• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم سنی مسلمان شروع نماز کے علاوہ رفع یدین کیوں نہیں کرتے؟

Wasim Ansari

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2011
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
111
پوائنٹ
0
حدیث نمبر۱: [FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن علقمة قال قال عبد اﷲ بن مسعود الا اصلی بکم صلوة رسول اﷲ ﷺ فصلی فلم یرفع یدیہ الا فی اول مرة۔[/FONT]
(ترمذی ج۱ ص59، ابو داود ج1 ص109، نسائی ج1 ص120،117، مسند احمد ج1 ص442،388، مصنف ابن ابی شیبة ج1 ص236، السنن الکبری للبیہقی ج2 ص 78، شرح معانی الآثار للطحاوی ج1ص154، جامع المسانید ج1ص355)
ترجمہ:۔حضرت علقمہ رحمة اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حضر ت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا میں تمہیں حضور صلی اﷲعلیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھاں؟ چنانچہ آپ نے نماز پڑھی اور پہلی مرتبہ (تکبیر تحریمہ کے وقت) رفع یدین کر نے کے علاوہ کسی اور جگہ رفع یدین نہیں کیا۔



حدیث نمبر۲:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن البراءبن عازب قال کان النبی ﷺ اذا کبر لا فتتاح الصلوة رفع یدیہ حتی یکون ابھا ماہ قربیا من شحمتی اذ نیہ ثم لا یعود۔[/FONT]
(شرح معانی الآثار للطحاوی ج1 ص154، سنن ابی داود ج1 ص109 ،مصنف عبد الرزاق ج2 ص17، مسند ابی یعلٰی ج 3 ص249،248، سنن دار قطنی ج1 ص294،293، مسنداحمد ج4ص303، المدونة الکبری ج1ص69، مصنف ابن ابی شیبة ج1 ص236)
ترجمہ:حضر براءبن عازب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم جب نماز شروع کر نے کے لئے تکبیر کہتے تو رفع یدین کرتے یہاں تک کہ آپ کے انگوٹھے کانوں کی لو کے قریب ہو جاتے۔ پھر (رفع یدین)نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۳:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن الزہری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اﷲﷺ اذا افتتح الصلوة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ و اذ ا اراد ان یرکع بعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما و قال بعضھم ولا یرفع بین السجد تین والمعنی واحد[/FONT]۔(صحیح ابی عوانہ ج2 ص90)
ترجمہ:حضرت امام زہری ؒ،حضرت سالم ؒ سے اور وہ اپنے والد حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں نے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے مونڈھوں تک۔ اور جب آپ ارارہ فرماتے کہ رکوع کریں اور رکوع سے سر اٹھالےنے کے بعد آپ رفع یدین نہ کرتے۔ بعض راویوں نے کہا ہے کہ آپ دونوں سجدوں کے درمیان بھی رفع یدین نہ کرتے۔ مطلب سب راویوں کی روایت کا ایک ہی ہیں۔
حدیث نمبر۴:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن علی عن النبی ﷺ انہ کان یرفع یدیہ فی اول الصلوة ثم لا یعود ۔ [/FONT]( العلل الواردة فی الا حادیث النبویة، دارقطنی ج4ص106)
ترجمہ:حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نماز کے شروع میں رفع یدین کرتے تھے ،پھر دوبارہ نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۵:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن عبد اﷲ قال صلیت مع النبی ﷺ ومع ابی بکر ومع عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما فلم یرفعوا ایدیھم الا عند التکبیرة الاولی فی افتتاح الصلوة، قال اسحق بہ ناخذ فی الصلوة کلھا۔ [/FONT](دار قطنی ج1 ص295،بیہقی ج2 ص79)
ترجمہ:حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم ،حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اﷲ تعالی عنہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ان سب نے رفع یدین نہیں کیا مگر پہلی تکبیر کے وقت نماز کے شروع میں ،محدث اسحق بن ابی اسرائیل ؒ کہتے ہیں کہ ہم بھی اسی کو اپناتے ہیں پوری نماز میں۔

حدیث نمبر۶:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن الا سود قال صلیت مع عمر فلم یرفع یدیہ فی شی ءمن صلوة الا حین افتتح الصلوة الحدیث۔[/FONT]
(مصنف ابن ابی شیبة ج۱ص237،شرح معانی الآثار للطحاوی ج۱ص156)
ترجمہ:حضرت اسودؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کےساتھ نماز پڑھی تو انہوں نے نماز میں کسی جگہ بھی رفع یدین نہیں کیا سوائے ابتداءنماز کے ۔
حدیث نمبر۷:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن عاصم بن کلیب عن ابیہ ان علیا کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرة من الصلوة ثم لا یرفع بعد۔[/FONT]
(شرح معانی الآثار للطحاوی جلد۱صفحہ 154 ،مصنف ابن ابی شیبة جلد اول صفحہ 236، موطا امام محمد جلد۱صفحہ90)
ترجمہ:حضرت عاصم بن کلیبؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ نمازکی پہلی تکبےرمیں رفع یدین کرتے تھے پھر اسکے بعد رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۸:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن ابراہیم عن عبداﷲ انہ کا ن یرفع یدیہ فی اول ما یستفتح ثم لا یرفعھما۔[/FONT]
( مصنف ابن ابی شیبة ج۱صفحہ236، شرح معانی الآثار للطحاوی جلد اول صفحہ156، مصنف عبدالرزاق جلد دوم صفحہ71)
ترجمہ:حضرت ابراہیم نخعی ؒ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نماز کے شروع میں رفع یدین کرتے تھے پھر نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر۹:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن مجاہد قال صلیت خلف ابن عمر فلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرة الاولی من الصلوة ۔[/FONT]
(شرح معانی الآثار للطحاوی جلد اول صفحہ155، مصنف ابن ابی شیبة جلداول صفحہ237، موطا امام محمد صفحہ 90، معرفة السنن و الآثار جلد دوم صفحہ 428)
ترجمہ: حضرت مجاہد رحمة اﷲ علیہ فرماتے ہیں ۔میں نے حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے رفع یدین نہیں کیا مگر نماز کی پہلی تکبیر میں۔
حدیث نمبر ۰۱
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن اشعث عن الشعبی انہ کان یرفع یدیہ فی اول التکبیر ثم لا یرفعھما۔[/FONT] ( مصنف ابن ابی شیبة ج1 ص 236)
ترجمہ: امام شعبی رحمة اﷲ علیہ سے مروی ہے کہ وہ تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع یدین کرتے تھے پھر نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۱۱:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن جابر عن الاسود و علقمة انھما کان یرفعان ایدیھما اذا افتتحا ثم لا یعودان۔[/FONT] ( مصنف ابن ابی شیبة جلد اول ص236)
ترجمہ:حضرت جابرؒسے مروی ہے کہ حضرت اسود یزید ؒ اور حضرت علقمہ ؒ نماز کے شروع میں رفع یدین کرتے تھے پھر نہیں کرتے تھے۔
 

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104
حدیث نمبر۱: [FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن علقمة قال قال عبد اﷲ بن مسعود الا اصلی بکم صلوة رسول اﷲ ﷺ فصلی فلم یرفع یدیہ الا فی اول مرة۔[/FONT]
(ترمذی ج۱ ص59، ابو داود ج1 ص109، نسائی ج1 ص120،117، مسند احمد ج1 ص442،388، مصنف ابن ابی شیبة ج1 ص236، السنن الکبری للبیہقی ج2 ص 78، شرح معانی الآثار للطحاوی ج1ص154، جامع المسانید ج1ص355)
ترجمہ:۔حضرت علقمہ رحمة اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حضر ت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا میں تمہیں حضور صلی اﷲعلیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھاں؟ چنانچہ آپ نے نماز پڑھی اور پہلی مرتبہ (تکبیر تحریمہ کے وقت) رفع یدین کر نے کے علاوہ کسی اور جگہ رفع یدین نہیں کیا۔



حدیث نمبر۲:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن البراءبن عازب قال کان النبی ﷺ اذا کبر لا فتتاح الصلوة رفع یدیہ حتی یکون ابھا ماہ قربیا من شحمتی اذ نیہ ثم لا یعود۔[/FONT]
(شرح معانی الآثار للطحاوی ج1 ص154، سنن ابی داود ج1 ص109 ،مصنف عبد الرزاق ج2 ص17، مسند ابی یعلٰی ج 3 ص249،248، سنن دار قطنی ج1 ص294،293، مسنداحمد ج4ص303، المدونة الکبری ج1ص69، مصنف ابن ابی شیبة ج1 ص236)
ترجمہ:حضر براءبن عازب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم جب نماز شروع کر نے کے لئے تکبیر کہتے تو رفع یدین کرتے یہاں تک کہ آپ کے انگوٹھے کانوں کی لو کے قریب ہو جاتے۔ پھر (رفع یدین)نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۳:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن الزہری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اﷲﷺ اذا افتتح الصلوة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ و اذ ا اراد ان یرکع بعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما و قال بعضھم ولا یرفع بین السجد تین والمعنی واحد[/FONT]۔(صحیح ابی عوانہ ج2 ص90)
ترجمہ:حضرت امام زہری ؒ،حضرت سالم ؒ سے اور وہ اپنے والد حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں نے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے مونڈھوں تک۔ اور جب آپ ارارہ فرماتے کہ رکوع کریں اور رکوع سے سر اٹھالےنے کے بعد آپ رفع یدین نہ کرتے۔ بعض راویوں نے کہا ہے کہ آپ دونوں سجدوں کے درمیان بھی رفع یدین نہ کرتے۔ مطلب سب راویوں کی روایت کا ایک ہی ہیں۔
حدیث نمبر۴:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن علی عن النبی ﷺ انہ کان یرفع یدیہ فی اول الصلوة ثم لا یعود ۔ [/FONT]( العلل الواردة فی الا حادیث النبویة، دارقطنی ج4ص106)
ترجمہ:حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نماز کے شروع میں رفع یدین کرتے تھے ،پھر دوبارہ نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۵:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن عبد اﷲ قال صلیت مع النبی ﷺ ومع ابی بکر ومع عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما فلم یرفعوا ایدیھم الا عند التکبیرة الاولی فی افتتاح الصلوة، قال اسحق بہ ناخذ فی الصلوة کلھا۔ [/FONT](دار قطنی ج1 ص295،بیہقی ج2 ص79)
ترجمہ:حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم ،حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اﷲ تعالی عنہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ان سب نے رفع یدین نہیں کیا مگر پہلی تکبیر کے وقت نماز کے شروع میں ،محدث اسحق بن ابی اسرائیل ؒ کہتے ہیں کہ ہم بھی اسی کو اپناتے ہیں پوری نماز میں۔

حدیث نمبر۶:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن الا سود قال صلیت مع عمر فلم یرفع یدیہ فی شی ءمن صلوة الا حین افتتح الصلوة الحدیث۔[/FONT]
(مصنف ابن ابی شیبة ج۱ص237،شرح معانی الآثار للطحاوی ج۱ص156)
ترجمہ:حضرت اسودؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کےساتھ نماز پڑھی تو انہوں نے نماز میں کسی جگہ بھی رفع یدین نہیں کیا سوائے ابتداءنماز کے ۔
حدیث نمبر۷:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن عاصم بن کلیب عن ابیہ ان علیا کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرة من الصلوة ثم لا یرفع بعد۔[/FONT]
(شرح معانی الآثار للطحاوی جلد۱صفحہ 154 ،مصنف ابن ابی شیبة جلد اول صفحہ 236، موطا امام محمد جلد۱صفحہ90)
ترجمہ:حضرت عاصم بن کلیبؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ نمازکی پہلی تکبےرمیں رفع یدین کرتے تھے پھر اسکے بعد رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۸:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن ابراہیم عن عبداﷲ انہ کا ن یرفع یدیہ فی اول ما یستفتح ثم لا یرفعھما۔[/FONT]
( مصنف ابن ابی شیبة ج۱صفحہ236، شرح معانی الآثار للطحاوی جلد اول صفحہ156، مصنف عبدالرزاق جلد دوم صفحہ71)
ترجمہ:حضرت ابراہیم نخعی ؒ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نماز کے شروع میں رفع یدین کرتے تھے پھر نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر۹:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن مجاہد قال صلیت خلف ابن عمر فلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرة الاولی من الصلوة ۔[/FONT]
(شرح معانی الآثار للطحاوی جلد اول صفحہ155، مصنف ابن ابی شیبة جلداول صفحہ237، موطا امام محمد صفحہ 90، معرفة السنن و الآثار جلد دوم صفحہ 428)
ترجمہ: حضرت مجاہد رحمة اﷲ علیہ فرماتے ہیں ۔میں نے حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے رفع یدین نہیں کیا مگر نماز کی پہلی تکبیر میں۔
حدیث نمبر ۰۱
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن اشعث عن الشعبی انہ کان یرفع یدیہ فی اول التکبیر ثم لا یرفعھما۔[/FONT] ( مصنف ابن ابی شیبة ج1 ص 236)
ترجمہ: امام شعبی رحمة اﷲ علیہ سے مروی ہے کہ وہ تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع یدین کرتے تھے پھر نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر ۱۱:
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]عن جابر عن الاسود و علقمة انھما کان یرفعان ایدیھما اذا افتتحا ثم لا یعودان۔[/FONT] ( مصنف ابن ابی شیبة جلد اول ص236)
ترجمہ:حضرت جابرؒسے مروی ہے کہ حضرت اسود یزید ؒ اور حضرت علقمہ ؒ نماز کے شروع میں رفع یدین کرتے تھے پھر نہیں کرتے تھے۔
اسلام علیکم بھائی جان
حنفی مسلمان شروع نماز کے علاوہ رفع یدین نہیں کرتے۔
آپ نے بھی جتنے بھی احادیث لکھی ہے۔
انکا جواب
حافظ زبیر علی زئی کی کتاب اس مسلئہ پر بہت ہی عمدہ کتاب ہے
•نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین عند الرکو ع و بعدہ فی الصلوة
نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین عند الرکو ع و بعدہ فی الصلوة - کتب لائبریری - اسلامی کتب کے ناشرین کے روابط
انشاء اللہ آپکا جواب اس میں مل جائے گا۔اگر نہیں ملا تو علماء کرام سے پوچھے
اللہ حافظ
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے چند سوالات ہیں ان پر غور کریں :١
کسی مسئلہ کو ثابت کرنےکے لئے بغیر تحقیق کے چند غیر ثابت روایات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دینا دسرت نہیں
٢:عالم دین تو پوری تحقیق سے بات کرتا ہے ،آپ نے ان رویات کی تحقیق کیوں نہیں پیش کی ؟اگر یہ روایا ت آپ کے نزدیک صحیح ہیں تو ذرہ ان کی صحت محدثین کے اصولوں کے مطابق صحیح ثابت کردیں ؟
٣:کیا وجہ ہے کہ فقہ حنفی ،فقہ بریلوی اور فقہ دیوبندی کی بنیاد اکثر بیشتر ضعیف اور من گھڑت روایات ہیں۔کیا آپ کو اس بات کا مشاہدہ نہیں یا آپ کے علم میں نہیں ؟
٤:عوام کو دھوکہ دینا اصل حقیقت کو ان سے چھپانا کیا دین حنیف کی خدمت ہے ÷
٥:میرے خیال میں آپ نے نور العینین کا مطالعہ کیا ہو گا اگر نہیں تو سفر سے واپسی پر آپ کو ان روایات کی تحقیق اور فقہ حنفی کی بنیا د کیسی روایات پر ہے اس کا نمونے دکھائے جائیں گے ان شااللہ ۔
٦:آپ نے باحوالہ بات کی ہے اس پر آپ کا شکریہ لیکن آپ نے باتحقیق بات نہیں کی اس پر تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب بھی کسی بات کو رسول
اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی منسوب کرنا ہو تو پوری تحقیق سے کرنا چاہئے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
میں ان احادیث کی صحت جاننے کے لئے بیچن تھا، لیکن جب حوالے دیکھیں تو پتا چلا کی صفہ نمبر دیے گئے ہے، مجھے ایک بھی حدیث کتابوں میں نہیں ملی، میں یہ مانتا ہوں کی یہ حدیثیں ضرور کتابوں میں ہونگی لیکن صفہ نمبر سے ڈھندنا بہت مشکل ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وسیم انصاری بھائی اس فورم پر اپنی اصلاح کے لئے آے تھے، اگر آپ یہ پوسٹ دیکھیں
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%A7%DA%A9%DB%8C%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81-171/%D9%88%D8%B3%DB%8C%D9%85-%D8%A7%D9%86%D8%B5%D8%A7%D8%B1%DB%8C-700/
تو مالوم ہوگا کی وسیم بھائی دیوبندی ہے اور وہ اس فورم پر اپنی اصلاح چاہتے ہے ہو سکتا ہے یہ پوسٹ وسیم بھائی نے اپنی اصلاح کے لئے ہی پوسٹ کی ہو
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ لوگ صرف باتیں کرتیں ہے اگر ان احادیث میں کوئی ضعیف ہو تو بتائے.
وسیم انصاری بھائی اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔آمین۔۔آپ نے کہا کہ ’’آپ لوگ صرف باتیں کرتیں ہے‘‘ یہ جملے نامناسب ہیں ۔اگر کوئی یہ کہے کہ آپ نے جو مسئلہ پیش کیا ہے اس پر مجھے تحقیق پیش کرو یا اس مسئلہ کو صحیح سند سے ثابت کرو تو آپ یہ کہیں گے۔؟؟ جو آپ نے یہاں کہا۔
آپ نے یہ کہا کہ ’’آپ لوگ صرف باتیں کرتیں ہے اگر ان احادیث میں کوئی ضعیف ہو تو بتائے‘‘
١۔بھائی جان سب سے پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ احادیث آپ نے پیش کی یا کسی اور بھائی نے ؟؟؟۔۔ ( آپ نے )
٢۔اگر آپ نے پیش کی تو کس کی طرف منسوب کرکے ۔اپنی طرف یا رسول ﷺ کی طرف کرکے۔؟؟ ( رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کرکے )
٣۔جب آپ نے رسول اللہ ﷺ کی طرف احادیث منسوب کرکیں پیش کیں تو کیا آپ نے تحقیق کی تھی کہ جو بات میں رسول اللہﷺ کے حوالےسے پیش کررہا ہوں کہ کیا وہ درست بھی ہے یا نہیں ؟؟؟۔(یقینا آپ نے تحقیق کی ہوگی کیونکہ آپ کے ذہن میں رسول اللہﷺ کا یہ فرمان بھی ہوگا ’’ من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار‘‘ اور کوئی بھی یہ برداشت نہیں کرتا کہ ہم اس کے مصداق بنیں )
٤۔جو آپ نے تحقیق کی ہے ان روایات کے بارے میں یا کسی علماء سے ان کی صحت و ضعف کا پتا لگوایا ہے تو آپ وہ تحقیق یہاں بھی پیش کردیں۔کیونکہ بھائی آپ کی پیش کردہ روایات پر اعتراض کررہے ہیں۔اور ان تمام روایات کی صحت وضعف بیان کرنا یہ آپ کی ذمہ داری ہے نہ کہ آپ یہ کہیں ’’ اگر ان احادیث میں کوئی ضعیف ہو تو بتائے‘‘ کیونکہ بات آپ نے پیش کی ہے اور اس کا جواب بھی آپ کو دینا ہے۔اپنی بات کو کسی اور کے کاندھے پر مت سوار کیا کریں۔آپ اپنی بات باتحقیق پیش کریں اور پھر کسی کو اعتراض ہوگا تو وہ بتائے گا۔۔آپ کی بات کی مثال یوں ہے کہ آپ کی جیب میں کچھ پیسے ہوں اور آپ دوسروں سے پوچھتے پھریں کہ بتاؤ میری جیب میں کتنے پیسے ہیں۔۔۔
امید ہے کہ اب آپ اپنی پیش کردہ رو ایات کی مکمل تحقیق پیش کریں گے۔ان شاءاللہ اور میری باتوں کا برا بھی نہیں منائیں گے۔
 
Top