قال يحيى بن معاذ :
الدرهم عقرب ، فإن لم تحسن رقيته فلا تأخذه ، فإنه إن لدغك قتلك سمه . قيل : ما رقيته ؟ قال : أخذه من حله ووضعه في حقه.
وقال:
مصيبتان للعبد في ماله عند موته لا تسمع الخلائق بمثلهما،
قيل: ما هما؟
قال: يؤخذ منه كله ، ويُسأل عنه كله)
یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ کہتے ہیں :” روپیہ پیسہ بچھو ہے ، اگر تم اس کا منتر اچھی طرح نہیں جانتے ، تو اس کو ہاتھ مت لگاؤ کہ اگر تم کو ڈس لے تو اس کا زہر تم کو مار ڈالے گا۔“ پوچھا گیا۔ اس کا منتر کیا ہے ؟ توفرمایا:” اس کو حلال طریقے سے حاصل کرنا اور جائز جگہ میں خرچ کرنا۔“ او رکہا:
”موت کے وقت مال میں بندے پر دو مصیبتیں ہوتی ہیں کہ ان جیسی مصیبت کسی نے کبھی نہیں سنی“ پوچھا گیا۔ وہ کیا ہیں ؟ تو کہا:” اس سے مال سارا لے لیا جاتا ہے اور حساب سارے مال کا دینا پڑتا ہے۔“