• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم تقلید کیوں اور کونسی کرتے ہیں ؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
Good Muslim sahab hamari Taqleed par koi baat kiye baghair janay aap ko kiun deegar abhaas par sawalat k anbaar laganay ki jaldi hai.​
محترم صوفی صاحب یہ سوالات اس لیے آپ سے ساتھ ساتھ پوچھے اینڈ کیے اینڈ آپ کے علم میں لائے جارہے ہیں۔ کیونکہ ان کو سمیٹتے ہوئے ہی ہم کسی خاص نتیجہ تک پہنچ پائیں گے۔ ورنہ بہت ساری باتیں، اشکالات وابہامات مزید رہ جائیں گے۔ اگر ان پر پھر باتیں ہوئیں تو تکرار کے ساتھ وقت کا ضیاع بھی ہوگا۔۔ اس لیے میرے خیال میں جو باتیں ہم پیش کرتے جارہے ہیں۔ اسی حوالے سے جو سوال بھی اٹھے اس کو حل کرتے جانا ہی بہتر عمل ہوگا۔

Dikhiye Good Muslim sahab aik dafa hum Taqleed jo amalan hamaray yahan raij hai uska tain karlain tu baqi k sary abhaas khud hi hal hote chaly jainge.​

جی محترم ہم اسی کو ہی حل کرنے کےلیے اس سے متعلقہ سوالات بھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس لیے گھبرائیے مت۔

Aapko najane ghair mutaliq abhaas par meri wazahaton ki zaroorat kiun hoti hai. Aur wazahatain bhi aisi k jo mazeed 5 ya 6 naye sawalat ko janam deti chali jatain hain phir aapko unki wazahat matloob hoti hai.​

1۔ پہلی بات غیر متعلق بات ہوتی نہیں۔ آپ غیر متعلق غیر متعلق کی رٹ کس وجہ سے لگانا شروع ہوگئے ہیں۔ مجھے بخوبی علم ہے۔ اللہ کے فضل سے۔۔
2۔ تاکہ مالہ وماعلیہ اور اس سے ملتی جلتی باتوں اینڈ مؤقفوں پر بھی آپ کا نقطہ نظر میرے سامنے آتا جائے۔
3۔ جتنا سوال پوچھا جائے آپ صرف اس پر وضاحت پیش کردیا کریں۔ اگر آپ کی وضاحت سے مزید کسی بات کی وضاحت مطلوب بھی ہوئی تو میں خود پوچھ لونگا۔ ان شاءاللہ۔۔ آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں

Akhir hum barah e raast Taqleed par apne kiye huwe tareefat ki roshni main kab bahas ka aghaaz karenge.​
جناب اسی پر ہی بات کررہے ہیں۔ آپ کو غلط فہمی ہو رہی ہے۔ تھوڑا انتظار فرمائیں۔ سب سامنے آجائے گا کہ کس پر بات ہورہی تھی۔

Aap meri tarif k naqais bayan kijye main unki wazahat kardonga.​
آپ نے جب تعریف پیش ہی نہیں کی تو میں کس پر نقص بیان کروں ؟۔۔ آپ نے تعریف نہیں وضاحت پیش کی ہے۔۔ اور یہ وضاحت بھی آپ کے ذہن کی اختراع ہے۔ بےثبوتی۔۔۔ تقلید جیسے اختلافی موضوع پر آپ کی وضاحت قابل حجت ہے بھی کہ نہیں؟۔۔ آپ کس حیثیت (مجتہد یا کچھ اور) کے مالک ہیں؟۔۔ اور آپ کی وضاحت آپ کی پارٹی تسلیم کرے گی بھی کہ نہیں؟ یہ بھی باتیں ہونگی۔ لیکن فی الحال نہیں۔۔ کیونکہ آپ ایک اختلافی موضوع پر فقہ حنفی کا مؤقف پیش کرنے جارہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کچھ اور وضاحتیں پیش کریں اور آپ کے مذہب کے جید علماء کچھ اور پیش کرکے گئے ہوں۔۔

Jaise k aapki tareef par mera ye aiteraaz hai k Quran o Hadees k khilaaf baat manna Bilkol taqleed hai hi nahi, hum aise amal ko kufar samajhte hain​
جب آپ نے یہ بات کی کہ ہم قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننے کو کفر کہتے ہیں۔ تو میں نے بھی لکھا تھا کہ آپ اس بات پر قائم رہنا۔۔ آپ کو بہت سارے مسائل پر نشاندہی کروائی جائے گی جو سراسر قرآن وحدیث کے خلاف ہونگے اور آپ لوگ انہیں تسلیم بھی کرتے ہیں۔۔فی الحال آپ کے اصرار پر آپ کی پیش کردہ تعریف کے حوالے سے ہی بات کرتے ہیں۔ آخر میں لگایا گیا نوٹ صرف آپ کی تعریف پر مشتمل ہے۔

Hum jis ko taqleed samjhte hain wo kuch aur hai, jisko aap taqleed samjhte ho wo kuch aur hai. Jab itni baat maloom huwi k hamara aapas main taqleed se mutaliq tasawur hi juda juda hai tu humain pahle apne ghalat tasawur ki islaah karni chahye​
جزاک اللہ خیرا آپ کی بات درست ہے۔کہ ہم پہلے تقلید بارے ایک تصور قائم کرلیں۔آپ کس کو تقلید سمجھتے ہیں؟ اور ہم کس کو تقلید سمجھتے اینڈ کہتے ہیں۔یہ جاننا ضروری ہے۔۔۔ محترم بھائی ہم جس چیز کو تقلید سمجھتے ہیں وہ میں نے بیان کردی کہ ہم ’’ قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں ‘‘ جس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ ’’ ہم اس کو کفر سمجھتے ہیں‘‘۔ آپ کے اس کفر کہنے پر میں نے آپ کو کہا کہ آپ انتظار بھی فرمائیں اور اپنے ان الفاظ پر قائم بھی رہنا۔
محترم بھائی میری بات مختصر مگر جامع اور عام فہم ہے۔۔ یعنی مزید عام فہم انداز میں اگر کہا جائے تو یوں ہوگا کہ اکراہ، جہالت، لاعلمی کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن وحدیث کے خلاف اگر کسی کی بات مان لی جائے تو وہ تقلید کہلائے گی۔ ۔میری تقلید پر وضاحت مختصر کے ساتھ جامع ہے اور اس میں کسی شئے کا ابہام بھی نہیں اس لیے تو آپ نے قبول کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ہم ایسی تقلید کو کفر کہتے ہیں۔۔ آپ کے اس مؤقف کی میں بھی تائید کرتا ہوں۔

Hum safaid ko safaid kah rahe hain jabkay aap siyah ko safaid samajh rahe hain.​
آپ سفید کو سفید صرف کہہ رہے ہیں۔۔ جناب۔۔ آپ جس سفید کو سفید کہہ رہے ہیں وہ حقیقت میں سیاہ کو سفید کہنے کے مترادف ہے۔۔ ہم آپ کو اور آپ کے ساتھ سادہ لوح عوام کو یہ بتلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آپ لوگ یہ ڈھنگ کھیل رہے ہیں یعنی سیاہ کو سفید کہنےوالا۔۔ اب ہماری اس کاوش پر ہمیں ہی الزام دیا جارہا کہ ہم لوگ سیاہ کو سفید سمجھ رہے ہیں۔۔ ویسے سمجھداروں کےلیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔

Is liye pahle bunyaad ki islaah kar lain jis par aap ne aarhi tirch aur teerhi meerhi bosida imaarat banayi huwi hai. Umeed hai aap mere maqsad tak pohnch gaye honge .o​
ہماری عمارت نہ ٹیڑھی میڑھی ہے اور نہ بوسیدہ ہے۔ اللہ کے فضل سے صاف شفاف ہے۔۔۔ کہ قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔۔ جب آپ نے اس بات کا اقرار کرلیا کہ ہم بھی ایسی تقلید کو کفر کہتے ہیں۔۔ تو پھر میری بات جب ٹیڑھی میڑھی اور بوسیدہ ہے تو آپ نے اتفاق کیوں کیا ؟ ۔۔۔ جناب لکھتے ہوئے کچھ غور کے ساتھ توجہ ملحوظ رکھا کریں۔۔ شکریہ۔۔۔ ایک بات سے اتفاق بھی کیا جارہا ہے اور اسی بات کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ ٹیڑھی میڑھی اور بوسیدہ بھی ہے۔۔بہت خوب

Dikhye aap samne ki baat (taqleed ki jo haqeeqat maine bayan ki hai) ko chor kar apne hadshaat ko pahle hal karna chahte hain.​
آپ نے جو تقلید کی حقیقت بیان کی ہے۔۔ اور آپ کے علماء تقلید پر جو کچھ لکھ کر گئے ہیں۔۔ اس کا موازنہ پیش کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ ۔۔۔ لیکن جن باتوں کو خدشات کا نام دے رہے ہیں ان کا جاننا بھی ضروری ہے۔۔

Waisy agar aap ki baat karne tariqa yahi ho tu aap kam az kam mujh par itni mehrubani farmalia karain k aap sawalat k silsila khatam kardain. Aur apne sawalat jin ko aap nukaat kahte hain unhain aap sahih sahih likh dein agar mujhe aap k tasawur se ikhtilaf huwa tu bata donga, nahi tu ittefaq karta jaonga.is tarah aap sawal karne se bach jainge aur mujhe aap ka nukta nazar samjhne main asani rahigi aur kisi ik nuqtay main sawal o jawab main masroof hone se bach jainge. Ab aap k nukaat ki taraf ata hon .o​
1۔ یہ مہربانی آپ نے اپنے اوپر سے خود ختم کر رکھی ہے۔کیونکہ آپ نے اپنی پوسٹ میں ہی کہہ رکھا ہے کہ اگر تقلید کو سمجھنا ہے تو مجھ سے بات کرو۔ اس لیے میں آپ سے سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اور جو سوالات پیش آرہے ہیں وہ بھی پیش کرتا جارہا ہوں۔ تاکہ آپ سے ایک بار اچھی طرح تقلید کو سمجھ لوں۔
2۔ آپ کو میری باتوں سے اتفاق کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ میں تقلید کو جو سمجھتا تھا وہ جب میں نے پیش کی تو آپ اس سے متفق ہوگئے۔ اس لیے اب میری کن باتوں سے اتفاق کرنا چاہتے ہیں ؟ جناب اب تو صرف میں آپ سے پوچھونگا۔ اور آپ نے جواب دینا ہوگا۔۔
3۔ میرا نقطہ نظر جو تھا وہ میں نے پیش کردیا اور آپ نے اسی نقطہ پر کہہ دیا کہ ہم اس کو کفر کہتے ہیں۔ مزید میرے کن نقاط سے آپ اتفاق کرنا چاہیں گے۔؟۔۔ جناب یہاں پر بات آپ مجھے سمجھا رہے ہیں اور میں سمجھ رہا ہوں۔۔آپ جو سمجھ جائیں گے اس سے متعلقہ جتنے بھی سوالات جنم لے رہےہونگے۔۔ اس کے جوابات بھی آپ کو دینا ہونگے۔۔فتدبر

1- nazar o istidlaal wale masail wo hote hain jab kisi masla main nasoos mutaariz hon ya nas muhtamil ho ya masala ghair mansoos ho . Aise masail pahle bhi paish aa chuke hain aur ainda bhi paish ate rahenge.​
1۔معترض اور محتمل نصوص پر عمل کرنے کو آپ کے علماء تو تقلید نہیں کہتے ؟ ۔(اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو ہم سے پوچھ لینا)۔ تقلید کیوں نہیں کہتے۔؟ وجہ یہ ہے کہ نص پر عمل آپ کے علماء کے ہاں بھی تقلید نہیں کہلاتا۔۔اور جب ایک نص دو طرح کے مسائل کی متقاضی ہوتی ہے تو یہ دونوں مسائل نص سے ہی اخذ کیے جارہے ہوتے ہیں۔۔بنیاد نص ہوتی ہے۔۔خیالی پلاؤ نہیں۔۔۔ (رہی بات اخذ شدہ دو مسائل میں سے راجح ومرجوح کی یہ الگ بحث ہے)۔ اور نص پر عمل کو آپ کے علماء بھی تقلید نہیں کہتے۔۔۔تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ایسی نصوص پر عمل تقلید کہلائے گا ؟
2۔ معترضہ ومحتملہ مسائل کی وضاحت پر آپ سے متفق ہوں کے پہلے بھی پیش آچکے ہیں اور آئندہ بھی پیش آتے رہیں گے۔۔ یہاں پر آپ سے یہ سوال پوچھا جائے گا کہ اگر آئمہ اربعہ میں سے کسی پر کسی امام کی تقلید واجب کردیتے ہیں تو اس طرح کے مسائل جب آئمہ اربعہ کی زندگیوں میں پیش آتے رہے تو وہ ان کا حل بتلاتے رہے اور ان کے مقلدین ان کی تقلید میں اس پر عمل کرتے رہے لیکن اگر آج جب اس طرح کے مسائل سے ہمارا سامنا ہوگا آئمہ اربعہ میں سے کوئی زندہ نہیں سب اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں تو پھر ہم کس کی تقلید کریں گے؟۔۔ اس کا جواب تیار کرلیں۔۔ایڈوانس میں سوال دے رہا ہوں۔

Good Muslim sahib apne sawal ka hamare tareef k tanazur main taluq zara wazih karna pasand farmainge khasoosiat se maazi aur ainda k pesh amda masail k hawalay se hamari tareef ka kia bunyadi nata aap ne bunaa hai wo apni tahreer main hum par zaroor ashkara kijye .o​
1۔ میرے سوال کا آپ کی پیش کردہ وضاحت سے کیا تعلق ہے۔۔ آپ اپنے ان الفاظ کو سامنے رکھ کر تعلق جوڑ سکتے ہیں۔۔ ’’ jab nasoos main nazar o istidlaal se hum masail ka istinbaat nahi kar sakt ‘‘ جب آپ غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ گڈمسلم صاحب کے سوال کا میری پیش کردہ وضاحت سے کیا تعلق ہے۔
2۔ آپ نے تعریف کی ہی نہیں بلکہ آپ کے بقول آپ نے اس تقلید کی گراؤنڈ ریلیٹی بیان کرنے کی کوشش کی ہے جو آپ کی سمجھ میں احناف کے ہاں رائج ہے۔ جو آپ نے وضاحت پیش کی ہے آپ کے علماء اس کو تقلید نہیں کہتے۔ کیونکہ نہ نص پر عمل تقلید کہلاتا ہے۔ نہ عامی کا عالم سے پوچھ کر عمل کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔ نہ قاضی کا گواہوں کی گواہی پر عمل کرکے فیصلہ کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔پوسٹ کے آخر میں اس بات کو وضاحت آپ کے ہی مذہب کی کتب کی روشنی میں موجود ہے۔ دیکھ لیں۔۔۔ اس لیے میں نے آپ کی وضاحت کا جو بنیادی ناطہ بُنا ہے۔۔ وہ یہ کہ آپ تقلید سے بالکل ناواقف ہیں۔۔ آپ کو پتہ ہی نہیں کہ تقلید ہوتی کیا ہے؟۔۔لیکن ابھی ابتداء ہے۔۔ آپ سے جب سمجھنے کا موقع ملے گا تو پھر اس بات کا انکشاف ہوگا کہ آپ کو تقلید کا کچھ پتہ بھی ہے کہ نہیں ؟

2- dosre nuktay main aap ne taqleed shaksi ko Quran k ayat ki rosshni main manne se inkaar kiya hai.Main samjhta hon ye achi pesh raft hai​
1۔جب تعلیمات شرعیہ میں ہمیں کہیں بھی اس بات کا ثبوت نہیں ملتا کہ عامی کو اہل الذکر میں سے کسی ایک کا ہی پابند کردیا جائے۔(اگر آپ کی نظر میں ہے تو ضرور لاکر میرے علم میں اضافہ کرنا) ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے مطلق کہا ہے کہ عامی اہل ذکر سے سوال کریں۔ اور عامی کا اہل ذکر سے سوال کرنا آپ کے علماں کے ہاں تقلید کہلاتا ہی نہیں۔۔ اس لیے یہ تقلید نہیں بلکہ نص پر عمل ہے اور نص پر عمل اتباع کہلاتا ہے تقلید نہیں۔۔اس بات کو آپ کے علماء بھی مانتے ہیں۔۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ آپ نص پر عمل کو تقلید کہتے ہیں یا اتباع ؟
2۔ اس پیش رفت کو آپ غلط راستہ دے رہے ہیں۔۔ جو آپ سمجھ رہے ہیں وہ اتنی آسانی سے سمجھنے والی نہیں ہے۔۔مزید آسان الفاظ میں سمجھ لیں اور پھر پیش رفت پر مزید پیش رفت پیش کردینا کہ ’’ جب اللہ تعالیٰ نے عامی کو کسی ایک کا مقید نہیں ٹھہرایا تو پھر ہم عامی کو کسی ایک تک محدود کیوں کریں ؟ ۔۔ یہ نقطہ آپ کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔۔ جس کو آپ نے سمجھا تو نہیں لیکن رزلٹ کچھ اور سامنے لانے کی کوشش کی۔

is lihaaz se k aap aik lihaaz se taqleed ka ghair shaoori iqraar kar rahe ho, agar chay wo taqleed mutlaq ho.​
تقلید مطلق اور تقلید مقید ۔۔ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں قرآنی حکم ’’ اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو ‘‘ سے مطلق تقلید کا جواز لے رہا ہوں۔۔ تو برادر یہ نص سے عامی کو حکم ہے۔۔ اور یہ حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں۔۔ تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میں تقلید کا اقرار کر رہا ہوں۔۔ اقرار تب آپ کہہ سکتے ہیں جب آپ بادلائل یہ ثابت کردیں گے کہ نص پر عمل تقلید کہلاتا ہے۔۔ میں اور آپ کے علماء نص پر عمل کرنے کو جب تقلید کہتے ہی نہیں تو پھر آپ کی بات بھی بےکار ہے۔۔لیکن اگر آپ نص پر عمل کو تقلید کہتے ہیں تو آپ کو ثابت بھی کرنا ہوگا۔

Waisy taqleed shaksi se mutaliq aap ki maloomat naqis hain. ya tu aap ijma ko nahi mante ya aap wajib k darajat se na waqfiat ki bina par ye baat kar rahe hain. Bawajood is sab k aik hosla afza baat ye hai k aap kisi darje main taqleed k qail hain, jis ko taqleed ghair shaksi kahte hain.o​
1۔ میری معلومات تقلید شخصی سے متعلق کس حدتک ہیں۔ جب مہذب انداز سے بات ہوتی رہی تو ان شاءاللہ سب سامنے آجائے گا۔
2۔ میں اجماع کا منکر نہیں
3۔ میں کسی بھی درجے میں تقلید کا قائل نہیں۔۔ جس درجے میں آکر آپ تقلید کو واجب ٹھہرانے کی کوشش کرتے ہیں اصل میں وہ امر رب ہے۔۔جو نص سے ثابت ہے اور نص پر عمل تقلید نہیں۔۔ اس لیے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں کسی درجے میں تقلید کا قائل ہوں۔۔۔

3 - is baar aap ne phir taqleed shaksi par aiteraaz uthaya hai k aami ko kaise pata chalega k masla usi mujtahid ka hai? Bhai jis aami ko hadees k baab main ksi aik naqid k qol par aitemad karna parta hai, kiunke bechara isi ka mukalif hai. Yahi surat wahan bhi samjh lijye.​
تو جب یہ صورت ہے تو پھر عامی پر ایک چیز کو فرض وواجب کرنے کا مقصد ؟۔۔ کیونکہ جب عامی کو معلوم ہی نہیں کہ جس شخص کی تقلید کا بوجھ مجھ پر لاد دیا گیا ہے۔۔ حقیقت میں اس شخص کی تقلید میں کر بھی رہا ہوں کہ نہیں؟ تو پھر فرض یا واجب ٹھہرانے کی لاجک مجھے سمجھ نہیں آئی؟۔۔ کیا آپ سمجھا سکتے ہیں؟ ۔۔عامی مطلق طور اہل ذکر سے سوال کرتا پھرے یا ایک ہی شخص سے سوال کرے۔۔ دونوں صورتیں ہی عامی کےلیے برابر ہیں۔۔تو پھر تقلید واجب و تقلید فرض کہاں گئی ؟

Waise aap apne is nukte ko hamari pesh karda tareef k meezan main zaroor parkhiye aur inka bahmi taluq hum par aashkar kijye. o​
اس نقطے کا آپ کی پیش کردہ وضاحت سے تعلق یوں ہے کہ آپ عامی کےلیے صرف آئمہ اربعہ کی تقلید کے وجوب کے قائل ہیں۔۔ جب عامی پر مجتہدین میں سے کسی ایک کی تقلید کو واجب ٹھہرایا جارہا ہے۔۔ اور اس عامی کی حالت یہ ہے کہ اس کو اس بات تک کا پتہ نہیں چلتا کہ میں اسی ہی بندے کی تقلید کررہا ہوں یا مجھ سے جھوٹ بولا جارہا ہے۔۔ آپ جس عمل کو تقلید کہہ کر عامی پر واجب کررہے ہیں۔۔ اسی وجوب کے جاننے سے عامی قاصر ہے۔۔لہٰذا گرزے ہوئے مجتہدین میں سے عامی پر کسی ایک مجتہد کی تقلید کو واجب قرار دے دیا جائے۔۔ یا موجودہ دور کے مجتہدین میں سے کسی ایک مجتہد کی تقلید عامی پر واجب کردی جائے۔۔عامی کےلیے دونوں صورتیں برابر ہیں۔۔ جب دونوں صورتیں عامی کےلیے برابر ہیں تو پھر آئمہ اربعہ کی تقلید کا ڈھنڈورا عامی کےلیے چہ معنیٰ ؟؟۔۔ اب آپ بات سمجھ گئے ہونگے۔۔یہاں پر میں نے ایک بات ماقبل پوسٹ میں یوں لکھی تھی۔ ’’ اور دوسری بات جو قابل غور ہے کہ جب عامی کو ایک چیز کا پتہ ہی نہیں تو پھر وہ چیز اس پر شرعی طور فرض اور واجب کیسے ہوسکتی ہے؟ ‘‘


جاری ہے؟​
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
4- nazar o istidlaal wale masail main ne nukta 1 k tahat likh diye hain. Waise jisko ye hi pata na ho k konsa masla nazar o istidlal wala hai konsa nahi, osko ijtehaad ki bhint charhane ki kia majboori. Ijtehaad koi aisi ghiri parhi chiz nahi jo har kisi ko is ki ijazat di jaye nahi tu deen khilona ban jayega......​
1۔ جناب عامی آدمی ہے۔ آپ عامی پہ کیوں غصہ نکال رہے ہیں۔ کہ ’’ جس کو یہ ہی پتہ نہ ہو کہ کونسا مسئلہ نظرو استدلال والا ہے کونسا نہیں ‘‘۔۔اجتہاد کی بھینٹ عامی نہیں چڑھائے گا۔۔ بلکہ پیٹ کے پجاری ملاں ایسی حرکت اگر کردیں تو ؟۔۔۔تو عامی کو کون بتائے گا کہ یہ مسئلہ نصوص قطعیہ والا نہیں بلکہ نصوص محتملہ ونصوص معترضہ سے ثابت ہے۔؟۔۔ میرے بھائی عامی کےلیے تو تمام کی ایک ہی حیثیت ہے چاہے مسائل نصوص قطعیہ سے ثابت ہوں یا نصوص ظنیہ محتملہ معترضہ سے۔۔ اور پھر عامی کو یہ بھی پتہ نہ ہو کہ اس مسئلہ کا تعلق عقیدہ سے ہے یا فروعات سے۔۔
اس لیے بھائی آپ بات کو خلط ملط کرکے پیش کررہے ہیں۔ عامی چاہے آپ کی پارٹی کے ہوں یا ہماری پارٹی کے سب غیر مقلد ہی ہیں۔۔اور اس بات کا اقرار آپ کے علماء ہی کر گئے ہیں۔۔ جن کے آگے آپ کی حیثیت کچھ بھی نہیں۔
2۔ ہمیں اچھی طرح اجتہاد کی حیثیت، جہت اور مقام معلوم ہے۔ اللہ کے فضل سے۔

1- kitabi aur raij taqleed main koi farq nahi. Kitabi taqleed aapki samajh main is liye nahi aarahi k aap logon ne taqleed ka apna khud sakhta mafhoom tarasha hai jo hamari kitabon main darj nahi. Jab aap hamari kitabon main taqleed ki tareef parh lete ho tu aapka zahan use qabool nahi karta, waja ye hai k aap zahan main ye feed kar diya gaya hain k Taqleed Quran wo hadees k khilaf baat manne ko kahte hain. Jabke taqleed ki ye tareef hamari kisi usooli kitaab main nahi. Isliye zaroori huwa k aapko ground reality dikhayi jaye taky saqam faham agar samajhne main mazahim ho tu sada alfaaz k jama mai baat samne lai jaye .o​
1۔ جناب ہم تقلید کا وہی مفہوم ومطلب آپ کے لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں جو آپ کے علماء آپ کی ہی کتب میں لکھ کر گئے ہیں۔ ہم کوئی الگ معنیٰ اخذ نہیں کرتے۔ اگر آپ اس بات کا انکار کررہے ہیں کہ آپ لوگ تقلید کا ایسا مفہوم بیان کرتے ہیں جو ہماری کتب میں نہیں ہے۔ تو پھر آپ کی کتب میں جو تقلید کی تعریف کی گئی ہے۔ وہ پیش کرکے اس کا مفہوم آپ کے سامنے رکھتا ہوں آپ مجھے بتائیں کہ پیش مفہوم درست ہے یا نہیں۔
ابن ہمام حنفی نے تقلید کی تعریف یوں کی ہے
" الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ"۔۔( التحرير لابن الهمام )
ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جس کا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔
خلاصہ:
" قبول قول ینافی الکتاب والسنہ"
وضاحت :
اس تعریف کو ذرا غور سے سمجھیں کہ ایسے شخص کا قول مان لیا جائے جس کا قول قرآن یا حدیث نہ ہو یعنی اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی اور کا قول مان لیا جائے اور پھر اس کے قول پر کوئی دلیل بھی نہ ہو ۔ یعنی اس نے جو بات کہی ہے اس کی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہ ہو ۔ اگر اس کی بات کی دلیل کتاب وسنت میں موجود ہو گی تو وہ تقلید نہیں کہلائے گی ۔تو غور فرمائیے کہ جس شخص کی بات نہ تو قرآن وحدیث ہو اور نہ ہی قرآن وحدیث کی کوئی دلیل اس کے قول پر موجود ہو تو پھر وہ قول کیا ہوگا ؟ یقیناً وہ قول کتاب وسنت کے خلاف ہی ہوگا۔۔ کیونکہ تقلید دینی امور میں ہوتی ہے دنیاوی میں نہیں ۔ اور اسی بات کو میں نے اپنے لفظوں میں لکھا تھا جس کا معنى یہ بنتا ہے : کتاب وسنت کے خلاف کسی کا قول مان لینا ۔ تقلید کہلاتا ہے ۔۔۔۔ بشکریہ شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ
اب آپ مجھے بتائیں کہ تعریف سے غیر مستفاد یہاں پر کونسا مفہوم ہماری طرف سے تراشا گیا ہے۔
2۔ آپ نے فرمایا کہ ہماری اصول کی کتب میں جو تقلید کی تعریفات کی گئی ہیں۔ اس سے ہماری والی تعریف ’’ قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات ماننا ‘‘ ثابت ہی نہیں ہوتی۔ تو محترم تکرار سے بچنے کےلیے ایک تھریڈ کا لنک دے رہا ہوں۔’’تقلید کا مفہوم ، تاریخ ، حکم اور نقصانات ‘‘ یہاں پر کتب احناف وغیرہ سے تقلید کی تعریفات کو جمع کیا گیا ہے۔ آپ خود مطالعہ فرمالیں۔ اور پھر کہنا کہ ہماری پیش کردہ تقلید کی وضاحت آپ کی کتب میں نہیں ہے۔
3۔ جزاک اللہ خیرا آپ سادہ اور عام فہم انداز میں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تو گزارش ہے کہ میں بھی آپ کے سامنے سادہ، عام فہم اور عوامی انداز میں سوالات رکھتا جا رہا ہوں۔ اس لیے جواب دیتے جائیں۔ شکریہ

3- Janab aise log har dor main ho sakte hain. Har shuba haye ilam main ho sakte hain​
جزاک اللہ میری بات کا جواب دیا لیکن پوری بات کا جواب نہ دے سکے۔ گزارش کہ پوری بات کا جواب دیں۔ شکریہ۔۔جس بات کا جواب نہیں وہ دوبارہ پیش کررہا ہوں
’’ أن العامي يجب عليه تقليد العلماء في أحكام الحوادث ‘‘ تو آج کل ہم لوگ احکام الحوادث میں کس کی تقلید کریں گے؟ ۔ آپ اس کی نشاندہی فرمادیں۔ /H2]

4 - aap aima arbaa k taqleed k muqablay main mojoda zamanay k mujtahideen ki taqleed ki baat kar rahe hain. Mujhe aap se kam az kam is hadd tak ittefaq hai k kisi darje main kisi k liye tu aap taqleed k qail huwe. aapka ye iqraar mere liye bahut khush aind baat hai .o​
جناب میری بات کو آپ سمجھنے سے قاصر رہے ہیں۔ یا جان بوجھ کر سمجھا ہی نہیں۔ گزارش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جب بقول آپ کے مجتہدین کی تعداد ہزاروں میں ہے تو پھر جو سب سے آخر والا حیات مجتہد ہو۔۔ اسی کی تقلید کے وجوب پر زور دینا چاہیے۔۔اگر دینا بھی ہے۔۔۔ ناکہ ایک ایسے شخص کی تقلید کو واجب کرنے پر جو فوت ہوچکا ہو۔۔ آپ اپنا خیال بیان کرنے کے بجائے میرے پہ سوار ہوگئے کہ میں میں کسی درجے تک کسی کےلیے تقلید کا قائل ہوا۔۔ جناب ایسی بات ہرگز نہیں۔ فہم کو تازہ کرلیں۔۔

2 - har fun k apne log hote hain, is liye kisi bhi fun main us fun k maahir ki baat tasleem ki jayegi aur use wazan diya jayega. Kisi na ahal ki baat is baab main tasleem nahi ki jaye gi .o​
جزاک اللہ خیرا یہاں پر ہم فن شریعت پر بات کررہے ہیں۔ آپ کی باتوں سے جو مجھے سمجھ آیا کہ صرف مجتہد شریعت ہی مجتہد شریعت کی غلطی بتاسکتا ہے۔ کوئی اور نہیں۔ کیونکہ وہ اس کا اہل نہیں۔۔ اچھا آپ مجھے بتائیں کہ آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو مجتہد مانتے ہیں یا نہیں ؟۔۔ اس کے بعد پھر میں آپ کو بتاؤنگا یہ قطعاً ضروری نہیں کہ ہمیشہ فن والا ہی درست طریق پر ہو۔ کبھی کبھی عامی بھی فن والے کی غلطی بتا سکتا ہوتا ہے۔۔ جو کہ اس کی حیثیت ومقام کا سرے سے ہوتا ہی نہیں۔

point 4 k nukaat
1- aap ne farmaya k aap meri is baat se itefaaq bilkol bhi nahi karte.ikhtilaaf aapka haq hai, Main aapke is haq se ittefaq karta hon aur aapke is haq ko tasleem karta hon.o​
جزاکم اللہ خیرا۔۔ اچھا یہاں پر ایک چھوٹی سی بات آپ سے پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ تحقیق کرنا ماقبل دور میں آسان تھا یا اس دور میں آسان ہے؟

2- ijtehaadi masail k zail main maine 2 qisam k masail wo bataye hain jo mansoos hote hain , Mutaariza aur muhtamil. o​
آپ کے بتائے ہوئے دونوں مسائل نہ تو معترضہ نصوص سے ثابت ہیں اور نہ محتملہ۔ کیونکہ وہ مسائل معترضہ یا محتملہ کہلاتے ہیں جو ایک ہی درجہ کی نصوص سے ثابت ہوں۔ مثال کے طور پر ’’ لفظ قروء ‘‘ اب اس لفظ سے طہر مراد لیا جائے یا حیض۔ یہ نص محتملہ ہے۔۔ لیکن جہاں نص بذات خود راجح اور مرجوح کی شکل میں ہو تو پھر ثابت مسئلہ کیسے معترضہ یا محتملہ ہوگا یا بقول آپ کے نظر واستدلال والا ہوگا۔۔ اس صورت میں جونص قوی طریق سے ثابت ہوگی یا درجات کتب میں اول درجہ کی کتب میں ہوگی اس کو تسلیم کیا جائے گا۔۔رفع الیدین بارے تو آپ کے حنفی علماء ہی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ تواتر سے ثابت ہے۔ تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ مسئلہ معترضہ یا محتملہ ہے۔۔۔ محترم صوفی صاحب اگر آپ کے فقہاء کسی مسئلہ پر اختلاف کردیں تو کیا وہ مسئلہ معترضہ یا محتملہ ہوجائے گا ؟

3- ikhtilaafi masail main agar aima ki qaid nikal di jaye tu baqi jahil awam rah jati hai. Aap himmat kar kay aima hadees k faislon ko ilm hadees o naqad e rijaal se nikal dain. Taky har jahil apni khwahish ki hadd tak hadeeson k deen hone aur na hone ka faisla karte rahain. Kia aap aima hadees ko nikal kar har kaa o na kas ko hadees ki sihat wa zuaaf ka faisla sonpna pasand karo ge?o​
1۔ محترم بھائی جب آپ خود تسلیم کرچکے ہیں کہ آئمہ اربعہ کے بعد بھی ہزاروں مجتہدین گزرے ہیں تو پھر کیا وہ مجتہدین جاہل عوام کی ہی ایک شکل ہیں ؟۔ میں تو آپ کے الفاظ سے یوں سمجھ پایا ہوں۔
2۔آئمہ حدیث کے حوالے سے آپ کی بات سے جو مجھے سمجھ آئی وہ یہ کہ جس طرح حدیث کی صحت وضعف کے حوالے سے ہم ناقدین حدیث کی بات کو اٹل سمجھتے ہیں۔ اسی طرح حدیث کی فقہ میں ہم فقہاء کی بات کو اٹل سمجھیں ؟۔۔محترم بھائی اگر ہم ناقدین حدیث کی بات کو مانتے ہیں تو پھر اصولوں کے تحت۔ اور جہاں وہ اصولوں کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں تو پھر ہم ان کی بھی جرح تسلیم نہیں کرتے۔۔ جس سے یہ ثابت ہوتا کہ ہم آئمہ حدیث کی تقلید نہیں کرتے۔۔لیکن آپ کے ہاں صورت حال یوں نہیں بلکہ الٹ ہے۔۔ اس لیے میں نے سوال یوں کیا تھا
’’ آپ نے فرمایا کہ اختلاف کی صورت میں ہم اس پر عمل کرتے ہیں جس کو ہمارے آئمہ نے راجح قرار دیا ہوتا ہے۔؟ یہ آئمہ کی قید کس نے اور کب لگائی ہے؟ ۔۔ ہوسکتا ہے (بلکہ ہے بھی ) کہ آپ کے آئمہ جس کو راجح قرار دیں وہ درست ہی نہ ہو۔ ‘‘
Point 5 k nukaat k jawab
1- main taqleed ki baat kar raha hon. Jo aami aur mujtahid k daire ka tain khud karti hai
جزاک اللہ خیرا۔۔ یعنی آپ مجھے یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ عامی ہر حال میں مجتہد کی تقلید ہی کرے گا۔ رائٹ ؟۔۔

2- taqleed ki daleel aur us par bahas is nukte ko tay karne k baad hi diya jayega jab aap meri taqleed ki haqeeqat ko tasleem kar lenge. Abhi tu aap is hawaly se aapna koi wazih moqaf samne nahi la sake hain. Tu is par dalail ka kia maani.daleel se iski sharai hasiat ka tayun kia jaiga. Abhi taqleed ko tu jan lijye k wo kia hai. Sharai hasiat aapko os waqt bata di jayegi jab aap taqleed ko jaan lenge. o​
جزاک اللہ ۔۔۔ میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔ اور آپ نے جو تقلید کی وضاحت پیش کی ہے۔ اس حوالے سے ہی پوسٹ کے آخر میں گزارشات لکھونگا۔ ان شاءاللہ

3 - ghair ilmi nukaat hone ki wajah se main inke jawab se maazoor hon.....​
بہت خوب یعنی جس بات کا جواب نہ دینا ہو اس کو غیر علمی کہہ کر جان چھڑا لی۔ محترم جب آپ نے کہا کہ مجتہد پر تقلید حرام ہوتی ہے۔ تو پھر میرا یوں سوال کرنا حق بجانب ہے۔۔
’’ آپ کے بقول مجتہد پر تقلید حرام ہوتی ہے۔ اس لیے اس سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ امام ابوحنیفہ غیر مقلد ہی تھے۔ کیا آپ میری اس بات سے متفق ہیں ؟ ۔۔ واجب اور حرام کے بیچ بھی کوئی ایسا شخص ہے جس پر تقلید جائز، مستحب، مکروہ وغیرہ ہوتی ہو ؟ یا بس یہ دو ہی درجے ہیں۔ آپ کے زندہ علماء میں سے کوئی عالم ہے جس پر تقلید حرام ہو ؟ ‘‘
اس لیے اگر اس سوال میں دو تین باتوں کی وضاحت طلب کی گئی ہے چاہے وہ لاعلمی ہی وضاحت ہے برائے مہربانی آپ پیش کریں۔ شکریہ
janab main aami k hawale se baat nahi kar raha balke main taqleed ki asal haqeeqat bata raha hon. Jis aami aur mujtahid ka apna apna muqam hai. mujhe apne ulma ka maloom hai, aap yaad rakhiye main baat apni aur aapki kar raha hon, is liye k baat aapki aur meri beech ho rahi hai meri aur hanafi ulma ki nahi. Main aapko aam faham andaaz main samjha raha hon aur aap se bhi guzarish hai k apne aur mere tareef par rahte huwe baat wazih andaaz main kijye aur mubhim andaaz se gurez kijye.​
1۔ جناب جب تقلید کی حقیقت بتا رہے ہیں تو اس حقیقت کو کسی پہ فٹ بھی تو کرنا ہے یا نہیں ؟ یا کسی بھی مضبوط چیز پہ اینٹ رکھے بغیر آپ عمارت بنانا چاہتے ہیں۔۔ جناب ہوا میں عمارت نہیں بنائی جاتی۔۔ اس لیے پہلے آپ کو اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ ہم عامی کےلیے تقلید کی حقیقت بیان کررہے ہیں۔یا وغیرہ وغیرہ۔
2۔ اوکے بھائی میں کوشش کرونگا کہ ہم صرف اس تقلید پر ہی بات کریں جس کی وضاحت آپ پیش فرما چکے ہیں۔

Neez aap asal mozo ko "baad main jawab diya jayega" kah kar talne se gurez kijye aur ainda jo nukaat bhi aap pesh karain unki tatbeeq hamari tareef se diya karain aur phir apni tareef se bhi lazman de diya kijye. Is tarah hum sab ko aap ki baat baasani samajh aajayigi. Wasalamoalaikum​
اوکے بھائی۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
تقلید پر آپ کی پیش کردہ وضاحت

محترم صوفی صاحب آپ بار بار یہ کہی جارہے ہیں کہ تقلید کی جو وضاحت آپ نے پیش کی ہے۔ اگر آپ کو اس سے اتفاق ہے تو بتائیں اور اگر اتفاق نہیں تو پھر اشکال وابہام پیش کریں۔۔ سب سے پہلے ہم اس بات کو کلیئر کرلیتے ہیں کہ جو تقلید کی وضاحت میں نے پیش کی ہے۔ یعنی قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات مان لینے کو تقلید کہتے ہیں۔۔۔ یاد رہے بات شریعت کی رو سے ہورہی ہے۔۔معاملاتی نہیں۔۔۔میری اس وضاحت پر آپ نے کہا کہ ہم اس تقلید کو کفر سمجھتے ہیں۔۔میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔۔۔ لہٰذا میری پیش کردہ وضاحت پر آپ کی وضاحت سے مجھے کوئی اختلاف نہیں۔۔ لہٰذا میری بات یہاں ہی ختم ہوجاتی ہے۔۔ یعنی ہمارا دونوں کا اس پر اتفاق ہوگیا ہے کہ قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننا کفر ہے۔۔اب رہے آپ کی تقلید پر وضاحت تو ان شاءاللہ اب اسی پر ہی بات ہوتی رہے گی۔۔

آپ نے تقلید کی وضاحت یوں کی تھی
’’ ہم تقلید اس عمل کو کہتے ہیں جب نصوص میں نظرو استدلال سے ہم مسائل کا استنباط نہیں کرسکتے ہوتے اور مسئلہ معلوم کرنے کےلیے کسی مجتہد کے اجتہاد کو عمل کےلیے چن لیتے ہیں ہمارا یہ عمل تقلید کہلاتا ہے۔‘‘

آپ کی اس بیان وضاحت پر ہم چار نقاط پر بات کریں گے۔ ان شاءاللہ
نمبر1:
آپ کی ’’ ہم ‘‘ سے مراد عامی یا کوئی اور؟۔۔ یعنی آپ نے جو یہ تقلید کی وضاحت پیش کی ہے۔ عامی کے حوالے سے کی ہے یا آئمہ اربعہ کے علاوہ باقی سب کےلیے۔۔ آپ کے بقول ان میں سے ہزاروں مجتہدین بھی گزرے ہیں۔۔
نمبر2:
نظر واستدلال والے مسائل کونسے ہوتے ہیں ؟
نمبر3:
مجتہدین میں سے کسی مجتہد کو چن لینا۔(یعنی کسی مجتہد کو اپنے لیے خاص نہ کرنا) یا مجتہدین میں سے کسی خاص مجتہد کو چن لینا
نمبر4:
کونسا عمل تقلید کہلاتا ہے؟۔۔نص کے مطابق یا نص کے خلاف عمل

گزارش
پہلے نقطہ پر بات کرتے ہیں۔۔(جب تک اس نقطہ پر بات ختم نہیں ہوگی۔ دوسرے نقطہ پر بات نہیں کریں گے۔) اس نقطہ میں عامی کا ذکر ہے۔(ان پڑھ، جاہل، گنوار، جنوں ککھ دی وی سمجھ نہ ہوئے)۔ اس بارے میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ عامی کےلیے اہل ذکر سے پوچھنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے نصاً دیا ہے۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں کہلاتا۔۔آپ سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے آپ اپنی معروضات پیش کریں۔
نوٹ:
آپ کی پوسٹ پر میری تفصیلی وضاحت پر وضاحت کرنے کی بجائے اگر آپ مناسب سمجھیں تو صرف اسی نقطہ پر ہی لکھنا تاکہ بات کی طوالت سے بچا جاسکے۔ شکریہ
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Good Muslim sahab hamari Taqleed par koi baat kiye baghair janay aap ko kiun deegar abhaas par sawalat k anbaar laganay ki jaldi hai.​
محترم صوفی صاحب یہ سوالات اس لیے آپ سے ساتھ ساتھ پوچھے اینڈ کیے اینڈ آپ کے علم میں لائے جارہے ہیں۔ کیونکہ ان کو سمیٹتے ہوئے ہی ہم کسی خاص نتیجہ تک پہنچ پائیں گے۔ ورنہ بہت ساری باتیں، اشکالات وابہامات مزید رہ جائیں گے۔ اگر ان پر پھر باتیں ہوئیں تو تکرار کے ساتھ وقت کا ضیاع بھی ہوگا۔۔ اس لیے میرے خیال میں جو باتیں ہم پیش کرتے جارہے ہیں۔ اسی حوالے سے جو سوال بھی اٹھے اس کو حل کرتے جانا ہی بہتر عمل ہوگا۔

Dikhiye Good Muslim sahab aik dafa hum Taqleed jo amalan hamaray yahan raij hai uska tain karlain tu baqi k sary abhaas khud hi hal hote chaly jainge.​

جی محترم ہم اسی کو ہی حل کرنے کےلیے اس سے متعلقہ سوالات بھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس لیے گھبرائیے مت۔

Aapko najane ghair mutaliq abhaas par meri wazahaton ki zaroorat kiun hoti hai. Aur wazahatain bhi aisi k jo mazeed 5 ya 6 naye sawalat ko janam deti chali jatain hain phir aapko unki wazahat matloob hoti hai.​

1۔ پہلی بات غیر متعلق بات ہوتی نہیں۔ آپ غیر متعلق غیر متعلق کی رٹ کس وجہ سے لگانا شروع ہوگئے ہیں۔ مجھے بخوبی علم ہے۔ اللہ کے فضل سے۔۔
2۔ تاکہ مالہ وماعلیہ اور اس سے ملتی جلتی باتوں اینڈ مؤقفوں پر بھی آپ کا نقطہ نظر میرے سامنے آتا جائے۔
3۔ جتنا سوال پوچھا جائے آپ صرف اس پر وضاحت پیش کردیا کریں۔ اگر آپ کی وضاحت سے مزید کسی بات کی وضاحت مطلوب بھی ہوئی تو میں خود پوچھ لونگا۔ ان شاءاللہ۔۔ آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں

Akhir hum barah e raast Taqleed par apne kiye huwe tareefat ki roshni main kab bahas ka aghaaz karenge.​
جناب اسی پر ہی بات کررہے ہیں۔ آپ کو غلط فہمی ہو رہی ہے۔ تھوڑا انتظار فرمائیں۔ سب سامنے آجائے گا کہ کس پر بات ہورہی تھی۔

Aap meri tarif k naqais bayan kijye main unki wazahat kardonga.​
آپ نے جب تعریف پیش ہی نہیں کی تو میں کس پر نقص بیان کروں ؟۔۔ آپ نے تعریف نہیں وضاحت پیش کی ہے۔۔ اور یہ وضاحت بھی آپ کے ذہن کی اختراع ہے۔ بےثبوتی۔۔۔ تقلید جیسے اختلافی موضوع پر آپ کی وضاحت قابل حجت ہے بھی کہ نہیں؟۔۔ آپ کس حیثیت (مجتہد یا کچھ اور) کے مالک ہیں؟۔۔ اور آپ کی وضاحت آپ کی پارٹی تسلیم کرے گی بھی کہ نہیں؟ یہ بھی باتیں ہونگی۔ لیکن فی الحال نہیں۔۔ کیونکہ آپ ایک اختلافی موضوع پر فقہ حنفی کا مؤقف پیش کرنے جارہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کچھ اور وضاحتیں پیش کریں اور آپ کے مذہب کے جید علماء کچھ اور پیش کرکے گئے ہوں۔۔

Jaise k aapki tareef par mera ye aiteraaz hai k Quran o Hadees k khilaaf baat manna Bilkol taqleed hai hi nahi, hum aise amal ko kufar samajhte hain​
جب آپ نے یہ بات کی کہ ہم قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننے کو کفر کہتے ہیں۔ تو میں نے بھی لکھا تھا کہ آپ اس بات پر قائم رہنا۔۔ آپ کو بہت سارے مسائل پر نشاندہی کروائی جائے گی جو سراسر قرآن وحدیث کے خلاف ہونگے اور آپ لوگ انہیں تسلیم بھی کرتے ہیں۔۔فی الحال آپ کے اصرار پر آپ کی پیش کردہ تعریف کے حوالے سے ہی بات کرتے ہیں۔ آخر میں لگایا گیا نوٹ صرف آپ کی تعریف پر مشتمل ہے۔

Hum jis ko taqleed samjhte hain wo kuch aur hai, jisko aap taqleed samjhte ho wo kuch aur hai. Jab itni baat maloom huwi k hamara aapas main taqleed se mutaliq tasawur hi juda juda hai tu humain pahle apne ghalat tasawur ki islaah karni chahye​
جزاک اللہ خیرا آپ کی بات درست ہے۔کہ ہم پہلے تقلید بارے ایک تصور قائم کرلیں۔آپ کس کو تقلید سمجھتے ہیں؟ اور ہم کس کو تقلید سمجھتے اینڈ کہتے ہیں۔یہ جاننا ضروری ہے۔۔۔ محترم بھائی ہم جس چیز کو تقلید سمجھتے ہیں وہ میں نے بیان کردی کہ ہم ’’ قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں ‘‘ جس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ ’’ ہم اس کو کفر سمجھتے ہیں‘‘۔ آپ کے اس کفر کہنے پر میں نے آپ کو کہا کہ آپ انتظار بھی فرمائیں اور اپنے ان الفاظ پر قائم بھی رہنا۔
محترم بھائی میری بات مختصر مگر جامع اور عام فہم ہے۔۔ یعنی مزید عام فہم انداز میں اگر کہا جائے تو یوں ہوگا کہ اکراہ، جہالت، لاعلمی کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن وحدیث کے خلاف اگر کسی کی بات مان لی جائے تو وہ تقلید کہلائے گی۔ ۔میری تقلید پر وضاحت مختصر کے ساتھ جامع ہے اور اس میں کسی شئے کا ابہام بھی نہیں اس لیے تو آپ نے قبول کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ہم ایسی تقلید کو کفر کہتے ہیں۔۔ آپ کے اس مؤقف کی میں بھی تائید کرتا ہوں۔

Hum safaid ko safaid kah rahe hain jabkay aap siyah ko safaid samajh rahe hain.​
آپ سفید کو سفید صرف کہہ رہے ہیں۔۔ جناب۔۔ آپ جس سفید کو سفید کہہ رہے ہیں وہ حقیقت میں سیاہ کو سفید کہنے کے مترادف ہے۔۔ ہم آپ کو اور آپ کے ساتھ سادہ لوح عوام کو یہ بتلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آپ لوگ یہ ڈھنگ کھیل رہے ہیں یعنی سیاہ کو سفید کہنےوالا۔۔ اب ہماری اس کاوش پر ہمیں ہی الزام دیا جارہا کہ ہم لوگ سیاہ کو سفید سمجھ رہے ہیں۔۔ ویسے سمجھداروں کےلیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔

Is liye pahle bunyaad ki islaah kar lain jis par aap ne aarhi tirch aur teerhi meerhi bosida imaarat banayi huwi hai. Umeed hai aap mere maqsad tak pohnch gaye honge .o​
ہماری عمارت نہ ٹیڑھی میڑھی ہے اور نہ بوسیدہ ہے۔ اللہ کے فضل سے صاف شفاف ہے۔۔۔ کہ قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔۔ جب آپ نے اس بات کا اقرار کرلیا کہ ہم بھی ایسی تقلید کو کفر کہتے ہیں۔۔ تو پھر میری بات جب ٹیڑھی میڑھی اور بوسیدہ ہے تو آپ نے اتفاق کیوں کیا ؟ ۔۔۔ جناب لکھتے ہوئے کچھ غور کے ساتھ توجہ ملحوظ رکھا کریں۔۔ شکریہ۔۔۔ ایک بات سے اتفاق بھی کیا جارہا ہے اور اسی بات کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ ٹیڑھی میڑھی اور بوسیدہ بھی ہے۔۔بہت خوب

Dikhye aap samne ki baat (taqleed ki jo haqeeqat maine bayan ki hai) ko chor kar apne hadshaat ko pahle hal karna chahte hain.​
آپ نے جو تقلید کی حقیقت بیان کی ہے۔۔ اور آپ کے علماء تقلید پر جو کچھ لکھ کر گئے ہیں۔۔ اس کا موازنہ پیش کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ ۔۔۔ لیکن جن باتوں کو خدشات کا نام دے رہے ہیں ان کا جاننا بھی ضروری ہے۔۔

Waisy agar aap ki baat karne tariqa yahi ho tu aap kam az kam mujh par itni mehrubani farmalia karain k aap sawalat k silsila khatam kardain. Aur apne sawalat jin ko aap nukaat kahte hain unhain aap sahih sahih likh dein agar mujhe aap k tasawur se ikhtilaf huwa tu bata donga, nahi tu ittefaq karta jaonga.is tarah aap sawal karne se bach jainge aur mujhe aap ka nukta nazar samjhne main asani rahigi aur kisi ik nuqtay main sawal o jawab main masroof hone se bach jainge. Ab aap k nukaat ki taraf ata hon .o​
1۔ یہ مہربانی آپ نے اپنے اوپر سے خود ختم کر رکھی ہے۔کیونکہ آپ نے اپنی پوسٹ میں ہی کہہ رکھا ہے کہ اگر تقلید کو سمجھنا ہے تو مجھ سے بات کرو۔ اس لیے میں آپ سے سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اور جو سوالات پیش آرہے ہیں وہ بھی پیش کرتا جارہا ہوں۔ تاکہ آپ سے ایک بار اچھی طرح تقلید کو سمجھ لوں۔
2۔ آپ کو میری باتوں سے اتفاق کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ میں تقلید کو جو سمجھتا تھا وہ جب میں نے پیش کی تو آپ اس سے متفق ہوگئے۔ اس لیے اب میری کن باتوں سے اتفاق کرنا چاہتے ہیں ؟ جناب اب تو صرف میں آپ سے پوچھونگا۔ اور آپ نے جواب دینا ہوگا۔۔
3۔ میرا نقطہ نظر جو تھا وہ میں نے پیش کردیا اور آپ نے اسی نقطہ پر کہہ دیا کہ ہم اس کو کفر کہتے ہیں۔ مزید میرے کن نقاط سے آپ اتفاق کرنا چاہیں گے۔؟۔۔ جناب یہاں پر بات آپ مجھے سمجھا رہے ہیں اور میں سمجھ رہا ہوں۔۔آپ جو سمجھ جائیں گے اس سے متعلقہ جتنے بھی سوالات جنم لے رہےہونگے۔۔ اس کے جوابات بھی آپ کو دینا ہونگے۔۔فتدبر

1- nazar o istidlaal wale masail wo hote hain jab kisi masla main nasoos mutaariz hon ya nas muhtamil ho ya masala ghair mansoos ho . Aise masail pahle bhi paish aa chuke hain aur ainda bhi paish ate rahenge.​
1۔معترض اور محتمل نصوص پر عمل کرنے کو آپ کے علماء تو تقلید نہیں کہتے ؟ ۔(اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو ہم سے پوچھ لینا)۔ تقلید کیوں نہیں کہتے۔؟ وجہ یہ ہے کہ نص پر عمل آپ کے علماء کے ہاں بھی تقلید نہیں کہلاتا۔۔اور جب ایک نص دو طرح کے مسائل کی متقاضی ہوتی ہے تو یہ دونوں مسائل نص سے ہی اخذ کیے جارہے ہوتے ہیں۔۔بنیاد نص ہوتی ہے۔۔خیالی پلاؤ نہیں۔۔۔ (رہی بات اخذ شدہ دو مسائل میں سے راجح ومرجوح کی یہ الگ بحث ہے)۔ اور نص پر عمل کو آپ کے علماء بھی تقلید نہیں کہتے۔۔۔تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ایسی نصوص پر عمل تقلید کہلائے گا ؟
2۔ معترضہ ومحتملہ مسائل کی وضاحت پر آپ سے متفق ہوں کے پہلے بھی پیش آچکے ہیں اور آئندہ بھی پیش آتے رہیں گے۔۔ یہاں پر آپ سے یہ سوال پوچھا جائے گا کہ اگر آئمہ اربعہ میں سے کسی پر کسی امام کی تقلید واجب کردیتے ہیں تو اس طرح کے مسائل جب آئمہ اربعہ کی زندگیوں میں پیش آتے رہے تو وہ ان کا حل بتلاتے رہے اور ان کے مقلدین ان کی تقلید میں اس پر عمل کرتے رہے لیکن اگر آج جب اس طرح کے مسائل سے ہمارا سامنا ہوگا آئمہ اربعہ میں سے کوئی زندہ نہیں سب اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں تو پھر ہم کس کی تقلید کریں گے؟۔۔ اس کا جواب تیار کرلیں۔۔ایڈوانس میں سوال دے رہا ہوں۔

Good Muslim sahib apne sawal ka hamare tareef k tanazur main taluq zara wazih karna pasand farmainge khasoosiat se maazi aur ainda k pesh amda masail k hawalay se hamari tareef ka kia bunyadi nata aap ne bunaa hai wo apni tahreer main hum par zaroor ashkara kijye .o​
1۔ میرے سوال کا آپ کی پیش کردہ وضاحت سے کیا تعلق ہے۔۔ آپ اپنے ان الفاظ کو سامنے رکھ کر تعلق جوڑ سکتے ہیں۔۔ ’’ jab nasoos main nazar o istidlaal se hum masail ka istinbaat nahi kar sakt ‘‘ جب آپ غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ گڈمسلم صاحب کے سوال کا میری پیش کردہ وضاحت سے کیا تعلق ہے۔
2۔ آپ نے تعریف کی ہی نہیں بلکہ آپ کے بقول آپ نے اس تقلید کی گراؤنڈ ریلیٹی بیان کرنے کی کوشش کی ہے جو آپ کی سمجھ میں احناف کے ہاں رائج ہے۔ جو آپ نے وضاحت پیش کی ہے آپ کے علماء اس کو تقلید نہیں کہتے۔ کیونکہ نہ نص پر عمل تقلید کہلاتا ہے۔ نہ عامی کا عالم سے پوچھ کر عمل کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔ نہ قاضی کا گواہوں کی گواہی پر عمل کرکے فیصلہ کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔پوسٹ کے آخر میں اس بات کو وضاحت آپ کے ہی مذہب کی کتب کی روشنی میں موجود ہے۔ دیکھ لیں۔۔۔ اس لیے میں نے آپ کی وضاحت کا جو بنیادی ناطہ بُنا ہے۔۔ وہ یہ کہ آپ تقلید سے بالکل ناواقف ہیں۔۔ آپ کو پتہ ہی نہیں کہ تقلید ہوتی کیا ہے؟۔۔لیکن ابھی ابتداء ہے۔۔ آپ سے جب سمجھنے کا موقع ملے گا تو پھر اس بات کا انکشاف ہوگا کہ آپ کو تقلید کا کچھ پتہ بھی ہے کہ نہیں ؟

2- dosre nuktay main aap ne taqleed shaksi ko Quran k ayat ki rosshni main manne se inkaar kiya hai.Main samjhta hon ye achi pesh raft hai​
1۔جب تعلیمات شرعیہ میں ہمیں کہیں بھی اس بات کا ثبوت نہیں ملتا کہ عامی کو اہل الذکر میں سے کسی ایک کا ہی پابند کردیا جائے۔(اگر آپ کی نظر میں ہے تو ضرور لاکر میرے علم میں اضافہ کرنا) ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے مطلق کہا ہے کہ عامی اہل ذکر سے سوال کریں۔ اور عامی کا اہل ذکر سے سوال کرنا آپ کے علماں کے ہاں تقلید کہلاتا ہی نہیں۔۔ اس لیے یہ تقلید نہیں بلکہ نص پر عمل ہے اور نص پر عمل اتباع کہلاتا ہے تقلید نہیں۔۔اس بات کو آپ کے علماء بھی مانتے ہیں۔۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ آپ نص پر عمل کو تقلید کہتے ہیں یا اتباع ؟
2۔ اس پیش رفت کو آپ غلط راستہ دے رہے ہیں۔۔ جو آپ سمجھ رہے ہیں وہ اتنی آسانی سے سمجھنے والی نہیں ہے۔۔مزید آسان الفاظ میں سمجھ لیں اور پھر پیش رفت پر مزید پیش رفت پیش کردینا کہ ’’ جب اللہ تعالیٰ نے عامی کو کسی ایک کا مقید نہیں ٹھہرایا تو پھر ہم عامی کو کسی ایک تک محدود کیوں کریں ؟ ۔۔ یہ نقطہ آپ کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔۔ جس کو آپ نے سمجھا تو نہیں لیکن رزلٹ کچھ اور سامنے لانے کی کوشش کی۔

is lihaaz se k aap aik lihaaz se taqleed ka ghair shaoori iqraar kar rahe ho, agar chay wo taqleed mutlaq ho.​
تقلید مطلق اور تقلید مقید ۔۔ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں قرآنی حکم ’’ اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو ‘‘ سے مطلق تقلید کا جواز لے رہا ہوں۔۔ تو برادر یہ نص سے عامی کو حکم ہے۔۔ اور یہ حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں۔۔ تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میں تقلید کا اقرار کر رہا ہوں۔۔ اقرار تب آپ کہہ سکتے ہیں جب آپ بادلائل یہ ثابت کردیں گے کہ نص پر عمل تقلید کہلاتا ہے۔۔ میں اور آپ کے علماء نص پر عمل کرنے کو جب تقلید کہتے ہی نہیں تو پھر آپ کی بات بھی بےکار ہے۔۔لیکن اگر آپ نص پر عمل کو تقلید کہتے ہیں تو آپ کو ثابت بھی کرنا ہوگا۔

Waisy taqleed shaksi se mutaliq aap ki maloomat naqis hain. ya tu aap ijma ko nahi mante ya aap wajib k darajat se na waqfiat ki bina par ye baat kar rahe hain. Bawajood is sab k aik hosla afza baat ye hai k aap kisi darje main taqleed k qail hain, jis ko taqleed ghair shaksi kahte hain.o​
1۔ میری معلومات تقلید شخصی سے متعلق کس حدتک ہیں۔ جب مہذب انداز سے بات ہوتی رہی تو ان شاءاللہ سب سامنے آجائے گا۔
2۔ میں اجماع کا منکر نہیں
3۔ میں کسی بھی درجے میں تقلید کا قائل نہیں۔۔ جس درجے میں آکر آپ تقلید کو واجب ٹھہرانے کی کوشش کرتے ہیں اصل میں وہ امر رب ہے۔۔جو نص سے ثابت ہے اور نص پر عمل تقلید نہیں۔۔ اس لیے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں کسی درجے میں تقلید کا قائل ہوں۔۔۔

3 - is baar aap ne phir taqleed shaksi par aiteraaz uthaya hai k aami ko kaise pata chalega k masla usi mujtahid ka hai? Bhai jis aami ko hadees k baab main ksi aik naqid k qol par aitemad karna parta hai, kiunke bechara isi ka mukalif hai. Yahi surat wahan bhi samjh lijye.​
تو جب یہ صورت ہے تو پھر عامی پر ایک چیز کو فرض وواجب کرنے کا مقصد ؟۔۔ کیونکہ جب عامی کو معلوم ہی نہیں کہ جس شخص کی تقلید کا بوجھ مجھ پر لاد دیا گیا ہے۔۔ حقیقت میں اس شخص کی تقلید میں کر بھی رہا ہوں کہ نہیں؟ تو پھر فرض یا واجب ٹھہرانے کی لاجک مجھے سمجھ نہیں آئی؟۔۔ کیا آپ سمجھا سکتے ہیں؟ ۔۔عامی مطلق طور اہل ذکر سے سوال کرتا پھرے یا ایک ہی شخص سے سوال کرے۔۔ دونوں صورتیں ہی عامی کےلیے برابر ہیں۔۔تو پھر تقلید واجب و تقلید فرض کہاں گئی ؟

Waise aap apne is nukte ko hamari pesh karda tareef k meezan main zaroor parkhiye aur inka bahmi taluq hum par aashkar kijye. o​
اس نقطے کا آپ کی پیش کردہ وضاحت سے تعلق یوں ہے کہ آپ عامی کےلیے صرف آئمہ اربعہ کی تقلید کے وجوب کے قائل ہیں۔۔ جب عامی پر مجتہدین میں سے کسی ایک کی تقلید کو واجب ٹھہرایا جارہا ہے۔۔ اور اس عامی کی حالت یہ ہے کہ اس کو اس بات تک کا پتہ نہیں چلتا کہ میں اسی ہی بندے کی تقلید کررہا ہوں یا مجھ سے جھوٹ بولا جارہا ہے۔۔ آپ جس عمل کو تقلید کہہ کر عامی پر واجب کررہے ہیں۔۔ اسی وجوب کے جاننے سے عامی قاصر ہے۔۔لہٰذا گرزے ہوئے مجتہدین میں سے عامی پر کسی ایک مجتہد کی تقلید کو واجب قرار دے دیا جائے۔۔ یا موجودہ دور کے مجتہدین میں سے کسی ایک مجتہد کی تقلید عامی پر واجب کردی جائے۔۔عامی کےلیے دونوں صورتیں برابر ہیں۔۔ جب دونوں صورتیں عامی کےلیے برابر ہیں تو پھر آئمہ اربعہ کی تقلید کا ڈھنڈورا عامی کےلیے چہ معنیٰ ؟؟۔۔ اب آپ بات سمجھ گئے ہونگے۔۔یہاں پر میں نے ایک بات ماقبل پوسٹ میں یوں لکھی تھی۔ ’’ اور دوسری بات جو قابل غور ہے کہ جب عامی کو ایک چیز کا پتہ ہی نہیں تو پھر وہ چیز اس پر شرعی طور فرض اور واجب کیسے ہوسکتی ہے؟ ‘‘


جاری ہے؟​
Good muslim sahib main samjhta hon k humain baat karne se pahle apni niyatain drust kar leni chahiye, hamari baat ka wahid maqsad baghair taasub k haq tak rasai ho, hamain apni baat merit par karni chahiye, hamain apne masalik k khowl se bahir nikal kar azadana aur munsifana andaaz ikhtiar karna hoga agar hum sachai ko pana chahte hain. Jab hamari baat ka maqsad mahaz bahas hoga ya maslaki diffa aur apne maslak k muaqaf ki har surat main diffa karna hoga, tab haq tak rasai na mumkin hai, phir maslak ki naak onchi rakhne k liye haq ka gala ghonta jata hai, haq ko jante bhojte pas e pusht dal diya jata hai, apni khifaat mitane k liye bhakire dale jate hain aur baat ko merit par karne ki bajaye idhar udhar ki baton main uljhaya jata hai. Mujhe umeed hai aap sachayi ka saath dene wale honge. Meri Allah se dua hai k wo hamain sachayi samjhne ki taufeeq ata farmaye. Is liye k Allah ki ata k baghair aisa Mumkin nahi.

Janab aap ne post no.11 main 2 baton ko mozo banaya hai. Pahli baat ye k aap ne taqleed se mutaliq apni tareef k hawalay se hamari taraf aik ghalat baat mansoob kar di hai k hum aap k kiye huwe taqleed ki tareef se ittefaq kar rahe hain. Jabkay hum ne aap ki taqleed ki tareef ko post number 4 main ghalat qarar diya hai. Mulahiza farma lain
Albata taqleed k taluq se aap logon ne aik ghalat tasawar qayim kar lia hai k Taqleed Quran o sunnat k khilaaf qoul tasleem kar lene ka naam hai, jaisa k aap oper likh bhi chuky hain, taqleed ka ye tasawur hamary yahan nahi paya jata aur hum isy taqleed nahi samjhty balky kufar samjhty hain.‎
iske baad post no.10 main mukarar aapki tareef ko sangeen tor par ghalat thahraya hai. Mere alfaaz dikhiye
aapki tareef par mera ye aiteraaz hai k Quran o Hadees k khilaaf baat manna Bilkol taqleed hai hi nahi‎
Mujhe hairat hai k mere baar baar ye kahne k bawajud k aapka taqleed se mutaliq tasawur ghalat hai, aur aapka ye amal sirey se taqleed nahi hai. Aur ye tak bata diya k aapka taqleed se wabasta tasawur ko hum taqleed nahi samajhte, balke aise amal ka naam hamare nazdeek kufar hai. Lekin aap aik ghalat baat hum se mansoob kar rahe hain k hum aapki tareef se ittefaq kar rahe hain aur aapki tareef ko taqleed tasleem kar rahe hain. Mujhe hairat hai aap ye ghalti danista kar rahe hain ya na danista kar rahe hain. Baat jo bhi ho main aik dafa phir clear cut bata deta hon k main aapki taqleed se mutaliq tareef ko ghalat kahta hon aur ise sirey se taqleed tasleem hi nahi karta. Mujhe aapki tareef se ikhtilaaf hai aur main is par aiteraz bhi pesh kar chuka hon. Jab ye baat aapko saaf saaf pata lag chuki tu ab aapko ye samjhna kuch mushkil nahi hona chahiye k main aapki taqleed ki ghalat tareef ki bunyaad par qayim imarat ko kiun aarha tircha kah raha hon. Yaqeenan aap par apni imarat ki bosidgi wazih ho jayegi jab aap apne naqis tareef ko jaan jainge. Insha Allah
Aap ko ye sari zahmat shayad is liye uthana pari k aap meri guzarish ko samaj nahi sake. Meri guzarish ye thi k aap apne sawalat ki bajaye apne sawal main mojod nukta par apna moqif mere samne pesh kar diya karain. Agar aapka moqif teek huwa tu tasleem karlonga agar ghalat huwa tu ikhtilaaf kar k us ka nuqas bata donga, jis tarah aap ke taqleed ki ghalat tareef par apna aiteraaz pesh kar diya tha.o

Aapka dosra bunyadi nukta hanafi ulma ki taqleed ki tareef k gird ghom raha hai. Aap ka kahna hai k meri taqleed ki bayan ki huwi haqeeqat Hanafi ulma ki tareef ki roshni main taqleed nahi. Aap ke is aiteraaz ko sharah o bast k sath darj zail sawalat k to the point jawabat any k baad hi bayan kiya ja sakega.o

1- Jab koi shaks nasoos main nazar o istidlaal se masail ka istinbaat yani jab wo ijtehaad nahi karskta aur wo is masla main mujtahid k ijtehaad par amal kar leta hai, tu aap k nazdeek is amal ko kia kaha jayega?o

2-Aap ne farmaya k meri taqleed ki haqeeqat ko ahnaaf taqleed nahi samjhte, aap se puchna ye hai k wo is amal ko kia samjhte hain ? Kia aap bhi is amal ko waisa hi samjhte hain jaisa k ahnaf samjhte hain. Agar nahi tu aap jo kuch samjhte hain uski wazahat kardain ?o

Janab good muslim sahib ye post maine kal hi aapke post 11 k jawab main likha tha. Aap ne aaj post 12 aur 13 main nihayat qeemati batain ki hain. Jo taqleed ki haqeeqat samjhane main intehai ahmiat rakhti hain. InshaAllah aap k jawab k baad aapke post 12 aur 13 ka tafseeli jawab likh paonga. Wasalamoalaikum
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
Good muslim sahib main samjhta hon k humain baat karne se pahle apni niyatain drust kar leni chahiye, hamari baat ka wahid maqsad baghair taasub k haq tak rasai ho, hamain apni baat merit par karni chahiye, hamain apne masalik k khowl se bahir nikal kar azadana aur munsifana andaaz ikhtiar karna hoga agar hum sachai ko pana chahte hain. Jab hamari baat ka maqsad mahaz bahas hoga ya maslaki diffa aur apne maslak k muaqaf ki har surat main diffa karna hoga, tab haq tak rasai na mumkin hai, phir maslak ki naak onchi rakhne k liye haq ka gala ghonta jata hai, haq ko jante bhojte pas e pusht dal diya jata hai, apni khifaat mitane k liye bhakire dale jate hain aur baat ko merit par karne ki bajaye idhar udhar ki baton main uljhaya jata hai. Mujhe umeed hai aap sachayi ka saath dene wale honge. Meri Allah se dua hai k wo hamain sachayi samjhne ki taufeeq ata farmaye. Is liye k Allah ki ata k baghair aisa Mumkin nahi.​
عمدہ باتیں۔۔ جزاک اللہ خیرا۔۔ میری بھی ہی کوشش رہے گی۔۔ اور آپ سے بھی یہی توقع ہے۔۔۔ آمین ثم آمین

Janab aap ne post no.11 main 2 baton ko mozo banaya hai. Pahli baat ye k aap ne taqleed se mutaliq apni tareef k hawalay se hamari taraf aik ghalat baat mansoob kar di hai k hum aap k kiye huwe taqleed ki tareef se ittefaq kar rahe hain. Jabkay hum ne aap ki taqleed ki tareef ko post number 4 main ghalat qarar diya hai. Mulahiza farma lain
Albata taqleed k taluq se aap logon ne aik ghalat tasawar qayim kar lia hai k Taqleed Quran o sunnat k khilaaf qoul tasleem kar lene ka naam hai, jaisa k aap oper likh bhi chuky hain, taqleed ka ye tasawur hamary yahan nahi paya jata aur hum isy taqleed nahi samjhty balky kufar samjhty hain.‎
iske baad post no.10 main mukarar aapki tareef ko sangeen tor par ghalat thahraya hai. Mere alfaaz dikhiye
aapki tareef par mera ye aiteraaz hai k Quran o Hadees k khilaaf baat manna Bilkol taqleed hai hi nahi‎
Mujhe hairat hai k mere baar baar ye kahne k bawajud k aapka taqleed se mutaliq tasawur ghalat hai, aur aapka ye amal sirey se taqleed nahi hai. Aur ye tak bata diya k aapka taqleed se wabasta tasawur ko hum taqleed nahi samajhte, balke aise amal ka naam hamare nazdeek kufar hai. Lekin aap aik ghalat baat hum se mansoob kar rahe hain k hum aapki tareef se ittefaq kar rahe hain aur aapki tareef ko taqleed tasleem kar rahe hain. Mujhe hairat hai aap ye ghalti danista kar rahe hain ya na danista kar rahe hain​
.
1۔ محترم بھائی میں نے کوئی غلط بات منسوب نہیں کی۔ جب میں نے کہا کہ ہم قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔ تو آپ نے اس پر کہا کہ ہم اس کو کفر کہتے ہیں۔۔ جب آپ اس کو کفر کہتے ہیں تو بات ہی ختم۔۔ یعنی جو تقلید کا مفہوم میرے ذہن میں تھا اور ہے اس کو آپ کفر سمجھتے ہیں۔۔ اور آپ کی بات سے میں بھی متفق ہوں۔۔جس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ آپ میری تعریف سے متفق ہیں۔۔تبھی تو اس تقلید کو کفر کہہ رہے ہیں۔ اب متفق کیسے ہیں؟ میں سمجھاتا ہوں۔۔۔ جس تقلید کی وضاحت میں نے کی، یہی وہ تقلید ہے جس کو ہم شرک کہتے ہیں۔وغیرہ وغیرہ۔۔اور جس کی مخالفت کرتے رہنے کے ساتھ سادہ لوح عوام کو اس طرح کی تقلید کے شکنجے میں پڑنے سے روکتے رہتے ہیں۔۔اور ایسی تقلید کو آپ کفر کہہ رہے ہیں۔۔۔آپ کا کفر کہنا ایسی تقلید کی مخالفت کرنا ہے اور ہماری موافقت کرنا۔۔۔ تو بھائی جب یہ صورت حال ہے تو پھر میں نے آپ کی طرف کونسی غلط بات منسوب کردی ہے؟

2۔ آپ نے ماقبل جس پوسٹ کا اقتباس دوبارہ پیش کیا۔ یہاں پر بھی میری تعریف پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ موافقت پائی جاتی ہے۔۔ لیکن یہاں پر آپ نے تصور تقلید کی مخالفت کی ہے۔۔کہ ہم (اہل حدیث) جو تقلید کا تصور پیش کرتے ہیں، وہ احناف میں بالکل رائج ہی نہیں۔ بلکہ احناف اس کو کفر کہتے ہیں۔۔۔۔ میری تقلید کے تصور سے اس ایک پوائنٹ پر بات ہوسکتی ہے کہ آیا احناف میں ایسا تقلیدی تصور موجود ہے یا نہیں؟۔۔جس کو آپ کفر کا نام دے رہے ہیں۔۔میں کوشش کرونگا کہ آپ کو بالکل یہی تقلیدی تصور آپ کے ہی مذہب سے بادلائل ثابت کرکے دکھاؤں اور آپ بادلائل اس کا رد کریں گے۔۔۔اس لیے میرے بھائی جس تقلید کو ہم شرک کہتے ہیں اور اس کاتصور آپ کے سامنے رکھا ہے۔ اسی تقلید کو آپ کفر کہہ رہے ہیں۔۔تو یہ اتفاق نہیں تو اور کیا ہے؟

3۔ آپ نے کہا کہ ’’ aapka ye amal sirey se taqleed nahi hai ‘‘ اور پھر آپ نے فرمایا کہ ’’ hum aapki tareef se ittefaq kar rahe hain aur aapki tareef ko taqleed tasleem kar rahe hain.‘‘۔۔۔پہلا پوائنٹ۔ محترم بھائی ہم اس کو تقلید کہتے ہیں۔اور اسی تقلید کی ہی مخالفت کرتے ہیں۔ اگر کسی کے اندر ایسی تقلید نہیں۔۔۔تو پھر وہ تقلید کرتا ہی نہیں۔۔۔ کیونکہ آم کا نام خربوزہ رکھ لینے سے آم خربوزہ نہیں ہوجائے گا۔۔سیم اسی طرح اگر کوئی ایسی تقلید کرتا ہے تو وہ تقلید کرتا ہے اور اگر کوئی ایسی تقلید نہیں کرتا تو وہ تقلید ہی نہیں کرتا۔۔۔۔ دوسرا پوائنٹ۔بھائی آپ نے جب میری تقلید کے مفہوم وتعریف پر کوئی اعتراض ہی نہیں کیا بلکہ موافقت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کو کفر کہتے ہیں۔ تو پھر یہ تعریف سے اتفاق اور تعریف کو تسلیم کرنا نہیں؟۔۔۔ہاں جو تصور تقلید کا میں نے پیش کیا ہے۔ آپ نے یہ کہا ہے کہ ایسا تقلیدی تصور احناف میں رائج نہیں اور ہم ایسی تقلید کو کفر کہتے ہیں۔۔تو بھائی جان مشارکت تو ہوگئی۔۔۔

گزارش
جناب ہم جس کو تقلید کہتے ہیں اور جس کی مخالفت کرتے ہیں اور جس تقلید کو شرک کہتے ہیں، اس کا مختصر دو لفظی تعارف آپ کے سامنے پیش کیاہے۔۔اس بارے آپ کا کہنا یہ ہے کہ آپ ایسی تقلید کو کفر کہتے ہیں اور ایسی تقلید احناف میں رائج ہی نہیں۔۔ یہاں میری گزارش ہے کہ دو باتوں پر بات ہوگی
1۔ جس تقلید کاتصور میں نے پیش کیا احناف میں ایسی تقلید رائج ہے یا نہیں؟۔۔میری کوشش ہوگی کہ بادلائل ثابت کروں، آپ اس کا جواب دیں گے۔ان شاءاللہ
2۔ اگر احناف میں ایسی تقلید نہیں تو پھر کونسی تقلید ہے۔ آپ تسلی بخش اس بات کو پیش کریں گے۔ ان شاءاللہ

Baat jo bhi ho main aik dafa phir clear cut bata deta hon k main aapki taqleed se mutaliq tareef ko ghalat kahta hon aur ise sirey se taqleed tasleem hi nahi karta. Mujhe aapki tareef se ikhtilaaf hai aur main is par aiteraz bhi pesh kar chuka hon. Jab ye baat aapko saaf saaf pata lag chuki tu ab aapko ye samjhna kuch mushkil nahi hona chahiye k main aapki taqleed ki ghalat tareef ki bunyaad par qayim imarat ko kiun aarha tircha kah raha hon. Yaqeenan aap par apni imarat ki bosidgi wazih ho jayegi jab aap apne naqis tareef ko jaan jainge. Insha Allah​
1۔ محترم جناب آپ بار بار تعریف کی بات کررہے ہیں، جبکہ میں آپ کو پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہتا ہوں کہ آپ نے نہ تقلید کی تعریف پیش کی ہے اور نہ میں نے۔۔۔ آپ نے خود کہا کہ میں گراؤنڈ ریلیٹی پیش کررہا ہوں۔۔ اور میں نے جو تقلید کا خلاصہ، مفہوم یا وضاحت پیش کی ہے۔ وہ علماء کی کتب میں موجود تعریف کانچوڑ ہے۔۔ جو میں نے تقلیدکےحوالے سے علماء کی تعریفات سے نچوڑ پیش کیا ہے۔ ان شاءاللہ بادلائل ثابت بھی کرونگا۔۔

2۔ آپ کو میری پیش کردہ تعریف سے نہیں۔(کیونکہ تقلید کی تعریف تو میں نے پیش کی ہی نہیں) بلکہ جو تقلید کا تصور میں نے پیش کیا۔آپ کو اس سے اختلاف ہے۔ یعنی ہم اس تصور کو تقلید کہتے ہیں اور آپ اس تصور کو تقلید نہیں کہتے۔ اور آپ خود بھی لکھ چکے ہیں کہ ’’ main aapki taqleed se mutaliq tareef ko ghalat kahta hon aur ise sirey se taqleed tasleem hi nahi karta.‘‘۔۔۔میرے پہ ذمہ داری یہ ہوئی کہ میں تقلید کے اس تصور یانچوڑ کو ثابت کروں، اس کے بعد آپ بادلائل رد کریں یا تسلیم کریں۔۔

3۔ آپ نے میری پیش کردہ تقلید کی وضاحت کو ناقص کہا۔۔ حالانکہ آپ خود کہہ چکے ہیں کہ ایسی تقلید کو ہم کفر کہتے ہیں۔۔میری وضاحت۔۔اسی پر آپ کا کفر کا فتویٰ۔۔پھر اسی وضاحت کو ناقص بھی کہا جائے۔۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو میری سمجھ سے کوسوں دور ہیں۔۔محترم بھائی میری پیش کردہ تقلید کی وضاحت، تعریف، خلاصہ یا نچوڑ ناقص نہیں۔۔میں نے پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ ہم اس تصور کو تقلید کہتے ہیں۔۔۔اب آپ اس تصور کو تسلیم نہیں کرتے تو نہ کریں لیکن ہمارے پہ ناقص تعریف کا لیبل لگا کر ظلم تو نہ کریں۔۔۔

نوٹ:
آپ نے میری پیش کردہ تقلید کے تصور پر کہا کہ یہ تصور ایک تو احناف میں رائج نہیں اور دوسرا ہم اس کو کفر کہتے ہیں۔۔اور پھر آپ نے کہا کہ میں اس تصور کو قبول ہی نہیں کرتا۔۔۔یہ تصور احناف میں رائج ہے یا نہیں؟ یہ تصور کفر ہے یا نہیں؟ یا پھر آپ اس تصور کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔۔۔ لیکن ہم اسی کو تقلید کہتے ہیں۔۔ اس کے علاوہ ہمارے نزدیک تقلید کا کوئی تصور نہیں۔۔۔تقلید کے اس تصور کو حتی الامکان علماء کی کتب سے پیش کرونگا۔ ان شاءاللہ۔۔اس حوالے سے میں نے یوں اشارہ بھی کیا تھا۔ شاید آپ کی نظر نہیں پڑ سکی۔۔دوبارہ پیش کررہا ہوں
ابن ہمام حنفی نے تقلید کی تعریف یوں کی ہے
" الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ"۔۔( التحرير لابن الهمام )
ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جس کا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔
خلاصہ:
" قبول قول ینافی الکتاب والسنہ"
وضاحت :
اس تعریف کو ذرا غور سے سمجھیں کہ ایسے شخص کا قول مان لیا جائے جس کا قول قرآن یا حدیث نہ ہو یعنی اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی اور کا قول مان لیا جائے اور پھر اس کے قول پر کوئی دلیل بھی نہ ہو ۔ یعنی اس نے جو بات کہی ہے اس کی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہ ہو ۔ اگر اس کی بات کی دلیل کتاب وسنت میں موجود ہو گی تو وہ تقلید نہیں کہلائے گی ۔تو غور فرمائیے کہ جس شخص کی بات نہ تو قرآن وحدیث ہو اور نہ ہی قرآن وحدیث کی کوئی دلیل اس کے قول پر موجود ہو تو پھر وہ قول کیا ہوگا ؟ یقیناً وہ قول کتاب وسنت کے خلاف ہی ہوگا۔۔ کیونکہ تقلید دینی امور میں ہوتی ہے دنیاوی میں نہیں ۔ اور اسی بات کو میں نے اپنے لفظوں میں لکھا تھا جس کا معنى یہ بنتا ہے : کتاب وسنت کے خلاف کسی کا قول مان لینا ۔ تقلید کہلاتا ہے ۔۔۔۔ بشکریہ شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ
اب آپ بتائیں کہ تقلید کاجو تصور میں نے پیش کیا ہے۔ وہ اس تعریف سے عیاں ہے یا نہیں؟۔۔(یہ تو صرف ایک تعریف ہے، ان شاءاللہ جب تقلید کے اس تصور کو واضح کرونگا تو اور بھی دلائل پیش کرونگا)

Aap ko ye sari zahmat shayad is liye uthana pari k aap meri guzarish ko samaj nahi sake. Meri guzarish ye thi k aap apne sawalat ki bajaye apne sawal main mojod nukta par apna moqif mere samne pesh kar diya karain. Agar aapka moqif teek huwa tu tasleem karlonga agar ghalat huwa tu ikhtilaaf kar k us ka nuqas bata donga, jis tarah aap ke taqleed ki ghalat tareef par apna aiteraaz pesh kar diya tha.o​
1۔ میرے خیال میں بدگمانیوں سے دور ہی رہیں تو مفید رہے گا۔
2۔ آپ کی گزارش کی وضاحت تفصیل سے ماقبل پیش کردی گئی تھی۔۔ اور آپ نے جو مہربانی کی اپیل کی تھی، اس کا جواب بھی دے دیا گیا تھا۔

Aapka dosra bunyadi nukta hanafi ulma ki taqleed ki tareef k gird ghom raha hai. Aap ka kahna hai k meri taqleed ki bayan ki huwi haqeeqat Hanafi ulma ki tareef ki roshni main taqleed nahi. Aap ke is aiteraaz ko sharah o bast k sath darj zail sawalat k to the point jawabat any k baad hi bayan kiya ja sakega.o​
مجھے انتظار رہے گا۔

1- Jab koi shaks nasoos main nazar o istidlaal se masail ka istinbaat yani jab wo ijtehaad nahi karskta aur wo is masla main mujtahid k ijtehaad par amal kar leta hai, tu aap k nazdeek is amal ko kia kaha jayega?o​
ایسا شخص عامی ہے۔۔ عامیوں کا اہل ذکر سے پوچھنے کی ڈیوٹی اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے۔۔ جو نصاً ثابت ہے۔۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں ہوتا۔۔اتباع کہلاتا ہے۔۔آپ کے علماء بھی کہہ کر گئے ہیں کہ نبی کریمﷺ کی طرف رجوع، اجماع کی طرف رجوع، عامی کا اہل ذکر کی طرف رجوع، قاضی کا گواہوں کی گواہیوں کی طرف رجوع۔ تقلید میں سے نہیں ہے۔۔۔ اور تقلید کی ضد اتباع ہے۔۔ اس لیے آپ کے علماء کیا کہہ کر گئے ہیں۔۔ آپ خود سمجھ لیں۔

2-Aap ne farmaya k meri taqleed ki haqeeqat ko ahnaaf taqleed nahi samjhte, aap se puchna ye hai k wo is amal ko kia samjhte hain ? Kia aap bhi is amal ko waisa hi samjhte hain jaisa k ahnaf samjhte hain. Agar nahi tu aap jo kuch samjhte hain uski wazahat kardain ?o​
یہ تو آپ خود ان سے پوچھ سکتے ہیں یا پھر ایک عبارت پیش کررہا ہوں، اس عبارت سے خود فیصلہ کرلیجیے
”التقلید العمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج بلا حجة منھا فلیس الرجوع النبی علیہ الصلاة والسلام واالاجماع منہ“
تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں جس کا قول (چار) دلائل میں سے نہیں ہے۔ پس نبی علیہ الصلاةوالسلام اوراجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نہیں ہے۔ (تحریر ابنِ ہمام فی علم الاصول جلد 3 ص453)
فیصلہ آپ پہ۔۔۔۔ سوال کا دوسرا جزء جس کا مجھ سے مطالبہ ہے۔۔ اس کا مختصر جواب میں یوں دینا مناسب سمجھتا ہوں کہ ۔۔ میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنے کو اتباع اور قرآن وحدیث کے خلاف عمل کرنے کو تقلید کہتا ہوں۔

Janab good muslim sahib ye post maine kal hi aapke post 11 k jawab main likha tha. Aap ne aaj post 12 aur 13 main nihayat qeemati batain ki hain. Jo taqleed ki haqeeqat samjhane main intehai ahmiat rakhti hain. InshaAllah aap k jawab k baad aapke post 12 aur 13 ka tafseeli jawab likh paonga. Wasalamoalaikum​
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔آپ کے پوچھے گئے دو نقطوں کا جواب میں نے دے دیا ہے۔

نوٹ:
آپ کے جواب کے بعد ان شاءاللہ تقلید کا جو تصور میں نے پیش کیا ہے، وہ ثابت کرنے کی کوشش کرونگا۔۔ فی الحال آپ میری پوسٹس پر گزارشات نقل فرمائیں۔ شکریہ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنے کو اتباع اور قرآن وحدیث کے خلاف عمل کرنے کو تقلید کہتا ہوں۔
اتباع یعنی نبی پاکﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل پیرا ہونا یعنی عقیدہ۔۔۔
تو خلاف عمل تقلید کہاں ہوگا؟؟؟۔۔۔ کیا یہ بھی حنفی عقیدہ نہیں۔۔۔ جیسے فقہ جعفریہ اور اُن کا عقیدہ؟؟؟۔۔۔
اور پوری شریعت تبدیل کردی۔۔۔ اُن کی تین نمازیں۔۔۔ حنفیوں کی نماز غوثیہ۔۔۔
ذرا سوچئے!۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
نوٹ:
آپ کے جواب کے بعد ان شاءاللہ تقلید کا جو تصور میں نے پیش کیا ہے، وہ ثابت کرنے کی کوشش کرونگا۔۔ فی الحال آپ میری پوسٹس پر گزارشات نقل فرمائیں۔ شکریہ
Janab Good Muslim aap ka bahut shukria k aap ne is ahsaas k tahat mujhe to the point baat karne ki azadi di k jaari bahas tawalat ka shikaar ho kar halat malat na ho jaye. Aap ne farmaya

نوٹ:

آپ کی پوسٹ پر میری تفصیلی وضاحت پر وضاحت کرنے کی بجائے اگر آپ مناسب سمجھیں تو صرف اسی نقطہ پر ہی لکھنا تاکہ بات کی طوالت سے بچا جاسکے۔ شکریہ

Aur aap ne likha

محترم صوفی صاحب آپ بار بار یہ کہی جارہے ہیں کہ تقلید کی جو وضاحت آپ نے پیش کی ہے۔ اگر آپ کو اس سے اتفاق ہے تو بتائیں اور اگر اتفاق نہیں تو پھر اشکال وابہام پیش کریں۔۔ سب سے پہلے ہم اس بات کو کلیئر کرلیتے ہیں کہ جو تقلید کی وضاحت میں نے پیش کی ہے۔ یعنی قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات مان لینے کو تقلید کہتے ہیں۔۔۔ یاد رہے بات شریعت کی رو سے ہورہی ہے۔۔معاملاتی نہیں۔۔۔میری اس وضاحت پر آپ نے کہا کہ ہم اس تقلید کو کفر سمجھتے ہیں۔۔میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔۔۔ لہٰذا میری پیش کردہ وضاحت پر آپ کی وضاحت سے مجھے کوئی اختلاف نہیں۔۔ لہٰذا میری بات یہاں ہی ختم ہوجاتی ہے۔۔ یعنی ہمارا دونوں کا اس پر اتفاق ہوگیا ہے کہ قرآن وحدیث کے خلاف بات ماننا کفر ہے۔۔اب رہے آپ کی تقلید پر وضاحت تو ان شاءاللہ اب اسی پر ہی بات ہوتی رہے گی۔۔

Jazak Allah Good Muslim sahab aapka ye andaaz laiq tahseen hai k aap bunyadi baton k hawale se baat ko agay barhana chahte. Jis se ye andaaza lagaya ja sakta hai k aap haq baat k mutalashi hain . Insha Allah is post main hum Taqleed k us tasawar par baat karenge jo ahnaaf main amalan raij hai aur jisko maine kaha k wo nazar o istidlaal wale masail hain jin par amal kiya jata hai, yani aise masail jo ijtehaadi hon. Aur iske sath aap ne taqleed ka jo tasawur pesh kiya us ka bhi jaiza lia jaiga k kia aapka taqleed se wabasta tasawur drust hai ? Aur kia ahnaaf main amalan aapka pesh karda taqleedi tasawar paya jata hai. Yani Quran o sunnat k khilaaf baat ko man lena aap k nazdeek taqleed hai, aur amalan ahnaaf Quran wo sunnat k khilaaf amal kiye ja rahe hain, jiska lazmi matlab ye hai k Fiqa hanafi Mukamal tor par Quran aur sunnat k khilaaf aik kufria fiqa hai. Is liye k Quran wa sunnat k khilaf amal ko hum kufar kahte hain jis par aap hum se mutafiq hain .o


Is tanazur main bunyaadi tor aap ne hamare taqleed k tasawur par ye aiteraaz naqal farmaya k Hamaray tasawur taqleed ko khud Ahnaaf bhi taqleed tasleem nahi karte. Aur aapke tasawur taqleed par maine ye aiteraz naqal kia k aapka taqleed se wabasta tasawur ghalat hai. Aap jis amal ko taqleed kah rahe hain wo taqleed nahi hai. Aap ne in donon bunyaadi aiterazat ko mozo banaya hai aur Allama Ibn Hammam Hanafi rh ki taqleed ki tareef ki roshni main in par izhaar e khial farmaya hai. Mujhe is baat se khushi huwi k aap ne aik hi tareef pesh kar kay apne dono mudaa (1-ye k taqleed Quran o sunnat k khilaf baat manne ko kahte hain AUR 2- meri taqleed k tasawur ko hanafi bhi taqleed tasleem nahi karte) oss se sabit karne ki koshish ki hai, jis se samjha ja sakta hai k aap k lene aur dene k baat juda nahi balke aik hi hain. Insha Allah Allama ibn Hammam al hanafi ki tareef ki roshni main in baton ka jaiza lia jaiga .o

Pahle aapke pesh karda tasawur e taqleed par baat karte hain k aya aap ne taqleed ka jo tasawur Allama ibn Hammam al hanafi rh ki tareef se akhaz kiya, kia allama sahab ka mansha bhi yahi tha jo aap ne iss tareef se samjha hai? Kia iske shariheen aur deegar hanafi ulma bhi is tareef se yahi natija nikalte hain jo aap ne samjha hai ?
Aap ne Allama sahab ki taqleed ki tareef in alfaaz main pesh ki


" الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ"

Aur iska tarjuma aap ne kia

ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جسکا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔

Bunyaadi tor par is tareef par humain koi aiteraz nahi. Aur aap ne iska tarjuma bhi drust kia hai. Lekin aap ne jo is ki wazahat ki hai wo sara sar ghalat hai aur ilmi khianat ka shahkaar hai. Iski wazahat main dhoka se kaam lia giya hai. Mujhe yaqeen hai aap ne puri baseerat se iss wazahat ko samajh kar naqal kia hoga, jabhi tu aap is k natija ko taqleed tasleem kar rahe hain, aur aap ne shaikh rafiq ki taqleed main iss ko andha dhund samjhe baghair naqal nahi kia hoga. Ab hum iske mughalata ki taraf atay hain .o

Aap ne wazahat ki ibtada in alfaaz se ki hai

اس تعریف کو ذرا غور سے سمجھیں کہ ایسے شخص کا قول مان لیا جائے جسکا قول قرآن یا حدیث نہ ہو یعنی اللہ اور اسکے رسول کے علاوہ کسی اور کا قول مان لیا جائے

Main aapki is baat se itefaaq karta hon k ye baat tareef main mazkoor hai aur tareef k alfaaz is baat par dalalat kar rahe hain k Aise Qaol par amal jo Qoul bazat e khud daleel na ho yani wo qoul dalail sharia main se na ho. Zahir hai k wo Qoul kisi mujtahid ka hota hai jis main wo apna ijtehaad bayan karta hai. Aur ye tasleem shudaa baat hai k mujtahid ka apna ijtehaadi qoul Quran o sunnat nahi hota balke wo Quran o sunnat main ijtehaad se jis natije par pohonchta hai apne uss qoul ko bayan karta hai. Jab mujtahid ka qoul Quran wo sunnat nahi tu wo daleel bhi nahi, is liye k daleel par amal ka naam ahnaaf k yahan taqleed nahi, Allama sahab ne jo ise taqleed kaha hai tu wo isi liye k ye amal mujtahid k qoul par ikhtiar kiya giya hai. Is se sabit ho raha hai k sarih o qatai nas par amal taqleed nahi hoga jabke ijtehaadi Qoul par amal taqleed kah layega. Aap ne likha.o

اور پھر ا
سکے قول پر کوئی دلیل بھی نہ ہو ۔ یعنی اس نے جو بات کہی ہے اسکی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہ ہو ۔

Ye baat mukammal dhoka par mabni hai. Aur yahi se aapki asal ghalti start hoti hai, ye aisi baat hai k jo Allama sahab ne bilkol kahi nahi hai aur aisi baat ki nisbat Allama sahab ki taraf karna un par zabardasti aik ghalat baat thopna hai. Aapki aur shaikh sahab ki liaqat aur mujtahidana o muhaqiqana shan ka andaaza hamain is muqam par ho gaya hai. Aap logon ne ghalti se aik pur fareb tasawur is tareef se akhaz ki aur us par ghalat imarat ki tameer khari ki. Is tareef ka agar ilmi lihaaz se jaiza lia jaye tu ye jumla ismia banta hai. Ab is ki nahwi tarkeeb kar k dekh lain k is main akhiri lafaz "bila hujjat" jaar majroor hai. Aur jaar majroor ka qaida ye hai k wo mutaliq hota hai mubtada k sath, aur mubtada is tareef main "al-amal" hai. Yani jo bila hujjat ka lafaz hai uska taluq Al amal k sath hai. Iska matlab ye huwa k amal k liye daleel ki hajat nahi ,amal karne wale k liye mujtahid ka qoul hi kaafi hai. Muqalid bila daleel amal karega qoul mujtahid par tu uska ye amal taqleed kahlayega.o
Aap logon ne ghalti ye ki k "bila hujjat" ko "qoul" k sath jor diya. Jo k ilmi lihaaz se faash ghalti hai aur qawaid nahw se nawaqfiat ki daleel bhi hai. Agar aapki faash ghalti ko bafarz e mahal drust tasleem kiya jaye phir matlab ye hoga k Mujtahid k baghair daleel wale qoul par amal ka naam taqleed hai.o
Waise aapke tasawur ko ghalat sabit karne k liye itni baat kaafi hai. Warna shaikh sahab ne tu apne ibtida hi se ghalat muda ko sabit karne k liye mazeed bhi kayi mughaltat ka sahara lia hai aur ghalat muqadmaat qayam karte karte is nadir tasawur tak pohnche hain, un ghalat muqadmaat se taaruz nahi karta is liye k bahas aik ghair mutaliq janib chala jayega. Maqsood o matloob aapke ghalat tasawur ko afsha karna tha jo hasil ho chuka. Alhamdolillah

Agalay post main InshAllah aapke aiteraz ka jaiza lia jaiga k mera taqleed se wabasta tasawur ahnaaf k nazdeek taqleed hai ya nahi hai.o

Jarri hai
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
اگر احناف میں ایسی تقلید نہیں تو پھر کونسی تقلید ہے۔ آپ تسلی بخش اس بات کو پیش کریں گے۔ ان شاءاللہ
Good Muslim sahab aap ne hamari taqleed k taswur par ye aiteraaz kiya k is tasawur ko aap bhi taqleed nahi samjhte aur hanafi ulama bhi taqleed nahi samjhte. is ki wajah aap ne ye bayan ki hai k is tasawur e taqleed main mujtahid se masail maloom kar k un par amal kiya jata hai, mujtahid ki taraf rojo ko nas ne wajib kar diya hai, aur nas par amal taqleed nahi hai. Aap ne likha hai

پہلے نقطہ پر بات کرتے ہیں۔۔(جب تک اس نقطہ پر بات ختم نہیں ہوگی۔ دوسرے نقطہ پر بات نہیں کریں گے۔) اس نقطہ میں عامی کا ذکر ہے۔(ان پڑھ، جاہل، گنوار، جنوں ککھ دی وی سمجھ نہ ہوئے)۔ اس بارے میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ عامی کےلیے اہل ذکر سے پوچھنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے نصاً دیا ہے۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں کہلاتا۔۔آپ سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے آپ اپنی معروضات پیش کریں۔
Insha Allah main apni baat hanafi ulma ki taqleed se mutaliq tareef ki roshni main pesh karonga. maine taqleed ki jo haqeeqat aap k samne bayan ki wo aap k alfaaz main naqal kar raha hon

’’ ہم تقلید اس عمل کو کہتے ہیں جب نصوص میں نظرو استدلال سے ہم مسائل کا استنباط نہیں کرسکتے ہوتے اور مسئلہ معلوم کرنے کےلیے کسی مجتہد کے اجتہاد کو عمل کےلیے چن لیتے ہیں ہمارا یہ عمل تقلید کہلاتا ہے۔‘‘
Jab hum ne ye janne k liye k aap hamare is amal/tasawur ko kia samajhte hain tu aap ne is amal ko itteba qarar diya. Hamara sawal aur iske jawab main Aap k alfaaz naqal kar raha hon


1- Jab koi shaks nasoos main nazar o istidlaal se masail ka istinbaat yani jab wo ijtehaad nahi karskta aur wo is masla main mujtahid k ijtehaad par amal kar leta hai, tu aap k nazdeek is amal ko kia kaha jayega?o​

ایسا شخص عامی ہے۔۔ عامیوں کا اہل ذکر سے پوچھنے کی ڈیوٹی اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے۔۔ جو نصاً ثابت ہے۔۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں ہوتا۔۔اتباع کہلاتا ہے۔

Jazak Allah aap k khialat jan kar mujhe bari khushi huwi is liye k aap hamare is amal ko mustahsan amal samjh rahe hain aur ise itteba qarar de rahe hain. Aapka hamare is amal ko itteba kahne se main aik khas lihaaz se ittefaq karta hon jis ki agar zaroorat pari tu nishan dahi kar donga In Sha Allah. Isi tarah jab hum ne ahnaaf k hawale se maloom karna chaha k wo hamare is tasawur ko kia samjhte hai tu aap ne Allama ibn Hammam ki tareef pesh kar k hamare amal ko Nas ki itteba qarar dene ka tasur diya k Nas par amal taqleed nahi hai. Aap ne Allama Ibn Hammam rh ki tareef aur uska tarjuma apne moqif main pesh kiya k

" الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ "

ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جسکا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔پس نبی علیه الصلوۃ و السلام اور اجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نهیں ھے

Muhtaram Good Muslim sahab main Allama sahab k pesh karda taqleed k tanazur main apne tasawur par roshni dalonga In sha Allah. Hamare tasawur taqleed ko aap ne nas par amal kaha is lihaz se hamara ye amal aap k nazdeek itteba tu huwa taqleed nahi aur aisa khial aap Ibn Hammam k hawale se bhi samjhte hain. Kia Allama sahab dalail shariah par amal Ko taqleed samjhte hain ? Jab hum Allama sahab ki tareef dekhte hain tu is ka jawab hamain nafi main milta hai. Is liye k unhone ne aise qoul par amal ko taqleed kaha hai jo qoul hujjat shariah main se nahi hota. Aur hujjat e shariat darj zail hain.o
1 - Quraan :Quran kisi insaan ka qoul nahi hai balke daleel shari hai
2 - sunnat o hadees : ye bhi sharai dalail hain aur kisi ghair Nabi ka Qoul nahi is liye in par amal bhi taqleed nahi kahlayega
3 - Ijma : ye sharai daleel hai aur Allama sahab ne saaf alfaaz main naam le kar ijma par amal ko taqleed kahne ki nafi ki hai
4 - Qiyaas sharai :Qiyas daleel sharai tu nahi lekin adila arbaa main isko shumar kiya jata. Qiyas mujtahid ka ala (tool) hai jis k zariye wo sharai hukum maloom karta hai.Ijtehaad ka karna mujtahid k liye nasoos se sabit hai. Wo qiyas kar k apne masail ka istinbaat karega. Kisi ka qoul tasleem kar k uski taqleed nahi karega.

Is se ye baat ayan hoti hai k Quran, sunnat wa Hadees, ijma aur mujtahid ka qiyaas kar k amal karna Hum taqleed nahi samjhte, na hi Allama sahab rh ne is ko taqleed kaha hai aur na hi aap is baat ko taqleed samjhte hain. Yani is had tak hamara ittefaq paya ja raha hai. Allama ibn Hammam ne Jis cheez ko Taqleed qarar diya hai wo aise qoul par bila daleel amal hai jo qoul dalail main se na ho AUR Maine jo taqleed ki haqeeqat bayan ki hai us main bhi yahi baat payi jarahi hai yani mujtahid k qoul par bila daleel amal. Meri aur Allama sahab rh ki baat main qadar e mushtarik ye hai k dono jagah amal qoul par kia ja raha hai aur daleel nahi dekhi jarahi hai aur ye aqwal bazat e khud dalail shariat nahi. Is se ye baat sabit huwi k mere aur Allama sahab k tasawur taqleed main koi munafaat nahi.o

Aapke aiteraz ka bhi jaiza lete hain k ulma ki taraf rojo nas se sabit hai aur nas par amal taqleed nahi itteba hai.Aur ye k maine taqleed ka jo tasawur paish kiya hai us main ye surat payi jati hai k mujtahid ki taraf is main rojo hai is liye ye amal taqleed nahi kahlayega. Bunyadi tor par agar aap hamare is amal ko taqleed ki bajaye itteba ka naam de rahe hain tu hamain is par koi aiteraaz nahi. Aap hamare is amal ko taqleed kahain tu bhi hamain qabool, kiunke is main hamari mawafiqat payi jarahi hai aur agar aap hamare is amal ko itteba kahte hain tu bhi hamain qabool kiunke itteba aap ke nazdeek bhi matloob o mahmood amal hai. Jo qabil rashk hai qabil e muzammat nahi. Lekin is hawale se main aik khaas pahlo ki janib aapki tawaju chahonga. Wo ye k hum maante hain k kisi alim ki taraf rojo nas ne wajib kardi aur ulma se sawal ka mukalif aami ko banaya, so nas ki pairawi taqleed tu na huwi lekin ulma se sawal k baad jo kuch wo alim batayega tu uss alim k qoul ko qubol karne ko kia naam diya jayega, hum aise kisi bhi quol ko jo dalail shariah main se na ho, us par bila daleel amal ko taqleed kahte hain. Is liye ulma se rojo aur pochne k baad uske qoul ko amal k liye chun lene ko main taqleed kah raha hon. Dikhye yahan par 2 batain hain. Pahli baat ulma ki taraf rojo kar kay unse sawal karna, main is amal ko taqleed nahi kah raha, kiunke iska hukum nas ne sarahat se diya hai. Dosri baat ye k ulma se sawal karne k baad jo kuch wo bataye, us k qoul ko tasleem kar kay amal kar lene ko main taqleed kah raha hon, is liye k aami daleel par amal nahi kar raha balke us alim k qoul par amal kar raha hai.o

Taqleed k hawale se ye baat aapke pesh e nazar rahe k taqleed hamesh ijtehadi masail main hoga aur ijtehaad main asal quran wa sunnat k nasoos hote hain, ijtehaadi masail wo hote hain jin main nazar o istidlaal ki zaroorat hoti hai. Aisa har masla taqleed nahi hota jo nasoos main sarahatan mazkor hoga. Aise tamam masail jin main nasoos na hon balke mujtahid ne Quran wa sunnat k nasoos main ijtehaad kar kay mushtarika ilaton ki bunyad par hukam maloom kia ho, in masail e zania main mujtahid k qoul ko bunyad bana kar amal karna Taqleed kahlata hai. Isi tarah jab kisi nas main aik se zyada maani ka ihtemaal paya ja raha ho tu aise muhtamil nas main mujtahid kisi aik pahlo ko rajih qarar deta hai, yahan bhi mujtahid k quol ko bunyad bana kar us zani pahlo par amal kia jata hai lihaz ye amal bhi taqleed kahlata hai. Isi tarah jab kisi aik masla main 2 ya zyada nasoos baham muta'ariz hon, yahan daffa ta'aruz k liye mujtahid k qoul par aik zani pahlo ko amal k liye rajih qarar diya jata hai, is liye ye amal bhi mujtahid k qoul ko bunyaad bana kar kia jata hai, lihaza ise bhi taqleed kaha jaiga.o

Meri baat khatam huwi ab aap pahle apne tasawur taqleed par mere utaye gaye nuktay ki roshni main baat karain phir jo tasawur main ne wazih kia us par apni maroozat pesh farmain.Wasalamoalaikum
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم صوفی صاحب سب سے پہلے تو معذرت، لیٹ جواب لکھ رہا ہوں۔ کیونکہ مصروف آدمی ہوں۔ مستقل ٹائم نہیں دے پاتا۔ جب بھی موقع ملتا ہے، یا جب فری ٹائم ہوتا ہے۔ تو جوابی پوسٹ لکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔ اور آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ کبھی کبھی جوابی پوسٹ کا انتظار آپ کو اس سے بھی زیادہ کرنا پڑے گا۔ اور یہ انتظار آٹھ، دس دن تک کا بھی ہوسکتا ہے۔ امید ہے میری مجبوری سمجھتے ہوئے اپنی پوسٹ پر میری گزارشات کا انتظار صبر سے کریں گے۔ ان شاءاللہ ۔۔اب آتے ہیں آپ کی پوسٹ کی طرف۔

پوسٹ نمبر17

Pahle aapke pesh karda tasawur e taqleed par baat karte hain k aya aap ne taqleed ka jo tasawur Allama ibn Hammam al hanafi rh ki tareef se akhaz kiya, kia allama sahab ka mansha bhi yahi tha jo aap ne iss tareef se samjha hai? Kia iske shariheen aur deegar hanafi ulma bhi is tareef se yahi natija nikalte hain jo aap ne samjha hai ?​
مجھے خوشی ہوگی۔ جب آپ اس طرز عمل پر چلیں گے۔

Aap ne Allama sahab ki taqleed ki tareef in alfaaz main pesh ki
" الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ"
Aur iska tarjuma aap ne kia
ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جسکا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔
Bunyaadi tor par is tareef par humain koi aiteraz nahi. Aur aap ne iska tarjuma bhi drust kia hai.​
جزاکم اللہ خیرا

Lekin aap ne jo is ki wazahat ki hai wo sara sar ghalat hai aur ilmi khianat ka shahkaar hai. Iski wazahat main dhoka se kaam lia giya hai.​
محترم بھائی ہمیشہ تشریح کی عمارت کسی بھی اصطلاح کی لغوی اور اصطلاحی تعریف پر رکھی جاتی ہے۔ جو تعریف اور اس کا ترجمہ میں نے پیش کیا، جب آپ اس سے متفق ہیں اور آپ کو کوئی اعتراض نہیں تو پھر بیان تشریح بھی اس سے کوئی مختلف نہیں۔۔اگر اس تعریف پر مبنی تشریح میں تعریف کی مخالفت کی گئی ہے تو آپ ہم پر واضح کریں۔۔کیونکہ تشریح میں صرف باتوں کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔۔ جو علامہ صاحب کی تعریف میں ہیں۔۔ آپ کا ذیل میں بیان نقطہ تشریح میں ہے ہی نہیں۔۔ بلکہ یہ ایک الگ بات ہے، جو آپ زبردستی اس تعریف کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں۔۔مزید تفصیل آگے پیش ہوگی۔۔ آپ کا ہمیں سراسر غلطی اور علمی خیانت کا شاہکار کہنا شر انگیز بات ہے۔۔ آپ سے پہلے بھی گزارش کی اور اب بھی کہتا ہوں کہ بات کو اگر مہذب انداز میں کیا جاسکتا ہے۔۔ تو بہتر ہے۔۔ ورنہ اس سے سخت جملے لکھنا ہمیں بھی آتے ہیں۔۔ امید ہے گزارش کو شرف قبولیت بخشا جائے گا۔۔شکریہ

Mujhe yaqeen hai aap ne puri baseerat se iss wazahat ko samajh kar naqal kia hoga, jabhi tu aap is k natija ko taqleed tasleem kar rahe hain, aur aap ne shaikh rafiq ki taqleed main iss ko andha dhund samjhe baghair naqal nahi kia hoga.​
1۔ جی محترم الحمد للہ بصیرت کے ساتھ ہی نقل کیا ہے۔ اور بصیرت کے ساتھ ہی اس سے تقلید کا وہی مفہوم اخذ کیا ہے جو میں پہلے لکھ چکا ہوں۔۔یعنی قرآن وحدیث کے خلاف عمل کرنا تقلید کہلاتا ہے۔

2۔ دیکھیں آپ نے مجھے شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کا مقلد کہا ہے۔۔ اس سے آپ کی جہالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔۔ کہ آپ سرے سے میرے تقلیدی مؤقف کو سمجھ ہی نہیں پائے۔۔یا اگر سمجھ گئے ہیں تو تعرض اختیار کرنے کے ساتھ ہٹ دھرمی وتعصب کا مظاہرہ کررہے ہیں۔۔میں نے کہا کہ تقلید قرآن وحدیث کے خلاف کسی کی بات مان لینے کا نام ہے۔۔ آپ مجھے بتائیں اگر میں نے شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی عبارت باحوالہ نقل کردی، تو کیا شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی عبارت قرآن وحدیث کے خلاف ہے۔؟۔۔اگر شیخ صاحب کی عبارت قرآن وحدیث کے خلاف ہے تب میں شیخ صاحب کا مقلد لیکن اگر خلاف نہیں تب آپ ہٹ دھرمی اور مسلکی عناں سے چھٹکارا حاصل کیے بغیر بات کررہے ہیں۔۔ جس کا کچھ فائدہ ہے ہی نہیں۔۔ جب یہی صورت حال ہے تو پھر بات کا طریقہ کچھ اور اپنانا ہوگا۔۔
دوسری بات اگر یہ بھی تقلید ہے تو پھر میں نے شیخ صاحب کی تقلید کی اور آپ نے میری۔۔کیونکہ میں نے جو تعریف نقل کرکے یعنی تقلید کرتے ہوئے یہاں آپ کے سامنے پیش کی اور آپ نے اس پر کہا کہ
Bunyaadi tor par is tareef par humain koi aiteraz nahi. Aur aap ne iska tarjuma bhi drust kia hai.​
جب آپ کو تعریف اور ترجمہ پر اعتراض نہیں۔۔ تو ظاہر ہے آپ مان گئے۔ اور پھر آپ نے میری اس تعریف کو اپنی پوسٹ میں نقل بھی کیا۔۔ یہ باتیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ آپ میرے مقلد ہو۔۔۔ یعنی میں تعریف کو نقل کرنے اور ماننے میں شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کا مقلد۔۔ اور آپ تعریف کو ماننے اور پھر اپنی پوسٹ میں لکھنے میں گڈمسلم صاحب کے مقلد۔۔آگیا نا مزا۔۔۔
محترم جناب یہ اضافی اور شرانگیز بات آپ کو صرف آئینہ دکھانے کےلیے کردی ہے۔۔ اس لیے ایسے جملے استعمال ہی نہ کریں۔ جس سے ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہو۔۔شکریہ

Aap ne wazahat ki ibtada in alfaaz se ki hai
اس تعریف کو ذرا غور سے سمجھیں کہ ایسے شخص کا قول مان لیا جائے جسکا قول قرآن یا حدیث نہ ہو یعنی اللہ اور اسکے رسول کے علاوہ کسی اور کا قول مان لیا جائے
Main aapki is baat se itefaaq karta hon k ye baat tareef main mazkoor hai aur tareef k alfaaz is baat par dalalat kar rahe hain k Aise Qaol par amal jo Qoul bazat e khud daleel na ho yani wo qoul dalail sharia main se na ho.​
سب سے پہلے تو جزاک اللہ۔۔۔دوسری بات جب آپ میری اس بات سے اتفاق کررہے ہیں تو پھر خارجی نقطہ کو بیچ میں لاکر یوں کیوں فرمارہے ہیں۔
Lekin aap ne jo is ki wazahat ki hai wo sara sar ghalat hai aur ilmi khianat ka shahkaar hai. Iski wazahat main dhoka se kaam lia giya hai.​
جناب اصول نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔آپ پر دو باتیں ہیں
1۔ تعریف پر وضاحت جو میری طرف سے پیش کی گئی ہے۔یہ وضاحت تعریف سے مطابقت رکھتی ہے یا مخالفت ؟۔۔ثابت کریں
2۔ اگر ثابت نہیں کرسکتے اور یقیناً کر بھی نہیں سکیں گے تو پھر آپ مان لیں کہ میں نے آپ پر وضاحت میں غلطی اور علمی خیانت وغیرہ کا آپ پر جھوٹ بولا ہے۔۔

Zahir hai k wo Qoul kisi mujtahid ka hota hai jis main wo apna ijtehaad bayan karta hai. Aur ye tasleem shudaa baat hai k mujtahid ka apna ijtehaadi qoul Quran o sunnat nahi hota balke wo Quran o sunnat main ijtehaad se jis natije par pohonchta hai apne uss qoul ko bayan karta hai. Jab mujtahid ka qoul Quran wo sunnat nahi tu wo daleel bhi nahi, is liye k daleel par amal ka naam ahnaaf k yahan taqleed nahi, Allama sahab ne jo ise taqleed kaha hai tu wo isi liye k ye amal mujtahid k qoul par ikhtiar kiya giya hai. Is se sabit ho raha hai k sarih o qatai nas par amal taqleed nahi hoga jabke ijtehaadi Qoul par amal taqleed kah layega.​
آپ نے اس اقتباس میں دو باتیں کی ہیں۔۔۔1۔ مجتہد کا اجتہاد قرآن وسنت نہیں ہوتا۔۔۔۔2۔ دلیل پر عمل کرنا اور صریح اور قطعی نصوص پر عمل کرنا تقلید نہیں کہلائے گا۔۔

1۔ محترم بھائی آپ کی پہلی بات پر آپ مجھے یہ بتائیں کہ جب مجتہد کا قول قرآن وحدیث نہیں تو کیا قرآن وحدیث کی نص سے باہر ہوتا ہے؟ یا نص کے خلاف ہوتا ہے؟۔۔جواب دینے کےلیے ایک چھوٹی سی پرچی بھی سامنے رکھ رہا ہوں۔۔۔ محمود الحسن صاحب مزید فرماتے ہیں!
’’ کیونکہ قول مجتہد بھی قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی شمار ہوتا ہے۔‘‘ (تقاریر حضرت شیخ الہند صفحہ ٢٤، الوردالشذی صفحہ ٢)۔۔۔ آپ کہتے ہیں مجتہد کا قول قرآن وحدیث نہیں ہوتا۔۔ آپ کے علماء کہتے ہیں کہ مجتہد کا قول بھی قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی شمار ہوتا ہے۔۔ میرا آپ سے سوال ہے کہ مجتہد جو اجتہاد کرتا ہے وہ قرآن وحدیث میں سے ہوتا ہے یا قرآن وحدیث سے باہر ہوتا ہے؟۔۔

2۔ دوسری بات آپ نے فرمایا کہ دلیل پر عمل کرنا اور اسی طرح نصوص قطعیہ وصریحہ پر عمل کرنا تقلید نہیں۔۔آپ مجھے بتائیں کہ عامی عالم کے پاس آتا ہے۔۔ دو سوال کرتا ہے۔۔ ایک سوال کا تعلق نص قطعی سے ہے اور دوسرے کا تعلق نص ظنی وغیرہ سے۔۔۔لیکن عامی اس چیز سے بےخبر ہے۔۔کہ ان دو سوالوں میں سے کس سوال کا تعلق نص قطعی سے ہے اور کونسا سوال نص ظنی وغیرہ سے ہے۔۔عالم دونوں سوالوں کے جواب دے دیتا ہے۔۔ ان دونوں مسئلوں میں عامی کو اس بات کا کیسے پتہ چلے گا کہ وہ کس مسئلہ میں مقلد اور کس مسئلہ میں غیر مقلد ہے؟۔۔۔ (( کیونکہ آپ نے خود کہا ہے کہ نصوص قطعیہ میں احناف تقلید نہیں کرتے۔ جب تقلید نہیں کرتے تو گویا احناف نصوص قطعیہ میں غیر مقلد ہی ہوئے۔۔)) کیونکہ دونوں باتیں اس کو بذریعہ عالم ہی معلوم ہوئی ہیں۔۔۔ اور آپ کہہ رہے ہیں کہ عالم کی بات قرآن وحدیث نہیں ہوتی۔۔اس لیے اس پر عمل کرنے کا نام تقلید ہے۔۔اور آپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ نص پر عمل احناف کے ہاں تقلید نہیں۔

ویسے مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ آپ نے مان لیا کہ آپ کی پارٹی میں مقلد بھی ہیں اور غیر مقلد بھی۔(لیکن محترم ہماری پارٹی میں صرف غیر مقلد ہی ہیں)۔اسی لیے جتنی احسن تعریفات آپ لوگ غیر مقلدین کی کرتے رہتے ہیں مثلاً
1۔ غیرمقلد کی تعریف: مجتہد اور مقلد کامطلب تو آپ نے جان لیا، اب غیرمقلد کا معنی بھی سمجھ لیں کہ جو نہ خود اجتہادکرسکتا ہو اور نہ کسی کی تقلید کرے یعنی نہ مجتہد ہو نہ مقلد۔ جیسے نماز باجماعت میں ایک امام ہوتا ہے باقی مقتدی، لیکن جو شخص نہ امام ہو نہ مقتدی، کبھی امام کو گالیاں دے کبھی مقتدیوں سے لڑے یہ غیر مقلد ہے۔یا جیسے ملک میں ایک حاکم ہوتا ہے باقی رعایا لیکن جو نہ حاکم ہو نہ رعایا بنے وہ ملک کا باغی ہے۔ یہی مقام غیر مقلد کا ہے۔(تجلیات صفدر، جلد سوم، صفحہ 377)
2۔ غیرمقلد پر تعزیر واجب ہے۔(تجلیات صفدر، جلد چہارم، صفحہ 300)
3۔ غیر مقلد ہونا تو بہت آسان ہے البتہ مقلد ہونا مشکل ہے کیونکہ غیرمقلدی میں تو یہ ہے کہ جو جی میں آیا کر لیا جسے چاہا بدعت کہہ دیا جسے چاہا سنت کہہ دیا کوئی معیار ہ ہی نہیں مگر مقلد ایسا نہیں کر سکتا، اس کو قدم قدم پر دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ آزادغیر مقلدوں کی ایسی مثال ہے کہ جیسے سا نڈ ہوتے ہیں اس کھیت میں منہ مارا کبھی اس کھیت میں ، نہ کوئی کھونٹا ہے نہ تھا، تو ان کا کیا، اس کو تو کوئی کرے غرض ایسے لوگوں میں خود رائی کا بڑا مرض ہے۔ (الافاضات الیومیہ،جلد 4، صفحہ 377، 378 بحوالہ وہابیوں کا مکر وفریب، صفحہ 86 تا 87)
انہیں تعریفات میں آپ کی اپنی عوام سمیت آپ کے محبوب امام بھی شامل ہوتے ہیں۔۔ کیونکہ آپ خود اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ مجتہد پر تقلید حرام ہوتی ہے۔۔۔ یعنی وہ غیر مقلد ہی ہوتا ہے۔۔۔

Aap ne likha.o
اور پھر ا سکے قول پر کوئی دلیل بھی نہ ہو ۔ یعنی اس نے جو بات کہی ہے اسکی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہ ہو ۔
Ye baat mukammal dhoka par mabni hai. Aur yahi se aapki asal ghalti start hoti hai, ye aisi baat hai k jo Allama sahab ne bilkol kahi nahi hai aur aisi baat ki nisbat Allama sahab ki taraf karna un par zabardasti aik ghalat baat thopna hai.​
جناب امام صاحب پر زبردستی کوئی بات ہم نہیں تھونپ رہے۔۔بلکہ جو تعریف سے واضح ہے اور جس سے آپ اتفاق بھی کرچکے ہیں، اسی کو کھول کر بیان کررہے ہیں۔۔ لیکن آپ امام صاحب پر ایک ایسی بات تھونپنے کی کوشش کررہے ہیں۔۔جس کا اشارہ کہیں سے ملتا بھی نہیں۔۔
یہ تو صرف ایک تعریف نقل کی ہے، اگر آپ کے مذہب کے مسلمہ علماء کی بیان تقلیدی تعریفات کو دیکھا جائے، اور پھر ان کے اس طرح کےاقوال کہ مقلد کےلیے قول امام ہی حجت ہوتا ہے پر نظر ڈالی جائے، تو یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے جو ہم نے بیان کیا ہے۔۔

Aapki aur shaikh sahab ki liaqat aur mujtahidana o muhaqiqana shan ka andaaza hamain is muqam par ho gaya hai. Aap logon ne ghalti se aik pur fareb tasawur is tareef se akhaz ki aur us par ghalat imarat ki tameer khari ki.​
نہیں ہم نے کوئی غلط تصور قائم کیا ہوا ہے۔۔ اور نہ ہم نے اس پر کوئی غلط عمارت تعمیر کی ہوئی ہے۔۔۔اس لیے متصل باتوں سے ہمیں دور ہی رکھا جائے۔شکریہ۔۔۔اور آپ کی تفصیلی بات کے بعد ہماری گفتگو کے بعد اگر ہم پر یہ واضح ہوگیا کہ ہماری طرف سے غلط تصور قائم کیا گیا ہے۔۔ تو ماننے سے انکار نہیں کیا جائے گا۔۔ ان شاءاللہ

Is tareef ka agar ilmi lihaaz se jaiza lia jaye tu ye jumla ismia banta hai. Ab is ki nahwi tarkeeb kar k dekh lain k is main akhiri lafaz "bila hujjat" jaar majroor hai. Aur jaar majroor ka qaida ye hai k wo mutaliq hota hai mubtada k sath, aur mubtada is tareef main "al-amal" hai. Yani jo bila hujjat ka lafaz hai uska taluq Al amal k sath hai. Iska matlab ye huwa k amal k liye daleel ki hajat nahi ,amal karne wale k liye mujtahid ka qoul hi kaafi hai. Muqalid bila daleel amal karega qoul mujtahid par tu uska ye amal taqleed kahlayega.o​
آپ نے ’’ بلا حجۃ ‘‘ کا تعلق ’’ العمل‘‘ سے جوڑ کر یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ جو عمل کرنے والا ہوگا۔ وہ بلادلیل یعنی دلیل کا مطالبہ کیے بنا عمل کرے گا۔۔ نہ کہ جو عمل کیا جارہا ہے وہ عمل دلیل کے بغیر ہے۔۔ مزید اس پر بات کرنے سے پہلے آپ مجھے بتائیں کہ اگر عامی تقلیدی مسائل (نظر واستدلال والے) میں سے کسی مسئلہ پر مجتہد سے دلیل بھی پوچھ لیتا ہے۔۔یعنی دلیل کا مطالبہ کرلیتا ہے۔۔۔ اور مجتہد کے نزدیک جو دلیل راجح ہوتی ہے مجتہد وہ بتا دیتا ہے۔۔۔اب عامی اس اجتہادی مسئلہ میں بلا دلیل نہیں بلکہ بادلیل عمل کررہا ہے۔۔ تو کیا اب بھی عامی کو اس مسئلہ میں مقلد ہی کہا جائے گا ؟

Aap logon ne ghalti ye ki k "bila hujjat" ko "qoul" k sath jor diya. Jo k ilmi lihaaz se faash ghalti hai aur qawaid nahw se nawaqfiat ki daleel bhi hai. Agar aapki faash ghalti ko bafarz e mahal drust tasleem kiya jaye phir matlab ye hoga k Mujtahid k baghair daleel wale qoul par amal ka naam taqleed hai.o​
جملہ کی ترکیب اور بلاحجۃ کس کا متعلق ہے؟ وغیرہ پر میرے پوچھے گئے سوال کا جواب آنے کے بعد تفصیلی بات کرتے ہیں۔۔۔ان شاءاللہ

Waise aapke tasawur ko ghalat sabit karne k liye itni baat kaafi hai.​
ابھی تو میں نے صرف ایک تعریف پیش کی ہے، اور آپ نے اسی کی روشنی میں چند باتیں کرکے کہنا شروع کردیا ہے کہ میرے تصور تقلید کو غلط ثابت کرنے کےلیے اتنی ہی بات کافی ہے۔۔۔ محترم بھائی جلدی مت کیجیے۔ آپ کے علماء کی ہی تحاریر پیش کرکے آپ کے اس بیان کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرونگا۔۔ اور اگر غلط ثابت نہ کرسکا تو ماننے سے بھی پیچھے نہیں ہٹونگا۔ ان شاءاللہ۔۔۔یہاں پر ایک بات کہتا چلوں کہ اگر کیے جانے والے عمل پر دلیل تو ہوتی ہے لیکن دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جاتا تو پھر ذرا اس پر بھی نظر کرلیں۔۔فی الحال صرف نظر کےلیے پیش کررہا ہوں۔
محمود الحسن دیوبندی صاحب فرماتے ہیں!
یترجح مذھبه وقال! الحق و الانصاف ان الترجيح للشافعی فی ھذہ المسئلة ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ واللہ اعلم۔۔۔(التقریر للترمذی صفحہ ٣٦)
یعنی! اس (امام شافعی) کا مذہب راجح ہے اور (محمود الحسن نے) کہا حق و انصاف یہ ہے کہ اس مسئلے میں (امام شافعی) کو ترجیح حاصل ہے اور ہم مقلد ہیں ہم پر ہمارے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید واجب ہے واللہ اعلم
جب خود تسلیم کررہے ہیں، کہ راجح مؤقف فلاں کا ہے، لیکن ہم مان اس لیے نہیں رہے کیونکہ ہم کسی اور کے مقلد ہیں۔۔۔دو مسائل میں سے جب دلائل پر راجح اور مرجوح کا فیصلہ کردیا جائے۔ تو پھر انصاف اس بات کا متقاضی ہے کہ عمل راجح پر ہی کرنا چاہیے ۔۔۔لیکن تقلیدکی وجہ سے راجح پر نہیں مرجوح پر عمل ہورہا ہے۔۔اور پھر تسلیم بھی کیا جارہا ہے۔۔ فتدبر

جاری ہے​
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
Good Muslim sahab aap ne hamari taqleed k taswur par ye aiteraaz kiya k is tasawur ko aap bhi taqleed nahi samjhte aur hanafi ulama bhi taqleed nahi samjhte.​
محترم بھائی آپ نے جو تقلید کا تصور پیش کیا ہے، جو بقول آپ کے احناف میں رائج بھی ہے۔ اور آپ اس کو مستحسن بھی سمجھتے ہیں۔ جو کہ یوں تھا
’’ ہم تقلید اس عمل کو کہتے ہیں جب نصوص میں نظرو استدلال سے ہم مسائل کا استنباط نہیں کرسکتے ہوتے اور مسئلہ معلوم کرنے کےلیے کسی مجتہد کے اجتہاد کو عمل کےلیے چن لیتے ہیں ہمارا یہ عمل تقلید کہلاتا ہے۔‘‘
اس تصور پر میں نے کہا کہ میں اس کو تقلید نہیں کہتا۔۔۔ میرے تقلید نہ کہنے کی وجہ بھی آپ کو بتا دوں، تاکہ کسی قسم کا کوئی ابہام نہ رہے۔
1۔ عالم سے مسئلہ معلوم کرنا نص سے ثابت ہے، لہٰذا تقلید نہ ہوا۔۔ اور نص سے ثابت مسئلہ کو آپ بھی تقلید نہیں کہہ رہے، اور نہ آپ کے علماء کہتے ہیں۔۔۔متفق
2۔ جب نص سے یہ ثابت ہے کہ عالم سے مسئلہ پوچھنا ہے، تو یہاں یہ بات بھی غور وفکر میں رہے کہ کس غرض کےلیے پوچھنا ہے؟ کیونکہ عالم سے جو بھی مسئلہ پوچھا جائے گا۔ وہ دو ہاتھ سے خالی نہیں ہوگا۔ یا اس کا تعلق عقیدہ سے ہوگا یا عمل سے۔۔ظاہر ہے اس مسئلہ کا تعلق اگر عقیدہ سے ہے تو عامی تسلیم کرے گا اور اگر عمل سے ہے عامی عالم کے بتانے پر عمل کرے گا۔۔(لیکن کیا سوچ کر۔۔۔ذرا غور کریں)

اب یہاں پر قابل غور بات یہ ہے کہ عامی مولانا سے مسئلہ پوچھ کر عمل کررہا ہے، کیا نیت ذہن میں لیے؟ اس نیت سے کہ یہ مولانا کی بات ہے، اس لیے میں نے اس پر ہی عمل کرنا ہے یا اس نیت سے کہ مولانا نے مجھے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی بات ہی بتلائی ہے اس لیے مجھے اس پر عمل کرنا ہی ہے۔۔۔۔ سوفیصد یقینی اور پختہ بات ہے کہ عامی دوسری سوچ یعنی مولانا کے ذریعے یا مولانا سے جان کر اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے حکم پر عمل کرنے کی سوچ سے عمل کررہا ہوتا ہے۔۔۔ اگر نہیں یقین تو آپ کسی عامی سے پوچھ بھی سکتے ہیں۔۔۔ ان پڑھ سے ان پڑھ آدمی بھی آپ کو یہ نہیں کہے گا کہ میں تو مولانا کی ہی بات پر عمل کررہا ہوں۔۔۔۔ نہیں۔۔۔۔۔بلکہ جواب ملے گا کہ کیونکہ یہ علماء شریعت جانتے ہیں، شرعی رہنمائی میں ہمارے رہبر ہیں۔۔ ہمیں اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کا پیغام بتاتے ہیں۔۔ اس لیے ہم بھی ان کے واسطے سے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔۔۔ واسطہ اس لیے ڈالتے ہیں کیونکہ ہم جانتے نہیں۔۔ اور اللہ نے حکم دیا ہے کہ جب تم نہ جانتے ہو تو علماء سے پوچھ لیا کرو۔۔۔۔۔۔۔مولانا اس وجہ سے میں نے آپ کے پیش کردہ تصور تقلید کو اتباع کہا تھا۔۔

اور آپ کی تعریف میں بھی یہی بات ہے، عامی مجتہد کو جب بتلا دے گا کہ یہ مسئلہ اسی اسی طرح نص سے ثابت ہے۔۔۔ پر آپ نے عمل اس طرح اس نص پر کرنا ہے۔۔۔اب عامی جب عمل کرے گا تو تصور ویقین میں اصل نص ہی ہوگی۔(کہ میں نص پر ہی عمل کررہا ہوں یعنی اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے حکم پر)۔۔۔کہ نصوص ظنیہ ومحتملہ ومعترضہ سے ثابت مسئلہ کی ان نصوص پر مولانا نے عمل کرنے کا کہا ہے۔۔۔کیونکہ نص میں تعارض وٹکراؤ و احتمال ہونے کی بناء پر مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی، مولانا نے ایک مسئلہ پر عمل کرنے کا کہہ دیا ہے۔۔۔ اور یہ مسئلہ باالذات نص سے ہی ثابت ہے۔۔۔ اس لیے جس نص کو مولانا نے راجح قرار دے کر یا مختلف نصوص سے ایک مسئلہ نکال کر مجھے عمل کرنے کےلیےدیا ہے، یہ مسئلہ مولانا کی ایجاد نہیں بلکہ مختلف نصوص کا نچوڑ ہے۔۔۔اور نصوص پر عمل تقلید نہیں ہوتا۔۔۔ جناب

is ki wajah aap ne ye bayan ki hai k is tasawur e taqleed main mujtahid se masail maloom kar k un par amal kiya jata hai, mujtahid ki taraf rojo ko nas ne wajib kar diya hai, aur nas par amal taqleed nahi hai.​
محترم بھائی اس نقطہ کے ساتھ آپ اس پر بھی غور کریں کہ نص نے جب عامی کو علماء کی طرف رجوع کا کہا ہے؟ تو کیوں اور کس مقصد کےلیے کہا ہے؟۔۔ کہ مسئلہ پیش آئے، عالم سے بس پوچھنا ہے۔ لیکن جو عالم بتائے اس پر عمل نہیں کرنا؟۔۔۔قطعاً نہیں۔۔۔ بلکہ رجوع اس غرض سے ہی کرنا ہے کہ جو وہ بتائے پھر اس پر عمل بھی کرنا ہے۔۔ اور عمل اس نیت سے کرنا ہے کہ وہ صاحب علم ہے، اور مجھے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی ہی بات بتلائے گا۔۔ نہ کہ اپنی شریعت کے دروازے کھول بیٹھے گا۔۔۔


maine taqleed ki jo haqeeqat aap k samne bayan ki wo aap k alfaaz main naqal kar raha hon​
’’ ہم تقلید اس عمل کو کہتے ہیں جب نصوص میں نظرو استدلال سے ہم مسائل کا استنباط نہیں کرسکتے ہوتے اور مسئلہ معلوم کرنے کےلیے کسی مجتہد کے اجتہاد کو عمل کےلیے چن لیتے ہیں ہمارا یہ عمل تقلید کہلاتا ہے۔‘‘
Jab hum ne ye janne k liye k aap hamare is amal/tasawur ko kia samajhte hain tu aap ne is amal ko itteba qarar diya.​
جی اتباع قرار دیا ہے، کیوں قرار دیا ہے؟ اس کی تفصیلی وضاحت بھی پیش کردی ہے۔۔ تاکہ کسی قسم کا کوئی اشکال نہ رہے۔۔

Hamara sawal aur iske jawab main Aap k alfaaz naqal kar raha hon
1- Jab koi shaks nasoos main nazar o istidlaal se masail ka istinbaat yani jab wo ijtehaad nahi karskta aur wo is masla main mujtahid k ijtehaad par amal kar leta hai, tu aap k nazdeek is amal ko kia kaha jayega?o​
ایسا شخص عامی ہے۔۔ عامیوں کا اہل ذکر سے پوچھنے کی ڈیوٹی اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے۔۔ جو نصاً ثابت ہے۔۔ اور نص پر عمل تقلید نہیں ہوتا۔۔اتباع کہلاتا ہے۔
Jazak Allah aap k khialat jan kar mujhe bari khushi huwi is liye k aap hamare is amal ko mustahsan amal samjh rahe hain aur ise itteba qarar de rahe hain.​
جناب جب عمل ہے ہی نص سے ثابت تو مستحسن کیوں نہ ہو ؟ اور پھر نصوص سے ثابت مسائل میں سب مسلمان برابر کے شریک ہوتے ہیں۔۔ اس لیے یہ مسئلہ آپ لوگوں کا نہیں بلکہ سب کا ہے۔۔اور جو بھی عامی اس طریق پر رہے گا۔۔ وہ درست طریق پر ہی رہے گا۔۔۔ اور اسی میں ہی ایسے لوگوں کےلیے بھلائی ہے۔۔۔


Aapka hamare is amal ko itteba kahne se main aik khas lihaaz se ittefaq karta hon jis ki agar zaroorat pari tu nishan dahi kar donga In Sha Allah.​
آپ کے خاص لحاظ سے اتفاق کرنے پر ہم آپ کے شاکر ہیں۔۔اور جس پہلو سے آپ متفق نہیں۔ گزارش ہے کہ اس کو بھی بیان کردینا۔۔۔ تاکہ آپ کے علم سے مستفید ہو سکیں۔۔


Isi tarah jab hum ne ahnaaf k hawale se maloom karna chaha k wo hamare is tasawur ko kia samjhte hai tu aap ne Allama ibn Hammam ki tareef pesh kar k hamare amal ko Nas ki itteba qarar dene ka tasur diya k Nas par amal taqleed nahi hai.​
جو علامہ صاحب کی تعریف اور باقی علماء احناف کی تعریفات سے ثابت ہے، الحمد للہ وہی پیش کیا گیا ہے۔۔ ابھی صرف ایک تعریف پیش کی ہے۔۔ ان شاءاللہ ٹائم ملتے ہی کچھ مزید علمائے احناف کی تعریفات کو بھی یکجا کرنے کے ساتھ ان سب تعریفات سے وہی نچوڑ ثابت کرنے کی کوشش کرونگا۔۔ جو تقلید کا تصور میں نے بیان کیا ہے۔۔۔
اور مزید ناجانے کیوں مجھے آپ کے ان الفاظ ’’ k Nas par amal taqleed nahi hai. ‘‘ سے معلوم ہورہا ہے کہ آپ نص پر عمل کرنے کو تقلید کہتے ہیں۔۔اگر وضاحت کرنا مناسب سمجھیں تو کردیجیے۔


Aap ne Allama Ibn Hammam rh ki tareef aur uska tarjuma apne moqif main pesh kiya k​
" الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ "
ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جسکا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔پس نبی علیه الصلوۃ و السلام اور اجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نهیں ھے
Muhtaram Good Muslim sahab main Allama sahab k pesh karda taqleed k tanazur main apne tasawur par roshni dalonga In sha Allah.​
ان شاءاللہ


Hamare tasawur taqleed ko aap ne nas par amal kaha is lihaz se hamara ye amal aap k nazdeek itteba tu huwa taqleed nahi​
ہمارے سے مراد آپ کا پیش کردہ تقلید کا تصور۔۔۔ نہ کہ میری اس بات کو کلی طور آپ لے لیں، کہ گڈمسلم صاحب نے تقلید کو اتباع کہہ دیا ہے۔۔۔۔ مزید اتباع کہنے پر تفصیلی وضاحت اسی پوسٹ میں ہی پیش کردی ہے۔۔۔ اس لیے جب بات کی جائے تو پھر وضاحت کو سامنے رکھتے ہوئے بات کی جائے۔۔ جزاک اللہ


aur aisa khial aap Ibn Hammam k hawale se bhi samjhte hain.​
جناب جب ہے ہی ایسا خیال تو پھر سمجھنا ہی ہے۔۔۔


Kia Allama sahab dalail shariah par amal Ko taqleed samjhte hain ? Jab hum Allama sahab ki tareef dekhte hain tu is ka jawab hamain nafi main milta hai. Is liye k unhone ne aise qoul par amal ko taqleed kaha hai jo qoul hujjat shariah main se nahi hota.​
جزاک اللہ بالکل درست فرمایا۔۔۔ یہاں پر حجت شرعیہ کی بھی تھوڑی سے وضاحت آپ کی طرف سے ہوجائے تو حسین عمل ہوگا۔کہ جب مولانا نے یہ الفاظ ’’لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ۔۔اس کا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔ ‘‘ مولانا کی اس سے مراد کیا ہے؟۔۔۔ کیا یہی مراد ہے جس کو ایک نقطہ کے تحت آپ نے بیان کیا ہے؟ یا کچھ اور۔۔۔۔ گزارش ہے اس پر بھی روشنی ڈالنے کی کوشش کریں۔۔جزاک اللہ

میں ان الفاظ سے جو سمجھا ہوں، وہ پہلے بھی بیان کردیا ہے، دوبارہ بھی بیان کررہا ہوں کہ جب اس کا قول ماخذ شریعت میں سے نہیں ہوگا۔۔ تو ظاہر ہے ماخذ شریعت کے خلاف ہی ہوگا۔۔آپ نے یہاں پر یہ نقطہ پیش فرمانے کی کوشش کی ہے کہ اصل میں یہاں سے مراد یہ نہیں کہ اس عمل پر ماخذ شریعت میں سے دلیل نہیں ہے۔۔۔ بلکہ کیونکہ عامی مجتہد کا قول تسلیم کررہا ہے۔۔۔ اور مجتہد کا قول فی نفسہ ماخذ شریعت میں سے نہیں ہے۔۔۔ اس لیے عامی کا مجتہد کے قول کو تسلیم کرنا تقلید کہلاتا ہے۔۔۔ تو عرض ہے محترم اگر فی نفسہ مجتہد کا قول شریعت نہیں تو پھر شریعت سے باہر بھی نہیں۔۔۔جب شریعت سے باہر نہیں تو اس قول کو شریعت کی موافقت حاصل ہے۔۔ جب شریعت کی موافقت حاصل ہے تو پھر تقلید ہوئی ہی نہیں۔۔۔ بلکہ شریعت (نصوص) پر عمل تقلید نہیں اتباع کہلاتا ہے۔۔۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ نص اور عمل کے بیچ مجتہد کاواسطہ ہے۔۔


Aur hujjat e shariat darj zail hain.o
1 - Quraan :Quran kisi insaan ka qoul nahi hai balke daleel shari hai
2 - sunnat o hadees : ye bhi sharai dalail hain aur kisi ghair Nabi ka Qoul nahi is liye in par amal bhi taqleed nahi kahlayega
3 - Ijma : ye sharai daleel hai aur Allama sahab ne saaf alfaaz main naam le kar ijma par amal ko taqleed kahne ki nafi ki hai
4 - Qiyaas sharai :Qiyas daleel sharai tu nahi lekin adila arbaa main isko shumar kiya jata. Qiyas mujtahid ka ala (tool) hai jis k zariye wo sharai hukum maloom karta hai.Ijtehaad ka karna mujtahid k liye nasoos se sabit hai. Wo qiyas kar k apne masail ka istinbaat karega. Kisi ka qoul tasleem kar k uski taqleed nahi karega.​
محترم بھائی عموماً یہ بات مشہور ہے کہ دلائل شرعیہ چار ہیں ۔۔۔ کتاب اللہ۔۔۔ سنت رسولﷺ۔۔۔اجماع امت۔۔۔قیاس۔۔۔۔لیکن جناب من اس میں کوئی شک وشبہہ والی گنجائش نہیں کہ اصل ماخذ دین دو ہی ہیں ۔۔۔ قرآن مجید اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔اجماع کا ماخذ بھی قرآن وحدیث ہی ہے اور اسی طرح قیاس بھی قرآن وحدیث ہی کے کسی مسئلہ کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے۔۔۔اس لیے قرآن وحدیث اصل ہیں۔۔۔ اور اجماع وقیاس اس کی فرع ہیں۔۔۔۔یہاں پر یہ بات بھی بتلاتا چلوں کہ جو لوگ اہل حدیث کو اجماع وقیاس کو نہ ماننے والا کہتے ہیں یہ محض ان کا الزام وبہتان ہی ہے۔۔جب اصل کو مان لیا تو فرع خود بخود مان لی گئی۔۔۔ اس لیے اس طرح کے اعتراضات جاہل اور ان پڑھ کے ساتھ تعصبی قسم کے لوگوں سے ہی صادر ہوتے ہیں۔۔۔

آپ کی طرف سے ماخذ شریعت کے ذکر کرنے سے یہ محسوس ہورہا ہے کہ آپ ان چاروں ماخذ کو مانتے ہیں۔۔۔۔ لیکن جناب آپ کو آئینہ کے طور پر آپ کے اپنے ہی اصولوں سے تھوڑی واقفیت کرادوں تو بہتر ہے۔۔
٭ قرآن مجید کےحوالے سے آپ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ " قال الكرخي: الأصل أن كل آية تخالف قول أصحابنا فإنها تحمل على النسخ أو على الترجيح، والأولى أن تحمل على التأويل من جهة التوفيق " (اصول کرخی:28)
٭ حدیث کے متعلق آپ لوگوں کا یہ اصول ہے کہ " ان كل خبر يجيئ بخلاف قول اصحابنا فانه يحمل على النسخ او يحمل على انه معارض بمثله ثم صار الى دليل اخر او ترجيح فيه بما يحتج به اصحابنا من وجوه الترجيح او يحمل على التوفيق "(اصول کرخی:29)
باقی بعد میں۔۔۔ ان شاءاللہ ۔۔۔ ویسے اگر آپ اس تھریڈ کا بھی مطالعہ کرلیں، تو بہتر رہے گا۔۔۔ مقلدین کا الزام اوراس کا جواب


Is se ye baat ayan hoti hai k Quran, sunnat wa Hadees, ijma aur mujtahid ka qiyaas kar k amal karna Hum taqleed nahi samjhte, na hi Allama sahab rh ne is ko taqleed kaha hai aur na hi aap is baat ko taqleed samjhte hain. Yani is had tak hamara ittefaq paya ja raha hai.​
1۔ پہلی بات ماقبل میں آپ کے کچھ الفاظ سے مجھے یہ محسوس ہورہا تھا کہ آپ نص پر عمل کو تقلید کہہ رہے ہیں یانہیں؟ جس پر آپ سے پوچھا بھی۔۔ یہاں پر آکر آپ کی وضاحت معلوم ہوگئی ہے۔۔ اس لیے جزاک اللہ خیرا
2۔ دوسری بات آپ نے یہاں پر یہ فرمائی ہے کہ قرآن، حدیث، اجماع اور مجتہد کا قیاس کرکے عمل کرنا تقلید نہیں۔۔۔ نہ آپ لوگ اس کو تقلید سمجھتے ہیں اور نہ ہم لوگ۔۔۔ اچھا یہاں پر آپ نے یہ بات کی کہ ’’ مجتہد کا قیاس کرکے عمل کرنا ‘‘ اس کو آپ تقلید نہیں کہہ رہے۔۔۔یعنی مجتہد نصوص محتملہ، معترضہ وظنیہ وغیرہ سے جب اجتہاد کرتا ہے اور اس اجتہاد پر خود عمل کرتا ہے تو اس کو آپ تقلید نہیں کہتے۔۔۔لیکن جب یہ اجتہاد عامی کو بتاتا ہے تو آپ اس کو تقلید کہتے ہیں۔۔۔ مجھے آپ کی یہ پالیسی سمجھ نہیں آئی۔۔۔یہ فرق کیوں اور کس بناء پر؟۔۔۔ جناب اگر مجتہد اجتہاد کرکے اس اجتہاد پر خود عمل کررہا ہے تو یہ مقلد نہیں تو پھر کسی کو صرف بتلانے پر وہ کیسے مقلد ہوجائے گا ؟ ۔۔۔ اور آپ نے جو نقطہ پیش کیا کہ کیونکہ مجتہد کا قول ماخذ شریعت میں سے نہیں، اس لیے مجتہد کے اس قول پر عمل کرنا تقلید ہے۔۔۔ تو جناب پھر مجتہد بھی اپنے اس قول پر عمل کررہا ہے۔۔۔ تو کیا مجتہد بھی مقلد ہوجائے گا ؟ ۔۔۔۔ یاد رہے آپ مجتہد پر تقلید کو حرام قرار دے چکے ہیں۔۔۔ یہ فلسفہ ذرا ہم سب کو سمجھانے کی کوشش کریں گے ؟
3۔ جی جناب ہم سب کا اس پر اتفاق ہے۔۔۔ اس اتفاق میں جس بات کی وضاحت مطلوب ہے وہ لکھ دی ہے۔۔۔


Allama ibn Hammam ne Jis cheez ko Taqleed qarar diya hai wo aise qoul par bila daleel amal hai jo qoul dalail main se na ho​
جی بالکل۔۔ اور اس کی وضاحت بھی پیش کردی ہے۔۔


AUR Maine jo taqleed ki haqeeqat bayan ki hai us main bhi yahi baat payi jarahi hai yani mujtahid k qoul par bila daleel amal.​
1۔ دیکھیں محترم آپ مجھے بتائیں کہ مسائل منصوصہ وغیر منصوصہ میں سے عامی عالم سے کوئی مسئلہ پوچھتا ہے، اور عالم اس کے سامنے دلیل ذکر کیے بغیر مسئلہ بتا دیتا ہے۔۔۔ تو عامی کا عالم کی اس بات کو مان لینا کیا کہلائے گا ؟ (یاد رہے دونوں کیٹگری کے مسائل منصوصہ وغیر منصوصہ)۔۔۔ میں کہتا ہوں جناب عالم یا مجتہد عامی کے سامنے دلیل ذکر کرے یا نہ کرے، لیکن وہ مسئلہ بذات خود قرآن وحدیث کے مطابق ہونا چاہیے۔۔۔اور پھر اللہ تعالیٰ نے بھی عامی کو اس بات کا مکلف نہیں ٹھہرایا کہ وہ اہل ذکر سے لازماً دلیل کا مطالبہ بھی کرے۔۔۔ جب ازروئے شریعت دلیل کا مطالبہ لازمی اور ضروری ہے ہی نہیں تو پھر مجتہد کے قول پر بلا دلیل عمل کیسے تقلید میں آجائے گا؟۔۔(یاد رہے مجتہد کا وہ قول جو ماخذ شریعت میں سے ہو )۔۔۔۔ اور اگر ہم آپ کے اس فرمان کا مفہوم مخالف لیں تو یہ ہوگا کہ ’’ مجتہد کے قول پر بادلیل عمل کرنا تقلید میں سے نہیں ہے۔‘‘۔۔۔اگر آپ اس بات سے متفق ہیں تو پھر آپ کو بتانا ہوگا کہ ’’ اگر مجتہد نظرو استدلال والے مسائل میں سے عامی کو بادلیل مسئلہ بتا دیتا ہے تو اس مسئلہ پر عامی کا عمل کرنا کیا کہلائے گا ؟‘‘

2۔ آپ لوگوں کا نقطہ نظر یہ ہے کہ مجتہد کا قول فی نفسہ دلیل سے خالی نہیں ہوتا۔بلکہ ماخذ شریعت میں سے اس پر دلیل ہوتی ہے، لیکن عامی مجتہد کی بات پر بغیر دلیل کے عمل کررہا ہوتا ہے۔۔۔۔پہلی بات عامی کےلیے مجتہد سے دلیل کا مطالبہ کرنا کیسا ہے ؟ ۔۔۔۔ دوسری بات جناب جب مجتہد کا قول دلیل سے خالی نہیں تو پھر اس قول پر عمل کیسے دلیل سے خالی ہوجائے گا ؟ ۔۔۔ تیسری بات پہلے بھی لکھ چکا ہوں، دوبارہ بھی لکھ رہا ہوں کہ جب مجتہد اپنے اس قول پر خود عمل کرے گا تو کیا کہلائے گا۔۔ اور آگے کسی اور کو بتائے گا اور وہ عمل کرے گا تو کیا کہلائے گا ؟۔۔


Meri aur Allama sahab rh ki baat main qadar e mushtarik ye hai k dono jagah amal qoul par kia ja raha hai aur daleel nahi dekhi jarahi hai aur ye aqwal bazat e khud dalail shariat nahi. Is se ye baat sabit huwi k mere aur Allama sahab k tasawur taqleed main koi munafaat nahi.o​
1۔ کچھ وقت کےلیے مان لیتا ہوں کہ عمل قول پر کیا جارہا ہے۔۔راضی ؟
2۔ اس قول کی دلیل نہیں دیکھی جارہی۔۔ پر کیوں نہیں دیکھی جارہی ؟ وجہ ؟ ۔۔۔ کیا کسی نے منع کیا ہے؟۔۔شریعت میں دلیل دیکھنے کی ممانعت آئی ہے؟ یا کچھ اور بات ہے؟
3۔ کسی بھی شخص کےلیے چاہے وہ جس بھی کیٹگری کا ہو (یعنی بس مجتہد نہ ہو، وہ مجتہد جس کی شروط آپ لوگوں نے بیان کی ہوئی ہیں) جب دلیل دیکھے بناء عمل کرے گا تو اس کا یہ عمل کیا کہلائے گا ؟ تقلید یا اتباع ۔۔۔ (بذات خود عمل ماخذ شریعت میں سے کسی ماخذ کی دلیل سے خالی نہیں۔)
4۔ مجتہد کا قول بذات خود دلائل شرعیہ میں سے اگر نہیں تو پھر کیا دلائل شرعیہ کے موافق بھی نہیں ؟ ۔۔۔ اگر موافق ہیں تو پھر بھی آپ مجتہد کے واسطہ بننے کو اور عامی کے سامنے مسئلہ بیان کرنے کو اور عامی کا اس پر عمل کرنے تقلید کہہ رہے ہیں۔۔تو پھر مجھے بتائیں کہ آج کے دور میں کون ہے جو امام ابوحنیفہ کی تقلید کا دعویٰ کرسکتا ہے۔آپ کی اس بات کی روشنی میں ؟۔۔۔ آپ کہیں گے کہ آج کے حنفی علماء امام صاحب کے اصولوں کے مطابق مسئلہ بتاتے ہیں۔۔ تو جناب بتاتے تو علماء ہی ہیں ناں۔۔ امام صاحب خود آکر تو نہیں بتاتے؟۔۔ تو جب یہ علماء بتاتے ہیں اور حنفی ان علماء کی بات مانتے ہیں تو پھر حنفی امام صاحب کے نہیں بلکہ ہر اغیرہ وغیرہ کے مقلد ہیں۔۔۔ یہ بات میں خود نہیں بلکہ آپ کے اس نقطہ کی روشنی میں کہی ہے۔۔۔
 
Top