سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
بات
"کرکے"پر نہیں ہے
بلکہ
"ڈوب کرکے "پر ہے۔
آپ کا یہ کہناصحیح ہے کہ
مصرعہ بحر سے خارج ہوجائے گا۔
لیکن اس کو بھی توسوچئے کہ دیگرشعراء پر اسی طورپر تواعتراض ہوئے ہیں کہ انہوں نے جولفظ استعمال کیاہے وہ
خلاف محاورہ اورنادرست ہے۔
مصرعہ بحرمیں ہے یابحر سے خارج ہے وہ موضوع بحث ہی نہیں ہے
موضوع بحث یہ ہے کہ
"ڈوب کرکے"فصیح نہیں اور
خلاف محاورہ ہے۔
کیونکہ آج تک ہم نے یہی سناہے کہ فلاں
ڈوب کر مرگیا
ڈوب کرکے مرگیا
یہ آج تک نہیں سنا
اس زاویہ سے ہماری باتوں پر غورکریں۔
اورہوسکے تو" ڈوب کرکے"پر کوئی سند پیش کریں
نظم اچھی ہے اس کیلئے مبارکباد قبول کریں۔
والسلام