عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
مگر یہی ( "ہم ہندوستان فتح کرلیں گے" ) جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی حدیث سے ثابت ہو جاۓ تو ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ ان باتوں کو یقین میں بدلنے کے لے دیوانگی کے ساتھ ساتھ جنون سے بھی کام لے۔
مگر پتہ نہیں کیوں مسلمانانِ پاک و ہند کس غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ یہ ناچیز کسی کو ہدایت یاغفلت سے جگا تو نہیں سکتا، مگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی حدیث کے مطا بق
بلغوا عنی و لو آ یہ
ایک آیت بھی اگر یاد ہو تو دوسروں تک پہنچا دو
(صحیح بخاری جلد اول باب العلم )
.بس اسی پہ عمل کرنا چاہتا ہوں
سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی احادیث کا مطالعہ کر لیتے ہیں تا کہ کسی قسم کا شک و شبہ باقی نا رہے۔
١
: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میری امت میں دو گروہ ایسے ہوں گے جنہیں الله تعالیٰ نے آگ سے محفوظ کر دیا ہے ،ایک گروہ ہندوستان پر چڑھائی کرے گا اور دوسرا گروہ عیسٰی ابن مریم علیہ السلام کےساتھ ہوگا۔
278/5 : مسند احمد
21362 : حدیث ثوبان رضی اللہ عنہ
انہی کہ ساتھ یہ حدیث درج ذیل محدثین نے بھی نقل کی ہے۔
.3175 : امام نسائی رحمہ الله نے السنن المجتی کتاب الجہاد باب غزوة الہند *
امام بخاری رحمہ الله نے التاریخ الکبیر6/72 تذکرہ ابو بکر بن الولید بن عامرالزبیدی *
.7261:الشامی
شیخ ناصر الدین البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیتے ہوۓاسے صحیح سنن النسا ئی28/3 باب غزوة الہند 4374 میں نقل کیا ہے
٢: میرے جگری دوست رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان کیا کہ
اس امت میں سندھ وہند کی طرف لشکروں کی راونگی ہو گی ۔اگر مجھے کسی ایسی مہم میں شرکت کہ موقع ملا اور میں شہید ہو گیا تو ٹھیک
اگر واپس لوٹ آیا تو میں ایک آزاد ابوہریرہ( رضی اللہ عنہ) ہوں گا۔ جسے الله تعالیٰ نے جہنم سےآزاد کردیا ہوگا۔
369/2 : مسند احمد
8467 : مسند ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
اسی حدیث کو امام نسائی رحمہ الله نے مختلف الفاظ کاساتھ اپنی دو کتابوں میں نقل کیا ہے۔
.3173 : السنن المجتی کتاب الجہاد باب غزوة الہند *
4382 – 4383 السنن الکبری للنسائی 3 / 28 باب غزوة الہند
.شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے
،امام بخاری نا التاریخ الکبیرمیں
،امام مزی رحمہ اللہ نے تھذ یب الکمال میں
.اور ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے تھذیب التہذیب میں اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
ادھر ایک حدیث اور ذکر کرنا چا ہوں گا ۔ یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے ۔ مگر مہفوم کے اعتبار سے بہت سی صحیح اور حسن احادیث اس حدیث پر شاہد ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندوستان کا تذکرہ کیا اور ارشاد فرمایا ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا الله ان مجاہدین کو فتح عطا فرما ئے گا حتٰی کہ وہ ان کہ بادشاہوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اور الله (اس جہاد عظیم کی برکت سے) ان (مجاہدین) کی مغفرت فرما دے گا پھر جب وہ مسلمان واپس پلٹیں گے تو عیسٰی ابن مریم علیہ سلام کو شام میں پائیں گے۔
: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
اگر میں نے وہ غزوہ پایا تو اپنا نیا اور پرانا سب مال بیچ دوں گا اور اس میں شرکت کروں گا جب الله تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا کردی اور ہم واپس پلٹ آئے تو میں ایک آزاد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہوں گا جو ملک شام میں اس شان سے آئے گا کہ وہاں عیسٰی ابن مریم علیہ السلام کو پائے گا یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میری شدید خواہش ہوگی کہ میں ان کے پاس پہنچ کرانہیں بتاوں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہوں
:راوی کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم مسکرا پڑے اور ہنس کر فرمایا
بہت مشکل ، بہت مشکل
1236-1238نعیم بن حماد کتاب الفتن غزوة الہند410 -409 حدیث
اسحٰق بن راہویہ اپنی کتاب مسند اسحٰق بن راہویہ *
537 : قسم اول – سوم :1/462 حدیث
.میں یہی حدیث کچھ اضافہ کے ساتھ نقل کی ہے
ہندوستان کے خلاف جہاد کی اہمیت کا اندازہ ان احادیث سے باخوبی لگایا جاسکتا ہے ان احادیث میں یہ خوشخبری بھی دی گئی ہے کہ جب یہ لشکر شام پہنچے گا تو عیسٰی ابن مریم علیہ سلام کو پالے گا۔
نظریاتی اور تاریخی اعتبار سے یہودیوں کاسب سے بڑاہمنواہ ہندوستان رہاہے ۔ جنوبی ایشیا کو کنٹرول کرنے کے لےیہود ہندوستان کو مستحکم اور مضبوط کر رہا ہے اور ہر اس قوت کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کسی بھی لحاظ سے ہندوستان کےلیے خطرہ ہو پاکستان پر مسلسل دباؤ ، جہادِ کشمیر کا خاتمہ اور پاکستانی مجاہدین پر پابندیاں اسی سازش کی اہم کڑیاں ہیں ان سب باتوں کو دیکھ کر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا دشمن ان احادیث پہ ہم سے پہلےعمل کررہا ہے
احادث پر ایمان رکھنے والوں کو پریشان نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اور زیادہ جوش وجذبہ اور جنون کے ساتھ ان احادیث کو مکمل کرنے کے کام پہ لگ جانا چاہیے. یہودوہنود جو چاہیں کرتے رہیں جو چاہیں تدبیریں اپناتے رہے مگر ہم جانتے ہیں بہترین تدبیر صرف الله کی ہے۔
وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين
54:[3 آل عمران]
ان احادیث کی روشنی میں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ پاک بھارت امن مذاکرات جیسی کوئی چیز کامیاب ہو ہی نہیں سکتی اور نہ ہی امن کی آشاء جیسا ڈرامہ۔
امن کی آشاء چلانے والے یا تو ہمارے نادان دوست ہیں یا دانا دشمن۔
قرآن اسی بارے میں ہمیں نصیحت کرتا ہے
مومنو! کسی غیر مذہب کے آدمی کو اپنا رازدار نہ بنانا یہ لوگ تمہاری خرابی میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ جس طرح ہو تمہیں تکلیف پہنچے۔ ان کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے۔ اور جو کینے ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سنا دی ہیں۔
118:[3 آل عمران]
دہلی کے لال قعلے پر اسلام کے جھنڈے گاڑہنے کی باتیں دیوانےکے خواب کی سی حیثیت رکھتی ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم نے وعدہ کیا ہے جو کھبی غلط ہو ہی نہیں سکتا خواہ بھارت کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہوجائے ، ہمارا رب وہ دن ضرور لائے گا جب لال قعلے پر اسلام کہ پرچم لہرا رہا ہوگا۔
کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ پورا ہونے والا ہے۔ اور تم اللہ کو عاجزنہیں کر سکتے۔
134:[6 الانعام]
نعمت اللہ شاہ ولی رحمہ اللہ کی پیشن گوئیوں سے کون واقف نہیں ان پیشن گوئیوں کو شاہ اسمعیل شہید رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الاربعین میں بھی نقل فرمایا ہے نعمت اللہ برصغیر پاک و ہند کے بارے میں فرماتے ہیں
اچانک مسلمانوں کے درمیان ایک شور برپا ہوگا اور اسکے بعد وہ کافروں (بھارت سے ایک بہادرانہ جنگ کرینگے پھر ایک شخص الله کی مدد کے ساتھ اپنی تلوار میان سے نکالے گا لوگ دیوانہ وار جہاد کیلے آگے بڑھیں گے اور راتوں رات ٹڈیوں اور چونٹیوں کی طرح حملہ کریں گے اور فتح حاصل کر لیں گے پنجاب دہلی کشمیر دکن اور جموں کو الله کی غیبی مدد سے فتح حاصل ہوگی دین و ایمان کے تمام بد خواہ مارے جائے گے تمام ہندوستان ہندوانہ رسم و رواج سے پاک ہو جائے گا۔
انشااللہ یہ سب ہو کے رہے گا یہ پیشن گوئیاں الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے مطابقت رکھتی ہیں جن کے بارے میں الله اور قرآن بھی گہواہی دیتا ہے۔
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلاَّ وَحْيٌ يُوحَى
3-4:[53 النجم]
ان احادیث کو پورا کرنا کے لے دل و جاں سے محنت کریں اور اس محاورے کو بدل دیں کہ:
مگر پتہ نہیں کیوں مسلمانانِ پاک و ہند کس غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ یہ ناچیز کسی کو ہدایت یاغفلت سے جگا تو نہیں سکتا، مگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی حدیث کے مطا بق
بلغوا عنی و لو آ یہ
ایک آیت بھی اگر یاد ہو تو دوسروں تک پہنچا دو
(صحیح بخاری جلد اول باب العلم )
.بس اسی پہ عمل کرنا چاہتا ہوں
سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کی احادیث کا مطالعہ کر لیتے ہیں تا کہ کسی قسم کا شک و شبہ باقی نا رہے۔
١
: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میری امت میں دو گروہ ایسے ہوں گے جنہیں الله تعالیٰ نے آگ سے محفوظ کر دیا ہے ،ایک گروہ ہندوستان پر چڑھائی کرے گا اور دوسرا گروہ عیسٰی ابن مریم علیہ السلام کےساتھ ہوگا۔
278/5 : مسند احمد
21362 : حدیث ثوبان رضی اللہ عنہ
انہی کہ ساتھ یہ حدیث درج ذیل محدثین نے بھی نقل کی ہے۔
.3175 : امام نسائی رحمہ الله نے السنن المجتی کتاب الجہاد باب غزوة الہند *
امام بخاری رحمہ الله نے التاریخ الکبیر6/72 تذکرہ ابو بکر بن الولید بن عامرالزبیدی *
.7261:الشامی
شیخ ناصر الدین البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیتے ہوۓاسے صحیح سنن النسا ئی28/3 باب غزوة الہند 4374 میں نقل کیا ہے
٢: میرے جگری دوست رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان کیا کہ
اس امت میں سندھ وہند کی طرف لشکروں کی راونگی ہو گی ۔اگر مجھے کسی ایسی مہم میں شرکت کہ موقع ملا اور میں شہید ہو گیا تو ٹھیک
اگر واپس لوٹ آیا تو میں ایک آزاد ابوہریرہ( رضی اللہ عنہ) ہوں گا۔ جسے الله تعالیٰ نے جہنم سےآزاد کردیا ہوگا۔
369/2 : مسند احمد
8467 : مسند ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
اسی حدیث کو امام نسائی رحمہ الله نے مختلف الفاظ کاساتھ اپنی دو کتابوں میں نقل کیا ہے۔
.3173 : السنن المجتی کتاب الجہاد باب غزوة الہند *
4382 – 4383 السنن الکبری للنسائی 3 / 28 باب غزوة الہند
.شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے
،امام بخاری نا التاریخ الکبیرمیں
،امام مزی رحمہ اللہ نے تھذ یب الکمال میں
.اور ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے تھذیب التہذیب میں اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
ادھر ایک حدیث اور ذکر کرنا چا ہوں گا ۔ یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے ۔ مگر مہفوم کے اعتبار سے بہت سی صحیح اور حسن احادیث اس حدیث پر شاہد ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندوستان کا تذکرہ کیا اور ارشاد فرمایا ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا الله ان مجاہدین کو فتح عطا فرما ئے گا حتٰی کہ وہ ان کہ بادشاہوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اور الله (اس جہاد عظیم کی برکت سے) ان (مجاہدین) کی مغفرت فرما دے گا پھر جب وہ مسلمان واپس پلٹیں گے تو عیسٰی ابن مریم علیہ سلام کو شام میں پائیں گے۔
: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
اگر میں نے وہ غزوہ پایا تو اپنا نیا اور پرانا سب مال بیچ دوں گا اور اس میں شرکت کروں گا جب الله تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا کردی اور ہم واپس پلٹ آئے تو میں ایک آزاد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہوں گا جو ملک شام میں اس شان سے آئے گا کہ وہاں عیسٰی ابن مریم علیہ السلام کو پائے گا یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میری شدید خواہش ہوگی کہ میں ان کے پاس پہنچ کرانہیں بتاوں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہوں
:راوی کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم مسکرا پڑے اور ہنس کر فرمایا
بہت مشکل ، بہت مشکل
1236-1238نعیم بن حماد کتاب الفتن غزوة الہند410 -409 حدیث
اسحٰق بن راہویہ اپنی کتاب مسند اسحٰق بن راہویہ *
537 : قسم اول – سوم :1/462 حدیث
.میں یہی حدیث کچھ اضافہ کے ساتھ نقل کی ہے
ہندوستان کے خلاف جہاد کی اہمیت کا اندازہ ان احادیث سے باخوبی لگایا جاسکتا ہے ان احادیث میں یہ خوشخبری بھی دی گئی ہے کہ جب یہ لشکر شام پہنچے گا تو عیسٰی ابن مریم علیہ سلام کو پالے گا۔
نظریاتی اور تاریخی اعتبار سے یہودیوں کاسب سے بڑاہمنواہ ہندوستان رہاہے ۔ جنوبی ایشیا کو کنٹرول کرنے کے لےیہود ہندوستان کو مستحکم اور مضبوط کر رہا ہے اور ہر اس قوت کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کسی بھی لحاظ سے ہندوستان کےلیے خطرہ ہو پاکستان پر مسلسل دباؤ ، جہادِ کشمیر کا خاتمہ اور پاکستانی مجاہدین پر پابندیاں اسی سازش کی اہم کڑیاں ہیں ان سب باتوں کو دیکھ کر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا دشمن ان احادیث پہ ہم سے پہلےعمل کررہا ہے
احادث پر ایمان رکھنے والوں کو پریشان نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اور زیادہ جوش وجذبہ اور جنون کے ساتھ ان احادیث کو مکمل کرنے کے کام پہ لگ جانا چاہیے. یہودوہنود جو چاہیں کرتے رہیں جو چاہیں تدبیریں اپناتے رہے مگر ہم جانتے ہیں بہترین تدبیر صرف الله کی ہے۔
وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين
54:[3 آل عمران]
ان احادیث کی روشنی میں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ پاک بھارت امن مذاکرات جیسی کوئی چیز کامیاب ہو ہی نہیں سکتی اور نہ ہی امن کی آشاء جیسا ڈرامہ۔
امن کی آشاء چلانے والے یا تو ہمارے نادان دوست ہیں یا دانا دشمن۔
قرآن اسی بارے میں ہمیں نصیحت کرتا ہے
مومنو! کسی غیر مذہب کے آدمی کو اپنا رازدار نہ بنانا یہ لوگ تمہاری خرابی میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ جس طرح ہو تمہیں تکلیف پہنچے۔ ان کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے۔ اور جو کینے ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سنا دی ہیں۔
118:[3 آل عمران]
دہلی کے لال قعلے پر اسلام کے جھنڈے گاڑہنے کی باتیں دیوانےکے خواب کی سی حیثیت رکھتی ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم نے وعدہ کیا ہے جو کھبی غلط ہو ہی نہیں سکتا خواہ بھارت کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہوجائے ، ہمارا رب وہ دن ضرور لائے گا جب لال قعلے پر اسلام کہ پرچم لہرا رہا ہوگا۔
کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ پورا ہونے والا ہے۔ اور تم اللہ کو عاجزنہیں کر سکتے۔
134:[6 الانعام]
نعمت اللہ شاہ ولی رحمہ اللہ کی پیشن گوئیوں سے کون واقف نہیں ان پیشن گوئیوں کو شاہ اسمعیل شہید رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الاربعین میں بھی نقل فرمایا ہے نعمت اللہ برصغیر پاک و ہند کے بارے میں فرماتے ہیں
اچانک مسلمانوں کے درمیان ایک شور برپا ہوگا اور اسکے بعد وہ کافروں (بھارت سے ایک بہادرانہ جنگ کرینگے پھر ایک شخص الله کی مدد کے ساتھ اپنی تلوار میان سے نکالے گا لوگ دیوانہ وار جہاد کیلے آگے بڑھیں گے اور راتوں رات ٹڈیوں اور چونٹیوں کی طرح حملہ کریں گے اور فتح حاصل کر لیں گے پنجاب دہلی کشمیر دکن اور جموں کو الله کی غیبی مدد سے فتح حاصل ہوگی دین و ایمان کے تمام بد خواہ مارے جائے گے تمام ہندوستان ہندوانہ رسم و رواج سے پاک ہو جائے گا۔
انشااللہ یہ سب ہو کے رہے گا یہ پیشن گوئیاں الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے مطابقت رکھتی ہیں جن کے بارے میں الله اور قرآن بھی گہواہی دیتا ہے۔
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلاَّ وَحْيٌ يُوحَى
3-4:[53 النجم]
ان احادیث کو پورا کرنا کے لے دل و جاں سے محنت کریں اور اس محاورے کو بدل دیں کہ:
دلی دور است!