پہلا خطبہ:
یقینا ًتمام تعریفیں اللہ عز وجل کیلئے ہیں، وہی جابر حکمرانوں پر قاہر ہے، اور مکاروں کی مکاریوں کو ہوا کرنے والا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی معبودِ برحق نہیں ، وہ یکتا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں ،اولین و آخرین سب کا وہی معبود ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں محمدﷺ اللہ کےبندے اور اسکے رسول ہیںﷺ، آپ ہی سید الانبیاء و المرسلین ہیں، آپ پر، آپکی آل، اور صحابہ کرامy پر افضل ترین درود و سلام ہوں۔
حمد و صلاۃ کے بعد!
مسلمانو!
میں اپنے آپ اور تمام سامعین کو تقوی اور اطاعتِ الہی کی نصیحت کرتا ہوں، کیونکہ جو شخص اللہ تعالی سے ڈرے تو اللہ تعالی اس کیلئے ہر تنگی و مصیبت سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے، اور ہر مشکل کو آسانی میں تبدیل کر دیتا ہے، اسی طرح متقی شخص کیلئے فتح، غلبہ، اپنی تائید اور سلطانی لکھ دیتا ہے۔
سرزمین یمن کی فضیلت :
مسلم اقوام!
بہت ہی دکھ کی بات ہے کہ ساری دنیا نے عزیز ملک یمن کے بدلتے حالات کا مشاہدہ کیا، جس یمن کے اور کتاب و سنت پر گامزن اہل یمن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریفی کلمات ارشاد فرمائے اور فرمایا: (ایمان یمنی ہے، اور حکمت بھی یمنی ہے)۔( بخاری)
یمن کی بدلتی صورت حال، اورحوثی باغیوں کی کاروائیاں :
بہت ہی پریشان کن حالات میں سنگین تبدیلیوں کا عزیز ملک یمن میں مسلمانوں نے مشاہدہ کیا، اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ (حوثی)باغیوں کی طرف سے منتخب قیادت کا تختہ الٹ دیا گیا، اور اہل ِعلاقہ پر دست درازی کی گئی، جس کی وجہ سے گھر بار تباہ، امن و امان تار تار ہو گیا، پر امن لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، بلکہ فساد اور ظلم و زیادتی کا یہ بازار پورے خطے کے امن کیلئے علی الاعلان خطرہ بن چکا تھا، اور ملکِ حرمین شریفین اور یہاں کے لوگوں کیلئے اس کے خطرات خصوصی نوعیت کے تھے۔
حوثی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی :
دانشمندی اور حکمت پر مبنی رائے شماری بھی ہوئی کہ یمن میں اتحاد ، پائدار امن و استحکام ، پرا من طریقوں اور بات چیت کے ذریعے قائم ہو، اس کیلئے خلیج عرب کی ریاستوں کی جانب سے کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔
باغی عناصر کی وجہ سے یمن بکھرنے کا خدشہ :
لیکن معاملہ مزید سنگین ہوتا گیا، اور حالات اتنے بگڑ گئے کہ یمن میں امن و امان تہ و بالا ہو کر رہ گیا، جس کی وجہ سے جبراً و قہراً (یمن کی)ملکی قیادت منظر سے غائب کر دی گئی، اور حالات مسلمانوں کے علاقوں میں مزید تشویش ناک ہوگئے، جو کہ یمن ، اہل یمن، اور پڑوسی ممالک کیلئے خطرے کی گھنٹی بجانے لگے۔
اہلِ یمن کو ظلم و زیادتی ، اور ملکی قیادت کو مسلسل دشواری کا سامنا تھا، پھر دانشمندانہ طور پر اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ یمن کو ٹوٹنے کا خطرہ لاحق ہے، اور یمن میں امن و امان اور استحکام ختم کر کے خانہ جنگی شروع ہونے والی ہے، جس سے ملک و قوم کو نقصان ہوگا اور پڑوسی ممالک بھی متاثر ہونگے۔