عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فکر ونظر
مولانا ابو الکلام آزادؒ
یوم الحج کا ورودِ مقدس :ربّ ِقدوس کی یاد اور پکار
اس مضمون کو کتاب وسنت ڈاٹ کام سے یونی کوڈ میں حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
حب ِ الٰہی کا سب سے بڑا گھرانہ
ان دنوں ذوالحجہ کا پہلا عشرہ ہے اور کچھ ہی دنوں بعد تاریخ عالم کا وہ عظیم الشان روز طلوع ہونے والا ہے جس کے آفتاب کے نیچے کرۂ ارضی کے ہر گوشے کے لاکھوں انسان اپنے مالک کوپکارنے کے لیے جمع ہوں گے اور ریگستانِ عرب کی ایک بے برگ و گیاہ وادی کے اندر خداپرستی و حب الٰہی کا سب سے بڑا گھرانہ آباد ہوگا۔
اللہ کی بندگی کاپہلا مقدس گھراَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِؕ وَ لِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ(الحج:۴۱)
’’وہ لوگ کہ اگر اُنہیں زمین میں قائم کردیں تو ان کا کام یہ ہوگا کہ صلوٰۃِ الٰہی کو قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، نیکی کا حکم دیں اور بُرائیوں سے روکیں۔‘‘
یہ پہلا گھرتھا جو اللہ کی پرستش کے لیے بنایا گیا اور آج بھی دنیا کے تمام بحروبر میں صرف وہی ایک مقدس گوشہ جو اولیاء الشیطان و اصحاب النار کی لعنت سے پاک ہے اور صرف اللہ کے دوستوں اور اس کی محبت میں دُکھ اٹھانے والوں کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے۔
دور دراز ملکوں سے اجتماع کی وجہ:
سمندروں، ہواؤں کو عبور کرکے،پہاڑوں کو طے کرکے، کئی کئی مہینوں کی مسافت چل کر دنیا کی مختلف نسلوں، مختلف رنگتوں، مختلف بولیوں کے بولنے والے اور مختلف گوشوں کے باشندے یہاں جمع ہوتے ہیں۔ اس لیے نہیں کہ سلافی یا ٹیوٹانیک نسل کی باہمی عدالتوں سے دنیا کے لیے لعنت بنیں، اس لیے نہیں کہ ایک انسانی نسل دوسری نسل کو بھیڑیوں کی طرح پھاڑ دے اور اَژدہوں کی طرح ڈسے۔ اس لیے نہیں کہ اللہ کی زمین کو اپنے ابلیسی غرور اور شیطانی سیاست کی نمائش گاہ بنائیں۔ اس لیے نہیں کہ تیس تیس من کے گولے پھینکیں اور سمندر کے اندر ایسے جہنمی آلات رکھیں جومنٹوں اور لمحوں میں ہزاروں انسانوں کو نابود کردیں، بلکہ تمام انسانی غرضوں اور مادی خواہشوں سے خالی ہوکر اور ہر طرح کے نفسانی ولولوں اور بہیمی شرارتوں کی زندگی سے ماوراء الوریٰ جاکر، صرف اس ربّ قدوس کو پیار کرنے کے لئے، اس کی راہ میں دُکھ اٹھانے اور مصیبت سہنے کے لیے اور اس کی محبت و رأفت کو پکارنے اور بلانے کے لیے جس نے اپنے ایک قدوس دوست2 کی دعاؤں کو سنا اور قبول کیا، جبکہ نیکی کا گھرانہ آباد کرنے کے لیے اور امن و سلامتی اور حق و عدالت کی بستی بسانے کے لیے اس نے اپنے اللہ کو پکارا تھا کہ
رَبَّنَا اِنِّی اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِيْ بِوَادٍ غَيْرِ ذِيْ زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِی اِلَيْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُوْنَ (ابراہیم:۳۷)
’’اے پروردگار! میں نے تیرے محترم گھر کے پاس ایک ایسے بیابان میں جوبالکل بے برگ وگیاہ ہے، اپنی نسل لاکر بسائی ہے تاکہ یہ لوگ تیری عبادت کو قائم کریں، پس تو ایسا کر کہ انسانوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیر دے اور ان کے رزق کا بہتر سامان کردے تاکہ وہ تیرا شکرکریں۔‘‘