الحمد للہ:
كسى كو ملتے وقت جھكنا اور ركوع كرنا حلال نہيں ہے چاہے عالم دين ہو يا كوئى اور شخص.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" سلام كرتے وقت جھكنا منع ہے جيسا كہ ترمذى شريف كى درج ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:
صحابہ كرام نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا كہ اگر كوئى آدمى اپنے بھائى كو ملے تو كيا وہ اس كے ليے جھكے ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: نہيں "
اور اس ليے بھى كہ ركوع و سجود كسى كے ليے جائز نہيں اور رہا يہ مسئلہ كہ بڑے اشخاص اور مقام و مرتبہ ركھنے والوں كے سامنے سر جھكانا، يا زمين بوسى كرنا وغيرہ كى ممانعت ميں تو كوئى اختلاف نہيں ہے.
بلكہ غير اللہ كے ليے تو صرف پيٹھ جھكانا بھى منع ہے
مسند احمد وغيرہ ميں معاذ بن جبل رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ:
" معاذ بن جبل رضى اللہ تعالى عنہ جب شام سے واپس آئے تو انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو سجدہ كيا چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دريافت كيا: معاذ يہ كيا ؟
تو معاذ رضى اللہ تعالى عنہ نے جواب ديا:
" اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميں نے شام ميں ديكھا ہے كہ وہ اپنے پادريوں اور بشپوں كو سجدہ كرتے ہيں اور كہتے ہيں كہ ان كے انبياء سے ايسا ہى ثابت ہے.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اے معاذ اگر ميں كسى كوكسى كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ديتا تو عورت كو حكم ديتا كہ وہ اپنے خاوند كو سجدہ كرے كيونكہ خاوند كا اپنى بيوى پر عظيم حق ہے.
اے معاذ ذرا يہ تو بتاؤ كہ كيا اگر تم ميرى قبر كے پاس سے گزرو تو كيا سجدہ كرو گے ؟
معاذ رضى اللہ تعالى عنہ نے فرمايا: بالكل نہيں.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: تم ايسا مت كرو "
يا جيسا كہ حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
خلاصہ يہ ہوا كہ:
قيام و قعود اور ركوع و سجود صرف خالق سماوات و ارض وحدہ لا شريك اللہ عزوجل كا حق ہے، اور جو صرف اللہ سبحانہ و تعالى كا خالص حق ہو اس ميں كسى دوسرے دوسرے كا حق نہيں ہوتا " انتہى
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 27 / 92 - 93 ).
اور مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام كا كہنا ہے:
" سلام كرتے وقت جھكنا جائز نہيں، اور نہ ہى اس كے جوتے اتارنا "
اور علماء كرام كا فتوى ہے:
" كسى مسلمان يا كافر كو سلام كرتے وقت جھكنا جائز نہيں، نہ تو جسم كے اوپر والے حصہ كو اور نہ ہى سر كو جھكانا جائز ہے، كيونكہ سلام كے وقت جھكنا عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ وحدہ كى ہو سكتى ہے كسى اور كو نہيں "
الشيخ عبد العزيز بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 1 / 233 - 234 ).
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب