• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یوسف علیہ السلام کے حسن کے متعلق کوئی حدیث

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کسی صاحب نے ایک سوال پوچھا ہے کہ کیا حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کے متعلق کوئی صحیح یاحسن حدیث موجود ہے؟
نیز یہ جو زبان زد عام حدیث ہے کہ:
جب دنیا بنی تو حُسن کے تین حصے کیے گئے جن میں سے ایک حصہ یوسف علیہ السلام ایک انکی والدە کو دیا گیا اور ایک حصہ پوری دُنیا میں تقسیم کیا گیا۔
کیا یہ صحیح ہے؟

محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
 

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
941
پوائنٹ
120
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
محترم بھائی محمد نعیم یُونس صاحب ،
رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اپنے معراج کے واقعہ کے بیان میں خبر فرمایا کہ ، تیسرے آسمان پر اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مُلاقات یُوسُف علیہ السلام سے ہوئی، اور یُوسُف علیہ السلام کے حُسن کے بارے میں بتایا کہ
﴿ قَدْ أُعْطِىَ شَطْرَ الْحُسْن:::انہیں آدھا حُسن عطاء کیا گیا تھاصحیح مُسلم/حدیث 429/کتاب الاِیمان/باب76،
اِس کے عِلاوہ ہمیں ، صحیح ثابت شدہ سُنت شریفہ میں ، یُوسُف علیہ السلام کو عطاء کردہ حُسن کی مقدار یا کیفیت کی کوئی خبر نہیں ملتی،
اس خبر میں ذِکر کردہ """آدھے""" کے بارے میں عُلماء کے مختلف اقوال ہیں ، جِن میں دو زیادہ قرین قیاس ہیں :::
::: (1) ::: یُوسف علیہ السلام کو آدم علیہ السلام کے حُسن کے مُطابق آدھا حُسن عطاء ہوا،
::: (2) ::: یُوسف علیہ السلام کو، رسول اللہ محمد صلہ اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حُسن کے مُطابق آدھا حُسن عطاء ہوا،
رہا معاملہ حُسن کو تین حصوں میں بانٹنے ، اور اُن میں ایک حصہ یُوسُف علیہ السلام اور اُن کی والدہ کو دینے والی روایت کا ، تو یہ روایت صحیح نہیں ہے ، اسے امام ابن جریر الطبری نے اپنی سند سے اپنی تفسیر میں ، حسن بصری رحمہُ اللہ کی مرسل روایت کے طور پر خارج کیا ہے، اور اُنہی سے دیگر تفاسیر میں بھی منقول ہے،
اِس روایت کے اِلفاظ درج ذیل ہیں :
(((
أُعْطِيَ يُوسُفُ وَأُمُّهُ ثُلُثَ حُسْنِ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَأُعْطِيَ النَّاسُ الثُّلُثَيْن)))
اور یہ (((
أُعْطِيَ يُوسُفُ وَأُمُّهُ الثُّلُثَيْنِ، وَأُعْطِيَ النَّاسُ الثُّلُثَ)))
إِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ /حدیث رقم 1481 کے ضمن میں اِس روایت کی تحقیق بیان کی ہے اور اِسے "باطل "قرار دِیا ہے،
اور انس ابن مالک رضی اللہ عنہ ُ کی روایت کردہ ایک اور حدیث جو اسی تفسیر طبری میں درج الفاظ میں منقول ہے (((
أُعْطِيَ يُوسُفُ وَأُمُّهُ شَطْرَ الْحُسْنِ)))کو صحیح قرار دِیا ہے ،
پس ، دُرست خبر یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے یُوسف علیہ السلام اور اُن کی والدہ کو سارے حُسن کا آدھا حصہ عطاء فرمایا تھا، لیکن اِس آدھے کی تقسیم ، کِس پورے کے مُطابق سمجھی جائے، اِس کے بارے میں عُلماء کی دو رائے کا ذِکر پہلے کیا جا چکا ہے،
امید ہے یہ معلومات آپ کے سوال کے جواب میں کافی ہوں گی ، اِن شاء اللہ ،
اس کے بعد میں یہ جاننے کی جسارت کرنا چاہوں گا کیا اِس سوال کا کوئی خاص مقصد ہے؟ یا صِرف روایت کے بارے میں معلومات درکار تِھیں ؟
والسلام علیکم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
اس کے بعد میں یہ جاننے کی جسارت کرنا چاہوں گا کیا اِس سوال کا کوئی خاص مقصد ہے؟ یا صِرف روایت کے بارے میں معلومات درکار تِھیں ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم خیرا یا شیخ!
جی میرا خیال ہے کہ سائل روایت کے بارے ہی جاننا چاہتے تھے..
مزید کوئی بات ہوئی تو آپ کو زحمت دی جائیگی..ان شاء اللہ!
بارک اللہ فی علمک وعملک!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سائل کی طرف سے:

سوال کا بیک گراؤنڈ آپ نے پوچھا ہے تو وہ یہ تھا کہ ایک( کم و بیش ) منکر حدیث صاحب نے دعوٰی کیا تھا کہ اس موضوع پر کوئی بھی حدیث موجود نہیں، پھر بھی علما اسرائیلی روایات کی پیروی میں لگے ہیں. کافی تلاش کے بعد بھی مجھے کچھ نہ ملا تو یہ سوال پوچھا تھا.
 

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
941
پوائنٹ
120
و انتما جزاکما اللہ خیراً ،
امید ہے کہ یہ معلومات اُن صاحب کی تسلی کے لیے کافی ہو جائیں گی،
زحمت کی کیا بات ہوئی نعیم بھائی، یہ تو اللہ کا کرم ہے کہ اگر وہ مجھے کسی تک کوئی خیر پہنچانے کا سبب بنا لے،
اللہ عزّو جلّ ہم سب کو خیر پھیلانے والوں میں سے بنائے، والسلام علیکم۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کسی صاحب نے ایک سوال پوچھا ہے کہ کیا حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کے متعلق کوئی صحیح یاحسن حدیث موجود ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پہلے سوال کا جواب پیش ہے
صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب الاسراء
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ، وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ، وَدُونَ الْبَغْلِ، يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ»، قَالَ: «فَرَكِبْتُهُ حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ»، قَالَ: «فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الْأَنْبِيَاءُ»، قَالَ " ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ، وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ، فَقَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ [ص:146]، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ، فَقِيلَ: مَنَ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: َ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ، فَرَحَّبَ بِي، وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقِيلَ: مَنَ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِابْنَيْ الْخَالَةِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَيَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّاءَ، صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمَا، فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ، فَقِيلَ: مَنَ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا هُوَ قَدِ اُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ،

شیبان بن فروخ، حماد بن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے لئے براق لایا گیا، براق ایک سفید لمبا گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا جانور ہے منتہائے نگاہ تک اپنے پاؤں رکھتا ہے میں اس پر سوار ہو کر بیت المقدس آیا اور اسے اس حلقہ سے باندھا جس سے دوسرے انبیاء علیہم السلام اپنے اپنے جانور باندھا کرتے تھے پھر میں مسجد میں داخل ہو اور میں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر میں نکلا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) دو برتن لائے ایک برتن میں شراب اور دوسرے برتن میں دودھ تھا میں نے دودھ کو پسند کیا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کہنے لگے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فطرت کو پسند کیا، پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہمارے ساتھ آسمان کی طرف چڑھے، فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو فرشتوں نے پوچھا آپ کون؟ کہا جبرائیل کہا گیا کہ آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرشتوں نے پوچھا کہ کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں، پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو ہم نے حضرت آدم (علیہ السلام) سے ملاقات کی آدم (علیہ السلام) نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں دوسرے آسمان کی طرف چڑھایا گیا تو فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پھر پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں انہوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں حضرت عیسیٰ بن مریم اور حضرت یحیی بن زکریا (علیہ السلام) کو دیکھا دونوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر گئے تو دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پوچھا گیا کہ آپ کون ہیں؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرشتوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں، پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کو دیکھا اور اللہ نے انہیں حسن کا نصف حصہ عطا فرمایا تھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
جب دنیا بنی تو حُسن کے تین حصے کیے گئے جن میں سے ایک حصہ یوسف علیہ السلام ایک انکی والدە کو دیا گیا اور ایک حصہ پوری دُنیا میں تقسیم کیا گیا۔
کیا یہ صحیح ہے؟
یہ بات تفسیر ابن ابی حاتم میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ؛

حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا أَبُو غَسَّانَ النَّهْدِيُّ، ثنا زُهَيْرٌ، ثنا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أُتِيَ يُوسُفُ وَأُمُّهُ ثُلُثَ حُسْنِ خَلْقِ النَّاسِ، فِي الْوَجْهِ وَالْبَيَاضِ، وَغَيْرِ ذَلِكَ، قَالَ: فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا أَتَتْهُ غَطَّى وَجْهَهُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَتَنَ بِهِ.

11562 - حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، ثنا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ وَجْهُ يُوسُفَ مِثْلُ الْبَرْقِ.
كلها عند الطبراني في الكبير وإسنادها صحيح إن شاء الله تعالى
11563 - حَدَّثَنَا أَبِي، ثنا أَبُو مَعْمَرٍ، ثنا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَسَمَ الْحَسَنَ ثَلاثَةَ أَجْزَاءٍ فَأَعْطَى يُوسُفَ الثُّلُثَ، وَقَسَمَ الثُّلُثَيْنِ بَيْنَ النَّاسِ، فَكَانَ أَحْسَنَ النَّاسَ.
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
جزاک اللہ خیرا یا شیخ!
اللہ تعالی آپ کو صحت وتندرستی عطا فرمائے۔ آمین!
 
Top