بنتِ تسنيم
رکن
- شمولیت
- مئی 20، 2017
- پیغامات
- 269
- ری ایکشن اسکور
- 40
- پوائنٹ
- 66
شیخ ابو محمد المقدسی حفظہ اللہ نے اپنے ایک کتابچہ "تعلیم الجهاد و القربانا" میں واضح کیا ہے کہ خواتین اپنے مردوں اور خاندان کو آگے بڑھانے میں مثبت اور منفی دونوں طرح سے قوت و طاقت رکھتی ہیں.
مسلمان عورت اپنی فراغت میں خود کو تلاوت قرآن پاک میں مشغول رکھتی ہے. جی ھاں، یہ صالحہ عورت کی نشانی ہے کہ وہ خود کو ذکر الٰہی، تلاوت قرآن، احکاماتِ شریعہ کو سننے اور ان پر عمل پیرا ہونے میں مگن رہتی ہے اور اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کو اہمیت دیتی ہے. وہ جھوٹ، غیبت اور بدگوئی جیسی برائیوں میں اپنا وقت ہرگز برباد نہیں کرتی.
پس اے بہن! تم کیسے اپنے مرد کا ساتھ دو گی؟ تم اپنے بیٹوں کی پرورش کیسے انداز میں کروگی؟ تم اپنا وقت کہاں صَرف کرو گی؟ اس فانی دنیاوی زندگی میں یا اللہ کے احکامات پر عمل کرنے میں؟ تمہارا کردار عظیم ہے. کیونکہ تم "مرد کی صانعہ (manufacturer)" ہو.
جب عورت بہادر ہوتی ہے تو وہ اپنے بچوں کو بہادری سکھاتی ہے اور اگر وہ بزدل ہو تو اپنے بچوں کو بزدل بنا دیتی ہے. اور اگر وہ صدقہ و خیرات کرنے والی ہوتی ہے تو اپنے بچوں کو بھی سخی بناتی ہے. عورت اگر اپنے ماحول کو اچھا بنائے گی تو اس ماحول میں پرورش پانے والے افراد صحت مند اور بہادر ہوں گے اور اگر وہ ماحول خراب کرتی ہے تو اس ماحول میں رھنے والے بیمار اور کمزور ہوں گے.
عورت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے جرائم کی وجہ بھی بن سکتی ہے اور اس دنیا کے لیے خیر و بھلائی والی اور بہترین ضابطہ اخلاق کی مؤجدہ بھی بن سکتی ہے.
جی ہاں! عورت ہر طرح کی خیر و شر کی کلید ثابت ہو سکتی ہے. وہ اپنے خاوند کو مفلوک الحال بنا سکتی ہے، پھر وہ ہر شعبے میں ہی شکست کھا جاتا ہے. اسی طرح وہ اپنے شوہر کو کامیاب و کامران بنا سکتی ہے اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتی ہے. ایک عورت ہی اپنے مرد کو با اخلاق و با کردار بناتی ہے. ایک پاکیزہ، ہوشیار اور ایمان والی عورت اپنے مرد کا ایمان مضبوط بناتی ہے، اس میں بہادری، غیرت اور مردانگی جگاتی ہے.
اور میری بہنو! تم کیا سمجھتی ہو کہ ایک بیٹا جو اپنی ماں کو دیکھے کہ نہ وہ دین کی پاسداری کرتی ہے، نہ گھر کا خیال رکھتی ہے، نہ رشتوں کا احترام کرتی ہے، وہ ایسے بیمار ماحول میں کس فطرت کے ساتھ پرورش پائے گا؟ یقیناً وہ گمراہی کی طرف جائے گا اور لغویات میں مشغول ہو گا.
میری بہنو، اپنے بیٹوں کو بہادر بناؤ اور انہیں شہادت کے لیے تیار کرو. انہیں غیرت مند مرد بناؤ، انہیں جھاد کے لیے تیار کرو. آج اسلام کی جنگ جاری ہے، قحط الرجال کیسے دور گا؟
ھاں، ہمیں غیرت مند بہادر مرد چاھییں، تمہاری گھر سے، تمہارے ہاتھوں سے تشکیل پانے والے!
یاد رکھو! خصوصاً آج تم "مرد کی صانعہ" ہو!!!
مسلمان عورت اپنی فراغت میں خود کو تلاوت قرآن پاک میں مشغول رکھتی ہے. جی ھاں، یہ صالحہ عورت کی نشانی ہے کہ وہ خود کو ذکر الٰہی، تلاوت قرآن، احکاماتِ شریعہ کو سننے اور ان پر عمل پیرا ہونے میں مگن رہتی ہے اور اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کو اہمیت دیتی ہے. وہ جھوٹ، غیبت اور بدگوئی جیسی برائیوں میں اپنا وقت ہرگز برباد نہیں کرتی.
پس اے بہن! تم کیسے اپنے مرد کا ساتھ دو گی؟ تم اپنے بیٹوں کی پرورش کیسے انداز میں کروگی؟ تم اپنا وقت کہاں صَرف کرو گی؟ اس فانی دنیاوی زندگی میں یا اللہ کے احکامات پر عمل کرنے میں؟ تمہارا کردار عظیم ہے. کیونکہ تم "مرد کی صانعہ (manufacturer)" ہو.
جب عورت بہادر ہوتی ہے تو وہ اپنے بچوں کو بہادری سکھاتی ہے اور اگر وہ بزدل ہو تو اپنے بچوں کو بزدل بنا دیتی ہے. اور اگر وہ صدقہ و خیرات کرنے والی ہوتی ہے تو اپنے بچوں کو بھی سخی بناتی ہے. عورت اگر اپنے ماحول کو اچھا بنائے گی تو اس ماحول میں پرورش پانے والے افراد صحت مند اور بہادر ہوں گے اور اگر وہ ماحول خراب کرتی ہے تو اس ماحول میں رھنے والے بیمار اور کمزور ہوں گے.
عورت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے جرائم کی وجہ بھی بن سکتی ہے اور اس دنیا کے لیے خیر و بھلائی والی اور بہترین ضابطہ اخلاق کی مؤجدہ بھی بن سکتی ہے.
جی ہاں! عورت ہر طرح کی خیر و شر کی کلید ثابت ہو سکتی ہے. وہ اپنے خاوند کو مفلوک الحال بنا سکتی ہے، پھر وہ ہر شعبے میں ہی شکست کھا جاتا ہے. اسی طرح وہ اپنے شوہر کو کامیاب و کامران بنا سکتی ہے اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتی ہے. ایک عورت ہی اپنے مرد کو با اخلاق و با کردار بناتی ہے. ایک پاکیزہ، ہوشیار اور ایمان والی عورت اپنے مرد کا ایمان مضبوط بناتی ہے، اس میں بہادری، غیرت اور مردانگی جگاتی ہے.
اور میری بہنو! تم کیا سمجھتی ہو کہ ایک بیٹا جو اپنی ماں کو دیکھے کہ نہ وہ دین کی پاسداری کرتی ہے، نہ گھر کا خیال رکھتی ہے، نہ رشتوں کا احترام کرتی ہے، وہ ایسے بیمار ماحول میں کس فطرت کے ساتھ پرورش پائے گا؟ یقیناً وہ گمراہی کی طرف جائے گا اور لغویات میں مشغول ہو گا.
میری بہنو، اپنے بیٹوں کو بہادر بناؤ اور انہیں شہادت کے لیے تیار کرو. انہیں غیرت مند مرد بناؤ، انہیں جھاد کے لیے تیار کرو. آج اسلام کی جنگ جاری ہے، قحط الرجال کیسے دور گا؟
ھاں، ہمیں غیرت مند بہادر مرد چاھییں، تمہاری گھر سے، تمہارے ہاتھوں سے تشکیل پانے والے!
یاد رکھو! خصوصاً آج تم "مرد کی صانعہ" ہو!!!