• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ تحقیق کہاں تک صحیح ہے؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
بھائی اگر اس بات میں اتفاق ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم پیر ہی کے دن وفات پا گئے تھے، اور اوپر دیے گئے دلائل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تاریخ وفات ١٢ ربیع الاول تھی - تو یہ اپنے آپ ثبوت نہیں ہے؟ ہاں اگر آپ کا مطلب یہ ہے کہ میں کوئی mathematical ریسرچ آپکے سامنے پیش کروں، تو معذرت خواں ہوں-


میرے بھائی اب ساری تفصیل آپ کے سامنے ہے

دو صحیح احادیث موجود ہیں






 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
کیا یہ تحقیق صحیح ہے
lovelyalltime صاحب،
آپ اس فورم پر اسپیمنگ کی حد تک ایک ہی بات بار بار اور ایک ہی پوسٹ کئی دھاگوں میں پیسٹ کرتے جاتے ہیں۔ آپ کو جس موضوع پر بات کرنی ہو، اسے ایک ہی دھاگے میں رہنے دیا کریں اور ایک ہی پوسٹ کو ایک ہی دھاگے میں بار بار پیش کرنے سے گریز کریں۔ اس سے کچھ اچھا تاثر پیدا نہیں ہوتا۔

رہی اس تحقیق کی بات، تو اتنی بات تو درست ہے کہ دونوں باتیں صحیح بخاری میں موجود ہیں۔
یعنی:
1۔ 9 ذولحجہ، 10 ہجری کو جمعہ کا دن ہونا۔
2۔ 12 ربیع الاول، 11 ہجری بروز پیر کو رسول اللہ ﷺ کا وصال ہونا۔

لیکن درج بالا تحقیق سے جو نتیجہ اخذ کیا گیا ہے، اس کے درست ہونے میں تامل ہے۔
کیا ضروری ہے کہ 12 ربیع الاول ، 11 ہجری اگر بروز پیر نہیں ہو سکتی، تو 12 ربیع الاول کو تاریخ وفات کا ہی انکار کر دیا جائے۔
ہم 12 ربیع الاول کو پیر کا روز ہونے کا انکار بھی تو کر سکتے ہیں؟
پھر جب دونوں احادیث صحیح و ثابت ہیں تو یہ ماننا پڑے گا کہ کسی ایک حدیث میں کسی راوی کو تاریخ یا دن کی غلطی لگی ہے۔
کیا ضرور ہے کہ اس تحقیق کے مطابق اسے تاریخ کی غلطی ہی مانا جائے اور دن کی غلطی نہ مانا جائے؟ جبکہ دن کی تعیین میں غلطی ہونے کے امکانات بہ نسبت تاریخ میں غلطی کے زیادہ روشن ہیں۔

پھر چونکہ دونوں روایات صحیح بخاری و صحیح مسلم میں موجود ہیں۔ اور بریلوی حضرات کے نزدیک بھی ان کی تمام احادیث صحیح ہیں۔ لہٰذا جب دو صحیح احادیث ایک دوسرے کے خلاف دلیل بن رہی ہیں، تو کسی ایک سے بھی دلیل لینا درست نہیں جبکہ اس تحقیق میں وجوہات ترجیح بھی کہیں بیان نہیں کی گئیں۔

کفایت اللہ بھائی سے گزارش ہے کہ وہ اس موضوع پر کچھ روشنی ڈالیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
lovelyalltime صاحب،


آپ اس فورم پر اسپیمنگ کی حد تک ایک ہی بات بار بار اور ایک ہی پوسٹ کئی دھاگوں میں پیسٹ کرتے جاتے ہیں۔ آپ کو جس موضوع پر بات کرنی ہو، اسے ایک ہی دھاگے میں رہنے دیا کریں اور ایک ہی پوسٹ کو ایک ہی دھاگے میں بار بار پیش کرنے سے گریز کریں۔ اس سے کچھ اچھا تاثر پیدا نہیں ہوتا۔

رہی اس تحقیق کی بات، تو اتنی بات تو درست ہے کہ دونوں باتیں صحیح بخاری میں موجود ہیں۔
یعنی:
1۔ 9 ذولحجہ، 10 ہجری کو جمعہ کا دن ہونا۔

12 ربیع الاول، 11 ہجری بروز پیر کو رسول اللہ ﷺ کا وصال ہونا۔
میرے بھائی 12 ربیع الاول کا ذکر صحیح بخاری کی کس حدیث میں ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میرے بھائی 12 ربیع الاول کا ذکر صحیح بخاری کی کس حدیث میں ہے
واقعی۔۔۔میری غلطی ہے۔ مجھے سمجھنے میں غلطی ہوئی۔ نشاندہی کے لئے مشکور ہوں۔
 
Top