• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ جشن بخاری کس حدیث سے ثابت ہے ؟

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
@عبدہ بھائی ،
ماشاءاللہ آپ کے جوابات نہایت تسلی بخش اور آسان فہم ہیں۔ میری رائے میں اگر انہیں ایک باقاعدہ علیحدہ مضمون کی شکل دے دی جائے تو بہت مناسب ہوگا اور ہر ایسے دھاگے میں لنک کے طور پر کام آسکے گا۔ اتنے عام فہم انداز میں اس موضوع پر کوئی دوسری تحریر نظر سے نہیں گزری، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔

اس میں شاید کچھ اضافہ جات بھی درکار ہوں گے تاکہ بدعات کی ساری نہ سہی تو اکثر اقسام ان میں آ سکیں۔ مثلا یہ کہ کسی عبادت کو اس کے اصل مقام سے ہٹا دینا بھی بدعت ہے۔ مثلا مستحب کے ساتھ سنت یا فرض و واجب کا سا برتاؤ کرنا، کہ قائلین و تارکین کی بنیاد پر گروہ بندی کی جائے، خود ساختہ فضائل اور وعیدیں بیان کی جائیں۔ یا اس مستحب عمل کو کسی سنت یا واجب عمل پر فوقیت دی جائے۔ جیسے عید میلاد کو دیگر عیدین پر فوقیت دینا وغیرہ۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم عبدہ صاحب کی تشریح قابل غور ہے ۔ آسان اور واضح ہے ۔ میرا خیال سے اس تشریح کو باضابطہ ایک مضمون شکل دیکر مزید مفید بنایا جاسکتا ہے ۔ اسمیں بظاہر کوئی کمی نظر نہیں آئی لیکن اساتذہ اگر نظر ثانی فرمائیں تو اور عمدہ ہوگا ۔ اللہ عبدہ صاحب کو جزائے خیر دے ۔ علم میں برکت دے ۔ اگر مخالفین اس میں تنقید کریں الکتاب والسنہ کی بنیادوں پر تو انکا کرم ہوگا ، بسا اوقات بعض اخطاء چہپی رہ جاتی ہیں لیکن ایک نقاد کی نظریں سیدهی وہیں جا پڑتی ہیں ۔
والسلام
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
@عبدہ بھائی ،
اس میں شاید کچھ اضافہ جات بھی درکار ہوں گے تاکہ بدعات کی ساری نہ سہی تو اکثر اقسام ان میں آ سکیں۔ مثلا یہ کہ کسی عبادت کو اس کے اصل مقام سے ہٹا دینا بھی بدعت ہے۔ مثلا مستحب کے ساتھ سنت یا فرض و واجب کا سا برتاؤ کرنا، کہ قائلین و تارکین کی بنیاد پر گروہ بندی کی جائے، خود ساختہ فضائل اور وعیدیں بیان کی جائیں۔ یا اس مستحب عمل کو کسی سنت یا واجب عمل پر فوقیت دی جائے۔ جیسے عید میلاد کو دیگر عیدین پر فوقیت دینا وغیرہ۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا۔
جی محترم بھائی میں نے ابھی تک تو وقتی ضرورت کے تحت جو بات سمجھ آئی وہ مختلف موقعوں پہ لکھ دی ہے اب محترم عبداللہ طارق بھائی اور آپ جو کہ رہے ہیں تو اس کو واقعی ترتیب دینے اور اسکا ہر لحاظ سے احاطہ کرنے کی ضرورت ہے میں ہفتہ اتوار کو انشاءاللہ کوشش کرتا ہوں کہ ایک نیا دھاگہ بنا کر اسکو ترتیب سے اور ہر طرح سے احاطہ کر کے اپنی سمجھ کے مطابق لکھ دوں پھر اپنے باقی بھائیوں سے اسکی تصحیح و اضافہ کروا کے اس مضمون کو ایک حتمی شکل دے دی جائے اور پھر ایسے سارے اعتراضات والے تھریڈ میں اسکا لنک دے دیا جائے
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب عبدہ صاحب ! آپ نے تعین کے بارے میں درج ذیل عبارت لکھی ہے :
389

بدعت نفس عبادت میں بھی ہو سکتی ہے طریقہ عبادت میں بھی ہو سکتی ہے اور تعین وقت عبادت میں بھی ہو سکتی ہے
اور یہ تب بدعت ہوں گی جب تعین کرنے کا مقصد ثواب ہو


دوبارہ وضاحت سے سمجھ لیں کہ
1-اگر نفس عبادت حدیث میں نہیں ہے تو یہ بدعت ہو گی
2- اگر نفس عبادت حدیث میں ہے مگر طریقہ کوئی فکس نہیں تو طریقہ فکس کرنا بدعت ہو گی مثلا تلاوت قرآن کا حکم موجود ہے مگر ختم قرآن کا ایک خاص طریقہ موجود نہیں تو یہ بدعت ہو گا
3-اگر وقت عبادت حدیث میں کوئی متعین نہیں تو اگر یہ وقت کا تعین کرنا اس نیت سے ہو کہ اس وقت زیادہ ثواب ہو گا تو یہ بھی بدعت ہو گی البتہ اگر وقت کا تعین کسی اور مجبوری یا وجہ سے ہو اس خاص وقت میں ثواب کی نیت نہ ہو تو وہ بدعت نہ ہو گی مثلا قرآن ہر وقت پڑھ سکتے ہیں مگر کوئی اگر ظہر کو وقت نکال سکتا ہے تو اسی وقت جا کر حفظ کرتا ہے تو اسکی نیت یہ نہیں کہ اس وقت ثواب زیادہ ہے تو یہ بدعت نہیں
اسی طرح اگر کوئی سمجھتا ہے کہ مسجد میں عصر کے وقت نمازی زیادہ ہوتے ہیں یا انکے پاس وقت زیادہ ہوتا ہے تو وہ عصر کے بعد درس فکس کر لیتا ہے تو درس دینا تو چونکہ ثابت ہے مگر وقت فکس کرنا ثابت نہیں مگر مدرس وقت اس وجہ سے نہیں فکس کر رہا کہ اس وقت ثواب زیادہ ہے بلکہ اس وجہ سے کہ اس وقت درس کا فائدہ زیادہ ہے تو یہ بدعت نہیں کیونکہ بدعت وہ عمل ہوتا ہے جو زیادہ ثواب کی نیت سے ہو۔
جناب عبدہ صاحب یہی بات بریلوی کہتے ہیں :
w11.jpg

 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جناب عبدہ صاحب ! آپ نے تعین کے بارے میں درج ذیل عبارت لکھی ہے :
389
بدعت نفس عبادت میں بھی ہو سکتی ہے طریقہ عبادت میں بھی ہو سکتی ہے اور تعین وقت عبادت میں بھی ہو سکتی ہے
اور یہ تب بدعت ہوں گی جب تعین کرنے کا مقصد ثواب ہو
البتہ اگر وقت کا تعین کسی اور مجبوری یا وجہ سے ہو اس خاص وقت میں ثواب کی نیت نہ ہو تو وہ بدعت نہ ہو گی
مثلا قرآن ہر وقت پڑھ سکتے ہیں مگر کوئی اگر ظہر کو وقت نکال سکتا ہے تو اسی وقت جا کر حفظ کرتا ہے تو اسکی نیت یہ نہیں کہ اس وقت ثواب زیادہ ہے تو یہ بدعت نہیں
جناب عبدہ صاحب یہی بات بریلوی کہتے ہیں :
16266 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
نہیں میرے پیارے رانا صاحب بریلوی نے یہ بات تو درست کہی کہ تعین عرفی بدعت نہیں اور عبداللہ بن مسعود والی مثال بھی تعین عرفی کی ہی ہے مگر انہوں نے آگے جو مثال گیارویں کی دی ہے وہ تعین عرفی میں نہیں آ سکتی

دیکھیں آپ کے بریلوی بھائی نے لکھا ہے کہ
تعین عرفی اسے کہتے ہیں کہ کوئی شخص بعض سہولتوں کے پیش نظر کوئی دن یا وقت ایصال ثواب کے لئے مقرر کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دوسرے اوقات میں بھی ایصال ثواب ہو سکتا ہے اور تمام اوقات میں یکساں ثواب پہنچتا ہے تو یہ تعین عرفی ہے اسے ناجائز کہنا کسی طرح درست نہیں


اب اس تعین عرفی کی مثال جو گیارویں دی ہے تو وہ غلط ہے (اگرچہ ہمارے ہاں تو ایصال ثواب کرنا ہی درست نہیں مگر ابھی اسکو درست تصور کر لیتے ہیں جیسا کہ سائنس کے فارمولوں میں کسی چیز کو کانسٹنٹ مان لیا جاتا ہے تاکہ دوسرے کی قیمت نکالی جا سکے)
گیارویں کے تعین عرفی نہ ہونے کی پہلی دلیل تو یہ ہے کہ تعریف میں انہوں نے کسی سہولت کی وجہ سے تعین کا ذکر کیا ہے مگر گیارویں کے بارے اس سہولت کا ذکر نہیں کیا یعنی کس وجہ سے گیارہ تاریخ فکس کی ہے
دوسری اور واضح دلیل گیارویں کے تعین عرفی نہ ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اوپر کی تعریف کے مطابق تعین عرفی تک ہو گا اور بدعت تب نہیں ہو گی جب یہ نظریہ ہو کہ اگر کوئی فکس نہیں کرتا اور ساری زندگی بھی اس گیارویں کے علاوہ ہی مختلف دنوں میں ایصال ثواب کرتا ہے تو اسکے ثواب میں کسی کمی کا سامنا نہیں ہو گا یعنی گیارویں کرنے والوں کے برابر ہی اسکو ثواب ملے گا مگر یہ لوگ ایسا نہیں سمجھتے زبانی تو کہ دیں گے مگر اس پہ کبھی فتوی نہیں دیں گے
کیا کوئی ایک مشہور بریلوی عالم جو گیارویں کرواتا ہو وہ اس پہ فتوی دے سکتا ہے کہ اذان سے پہلے جو درود پڑھتے ہیں اور جو نہیں پڑھتے بلکہ کسی اور وقت درود پڑھ لیتے ہیں ان کے اجر میں کوئی فرق نہیں ہوتا انکو ایک جیسا ثواب ملتا ہے (فرض کریں کہ درود مسنون پڑھتے ہیں)
 
Top