lovelyalltime صاحب،
آپ اس فورم پر اسپیمنگ کی حد تک ایک ہی بات بار بار اور ایک ہی پوسٹ کئی دھاگوں میں پیسٹ کرتے جاتے ہیں۔ آپ کو جس موضوع پر بات کرنی ہو، اسے ایک ہی دھاگے میں رہنے دیا کریں اور ایک ہی پوسٹ کو ایک ہی دھاگے میں بار بار پیش کرنے سے گریز کریں۔ اس سے کچھ اچھا تاثر پیدا نہیں ہوتا۔
رہی اس تحقیق کی بات، تو اتنی بات تو درست ہے کہ دونوں باتیں صحیح بخاری میں موجود ہیں۔
یعنی:
1۔ 9 ذولحجہ، 10 ہجری کو جمعہ کا دن ہونا۔
2۔ 12 ربیع الاول، 11 ہجری بروز پیر کو رسول اللہ ﷺ کا وصال ہونا۔
لیکن درج بالا تحقیق سے جو نتیجہ اخذ کیا گیا ہے، اس کے درست ہونے میں تامل ہے۔
کیا ضروری ہے کہ 12 ربیع الاول ، 11 ہجری اگر بروز پیر نہیں ہو سکتی، تو 12 ربیع الاول کو تاریخ وفات کا ہی انکار کر دیا جائے۔
ہم 12 ربیع الاول کو پیر کا روز ہونے کا انکار بھی تو کر سکتے ہیں؟
پھر جب دونوں احادیث صحیح و ثابت ہیں تو یہ ماننا پڑے گا کہ کسی ایک حدیث میں کسی راوی کو تاریخ یا دن کی غلطی لگی ہے۔
کیا ضرور ہے کہ اس تحقیق کے مطابق اسے تاریخ کی غلطی ہی مانا جائے اور دن کی غلطی نہ مانا جائے؟ جبکہ دن کی تعیین میں غلطی ہونے کے امکانات بہ نسبت تاریخ میں غلطی کے زیادہ روشن ہیں۔
پھر چونکہ دونوں روایات صحیح بخاری و صحیح مسلم میں موجود ہیں۔ اور بریلوی حضرات کے نزدیک بھی ان کی تمام احادیث صحیح ہیں۔ لہٰذا جب دو صحیح احادیث ایک دوسرے کے خلاف دلیل بن رہی ہیں، تو کسی ایک سے بھی دلیل لینا درست نہیں جبکہ اس تحقیق میں وجوہات ترجیح بھی کہیں بیان نہیں کی گئیں۔
کفایت اللہ بھائی سے گزارش ہے کہ وہ اس موضوع پر کچھ روشنی ڈالیں۔