی شکل میں ظاہر ہو۔ کسی بات پر دل کا جماؤ جبر کے ذریعہ ممکن نہیں۔ آپ کسی کے سر پر تلوار لے کر کھڑے ہو جائیں اور کہیں کہ فلاں چیز مانو تو ممکن ہے کہ موت کے ڈر سے وہ زبانی اقرار کر لے مگر دل سے قبول نہیں کرے گا اور وہ شے اس کے اعمال میں نمایاں نہ ہو گی۔ جب موقع پائے گا جبر کا بدلہ جبر سے لے گا۔ دنیا کی بیشتر کش مکشیں، جھگڑے، خون ریزیاں، بربادیاں اور جلاوطنیاں اسی نقطہ نگاہ کا نتیجہ ہیں۔
(مہر بیتی، از مولانا غلام رسول مہر: ص47)
(مہر بیتی، از مولانا غلام رسول مہر: ص47)