• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یمن میں حوثی باغیوں کی فساد ریزی اور امتِ مسلمہ کی ذمہ داریاں :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
11082640_484616091677007_6148832457497503205_n (2).jpg


یمن میں حوثی باغیوں کی فساد ریزی اور امتِ مسلمہ کی ذمہ داریاں

مصنف/مقرر/مولف ترجمہ: شفقت الرحمٰن مغل مراجعہ و توضیح: حافظ حماد چاؤلہ


امام حرم ڈاکٹر جسٹس فضیلۃ الشیخ حسین بن عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ نے 07 جمادی ثانی 1436 ھ میں خطبہ جمعہ بعنوان:

یمن میں حوثی باغیوں کی فساد ریزی اور امتِ مسلمہ کی ذمہ داریاں

ارشاد فرمایا ، جس کے اہم نکات یہ تھے:

٭ سرزمینِ یمن کی فضیلت

٭ یمن کی بدلتی صورت حال،اورحوثی باغیوں کی کاروائیاں

٭ حوثی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی

٭ باغی عناصر کی وجہ سے یمن کے بکھرنے کا خدشہ

٭ خطے میں امن و امان کی دگر گوں صورت حال

٭ مشکل حالات میں مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری

٭ یمن کے صدر کی طرف سے تعاون کی اپیل

٭
خادم الحرمین کی قیادت میں یمن کی پشت پناہی

٭ ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق

٭ فرمانِ نبویﷺ ظالم و مظلوم دونوں کی مدد کرو

٭ مسلمانوں کا باہمی جھگڑا اور حکمِ الٰہی

٭ عدل و انصاف کی خوبصورت ترین شکل

٭ موجودہ حالات اور مسلمانوں کی ذإہ داریاں

٭ حکمران و رعایا کا ہم آہنگ ہونا کیوں ضروری ہے؟

٭ مسلم حکومتوں کو موجودہ دور میں کیا کرنا چاہیے؟

٭ عوام الناس اورعلماء کی ذمہ داریاں

٭ بحران سے نکلنے کا راستہ

٭ اہلِ یمن کو نصیحت

٭ سرزمینِ حرمین شریفین میں رہنے والے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
پہلا خطبہ:

یقینا ًتمام تعریفیں اللہ عز وجل کیلئے ہیں، وہی جابر حکمرانوں پر قاہر ہے، اور مکاروں کی مکاریوں کو ہوا کرنے والا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی معبودِ برحق نہیں ، وہ یکتا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں ،اولین و آخرین سب کا وہی معبود ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں محمدﷺ اللہ کےبندے اور اسکے رسول ہیںﷺ، آپ ہی سید الانبیاء و المرسلین ہیں، آپ پر، آپکی آل، اور صحابہ کرامy پر افضل ترین درود و سلام ہوں۔

حمد و صلاۃ کے بعد!

مسلمانو!

میں اپنے آپ اور تمام سامعین کو تقوی اور اطاعتِ الہی کی نصیحت کرتا ہوں، کیونکہ جو شخص اللہ تعالی سے ڈرے تو اللہ تعالی اس کیلئے ہر تنگی و مصیبت سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے، اور ہر مشکل کو آسانی میں تبدیل کر دیتا ہے، اسی طرح متقی شخص کیلئے فتح، غلبہ، اپنی تائید اور سلطانی لکھ دیتا ہے۔

سرزمین یمن کی فضیلت :

مسلم اقوام!

بہت ہی دکھ کی بات ہے کہ ساری دنیا نے عزیز ملک یمن کے بدلتے حالات کا مشاہدہ کیا، جس یمن کے اور کتاب و سنت پر گامزن اہل یمن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریفی کلمات ارشاد فرمائے اور فرمایا: (ایمان یمنی ہے، اور حکمت بھی یمنی ہے)۔( بخاری)

یمن کی بدلتی صورت حال، اورحوثی باغیوں کی کاروائیاں :

بہت ہی پریشان کن حالات میں سنگین تبدیلیوں کا عزیز ملک یمن میں مسلمانوں نے مشاہدہ کیا، اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ (حوثی)باغیوں کی طرف سے منتخب قیادت کا تختہ الٹ دیا گیا، اور اہل ِعلاقہ پر دست درازی کی گئی، جس کی وجہ سے گھر بار تباہ، امن و امان تار تار ہو گیا، پر امن لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، بلکہ فساد اور ظلم و زیادتی کا یہ بازار پورے خطے کے امن کیلئے علی الاعلان خطرہ بن چکا تھا، اور ملکِ حرمین شریفین اور یہاں کے لوگوں کیلئے اس کے خطرات خصوصی نوعیت کے تھے۔

حوثی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی :

دانشمندی اور حکمت پر مبنی رائے شماری بھی ہوئی کہ یمن میں اتحاد ، پائدار امن و استحکام ، پرا من طریقوں اور بات چیت کے ذریعے قائم ہو، اس کیلئے خلیج عرب کی ریاستوں کی جانب سے کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔

باغی عناصر کی وجہ سے یمن بکھرنے کا خدشہ :

لیکن معاملہ مزید سنگین ہوتا گیا، اور حالات اتنے بگڑ گئے کہ یمن میں امن و امان تہ و بالا ہو کر رہ گیا، جس کی وجہ سے جبراً و قہراً (یمن کی)ملکی قیادت منظر سے غائب کر دی گئی، اور حالات مسلمانوں کے علاقوں میں مزید تشویش ناک ہوگئے، جو کہ یمن ، اہل یمن، اور پڑوسی ممالک کیلئے خطرے کی گھنٹی بجانے لگے۔

اہلِ یمن کو ظلم و زیادتی ، اور ملکی قیادت کو مسلسل دشواری کا سامنا تھا، پھر دانشمندانہ طور پر اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ یمن کو ٹوٹنے کا خطرہ لاحق ہے، اور یمن میں امن و امان اور استحکام ختم کر کے خانہ جنگی شروع ہونے والی ہے، جس سے ملک و قوم کو نقصان ہوگا اور پڑوسی ممالک بھی متاثر ہونگے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
خطے میں امن وامان کی دگرگوں صورتحال :

اسلامی بھائیو!

نازک حالات، اور مشکل صورتحال کا بہت سے مسلم ممالک کو سامنا ہے، یہ کسی طور پر بھی دینِ حنیف ، اور بلند اخلاق اقدار کیساتھ بالکل مناسب نہیں ہیں۔

یہ حالات غرور، لالچ، اور عارضی مفاد کے سایے میں پیدا کیے گئے، ان کی وجہ سے ایسے(دشمنان اسلام) ایجنڈوں کی آبیاری ہوتی ہے جو مسلم معاشرے کو تہس نہس کر دیں، ان ایجنڈوں کی ہمارے عقائد سے کھلی دشمنی ہے، انہی کی وجہ سے ہمارے (مسلم)علاقوں (و ممالک) کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور ایسے حالت پیدا کر کے ہمارے وسائل و اسباب کوبھی لوٹا جا رہا ہے۔

مشکل حالات میں مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری :

چنانچہ ان حالات و واقعات کے تحت ہمارے حکمرانوں نے کندھوں پر پڑی ہوئی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے (چند اہم)ضروری اسباب و وسائل اختیار کیے ، جو کہ اللہ کے حکم سے ملک و قوم کی حفاظت کے ضامن تھے، اور یہ اقدامات مسلم حکمرانوں پر عائد ذمہ داری میں شامل ہیں تا کہ وہ مسلم معاشروں کے حقوق کا تحفظ کر سکیں، اور علاقائی و عالمی امن و امان اور سلامتی کیلئے کردار ادا کر سکیں، نیز دشمنانِ اسلام کی منصوبہ بندیوں کو ناکام بنائیں، کیونکہ دشمن اپنے منصوبوں کے ذریعے پورے علاقے(یمن ) میں تباہی مچانا چاہتا ہے۔

یمن کے صدر کی طرف سے تعاون کی اپیل :

اور جب پر امن طریقے سے مسئلہ حل نہ ہوا، سیاسی طور پر بات چیت بھی کار گر نہ ہوئی ، اور یمن کے منتخب صدر نے اپنے برادر اسلامی ممالک سے یمنی قوم کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے (اور فسادیوں کا قلع قمع کرنے ) کا مطالبہ کیا، تا کہ یمن (اور اہلِ یمن)کو پر خطر اور پر پیچ حالات سے بچایا جائے۔

خادم الحرمین کی قیادت میں یمن کی پشت پناہی :

پھر(باغیوں کی جانب سےیمن میں فسادات کے باعث) پوری امت مسلمہ کو سنگین نتائج سے بچانے کیلئے اسلامی ممالک نے خادم الحرمین الشریفین حفظہ اللہ کی قیادت میں یمنی حکومت اور یمنی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، تا کہ مستحکم ، مضبوط، پائدار امن و امان قائم ہو، اور دھوکے پر مبنی مزعومہ انقلاب کو روکا جا سکے۔

ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کے حقوق :

فرمانِ نبوی ﷺ ظالم و مظلوم دونوں کی مدد کرو ۔۔۔۔۔۔

حقیقت میں یہ اقدام اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی عملی صورت ہے:

{إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ} بیشک تمام مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں
[الحجرات : 10]

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر مبنی ہے کہ :

(اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے،وہ اپنے بھائی پر ظلم نہیں کرتا، نہ ہی اسے رسوا کرتا ہے، اور اسے تنہا نہیں چھوڑتا ) متفق علیہ

امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

" اسے تنہا نہیں چھوڑتا " کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان اپنے مظلوم بھائی کو ظالم کے رحم و کرم پر تنہا نہیں چھوڑتا ، بلکہ اپنے مظلوم بھائی کی مدد اور اس کا بھر پور دفاع کرتا ہے، یہ درجہ کسی مسلمان کو تکلیف نہ دینے سے بڑا ہے۔

بلکہ اللہ تعالی نے زیادتی کرنے والے کے ہاتھ پکڑنا اور مظلوم کی مدد کرنے کو واجب قرار دیا، اور فرمایا:

{وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ} مؤمن مرد اور مؤمن خواتین سب ایک دوسرے کے مدد گار ہیں۔[التوبة : 71]

اور ہمارے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(اپنے بھائی کی [ہر حال میں]مدد کرو، چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم) تو ایک آدمی نے کہا: "اللہ کے رسول! اگر وہ مظلوم ہو تو میں اسکی مدد کروں[یہ تو سمجھ میں آتا ہے]، اور اگر ظالم ہو تو پھر اس کی مدد کیسے کروں؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسے ظلم سے روکو یہی اس کی مدد ہے)۔(بخاری)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
مسلمانوں کا باہمی جھگڑا اور حکمِ الٰہی :

(مسلمانوں کی دو جماعتوں میں جھگڑے میں ظالم کے مقابلہ میں مظلوم کے ساتھ)باہمی تعاون ، اسلامی بھائی چارے کا بنیادی حق ، اور اس کا عملی تقاضا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے حکم دیتے ہوئے فرمایا:

{فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ}

اگر [مسلمانوں کی دو جماعتوں میں سے] ایک دوسری پر زیادتی کرے، تو باغی جماعت سےقتال کرو(لڑو)، حتی کہ باغی جماعت اللہ کے حکم کے تابع ہو جائے۔
[الحجرات : 9]

عدل و انصاف کی خوبصورت ترین شکل :

اور سیدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "عدل کی خوبصورت ترین شکل :مظلوم کی مدد ہے"

اور سیدنا زین العابدین -اللہ ان سے راضی ہو- فرماتے تھے کہ:

"یا اللہ! میں تجھ سے ایسے مظلوم کے بارے میں معافی چاہتا ہوں جس پر میرے سامنے ظلم ہو لیکن اس کی مدد نہ کر سکوں"

(یاد رکھیں)اگرچہ مظلوم شخص غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو، مظلوموں کی مدد، اور زیادتی کا شکار لوگوں کیساتھ تعاون کرنا بنیادی اسلامی اصول ہے، چنانچہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "مسلم حکمران پر لازمی ہے کہ اہلِ ذمہ کا تحفظ یقینی بنائے، اور انہیں ظلم و زیادتی کرنے والے مسلمانوں اور کفار سے محفوظ رکھے"

موجودہ حالات اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں :

(لہٰذا) پوری امت پر ضروری ہے کہ زیادتی کرنے والوں کو روکیں، اور مسلم ممالک کے امن و امان اور استحکام کو مخدوش کرنے والوں کی پیش قدمی کے سامنے بند باندھیں، تا کہ لوگوں کو دین و دنیا کے بارے میں مکمل امن حاصل ہو؛ کیونکہ یہ بھی اس دین کے مقاصد میں سے ایک ہے چنانچہ حدیث میں ہے کہ:

(کوئی بھی شخص کسی بھی مسلمان کو ایسی جگہ رسوا کر ے جہاں اس کی ہتک عزت کی جا رہی تھی، اور اسے بے آبرو کیا جا رہا تھا، تو اللہ تعالی اسے ایسی جگہ رسوا کریگا جہاں وہ اپنی فتح و کامیابی و عزت چاہتا ہوگا) امام احمد نے اسے صحیح سند کیساتھ روایت کیا ہے۔

حکمران و رعایا کا ہم آہنگ ہونا کیوں ضروری ہے ؟

آج امتِ اسلامیہ کو موجودہ صورت حال میں بہت سے بیرونی حملوں کا سامنا ہے، جو کہ مختلف صورتوں میں نمودار ہو تے ہیں، لیکن ان میں سے سب سے خطرناک حملہ یہ ہے کہ کسی بھی ملک کو اندر سے کھوکھلا کیا جائے، کہ (داخلی فسادات و بغاوتیں کرائی جائیں اور لوگ) وہ خود ہی ایک دوسرے کو مارنے لگیں، اگر پوری قوم و ملت ان دخل اندازیوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کھڑی نہ ہوگی ، تو مسلم ممالک ان کے سامنے ایک لقمہ بن کر رہ جائیں گے، جو اس آگ کے منہ میں یکے بعد دیگر ایک ایک کر کے داخل ہوتے چلے جائیں گے۔

حقیقت میں مکر و فریب پر مشتمل (اسلام ومسلمان)دشمنوں کی منصوبہ بندی یہی ہے، لہذا حکمران و رعایا سمیت اس (فتنہ و سازش)کے سامنے پوری قوت و طاقت کیساتھ کھڑا ہونا ضروری ہے، تا کہ امت اور مسلم معاشرے ہمہ قسم کے نقصانات اور خطرات سے محفوظ ہو جائیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَكُمْ} اے ایمان والو! اپنا دفاعی [سازو و سامان] ہاتھوں میں رکھو[النساء : 71]

اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ}

اور جہاں تک ممکن ہو ان کے مقابلے کے لئے قوت اور جنگی گھوڑے تیار رکھو ۔ جن سے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دیگر دشمنوں کو خوفزدہ کر سکو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ انہیں جانتا ہے
[الأنفال : 60]

السَّيْفُ أَصْدَقُ إِنْبَاءً مِنَ الكُتُبِ

في حدهِ الحدُّ بينَ الجدِّ واللَّعبِ

تلوار کا وار نجومیوں کی پیش گوئی سے زیادہ سچا ہوتا ہے،

اسی کی تیز دھار سنجیدگی اور مزاح میں فرق ڈالتی ہے


یہ فیصلے ،اقدامات ، اور فوجی مداخلت اس وقت عمل میں لائی گئی ، جب پر امن طریقے سے مسئلے کے حل کا ہر راستہ بند ہو گیا، بلکہ باغیوں کی طرف سے کسی بھی بات کو سننے سے یکسر انکار کر دیا گیا، مزید برآں ایسے اقدامات پر اتر آئے جس سے یمن اور پڑوسی ممالک سمیت سب کو خطرات منڈلاتے نظر آنے لگے، اس وقت اہل حل و عقد اور ذمہ داران کے پاس ایک ہی حل بچا جو کہ ابو تمام نے ذکر کیا ہے:
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
مسلم حکومتوں کو موجودہ دور میں کیا کرنا چاہیے؟

آج تمام مسلمانوں کیلئے یہ ضروری ہو چکا ہے کہ: تفرّق، اختلاف، اور اپنی صفوں میں دراڑیں پیدا کرنے سے دور ہو جائیں، اور مسلمانوں کے بارے میں کی جانے والی منصوبہ بندیوں سے بچیں، یہ منصوبہ بندیاں صرف مسلمانوں میں اختلافات ، ان کے عقائد سے متعلق زبان درازی ، مسلم اسباب و وسائل پر قبضہ، اور مسلم علاقوں و معاشروں سے امن و امان نا پید کرنے کیلئے کی جاتی ہیں۔

مسلمانوں میں ان منصوبوں کیخلاف بیداری اسی وقت پیدا ہوگی جب تک باہمی تصادم اور ٹکراؤ کے اسباب ختم نہیں ہونگے، ساتھ میں ایسی فضا مہیا کرنا ضروری ہے جس کا مقصد اتحاد، اتفاق ، اور قومی مفاد کو ترجیح دینا ہو، اسی طرح دینی و ملّی مفادات کے سامنے ذاتی مفادات کی قربانی کا جذبہ پیدا ہو، ان تمام امور کا بنیادی مقصد یہ ہو کہ سب سے پہلے دین کی خدمت اور پھر اس کے بعد ملک و وطن کے امن و امان کے استحکام کیلئے کوشش کی جائے، وگرنہ ہماری صورت حال کسی شاعر کے مطابق یوں ہوگی:

أَمَرْتُكَ أَمْراً جَازِمًا فَعَصَيْتَنِيْ

فَأَصْبَحْتَ مَسْلُوْبَ الْإِرَادَةِ نَادِماً

میں نے تمہیں یقینی بات کا حکم دیا تو تم نے میری بات نہ مانی، اب تمہارے پاس حکمرانی نہیں رہی، تو نادم ہو رہے ہو!


تمام حکومتوں اور دانشوروں پر لازمی ہے کہ امت کے مسائل اور انکے حل کے بارے میں انکی ایک متفقہ پر عزم رائے ہو، تا کہ ان سے شرعی مقاصد، اور دنیاوی اہداف حاصل کیے جائیں، اور دشمنوں کو اپنے شریر و مذموم اہداف حاصل کرنے کا موقع ہی نہ ملے؛ کیونکہ جب مصیبت آتی ہے تو سب پر آتی ہے، لیکن جب خیر آئے تو عموما مخصوص لوگوں تک محدود ہوتی ہے، اور اللہ تعالی خود سے تباہ ہونے والے کو ہی تباہ فرماتا ہے۔

عوام الناس اور علماء کی ذمہ داریاں :

اہل علم کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کیلئے آگہی مہم چلائیں، اور انہیں درست تعلیمات سے بہرہ ور کریں، تا کہ حکمران و رعایا کے درمیان (جائز)ہم آہنگی پیدا ہو(اور معاشرہ فتنہ و فساد سے دور رہے)۔

اسی طرح پر فتن حالات میں انفرادی فتووں سے بالکل گریز کریں، کیونکہ زمینی حقائق نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ان میں سے کچھ کے نتائج اچھے اور مثبت برآمد نہیں ہوتے، چنانچہ اس پہلو پر حکمت ، اور فہم و فراست سے کام لینا انتہائی ضروری ہے۔

اسی طرح اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ بات چیت اور عملی مظاہرے میں متوقع نتائج کو پیش نظر رکھیں، تا کہ تمام معاملات خوش اسلوبی کیساتھ مکمل ہوں اور اچھے نتائج کا باعث بنیں؛ کیونکہ مختلف ممالک میں مسلمانوں کو در پیش مسائل پہلے ہی بہت ہیں، جو کہ کسی سے مخفی بھی نہیں ہیں، ان مسائل کی وجہ سے بہت ہی زیادہ نقصانات ہوئے، اور ان نقصانات و تباہی کے اعداد و شمار کے متعلق اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

بحران سے نکلنے کا راستہ:

اللہ تعالیٰ ،اس کے دین و احکامات اورسنتِ نبویہ ﷺ کی پیروی کریں
اور گناہوں و شرعی مخالفتوں سے اجتناب کریں

تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کریں، اسی کے سامنے گڑ گڑائیں، دینِ الہی پر عمل پیرا ہوں، احکامِ الہی کی تعمیل کریں، حدودِ الہی سے تجاوز نہ کریں، گناہوں میں ملوّث نہ رہیں؛ کیونکہ کسی بھی فتنے سے بچاؤ، اور بحران سے نکلنے کا یہی واحد راستہ ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{فَفِرُّواإِلَى اللَّهِ} اللہ کی طرف دوڑو۔[الذاريات : 50]

اسی طرح فرمایا:

{الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ}

جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کیساتھ ظلم [شرک] کی آمیزش نہیں کی، صرف انہی لوگوں کیلئے امن ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔
[الأنعام : 82]

ایک جگہ فرمایا:

{ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}

اے مؤمنو! تم سب کے سب اللہ کی طرف توبہ کرو، تا کہ تم ہی فلاح پاؤ۔
[النور : 31]

مایوس کن فتنے ، مختلف مصائب، بڑے بڑے سنگین مسائل، اور مہلک بیماریاں لوگوں کے گناہوں ، شرعی مخالفتوں، اور سنت محمدیہ ﷺسے ہٹنے کی وجہ سے ہی پیدا ہوتی ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ}

تمہیں کچھ بھی مصیبت پہنچے تو وہ تمہارے اپنےہی اعمال کی وجہ سے پہنچتی ہے۔
[الشورى : 30]

اسی طرح فرمایا:

{أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُمْ مِثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّى هَذَا قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ}

بھلا جب [احد کے دن] تم پر مصیبت آئی تو تم چلا اٹھے کہ "یہ کہاں سے آگئی؟" حالانکہ اس سے دوگنا صدمہ تم کافروں کو پہنچا چکے ہو آپ (ﷺ)ان مسلمانوں سے کہہ دیں کہ: "یہ مصیبت تمہاری اپنی ہی لائی ہوئی ہے"، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
[آل عمران : 165]

اہلِ یمن کو نصیحت :

علمائے یمن ، حکمران، سیاستدان، اور عوام الناس پر لازمی ہے کہ باہمی اتحاد و اتفاق قائم کریں، تا کہ سنگین خطرات اور بھیانک نقصانات سے اپنے دین و عقیدے اور خطے کی ،کامیابی کیساتھ حفاظت کر سکیں، وگرنہ ان خطرات کا دین و دنیا میں یکساں نقصان ہوگا، ان کیلئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی مکاری و عیاری پر مشتمل کسی بھی منصوبہ بندی کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں، فرمانِ باری تعالی ہے:

{وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا}

سب کے سب اللہ تعالی کی رسی (کتاب وسنت)کو مضبوطی سے تھام لو، اور تفرقہ نہ ڈالو
[آل عمران : 103]

اسی طرح فرمایا:

{وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللهَ مَعَ الصَّابِرِيْنَ}

آپس میں تنازعات(جھگڑے) مت کھڑے کرو، ورنہ ناکام ہوجاؤ گے، اور تمہاری ہوا تک اکھڑ جائے گی، لہذا [اتحاد کیساتھ]ڈٹے رہو، بیشک اللہ تعالی صبر کرنے والوں کیساتھ ہے۔
[الأنفال : 46]

تمام لوگوں پر واجب ہے کہ اپنے علاقوں اور اسباب و وسائل کی حفاظت کریں، اپنی قوم، معاشرے، اور قومی دھارے کا تحفظ یقینی بنائیں،

یمن کے سپوتو پر لازمی ہے کہ خواہشات یا شیطان کی بات مت مانیں، اور اسی طرح دنیاوی و شخصی مفادات کے پیچھے مت لگیں، ورنہ اپنا ملک گنواں بیٹھو گے، اور یہی سب سے بڑی خیانت ہوگی، جو سنگین جرم بھی ہے:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ}

اے ایمان والو! اللہ اور رسول ﷺسےخیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو جبکہ تم جانتے ہو
[الأنفال : 27]

اللہ تعالی میرے اور آپکے لئے قرآن و حدیث کو بابرکت بنائے، اسی پر اکتفاء کرتا ہوں، اور اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کیلئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں آپ سب بھی اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو وہ بہت ہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
دوسرا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ، ڈھیروں ، پاکیزہ ، اور برکتوں والی تعریفات ہمارے رب کیلئے جیسے اسے پسند ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کےعلاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں، وہ دنیا و آخرت میں یکتا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمدﷺ اُس کے چنیدہ بندے اور برگزیدہ رسول ہیں، اللہ تعالی اُن پر ، اُنکی آل، اور نیکو کار ، متقی صحابہ کرام پر رحمتیں ، برکتیں، اور سلامتی نازل فرمائے۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

سرزمینِ حرمین شریفین میں رہنے والے
مسلمانو!

اس ملک میں رہنے والوں پر اللہ کی بے شمار نعمتیں ہیں، ان میں سے ایک نعمت اس ملک کی قیادت ہے، جو کہ نفاذِ شریعت کے اعتبار سے(دیگر ممالک کی نسبت) منفرد ہے، اس قیادت کی پوری جد وجہد اس ملک کے امن و امان کے استحکام کیلئے ہے، یہ ملک ِحرمین شریفین کی سرزمین ہے، یہی ملک سر زمین رسالت ہے، بلکہ یہ روئے زمین پر موجود ہر مسلمان کا اپنا ملک ہے، اس ملک کا امن ہر مسلمان کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمارے قائد خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان کی مدد فرمائے، جنکی ذمہ دارانہ زندگی حکمت ، اور دانشمندی سے بھر پور ہے، وہ اتحاد امت کیلئے اپنی سیاسی سرگرمیوں میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آنے دیتے، انکی پوری کوشش ہے کہ امتِ اسلامیہ کا امن و امان مخدوش نہ ہو، پوری امت راحت و استحکام کیساتھ زندگی گزارے۔

یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے، خادمِ حرمین شریفین کا یہ (یمن کے حوالہ سے)اقدام ایک ٹھوس تاریخی اقدام ہے، جو سنہرے لفظوں کیساتھ تاریخ میں لکھا جائے گا، انہوں نے مسلمانوں کے عقائد کے خلاف بنائی جانے والی منصوبہ بندیوں پر یہ قدم اٹھایا ، اور ابو تمام نے اسی قسم کے اقدامات کے بارے میں کہا تھا:

فَتْحُ الفُتوحِ تَعَالَى أَنْ يُحيطَ بِهِ

نَظْمٌ مِن الشعْرِ أَوْ نَثْرٌ مِنَ الخُطَبِ

یہ ایک بہت بڑی فتح ہوگی جسے بیان کرنے کیلئے شعروں کا قصیدہ یا نثری خطبہ ناکافی ہے۔


دعائیں:

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ انہیں اس کا چھا بدلہ عطا فرمائے، اور انہیں مزید کی توفیق دے، اللہ تعالی انکی مکمل معاونت فرمائے، انہیں اپنی حفظ و امان میں رکھے، ولی عہد اور نائب ولی عہد کی بھی حفاظت فرمائے۔

اس ملک کے تمام افراد یہ جان لیں کہ قرآن و حدیث کی نصوص اور مقاصد شریعت پر عمل پیرا ہوں، تا کہ مفادِ عامہ کا تحفظ ممکن ہو اور کم سے کم نقصانات کا خدشہ بھی باقی نہ رہے، ملک حرمین شریفین کے تحفظ ، اور اس ملک کی سرحدوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے، نیز عالمی امن و امان کے تناظر میں اس خطے کے حکمرانوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا جائے، ان کا یہ موقف سب کی طرف سے تائید کا مستحق بھی ہے، تا کہ سب کے سب مسلمان ان باغیوں کے شر سے محفوظ رہیں، اور انکی بے پناہ منصوبہ بندیوں سے تحفظ مل سکے۔

اللہ تعالی ان کی تمام منصوبہ بندیوں کو غارت فرمائے، اور مکر کرنے والوں کیساتھ مکر فرمائے، اس ملک کے تمام افراد پر لازمی ہے کہ وہ اپنے قائدین کیساتھ ایک ہی صف میں شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

اور اہل علم کی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کی صحیح سمت کی جانب رہنمائی کریں، اور نوجوان اپنے قائدین کے ساتھ رہیں، تا کہ امن و امان قائم رہے، اور خطرات ٹل جائیں ۔

ہمیں اللہ تعالی نے ایک بہت بڑے عمل کا حکم دیا ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام ہے:
یا اللہ! ہمارے پیارے نبی ، ہمارے قلب و نظر کی ٹھنڈک محمد پر رحمتیں ، برکتیں اور سلامتی نازل فرما ، یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر ، عمر، عثمان ، علی ، آپکی آل، تمام صحابہ کرام، آل و اہل بیت، تمام تابعین، اور قیامت تک انکے راستے پر چلنے والے افراد سے راضی ہو جا۔

یا اللہ! اسلام کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! جس نے بھی مسلمانوں پر زیادتیاں کی ، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! جس نے بھی مسلمانوں پر زیادتیاں کی ، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! جس نے بھی مسلمانوں پر زیادتیاں کی ، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما۔

یا اللہ! پوری دنیا میں تمام مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما۔

یا اللہ! ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین کی مدد فرما، یا اللہ! انہیں درست فیصلے کی قوت عطا فرما، یا اللہ! انہیں درست فیصلے کی قوت عطا فرما، یا اللہ! انکی مکمل رہنمائی فرما، اور ان کے ذریعے مسلمانوں میں اتحاد پیدا فرما، یا اللہ! ہمارے حکمران کے ذریعے ہی دین غالب فرما، یا اللہ! انہی کے ذریعے ملک و قوم کا تحفظ یقینی بنا، یا اللہ! انہی کے ذریعے ملک و قوم کا تحفظ یقینی بنا۔

یا اللہ! تمام مسلم ممالک کی حفاظت فرما، یا اللہ! تمام مسلم ممالک کی حفاظت فرما، یا اللہ! تمام مسلم ممالک کی ہر قسم کے خطرات سے حفاظت فرما، یا اللہ! تمام مسلم ممالک کی ہر قسم کے خطرات سے حفاظت فرما۔

یا اللہ! ملک حرمین کی حفاظت فرما، اور اپنی خصوصی حفاظت کے ذریعے اس کی حفاظت فرما، اور اسے اپنا خصوصی اہتمام و کرم عطا فرما۔

یا اللہ! ہمارے امن و امان اور استحکام کا تحفظ فرما، یا اللہ! ہمارے امن و امان اور استحکام کا تحفظ فرما، یا اللہ! ہم جہاں کہیں بھی رہتے ہیں سب کے امن و امان ، خوشحالی، خوشیوں اور استحکام کا تحفظ فرما۔

یا اللہ!تیری موجود نعمتوں پر شکر کرنے والا بنا، اور مستقبل میں ملنے والی نعمتوں پر ثنا خوانی کرنے والا بنا، اور اپنے فضل و کرم کے صدقے ہمیں تمام نعمتیں عطا فرما، یا اکرم الاکرمین!

یا اللہ! مسلمان مرد و خواتین کی مغفرت فرما، مؤمن مرد و خواتین کی مغفرت فرما، زندہ اور فوت شدہ سب کی مغفرت فرما۔

یا اللہ! ملک شام میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ملک شام میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! شام کے مسلمانوں سے فتنے اور مصیبتیں دور فرما دے، یا اللہ! عراق میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! تونس میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! مصر میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! انہیں اپنی خصوصی حفاظت میں محفوظ فرما، یا اللہ! لیبیا اور یمن میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی ساری دنیا میں حفاظت فرما، یا ذالجلال و الاکرام!

یا اللہ! انہیں نعمت امن و امان اور استحکام عطا فرما دے، یا اللہ! پورے عالم اسلام کو امن و امان، استحکام، خوشحالی، غلبہ اور کنٹرول عطا فرما، یا ذالجلال و الاکرام!

یا اللہ! ہمارے فوجیوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے فوجیوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! انکی مکمل مدد و نصرت فرما، یا اللہ! دشت و دریا اور فضاؤں میں انکی حفاظت فرما، یا اللہ! دشت و دریا اور فضاؤں میں انکی حفاظت فرما۔

یا اللہ! انکی اپنی طرف سے خصوصی تائید فرما، یا اللہ! انکی اپنی طرف سے خصوصی تائید فرما، یا اللہ! انکی اپنی طرف سے خصوصی تائید فرما، یا ذالجلال و الاکرام!

یا اللہ! ہمیں بارش کی نعمت عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش کی نعمت عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش کی نعمت عطا فرما، یا ذالجلال والاکرام!

یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش کا پانی نصیب فرما، یا اللہ! ہمارے علاقے میں بارش نازل فرما، یا اللہ! مسلم علاقوں میں بارشیں فرما۔

یا اللہ! ہم تیرے شکر گزار ہیں کہ توں نے کچھ مسلم علاقوں میں بارشیں نازل کی، یا اللہ! بقیہ علاقوں میں بھی بارشیں نازل فرما کر اپنی نعمت پوری فرما دے، یا اللہ! تمام مسلم ممالک پر اپنی نعمت پوری فرما ، یا حیی !یا قیوم!

اللہ کے بندو!

اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کیا کرو اور صبح و شام اسی کی تسبیحات پڑھا کرو!

اور ہماری آخری دعوت بھی یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کیلئے ہیں۔

http://islamfort.com/index.php/haramain-speeches/item/4804-2015-03-30-10-46-05


https://www.facebook.com/477016309020454/photos/a.477023649019720.1073741826.477016309020454/810376645684417/?type=1&theater
 
Last edited:

محمدجان

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2015
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
11
یمن میں لوگ اپنے حق کے حصول کیلے احتجاج کررہے ہیں اور ان پر سعودی عرب امریکہ ۔اسرائیل کی مدد سے ظلم کی انتہا کررہا ہے کعبہ کی رائلٹی سے شراب میں مشروب شاہ اگر جمہوریت کا پاسدار ہے تو اسرایئل پر حملہ کرکے قبلہ اول کو آزاد کیوں نہیں کرتا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یمن میں لوگ اپنے حق کے حصول کیلے احتجاج کررہے ہیں اور ان پر سعودی عرب امریکہ ۔اسرائیل کی مدد سے ظلم کی انتہا کررہا ہے کعبہ کی رائلٹی سے شراب میں مشروب شاہ اگر جمہوریت کا پاسدار ہے تو اسرایئل پر حملہ کرکے قبلہ اول کو آزاد کیوں نہیں کرتا
بہتان بازی نہ کریں ۔
اور ذرا باحوالہ ذکر فرمادیں کہ ایران نے کتنی دفعہ اسرائیل پر لشکر کشی کی ہے ، یا فلسطین کی آزادی کے لیے یہودیوں پر حملہ کیا ہے ۔ ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
یمن میں لوگ اپنے حق کے حصول کیلے احتجاج کررہے ہیں اور ان پر سعودی عرب امریکہ ۔اسرائیل کی مدد سے ظلم کی انتہا کررہا ہے کعبہ کی رائلٹی سے شراب میں مشروب شاہ اگر جمہوریت کا پاسدار ہے تو اسرایئل پر حملہ کرکے قبلہ اول کو آزاد کیوں نہیں کرتا
پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی یمن میں حوثیوں کی مدد کو پہنچ چکے ہیں، ایرانی سفارتکار کا دعویٰ

01 اپریل 2015



تہران(قدرت نیوز) ایرانی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم ایلیٹ القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی یمن میں عدم موجودگی کے اعلان کے باوجود تہران کے ایک سینئر سفارت کار صادق خرازی نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل سلیمانی یمن میں حوثیوں کی مدد کو پہنچ چکے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے سابق مندوب مسٹر صاق خرازی نے ’’خبر آن لائن‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی تنہا لبنان، عراق، شام، یمن اور افغانستان میں ہماری سرحدوں کے دفاع کے لیے لڑتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل سلیمانی ایران کے قومی اور علاقائی جہاد کے ’آئیکون‘ ہیں۔ادھر دوسری جانب یمن کے وزیر خارجہ ریاض یاسین کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں حوثی باغیوں کو ایران کی بھرپور مدد حاصل ہے اور وہ پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی یمن میں موجودگی کی تردید بھی نہیں کرسکتے۔ایرانی سفارت کار کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی ایک ‘کوہستانی‘ شخصیت ہیں۔ ان کی پرورش شہر سے دور کرمان کی بستیوں میں ہوئی ہے۔ پاسدارن انقلاب میں شمولیت سے قبل وہ پاسیج فورسز کے بھی سرگرم کارکن تھے۔ بعد ازاں ان کی خدمات فوج کے اعلٰی ترین عہدوں کے لیے بھی لی گئیں۔صادق خرازی کا مزید کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب ایران کی سیاست میں بھی شامل ہیں۔ اگر پاسداران انقلاب ملکی سیاست سے دور رہتے تو آج ہم ملک کھوہ چکے ہوتے۔ یہ پاسداران انقلاب کی جرات اور عزم ہے کہ آج ایران ایک مضبوط ملک بن چکا ہے ورنہ تہران کی سڑکوں پر دولت اسلامیہ ’’داعش‘‘ کے جنگجو پھر رہے ہوتے۔واضح رہے کہ حال ہی میں جب سعودی عرب نے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف ’’فیصلہ کن طوفان‘‘ فوجی آپریشن شروع کیا تو یہ اطلاعات آئی تھیں کہ جنرل قاسم سلیمانی بھی حوثیوں کے ہمراہ لڑ رہے ہیں۔ تاہم بعد ازاں ایرانی حکومت کی جانب سے ان خبروں کی تردید کردی گئی تھی۔ ایرانی حکومت کی تردید کے باوجود ایک سینیر سفارت کار کا دعویٰ ہے کہ جنرل سلیمانی عملا یمن ہی میں موجود ہیں۔


http://qudrat.com.pk/world/01-Apr-2015/55662
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ بھی پڑھ لیجئے

عبداللہ طارق سہیل


خدا کا فضل ہے اور قوم کی خوش قسمتی ہے کہ معلومات اور وہ بھی ’’سچیّ ‘‘ جتنی ہمارے ہاں دستیاب ہیں دنیا کے کسی اور ریاست میں نہیں ہوں گی۔ درجنوں ٹی وی چینل ہیں اور ان پر دن رات معلومات کا بہاؤ بہاتے سینکڑوں اینکر پرسن، دانشور، تجزیہ نگار اور ان میں سے بہت سے ایسے ہیں کہ جن کے نام کے شروع میں ریٹائرڈکا لفظ بھی لکھا ہوتا ہے۔ اس سے مراد ان کی سابقہ ذمہ داری سے فراغت ہے نہ کہ عقل سے۔ عقل کے اعتبار سے تو یہ عقل کل ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جن کے نام کے ساتھ ریٹائرڈ نہیں لکھا ہوتا وہ عقل کل نہیں ہوتے۔ سچ پوچھئے تو سے مو خرالذکر ان اول الذکر سے بڑھ کر عقل والے ہیں۔

ان دنوں یمن کا بحران چینلز پر اور ان دانشوروں اینکر پر سنز اور تجز یہ نگاروں کے حواس پر چھایا ہوا ہے۔ درجنوں چینل ہیں اور ایک آدھ کو چھوڑ کرسبھی یمن پر سعودی عرب کی جار حیت کے خلاف مصروف گر یہ وبکا ہیں۔ اور ان میں سے پانچ چھ تو ایسے ہیں کہ لگتا ہے ، براہ راست جنرل قاسم سلیمانی کے سکرین پلے کے مطابق پلے کر رہے ہیں۔

ٰؓٓؓ پروگرام بہت دلچسپ ہوتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں۔ ایک ایک چینل پر روزانہ تین تین بار گریہ و بکا کی محفل سجتی ہے۔ ہر پروگرام کی شروعات اس اصولی موقف سے ہوتی ہے کہ سعودی عرب اور ایران دونوں دوست ملک ہیں۔ہمیں ایک ملک کی خاطر دوسرے دوست کو ناراض نہیں کرنا چاہیے۔ اس اصولی موقف کے فوراََ بعد عملی موقف شروع ہوجاتا ہے اور پورا ،گھنٹہ اشتہارات کے وقفے کونکال کر سعودی عرب کی وہ دھلائی کی جاتی ہے کہ رہے نام اللہ کا۔

عملی موقف میں ٹیپ کا بند ’’سعودی جارحیت ‘‘ ہوتی ہے۔ سعودی جارحیت یعنی یمن پر سعودی عرب کا حملہ۔ پاکستان کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ دو ملکوں کی جنگ میں خود کو غیر جانبدار رکھے۔

بہت اچھی اپیل ہے۔ لیکن کون سے دو ملکوں کی جنگ؟ یمن پر منصور ہادی کی حکومت ہے اور صدر منصور ہادی کی حکومت نے سعودی عرب ہی نہیں، سارے عرب ملکوں سے اپیل کی ہے کی ہے کہ غوثیوں کی بغاوت ختم کرنے میں اسکی مدد کریں۔ یہ دو ملکوں کی جنگ کیسے ہو گئی؟۔

شام پربشارالاسد کی حکومت ہے۔ ملک۸۳کی فیصد ٓبادی نے اقلیتی حکومت کیخلاف بغاوت کر رکھی ہے۔ ایران اس بغاوت کو ختم کرنے کیلئے بشارالاسد حکومت کی مدد کر رہا ہے۔ کیا یہ ایران اور شام کی جنگ ہے۔شام میں تیرہ فیصد الوائیٹ اور دو فیصد عیسائی ہیں۔ ۸۳فیصد سنی آبادی ہے اور پاسداران انقلاب کے دسیوں ہزار فوجی شام میں حکومتی فوج سے مل کر باغیوں کی سر کوبی کر رہے ہیں۔ کبھی نہیں سنا کہ کسی نے اسے شام پر ایران کی جارحیت کہا ہو۔

ایسا ہی منظر عراق میں ہے۔ وہاں بھی بغاوت ہے۔ ایک نہیں کئی قسم کی۔ داعش الگ قیامت برپا ہوئے ہے اور رمادی، فلوجہ میں کوئی اور گروہ لڑرہے ہیں۔ ایران نے نہ صرف اپنے جرنیل اور پاسداران ہزاروں کی تعداد میں بھیجے بلکہ اس کے طیاروں نے باغیوں پر بمباری بھی کی۔ کسی نے کہا کہ ایران نے عراق پر حملہ کر دیا؟

ابھی کل ہی ا مریکہ نے تکریت چھڑا کر عراقی حکومت کو دیا ہے ۔ کیا امریکہ نے جار حیت کی؟پاکستان میں طالبان اور فاٹا کی بغاوت پر امریکہ پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے۔ کسی نے کہا کہ امریکہ کی پاکستان سے جنگ ہورہی ہے؟ یا امریکہ نے پاکستان پر جارحیت کردی؟ بارہ برسوں سے امریکہ پاکستان کی مدد کر رہا ہے یا جارحیت؟

ایران اور سعودی عرب برابر کے دوست ہیں، یہ ایک نیا سچ ہے۔ ایران نے بلوچستان کی سرحد گرم کر رکھی ہے۔ پھر بھی وہ پاکستان کا برابر کا دوست ہے۔ اس کے سفیر نے سابق افسر اور حال تجزیہ نگار ھلالی کو بتایا کہ ہمارے ۷۰ہزار آدمی ایک ہی کال پر پاکستانی حکومت کیخلاف میدان میں نکل آئیں گے۔ اسلام آباد کے دھرنوں میں یہ آئے بھی۔ ۷۰ہزار تو نہیں لیکن کئی ہزار کی گنتی میں ضرور آئے۔ کیا سعودی عرب نے بھی ایسی کو ئیْ ْ۔۔ْْ ’’دوستانہ‘‘ کاروئی کی؟۔ خیر اس سے برابر کا دوست ہونے پر کیا فرق پڑتا ہے۔

یہ اینکر پرسن ، تجزیہ نگار اور دانشور اس درجے کے سچے ، دیانتدار اور نیکو کار ہیں اور ''امت'' کے اتحاد کا درد ان کے سینوں میں اس طرح موجیں مار رہا ہے کہ ازراہ احترام انہیں آ یت اللہ کہنے میں کوئی ہرج نہیں ۔ یہ محض علامتی خطاب ہے۔ انہیں آپ جانتے ہیں، ہر روز دیکھتے ہیں، دن میں کئی کئی بار سنتے اور سر دھنتے ہیں۔ آیت اللہ مبشر زیدی کا شانی، آیت اللہ اعجازحیدرگورگانی، آیت اللہ حسن عسکری بندر عباسی، آیت اللہ شاہد لطیف نیشا پوری، آیت اللہ طلعت مسعودیزدگردی، آیت اللہ شیخ رشید گل پائیگانی، آیت اللہ ماریہ سلطان برد جروی ، آیت اللہ ایاز میر مشہدی ۔ کتنے نام گنوائے جائیں ایک سے پڑھ کر ایک ملے گا ۔ شام اور عراق میں بغاوت کی بات ہو تو کجری اور یمن میں بغاوت کی بات ہو تو ٹھمری۔ ہر راگ کے راگی ہیں۔اور تان ٹوٹتی ہے کہ سعودی عرب کو ٹھینگا دکھا دیا جاے۔ ضرور دکھا یا جائے لیکن ٹھینگا دکھانے سے پہلے پاکستان کے ایٹمی اسلحہ خانے کو اٹھا کر اسے واپس کرنا ہو گا کہ سارے کا سارا تو تقریباََ سعودی پیسے سے ہی بنا تھا ورنہ ہمارے پاس کہاں کے قارون کے خزانے تھے۔ اور صرف ایٹمی پروگرام پر ہی سعودی پیسہ نہیں لگا تھا بلکہ ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر پابندیاں لگی تھیں تو ان کا تو ڑبھی سعودی عرب نے مفت تیل دے کر کیا تھا۔ اور سعودی عرب شروع ہی سے پاکستا ن کوملین بلین ڈالر دیتا رہا ہے۔ یہ لطیفہ پہلی بار ہوا کہ نواز حکومت کے دور میں جب سعودی عرب نے پاکستان کو بھاری رقم دی تو اربابِ یزدگردنے اودھم مچادیاکہ سعودی عرب نے یہ سب کیوں دیا،دال میں کچھ کالا ہے۔ یہ اودھم پہلے کبھی نہیں مچا۔ اس بار ہی کیوں مچا۔

شاید ا س لیے کہ پہلے کوئی جنرل قاسم سلیمانی تھا نہ اس کا سکرین پلے اور نہ اربابِ یزدگرد اس طر ح ٹی وی چینلز پر دھونیاں رما کر کبھی بیٹھے تھے۔
 
Top