- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
یہی وہ یہودی ملت فاسدہ کے لوگ ہیں کہ جنہوں نے کھلم کھلا سرکشی اور حسد و بغض کی بنا پر اُس شریعت مطہرہ کا انکار کردیا جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ عزوجل کی طرف سے نازل کی گئی تھی۔ کہنے لگے: ہم تو اُس شریعت پر ایمان رکھتے ہیں جو ہمارے اوپر اتاری گئی ہے۔ اور جو ہمارے اوپر تورات اتری ہے ہمیں اُس پر ایمان لانا ہی کفایت کرتا ہے۔ ہم تو صرف اسی بات کا اقرار کرتے ہیں۔ یوں کہہ کر وہ تورات کے بعد والی کتابوں اور شریعتوں کا انکار کردیتے۔ (اور آج بھی کر رہے ہیں) تب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اُنہیں عار دلاتے ہوئے فرمایا:
{وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ اٰمِنُوْا بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَکْفُرُُوْنَ بِمَا وَرَآئَ ہٗ وَ ہُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَہُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْبِیَآئَ اللّٰہِ مِنْ قَبْلُ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَo} [البقرہ:۹۱]
''اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس پر ایمان لائو جو اللہ نے نازل فرمایا ہے تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو اس کے علاوہ ہے اسے وہ نہیں مانتے، حالانکہ وہی حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو ان کے پاس ہے۔ کہہ دے پھر اس سے پہلے تم اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا کرتے تھے، اگر تم مومن تھے؟''
یہ یہودیوں کی ملت وہ قوم ہے کہ دنیا جہان میں ان سے بڑھ کر کوئی عہد توڑنے والا اور معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والا نہیں۔ ان میں سے ایک انصاف پسند، حق بات کرنے والے عالم آدمی نے جب انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ عزوجل سے عہد کر رکھا ہے اور پکا پختہ وعدہ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوجائیں گے تو وہ بلاچون و چرا آپ کی اطاعت کریں گے؟ تو یہودی کہنے لگے: اللہ تعالیٰ نے ہم سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کوئی عہد نہیں لے رکھا۔ یعنی اُنہوں نے جان بوجھ کر نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کردیا۔ تب اللہ عزوجل نے وحی نازل فرمائی۔
{اَوَ کُلَّمَا عٰہَدُوْا عَہْدًا نَّبَذَہٗ فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَo} [البقرہ:۱۰۰]
''اور کیا جب کبھی انھوں نے کوئی عہد کیا تو اسے ان میں سے ایک گروہ نے پھینک دیا، بلکہ ان کے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔ ''
{وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ اٰمِنُوْا بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَکْفُرُُوْنَ بِمَا وَرَآئَ ہٗ وَ ہُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَہُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْبِیَآئَ اللّٰہِ مِنْ قَبْلُ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَo} [البقرہ:۹۱]
''اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس پر ایمان لائو جو اللہ نے نازل فرمایا ہے تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو اس کے علاوہ ہے اسے وہ نہیں مانتے، حالانکہ وہی حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو ان کے پاس ہے۔ کہہ دے پھر اس سے پہلے تم اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا کرتے تھے، اگر تم مومن تھے؟''
یہ یہودیوں کی ملت وہ قوم ہے کہ دنیا جہان میں ان سے بڑھ کر کوئی عہد توڑنے والا اور معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والا نہیں۔ ان میں سے ایک انصاف پسند، حق بات کرنے والے عالم آدمی نے جب انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ عزوجل سے عہد کر رکھا ہے اور پکا پختہ وعدہ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوجائیں گے تو وہ بلاچون و چرا آپ کی اطاعت کریں گے؟ تو یہودی کہنے لگے: اللہ تعالیٰ نے ہم سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کوئی عہد نہیں لے رکھا۔ یعنی اُنہوں نے جان بوجھ کر نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کردیا۔ تب اللہ عزوجل نے وحی نازل فرمائی۔
{اَوَ کُلَّمَا عٰہَدُوْا عَہْدًا نَّبَذَہٗ فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَo} [البقرہ:۱۰۰]
''اور کیا جب کبھی انھوں نے کوئی عہد کیا تو اسے ان میں سے ایک گروہ نے پھینک دیا، بلکہ ان کے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔ ''