باسند بیان کر دیا جائے کچھ سمجھا نہیں جناب.. جرا تفصیل سے بتا دیجئے.
کیا واقعی ١٠ نمبر کی حدیث اضطراب کا سبب بن سکتی ہے؟؟
تفصیل سے بیان کر دے بھائی جان تا کہ اسے صحیح کر سکوں.
حديث كو با سندبیان کرنے کا اس لیےکہا تھا کیونکہ اس کے اکثر راویوں نے اپنے شیوخ کو جب رفع الیدین کرتے دیکھا تو انہوں نے سوال کیا کہ آپ رفع الیدین کیوں کر رہے ہیں تو ہر ایک نے اپنے شیخ کا حوالہ دیا حتی کہ سند عبد اللہ بن زبیر سے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے ہوتی ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ جاتی ہے ۔
ملاحظہ فرمائیں :
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ الزَّاهِدُ إِمْلاَءً مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ قَالَ قَالَ أَبُو إِسْمَاعِيلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السُّلَمِىُّ : صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِى النُّعْمَانِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَحِينَ رَكَعَ ، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَ : صَلَّيْتُ خَلْفَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَحِينَ رَكَعَ ، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ : صَلَّيْتُ خَلْفَ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِىِّ فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَإِذَا رَكَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ : رَأَيْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِى رَبَاحٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَإِذَا رَكَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ : صَلَّيْتُ خَلْفَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَإِذَا رَكَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ : صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَإِذَا رَكَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ، وَإِذَا رَكَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ. رُوَاتُهُ ثِقَاتٌ.
یہاں سے رفع الیدین کو منسوخ کہنے والوں کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔ واللہ أعلم ۔
حدیث نمبر ١٠ میں سجدوں میں بھی رفع الیدین کا تذکرہ ہے ۔ اس وجہ سے کہا تھا ۔