روزہ گناہوں کے مقابلے میں ڈھال کا کام دیتا ہے
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ ابن آدم کا ہر عمل روزوں کا علاوہ اسی کے لئے ہے اور روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی روزوں کا بدلہ دوں گا اور روزہ ڈھال ہے تو جب تم میں سے کوئی روزہ رکھے تو وہ اس دن نہ بے ہودہ گفتگو کرے اور نہ کوئی فحش کام کرے اور اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے جھگڑے تو اسے چاہئے کہ وہ آگے سے کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں میں روزہ سے ہوں قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے کہ روزہ رکھنے والے کے منہ کی بو اللہ کے ہاں قیامت کے دن مشک کی خوشبو سے زیادہ خوشبودار ہوگي اور روزہ رکھنے والے کے لئے دو خوشیاں ہیں جس کی وجہ سے وہ خوش ہوگا جب روزہ افطار کرتا ہے تو وہ اپنی اس افطاری سے خوش ہوتا ہے جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو وہ اپنے روزہ سے خوش ہوگا۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 212 کتاب الصیام
روزہ شہوانی خواہشات کے مقابلے میں ڈھال ہے
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا اے نوجوانوں کے گروہ! جو تم میں سے نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ نکاح کر لے کیونکہ نکاح کرنا نگاہ کو بہت زیادہ نیچا رکھنے والا اور زنا سے محفوظ رکھنے والا ہے اور جو نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ شہوانی قوت کو کچل دیتا ہے ۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 907 کتاب النکاح
روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال بن جائے گا
عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : « الصيام والقرآن يشفعان للعبد ، يقول الصيام : رب إني منعته الطعام والشهوات بالنهار فشفعني فيه ، ويقول القرآن : منعته النوم بالليل فيشفعان » . « هذا حديث صحيح على شرط مسلم ، ولم يخرجاه »
وصححه الألباني في صحيح الترغيب والترهيب قال
رواه أحمد والطبراني في الكبير ورجاله محتج بهم في الصحيح ورواه ابن أبي الدنيا في كتاب الجوع وغيره بإسناد حسن والحاكم وقال صحيح على شرط مسلم
وصححه أيضاً الشيخ أحمد شاكر -رحمه الله-
سیدنا عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا : '' روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے،
''روزہ کہے گا '' اے میرے رب!
میں نے اس بندے کو کھانےپینےاور خواہشات (پوری کرنے) سے روکے رکھا،لہٰذااس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما ''۔
'' قرآن کہے گا '' اے میرے رب !
میں نے اس بندے کو رات (قیام کے لیے ) سونے سے روکے رکھا،
لہٰذااس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما '' ۔
چنانچہ دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔
(اس روایت کو امام احمد اور طبرانی رحمہما اللہ نے روایت کیا ہے ۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ علامہ البانی اور شیخ احمد شاکر رحمہما اللہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے )