lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
یسوبئوس المتوفی ٣٤٠ ع ، قبریں اور مساجد
سن ٣٢٥ بعد مسیح کی بات ہے قیصر روم کونستینٹین کی والدہ فلاویہ اولیا ہیلینا آگسٹا نے عیسائی مبلغ یسوبئوس کو طلب کیا اور نصرانی دھرم کی حقانیت جاننے کے لئے شواہد طلب کیے-
کونستینٹین نے اپنی والدہ کو نصرانی دھرم سے متعلق آثار جمع کرنے پر مقرر کیا یا بالفاظ دیگر ان کو آرکیالوجی کی وزارت کا قلمدان دیا گیا اور اس سب کام میں اس قدر جلدی کی وجہ یہ تھی کہ مملکت کے حکمران طبقہ نے متھرا دھرم چھوڑ کر نصرانی دھرم قبول کر لیا تھا اور اب اس کو عوام میں بھی استوار کرنا تھا لہذا راتوں رات
روم میں بیچ شہر میں موجود جوپیٹر یا مشتری کے مندر کو ایک عیسائی عبادت گاہ میں تبدیل کیا گیا اس کے علاوہ یہی کام دیگر اہم شہروں یعنی دمشق اور یروشلم میں بھی کرنے تھے لیکن ایک مشکل درپیش تھی کہ کن کن مندروں اور مقامات کو گرجا گھروں میں تبدیل کیا جائے اسی کام کو کرنے کا کونستینٹین کی والدہ ہیلینا نے بیڑا اٹھا لیا اور عیسائی مبلغ یسوبئوس کو ایک مختصر مدت میں ساری مملکت میں اس قسم کے آثار جمع کرنے کا حکم دیا
عیسائی مبلغ یسوبئوس نے نصرانیت کی تاریخ پر کتاب بھی لکھی اور بتایا کہ ہیلینا کس قدر مذہبی تھیں – یہ یسوبئوس ہی تھے جنہوں نے کونستینٹین کے سامنے نصرانیوں کا عیسیٰ کی الوہیت پر اختلاف پیش کیا اور سن ٣٢٥ ب م میں بادشاہ نے فریقین کا مدعا سننے کے بعد تثلیث کے عقیدے کا پسند کیا اور اس کو نصرانی دھرم قرار دیا گیا واضح رہے کہ کونستینٹین ابھی ایک کافر بت پرست ہی تھا کہ اس کی سربراہی میں نصرانی دھرم کا یہ اہم فیصلہ کیا گیا کچھ عرصہ بعد بادشاہ کونستینٹین نے خود بھی اس مذھب کو قبول کیا
بحر الحال، یسوبئوس نے راتوں رات کافی کچھ برآمد کر ڈالا جن میں انبیاء کی قبریں، عیسیٰ کی پیدائش اور تدفین کا مقام ،اصلی صلیب، یحیی علیہ السلام کے سر کا مقام، کوہ طور، بھڑکتا شجر جو موسی کا دکھایا گیا اور عیسیٰ کے ٹوکرے جن میں مچھلیوں والا معجزہ ہوا تھا وغیرہ شامل تھے – یہودی جو فارس یا بابل میں تھے وہ بھی بعض انبیاء سے منسوب قبروں کو پوجتے تھے جو عسائیوں کے نزدیک ثابت نہیں تھیں مثلا دانیال کی قبر وغیرہ- ان مقامات کو فورا مقدس قرار دیا گیا اور یروشلم واپس دنیا کا ایک اہم تفریحی اور مذہبی مقام بن گیا جہاں ایک میوزیم کی طرح تمام اہم چیزیں لوگوں کو دین مسیحیت کی حقانیت کی طرح بلاتی تھیں
یسوبئوس سے قبل ان مقامات کوکوئی جانتا تک نہیں تھا اور نہ ہی کوئی تاریخی شواہد اس پر تھے اور نہ ہی یہودی اور عیسائیوں میں یہ مشھور تھے- مسلمان آج اپنی تفسیروں ،میگزین اور فلموں میں انہی مقامات کو دکھاتے ہیں جو در حققت یسوبئوس کی دریافت تھے
اسی نام نہاد اصلی صلیب کو فارس والے ایک لڑائی میں روم والوں سے مال غنیمت میں لے گئے اور پھر ان میں ایک معاہدہ کے بعد اس کو واپس کیا گیا یہ سب نبی صلی الله علیہ وسلم کے دور میں ہوا
سن ١٧ ہجری میں مسلمان ان علاقوں میں داخل ہوئے اور ان مذہبی مقامات کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا – خلیفہ عبد الملک بن مروان کے دور میں ان میں سے بعض مقامات کو مسجد قرار دیا گیا مثلا جامع الاموی دمشق جس میں مشھور تھا کہ اس میں یحیی علیہ السلام کا سر دفن ہے اس سے قبل اس مقام پر الحداد کا مندر تھا پھر مشتری کا مندر بنا اور جس کو یسوبئوس کی دریافت پر یحیی علیہ السلام کے سر کا مدفن کہا گیا-
مسجد الدمشق میں یحیی علیہ السلام سے منسوب مقام
اسی طرح وقت کے ساتھ مسلمانوں نے ان مقامات پر قبضہ کرنا شروع کیا جو بنیادی طور پر یسوبئوس کی دریافت تھے اور وہی قبریں جن سے دور رہنے کا فرمان نبوی تھا ان کو اس امت میں واپس آباد کیا گیا- عبد الملک بن مروان نے کافی تعمیراتی کام کروایے لیکن ان سب کو اصحاب رسول صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے بعد کیا گیا – اگر ان کے سامنے یہ سب ہوتا تو وہ اس کو پسند نہ کرتے
مسلمانوں نے بھی اپنے شہروں کا ٹورزم بڑھانے کے لئے کافی مقامات دریافت کر ڈالے
مثلا تاریخ بیت المقدس نامی کتاب میں جو ابن جوزی تصنیف ہے اس میں مصنف نے بتایا ہے یہاں کس کس کی قبر ہے جو روایت بلا سند کے مطابق جبریل علیہ السلام نے بتایا
هذا قبر أبراهيم، هذا قبر سارة، هذا قبر إسحاق، هذا قبر ربعة، هذا قبر يعقوب، هذا قبر زوجته
انہی قبروں کو یہود و نصاری نے آباد کر رکھا تھا جن پر کوئی دلیل نہیں تھی کہ یہ انہی کی قبریں ہیں اب مسلمانوں نے ان کو آباد کر رکھا ہے
لنک
file:///C:/Users/Zoni/Downloads/%D8%AA%D8%A7%D8%B1%D9%8A%D8%AE_%D8%A8%D9%8A%D8%AA_%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%82%D8%AF%D8%B3.pdf
مسجد مغارة الدم مسجد الدير الذي كان لرهبان النصارى فجعل مسجدا
مسجد مغارة الدم مسجد دیر عیسائی راہبوں کا مسکن تھے جن کو مسجد بنایا گیا
یہ مقام جبل قاسيون دمشق میں ہے اور ہابیل علیہ السلام سے منسوب تھا اور بعض کے نزدیک عزیر سے
جو مقامات یسوبئوس نے کھوجے تھے ان کو بغیر تحقیق کے قبول کر لیا گیا جبکہ نہ کوئی حدیث تھی نہ حکم رسول
حوالہ