- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
یادگارِ سلف۔۔۔!
بر صغیر پاک و ہند میں جن اصحابِ عزیمت نے عمر بھر گلشنِ توحید و سنت کی آبیاری کی اور بزمِ تدریس کو رونق بخشی، ان میں ایک نمایاں نام استاذ الاساتذہ حافظ محمد عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ کا بھی ہے۔
آپ سلفیانِ برصغیر کی اولین تنظیم " آل انڈیا اہلِ حدیث کانفرنس " کے پہلے صدر اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے اخص تلامذہ سے تھے۔ بقول سید سلیمان ندوی مرحوم: 'آپ کا حلقہ تلامذہ میاں صاحب محدث دہلوی کے بعد ان کے شاگردوں میں سب سے وسیع تھا'۔
حافظ غازی پوری رحمہ اللہ نے 53 سال درس و تدریس، تصنیف و تالیف، دعوت و تبلیغ اور دیگر ملی و ملکی خدمات کی انجام دہی میں بسر کیے اور سیکڑوں ہزاروں لوگ آپ کے دامنِ علم و عمل سے مستفید ہوئے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک اس عالم جلیل کے احوال و آثار پردہ اخفا میں تھے۔ بنا بریں زیر نظر کتاب میں اسی محدث کبیر کے حالات و خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ان کی مساعی جمیلہ کو اجاگر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں حافظ غازی پوری رحمہ اللہ جن اداروں، جماعتوں اور معاصر تحریکوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے، نایاب تاریخی مصادر کی روشنی میں ان کا مفصل تعارف بھی کتاب میں موجود ہے جن میں تحریک مجاہدین ہند، آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس، مدرسہ احمدیہ آرہ، جامعہ ریاض العلوم دہلی وغیرہ شامل ہیں۔
شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ اور مولانا محمد ابو القاسم فاروقی ( بنارس۔ انڈیا) نے کتاب پر نظر ثانی کی ہے اور شیخ اثری حفظہ اللہ نے مفصل تاریخی و معلوماتی مقدمہ بھی لکھا ہے۔ جزاھما اللہ خیرا
یہ کتاب 600 صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ بیت السلام لاہور ( 04237320422) سے مل سکتی ہے۔ بذریعہ ڈاک منگوانے کی سہولت بھی موجود ہے۔
(حافظ شاہد رفیق صاحب)
بر صغیر پاک و ہند میں جن اصحابِ عزیمت نے عمر بھر گلشنِ توحید و سنت کی آبیاری کی اور بزمِ تدریس کو رونق بخشی، ان میں ایک نمایاں نام استاذ الاساتذہ حافظ محمد عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ کا بھی ہے۔
آپ سلفیانِ برصغیر کی اولین تنظیم " آل انڈیا اہلِ حدیث کانفرنس " کے پہلے صدر اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے اخص تلامذہ سے تھے۔ بقول سید سلیمان ندوی مرحوم: 'آپ کا حلقہ تلامذہ میاں صاحب محدث دہلوی کے بعد ان کے شاگردوں میں سب سے وسیع تھا'۔
حافظ غازی پوری رحمہ اللہ نے 53 سال درس و تدریس، تصنیف و تالیف، دعوت و تبلیغ اور دیگر ملی و ملکی خدمات کی انجام دہی میں بسر کیے اور سیکڑوں ہزاروں لوگ آپ کے دامنِ علم و عمل سے مستفید ہوئے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک اس عالم جلیل کے احوال و آثار پردہ اخفا میں تھے۔ بنا بریں زیر نظر کتاب میں اسی محدث کبیر کے حالات و خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ان کی مساعی جمیلہ کو اجاگر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں حافظ غازی پوری رحمہ اللہ جن اداروں، جماعتوں اور معاصر تحریکوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے، نایاب تاریخی مصادر کی روشنی میں ان کا مفصل تعارف بھی کتاب میں موجود ہے جن میں تحریک مجاہدین ہند، آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس، مدرسہ احمدیہ آرہ، جامعہ ریاض العلوم دہلی وغیرہ شامل ہیں۔
شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ اور مولانا محمد ابو القاسم فاروقی ( بنارس۔ انڈیا) نے کتاب پر نظر ثانی کی ہے اور شیخ اثری حفظہ اللہ نے مفصل تاریخی و معلوماتی مقدمہ بھی لکھا ہے۔ جزاھما اللہ خیرا
یہ کتاب 600 صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ بیت السلام لاہور ( 04237320422) سے مل سکتی ہے۔ بذریعہ ڈاک منگوانے کی سہولت بھی موجود ہے۔
(حافظ شاہد رفیق صاحب)