• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ مطلوبہ رشتے۔۔آخر کب ملیں گے؟؟

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
"لڑکے کی تنخواہ محض بیس ہزار ہے۔۔گھر ذاتی سہی۔۔اتنی تنخواہ میں میں گزارہ نہیں کر سکتی"وہ سپاٹ لہجے میں کہہ رہی تھی"بعد میں پھر بھی خود ہی کمانا ہے تو ابھی کماتی بری ہوں؟"
ام سمیرہ سخت پریشان تھیں۔۔یہ رشتہ بھی مسترد ہونے کو تھا،بیسویں دوسرے رشتوں کی طرح۔۔کہیں سمیرہ مسترد کر دی جاتی تھی اور کہیں سمیرہ مسترد کر دیتی تھی!!عمر 28،29 کے قریب،خوش شکل لیکن قد قدرے چھوٹا تھا۔ماسٹرز۔۔پرائیویٹ سکول میں جاب کر رہی تھی۔
"پڑھا لکھا،خوش شکل ،امیر لڑکا۔۔۔"بس یہی اس کی ڈیمانڈ تھی۔۔ایک جملے میں پوری ہوتی ہوئی تو دوسری جانب "پڑھی لکھی،اونچی لمبی خوب صورت " لڑکی کی خواہش۔۔لڑکا بھی کامل چاہیے اور لڑکی بھی!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"دعا کیجیے گا!!لڑکے والوں نے آنا ہے"ام ماریہ فون بند کرتے ہوئے آہستگی سے بولیں۔دل میں سو خدشات۔۔نجانے لڑکا کیسا ہے؟؟خوب صورت بھی ہے یا۔۔۔کاروبار،جاب ٹھیک ٹھاک ہے یا سیٹل کرنا پڑے گا؟ماریہ اس بات کو سخت ناپسند کرتی تھی کہ ویل سیٹلڈ فیملی۔۔داماد کو سیٹل کرے۔
ماریہ اعلٰی تعلیم یافتہ،خوبصورت،مناسب قدوقامت کی باپردہ لڑکی تھی۔18 سال کی عمر سے رشتہ دیکھتے عمر 28 سال ہونے کو تھی۔ماریہ کی ڈیمانڈ"خوب صورت،پڑھا لکھا،ویل سیٹلڈ لڑکا" تھا جبکہ اس کی والدہ برادری،چھوٹی فیملی اور قرب قریب کا اضافہ کر رہی تھیں۔لڑکے والے لڑکی پسند کر جاتے مگر لڑکے کی فیملی کبھی بڑی ہوتی تو کبھی لڑکا خوبصورت نہیں تھا۔۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر رشتے مسترد ہو جاتے!!
ام ماریہ سخت پریشان تھیں۔۔نجانے مطلوبہ رشتہ کب آئے گا؟؟؟ایک فکر،ایک سوچ۔۔ذہن کو ریزہ ریزہ کر دیتی!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ام سمیرہ اور ام ماریہ کی باتیں سن کر ذہن الجھ سا گیا ، سوچوں کی پرواز نے ایک اور سفر شروع کر دیا۔
دیورانی جھٹانی کے رشے سے جڑی ام اسد کا ایک اکلوتا بھائی اور ام فرحان کی چار بہنیں غیر شادی شدہ تھیں۔
30 سالہ عبید کی وہی ایک خواہش"خوبصورت،تعلیم یافتہ،اونچی لمبی لڑکی"۔سیدوں میں ویسے بھی غیر سیدوں میں رشتے بہت معیوب سمجھے جاتے ہیں اوپر سے عبید کی بڑی بہن مصر تھی کہ سید فیملی سے ہٹ کر رشتہ نہیں ہوگا۔عبید کی رائے تھی کہ اگر سید فیملی ہی ڈھونڈنی ہے تو میں صرف فاطمی خواہش سب کو تھی۔۔عبید فی الحال نوکری سے فارغ تھا۔کوشش جاری تھی۔۔بیسیوں رشتے دیکھے مگر کوئی پسند نہیں آتا۔
ام فرحان کی چاروں بہنیں خوبصورت،پڑھی لکھی،فاطمی سید فیملی۔۔وہی خواہش"خوب صورت۔۔پڑھا لکھا،امیر کبیر اور قرب قریب۔۔دو بہنیں 26،25 کی ہو چلی تھیں۔ایک بہن 30،31 اور ایک ابھی چھوٹی تھی۔رشتے آمنے سامنے تھے۔کئی دفعہ اشارے کنایوں میں بات بھی ہوئی مگر ام اسد جانتی تھیں کہ عبید فی الحال فارغ ہے جبکہ ام فرحان کی فیملی امیر کبیر لڑکا چاہ رہی ہے۔۔بات ہو بھی جائے۔۔نبھے گی کیسے؟؟سو دونوں طرف تلاش جاری تھی۔
لڑکے والے پسند کر جاتے مگر دور دراز،لڑکا خوب صورت نہیں ،امیر نہیں انکار کی وجوہات تھیں!!
۔عبید کی عمر 35 سے اوپر ہونے لگی۔۔ادھر ام اسد نے اپنی بڑی بیٹی کا رشتہ فیملی میں طے کیا تو سب اعتراض کرنے لگے کہ بھائی کی تو ابھی تک شادی کی نہیں؟؟؟ادھر بھائی کے معیار کا رشتہ کہاں تلاشا جائے؟؟؟اول تو کوئی لڑکی پسند ہی نہ آتی اور جہاں رشتہ پسند آتا وہاں بھی امیر کبیر کے مطالبات ہوتے!!دن گزرتے چلے گئے۔
ایک دن ام اسد کے بہنوئی کے توسط سے ایک رشتہ دیکھنے گئے تو بہنوئی نے از خود بات طے کر دی۔۔لڑکی فاطمی سید،خوش شکل تھی۔۔گرچہ قد چھ پونے چھ فٹ کے مقابلے میں 5 فٹ ہی تھا۔۔تعلیم بھی بہت زیادہ نہ تھی۔کچھ عرصے کے بعد شادی ہو گئی،شادی کے کچھ ماہ بعد جاب بھی مل گئی۔۔آج عبید کے تین بیٹے ہیں،خوش و خرم فیملی۔۔ایک چیز کم ملی مگر اجر اچھا مل گیا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ام فرحان کی فیملی مسلسل تلاش جاری رکھے ہوئے تھی۔سب سے چھوٹی بہن اور ایک بڑی بہن کی شادی ہو گئی۔۔اب دو بہنوں 35،36 سالہ اور 28،29 سالہ بہنوں کے رشتے ڈھونڈے جا رہے تھے۔والد کا کہنا تھا کہ غیر سیدوں میں رشتہ دینا،کافروں میں رشتہ دینے کے برابر ہے۔۔لہذا سب سے بڑا مسئلہ برادری کا تھا۔۔پھر قرب قریب۔۔ہر ایک اپنی پسند کا خیال رکھے ہوئے!!
مگر مکمل کامل کسے ملتا؟؟کامل کون ہوا ہے؟؟لڑکی کی عمر بھی تو اب 30 سے اوپر جا رہی تھی۔آخر ابو فرحان کی مسلسل کوشش سے رشتے ڈھونڈلیے گئے۔۔امیر،پڑھے لکھے مگر فیملی غیر سید تھی۔ام فرحان کے والد سخت ناراض تھے مگر اب ام فرحان کی اپنی بیٹی بھی بڑی ہو رہی تھی،انہیں اس کا بھی خیال تھا۔جلد ہی دونوں بہنوں کی شادی ہو گئی۔
چھوٹی بہن تو اپنے گھر میں خوش تھی مگر بڑی بہن کا مزاج نہ ملا۔سال بعد اللہ سبحانہ وتعالٰی نے جڑواں بیٹے دیے اور اسی دن خاوند نے طلاق کے کاغذ بھیج دیے!!
لڑکی نے صبر و شکر سے بچوں کے سہارے زندگی گزارنے کا فیصلہ کر لیا۔۔اب وہ اکیلی جان ہے اور 2 ننھے بچے۔۔اکلوتےبھائی اور والدین کے سہارے۔۔لیکن آخر کب تلک؟؟؟
یہ مطلوبہ رشتے۔۔آخر کب ملیں گے؟؟؟
بیس بائیس برس سے رشتہ دیکھتے تیس بتیس کی عمر میں مجبورا کسی کم پڑھے لکھے،غیر برادری،متوسط گھرانے میں رشتہ۔۔پہلے نہیں دیا جاسکتا تھا؟؟12،16 سال کی ذہنی اذیت کس کھاتے جائے؟؟؟
محترم والدین اور محترم اولاد!اتنے اونچے دروازے نہ رکھیں کہ لوگ کھٹکھٹاتے ہوئے ڈریں۔۔آج اتنے اونچے دروازے رکھ کر لوگوں کو اپنے گھروں میں آنے سے روکا تو کل آپ کو اپنی ضروریات کے لیے خود نیچے اترنا پڑے گا۔
یاد رکھیے۔۔کون کامل ہوتا ہے؟؟کون کب کامل ہوا ہے؟؟


اخت ولید​
 
Last edited:

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
دیکھو کتنی بڑی معاشرتی برائیوں میں ہم گِھر چکے ہیں۔ اس طرف کسی کی توجہ نہیں کوئی اصلاح احوال نہیں۔ اہل سیاست کو کرسی کی دھن ہے تو اہل مصلہ کو صدیوں پرانے جزئیات کے حل میں دلچسپی۔ اور معاشرہ زمانے کی رفتار کیساتھ مسلسل روبہ زوال ہے۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
دیکھو کتنی بڑی معاشرتی برائیوں میں ہم گِھر چکے ہیں۔ اس طرف کسی کی توجہ نہیں کوئی اصلاح احوال نہیں۔ اہل سیاست کو کرسی کی دھن ہے تو اہل مصلہ کو صدیوں پرانے جزئیات کے حل میں دلچسپی۔ اور معاشرہ زمانے کی رفتار کیساتھ مسلسل روبہ زوال ہے۔
خود کوبدلنا ہوگا یہ کہنے کی بات ہے
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
"لڑکے کی تنخواہ محض بیس ہزار ہے۔۔گھر ذاتی سہی۔۔اتنی تنخواہ میں میں گزارہ نہیں کر سکتی"وہ سپاٹ لہجے میں کہہ رہی تھی"بعد میں پھر بھی خود ہی کمانا ہے تو ابھی کماتی بری ہوں؟"
ام سمیرہ سخت پریشان تھیں۔۔یہ رشتہ بھی مسترد ہونے کو تھا،بیسویں دوسرے رشتوں کی طرح۔۔کہیں سمیرہ مسترد کر دی جاتی تھی اور کہیں سمیرہ مسترد کر دیتی تھی!!عمر 28،29 کے قریب،خوش شکل لیکن قد قدرے چھوٹا تھا۔ماسٹرز۔۔پرائیویٹ سکول میں جاب کر رہی تھی۔
"پڑھا لکھا،خوش شکل ،امیر لڑکا۔۔۔"بس یہی اس کی ڈیمانڈ تھی۔۔ایک جملے میں پوری ہوتی ہوئی تو دوسری جانب "پڑھی لکھی،اونچی لمبی خوب صورت " لڑکی کی خواہش۔۔لڑکا بھی کامل چاہیے اور لڑکی بھی!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"دعا کیجیے گا!!لڑکے والوں نے آنا ہے"ام ماریہ فون بند کرتے ہوئے آہستگی سے بولیں۔دل میں سو خدشات۔۔نجانے لڑکا کیسا ہے؟؟خوب صورت بھی ہے یا۔۔۔کاروبار،جاب ٹھیک ٹھاک ہے یا سیٹل کرنا پڑے گا؟ماریہ اس بات کو سخت ناپسند کرتی تھی کہ ویل سیٹلڈ فیملی۔۔داماد کو سیٹل کرے۔
ماریہ اعلٰی تعلیم یافتہ،خوبصورت،مناسب قدوقامت کی باپردہ لڑکی تھی۔18 سال کی عمر سے رشتہ دیکھتے عمر 28 سال ہونے کو تھی۔ماریہ کی ڈیمانڈ"خوب صورت،پڑھا لکھا،ویل سیٹلڈ لڑکا" تھا جبکہ اس کی والدہ برادری،چھوٹی فیملی اور قرب قریب کا اضافہ کر رہی تھیں۔لڑکے والے لڑکی پسند کر جاتے مگر لڑکے کی فیملی کبھی بڑی ہوتی تو کبھی لڑکا خوبصورت نہیں تھا۔۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر رشتے مسترد ہو جاتے!!
ام ماریہ سخت پریشان تھیں۔۔نجانے مطلوبہ رشتہ کب آئے گا؟؟؟ایک فکر،ایک سوچ۔۔ذہن کو ریزہ ریزہ کر دیتی!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ام سمیرہ اور ام ماریہ کی باتیں سن کر ذہن الجھ سا گیا ، سوچوں کی پرواز نے ایک اور سفر شروع کر دیا۔
دیورانی جھٹانی کے رشے سے جڑی ام اسد کا ایک اکلوتا بھائی اور ام فرحان کی چار بہنیں غیر شادی شدہ تھیں۔
30 سالہ عبید کی وہی ایک خواہش"خوبصورت،تعلیم یافتہ،اونچی لمبی لڑکی"۔سیدوں میں ویسے بھی غیر سیدوں میں رشتے بہت معیوب سمجھے جاتے ہیں اوپر سے عبید کی بڑی بہن مصر تھی کہ سید فیملی سے ہٹ کر رشتہ نہیں ہوگا۔عبید کی رائے تھی کہ اگر سید فیملی ہی ڈھونڈنی ہے تو میں صرف فاطمی خواہش سب کو تھی۔۔عبید فی الحال نوکری سے فارغ تھا۔کوشش جاری تھی۔۔بیسیوں رشتے دیکھے مگر کوئی پسند نہیں آتا۔
ام فرحان کی چاروں بہنیں خوبصورت،پڑھی لکھی،فاطمی سید فیملی۔۔وہی خواہش"خوب صورت۔۔پڑھا لکھا،امیر کبیر اور قرب قریب۔۔دو بہنیں 26،25 کی ہو چلی تھیں۔ایک بہن 30،31 اور ایک ابھی چھوٹی تھی۔رشتے آمنے سامنے تھے۔کئی دفعہ اشارے کنایوں میں بات بھی ہوئی مگر ام اسد جانتی تھیں کہ عبید فی الحال فارغ ہے جبکہ ام فرحان کی فیملی امیر کبیر لڑکا چاہ رہی ہے۔۔بات ہو بھی جائے۔۔نبھے گی کیسے؟؟سو دونوں طرف تلاش جاری تھی۔
لڑکے والے پسند کر جاتے مگر دور دراز،لڑکا خوب صورت نہیں ،امیر نہیں انکار کی وجوہات تھیں!!
۔عبید کی عمر 35 سے اوپر ہونے لگی۔۔ادھر ام اسد نے اپنی بڑی بیٹی کا رشتہ فیملی میں طے کیا تو سب اعتراض کرنے لگے کہ بھائی کی تو ابھی تک شادی کی نہیں؟؟؟ادھر بھائی کے معیار کا رشتہ کہاں تلاشا جائے؟؟؟اول تو کوئی لڑکی پسند ہی نہ آتی اور جہاں رشتہ پسند آتا وہاں بھی امیر کبیر کے مطالبات ہوتے!!دن گزرتے چلے گئے۔
ایک دن ام اسد کے بہنوئی کے توسط سے ایک رشتہ دیکھنے گئے تو بہنوئی نے از خود بات طے کر دی۔۔لڑکی فاطمی سید،خوش شکل تھی۔۔گرچہ قد چھ پونے چھ فٹ کے مقابلے میں 5 فٹ ہی تھا۔۔تعلیم بھی بہت زیادہ نہ تھی۔کچھ عرصے کے بعد شادی ہو گئی،شادی کے کچھ ماہ بعد جاب بھی مل گئی۔۔آج عبید کے تین بیٹے ہیں،خوش و خرم فیملی۔۔ایک چیز کم ملی مگر اجر اچھا مل گیا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ام فرحان کی فیملی مسلسل تلاش جاری رکھے ہوئے تھی۔سب سے چھوٹی بہن اور ایک بڑی بہن کی شادی ہو گئی۔۔اب دو بہنوں 35،36 سالہ اور 28،29 سالہ بہنوں کے رشتے ڈھونڈے جا رہے تھے۔والد کا کہنا تھا کہ غیر سیدوں میں رشتہ دینا،کافروں میں رشتہ دینے کے برابر ہے۔۔لہذا سب سے بڑا مسئلہ برادری کا تھا۔۔پھر قرب قریب۔۔ہر ایک اپنی پسند کا خیال رکھے ہوئے!!
مگر مکمل کامل کسے ملتا؟؟کامل کون ہوا ہے؟؟لڑکی کی عمر بھی تو اب 30 سے اوپر جا رہی تھی۔آخر ابو فرحان کی مسلسل کوشش سے رشتے ڈھونڈلیے گئے۔۔امیر،پڑھے لکھے مگر فیملی غیر سید تھی۔ام فرحان کے والد سخت ناراض تھے مگر اب ام فرحان کی اپنی بیٹی بھی بڑی ہو رہی تھی،انہیں اس کا بھی خیال تھا۔جلد ہی دونوں بہنوں کی شادی ہو گئی۔
چھوٹی بہن تو اپنے گھر میں خوش تھی مگر بڑی بہن کا مزاج نہ ملا۔سال بعد اللہ سبحانہ وتعالٰی نے جڑواں بیٹے دیے اور اسی دن خاوند نے طلاق کے کاغذ بھیج دیے!!
لڑکی نے صبر و شکر سے بچوں کے سہارے زندگی گزارنے کا فیصلہ کر لیا۔۔اب وہ اکیلی جان ہے اور 2 ننھے بچے۔۔اکلوتےبھائی اور والدین کے سہارے۔۔لیکن آخر کب تلک؟؟؟
یہ مطلوبہ رشتے۔۔آخر کب ملیں گے؟؟؟
بیس بائیس برس سے رشتہ دیکھتے تیس بتیس کی عمر میں مجبورا کسی کم پڑھے لکھے،غیر برادری،متوسط گھرانے میں رشتہ۔۔پہلے نہیں دیا جاسکتا تھا؟؟12،16 سال کی ذہنی اذیت کس کھاتے جائے؟؟؟
محترم والدین اور محترم اولاد!اتنے اونچے دروازے نہ رکھیں کہ لوگ کھٹکھٹاتے ہوئے ڈریں۔۔آج اتنے اونچے دروازے رکھ کر لوگوں کو اپنے گھروں میں آنے سے روکا تو کل آپ کو اپنی ضروریات کے لیے خود نیچے اترنا پڑے گا۔
یاد رکھیے۔۔کون کامل ہوتا ہے؟؟کون کب کامل ہوا ہے؟؟


اخت ولید​
اللہ آپ کے دل میں اور تڑپ پیدا کرے اور اس جیسے موضوعات پر قلم اٹھتا رہے انشاءاللہ
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں کراچی کے دو مدرسۃ البنات میں تفسیر اور حدیث پڑھاتا ہوں یقین کریں کبھی کبھی راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے جب خواتین اپنے مسائل لکھ کر شئیر کرتی ہیں اور پوچھتی ہیں ان میں سر فہرست لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ ہوتا ہے
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
جزاکم اللہ خیرا!
میں کراچی کے دو مدرسۃ البنات میں تفسیر اور حدیث پڑھاتا ہوں یقین کریں کبھی کبھی راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے جب خواتین اپنے مسائل لکھ کر شئیر کرتی ہیں اور پوچھتی ہیں ان میں سر فہرست لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ ہوتا ہے
محترم بھائی!
یہ سب مشکلات خود خواتین کی پیدا کردہ ہیں۔۔جب وہ بہو اور بھابھی دیکھنے جاتی ہیں تو اعلٰی سے اعلٰی چاہیے اور بہن، بیٹی کے لیے "آنے والے ہر رشتے کو اسے قبول کرنا لازم ہے!!"دوہرے معیار بھی ان مشکلات کو بہت بڑھا دیتے ہیں۔

اللہ آپ کے دل میں اور تڑپ پیدا کرے اور اس جیسے موضوعات پر قلم اٹھتا رہے انشاءاللہ
آمین۔۔اللہ سبحانہ وتعالٰی ان باتوں پر مجھے خود بھی عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔۔بات کرناآسان اوراسے اپنےعمل میں لانا بہت کٹھن ہو تا ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اس میں کوئی شک نہیں لیکن معذرت کے ساتھ ساس اور بہو کی لڑائی میں مرد کیا کر رہا ہوتا ہے اور ہمیشہ وہ مظلوم نہیں ہوتا بلکہ بسا اوقات اس کی بزدلی اور خاموشی اس کو پانی پت کی جنگ بنا دیتی ہے
بہت ساے معاملات میں مرد اپنی اہلیہ کے ساتھ ذہنی اہم آہنگی کے ساتھ معاملات کو حل کر سکتا ہے
لینے اور دینے کے الگ الگ پیمانے ہی تو ہمارے لیے اصل مسائل ہیں
 
Top