ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
ہم کیا ہیں اور کیا بھول جاتے ہیں؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ:-
سارا دن ، جھوٹ غیبت، دھوکہ دہی کرتے ہیں مگر اللہ سے توبہ کرنا بھول جاتے ہیں، کسی سے ملتے وقت ہیلو ، ہائے کرتے ہیں مگر سلام کرنا بھول جاتے ہیں، نا شکرے اتنے ہو چُکے ہیں کہ شکر کرنا بھول جاتے ہیں، وعدے پر وعدہ کرتے ہیں مگر اُسے نبھانا بھول جاتے ہیں، بھوک برادشت نہیں ہوتی اس لیے روزہ رکھنا بھول جاتےہیں، سنت کو پا تو لیا مگر اُسے اپنانا بھول جاتےہیں، قرآن پاک گھر میں رکھ تو لیا پر اُسے پڑھنا بھول جاتے ہیں، مسجدیں بنا لیںپرآباد کرنا بھول جاتے ہیں، زندگی سے اتنے خوش کہ موت کو بھول جاتےہیں، پیسہ ملے تو اپنی اوقات بھول جاتے ہیں،غصے میں اپنی زبان قابو رکھنا بھول جاتے ہیں، نفرت میں محبت کرنا بھول جاتے ہیں، اپنی ذات پر بات آئے تو غصہ پینا بھول جاتے ہیں،کسی کو لڑتا دیکھ کر صلح کروانا بھول جاتے ہیں، بدنامی کے ڈر سے سچ بولنا بھول جاتے ہیں، بڑے ہو کر والدین کو کی عزت کرنا بھول جاتے ہیں، اَنا کے چکر میں یتیموں اور مسکینوں کو سہارا دینا بھول جاتے ہیں، اپنی پیاس بُجھانے کے پیچھے غریبوں کو کھانا کھلانا بھول جاتےہیں، غلط بات سننے کے بعد سچی بات کرنا بھول جاتے ہیں، گرتے ہوئے کو دیکھ کر اُسے سنبھالنا بھول جاتے ہیں، بیمار کو دیکھ کر اُس کی تیماداری کرنا بھول جاتے ہیں، بھٹکے ہوئے کو صحیح رستہ دکھانا بھول جاتےہیں، کسی سے ہزاروں غلط باتیں سُن کر صرف ایک اچھی بات کہنا بھول جاتے ہیں، کسی کو پریشان دیکھ کر اُس کا غم بانٹنا بھول جاتے ہیں،مشکل وقت میں کسی کا ساتھ دینا بھول جاتے ہیں، علم حاصل کر کے اُس پر عمل کرنا بھول جاتے ہیں، دنیا کے چکر میں آخرت کو بھول جاتے ہیں، دنیا کی مستیوں میں کھو کر اُس سے ملنے والے عذاب کو بھول جاتے ہیں، پانچ سوٹ خرید کر اپنے بھائی کے لیے ایک سوٹ خریدنا بھول جاتے ہیں، شادی کے بعد اپنے والدین کو سہارا دینا بھول جاتے ہیں، بیوی کی خواہشات پورا کرنے کے چکر میں والدین کی ذمے داریاں بھول جاتے ہیں،پیسہ بنانے کے چکر میں بچوں کی صحیح پروش کرنا بھول جاتے ہیں،مصروف اتنے ہوجاتے ہیں کہ نماز پڑھنا بھول جاتے ہیں، بیماری میں اپنے اللہ کے آگے گڑگڑاتے ہیں اور صحت یاب ہونے کے بعد اُسی کو بھول جاتے ہیں، ہر بار بُرائی کر کے اُس کے انجام کو بھول جاتے ہیں،
سوچیئے ذرا کہ ہم اپنے پرودگار کو کب کب یاد کرتے ہیں؟ اور پھر یہ سوچیئے کہ کیا ہمارا پروردگار ہمیں کسی موقع پر تنہا چھوڑتا ہے؟ جب ہم بیمارہوں اور ہم اُس کوپکاریں تو کیا وہ ہمیں پھر سے صحت نہیں دیتا؟ جب مشکل میں پکارتے ہیں تو کیا ہماری مشکلیں حل نہیں کرتا؟ جب ہمیں کوئی حاجت ہوتی ہے تو کیا ہماری حاجت وہ پوری نہیں کرتا؟ جب ہم بھوک کی وجہ سے مارے مارے پھر تے ہیں تو کیا وہ ہمیں کھانا نہیں کھلاتا؟ حقیقت تو یہ ہے ہمارا پروردگار ہمیں کبھی نہیں بُھلاتا اور نہ کبھی ہمیں تنہا چھوڑتا ہے ۔ جس طرح ہمارا پروردگا ہمیں ہمیشہ یاد رکھتا ہے اُسی طرح ہمیںبھی چاہیے کہ ہم اپنے پروردگار کو ہر لمحہ یاد رکھیں اور صرف اُسی سے مدد مانگیں۔
نوٹ:-
کامیاب وہی رہا جو اللہ تعالی کی رسی کومضبوطی سے پکڑے رکھتا ہے اور صبراور شکرکا دامن سے ہاتھ جانے نہیں دیتا۔
تحریر :ساجد تاج
َََََََََََََََََ