محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۳۰۔ ایک دوسرے کے رُوبرو اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرنا۔
محض یہ کافی نہیں کہ میاں بیوی دل ہی دل میں ایک دوسرے سے محبت کرتے رہیں اور اپنے زندگی کے ساتھی کے سامنے اس کا اظہار نہ کرے۔ کسی نے کہا ہے کہ اتنا کافی نہیں کہ تم دوسروں سے محبت کرو بلکہ اس کا ان کے سامنے اظہار کرنا بھی ضروری ہے۔ اور ایک اور کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیک ہے کہ محبت کی جگہ دل ہے لیکن لوگوں اس کی علامتیں ظاہری طور پر اعضاء و جوارح میں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
اظہار کے دو طریقے ہیں:
۱۔ زبان کے ذریعے، میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے دل میں امڈنے والے جذبات کا ایک دوسرے کے سامنے اظہار کریں۔ ایک دوسرے سے محبت کا اعتراف کریں۔ مثال کے طور پر شوہر بیوی کو ایسے نام سے پکارے جو اسے سب سے زیادہ پسند ہو یا اُس کے نام کو مختصر کرکے پکارے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کہہ کے بلاتے تھے۔ اے عائش (۱) (متفق علیہ) اور اے حمیراء (۲) (ابن حجر نے فتح الباری میں اسناد کو صحیح کہا ہے (ج۲/ص ۷۴۴ ) کہہ کر بلاتے تھے۔ اسی طرح سے بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے شوہر کے سامنے اپنی محبت کا اظہار کرے۔ چنانچہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ ایک رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ مجھے چھوڑ دو میں آج اپنے رب کی عبادت کرلوں... میں نے کہا: اللہ کی قسم مجھے آپ کی قربت پسند ہے اور جو چیز آپ کو خوش کرتی ہے وہی مجھے بھی پسند ہے (۳) (ابن حبان۔ البانی نے صحیح کہا ہے) عمرو بن عاصؓ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر پر حکمران بنا کر بھیجا جبکہ اس میں ابو بکر اور عمر بھی تھے۔ پھر جب میں واپس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: لوگوں میں سب سے زیادہ آپ کو کون محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کیا کروگے؟ میں نے کہا: میں معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہؓ میں نے کہا: میرا مطلب مردوں میں سے ہے، آپ نے فرمایا: اُن کے والد (۱) (متفق علیہ) عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ فرماتی ہیں: ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ نے فاطمہ بنت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی طرف بھیجا۔ آپ اس وقت اونی چادر لپٹے لیٹے ہوئے تھے۔ چنانچہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ نے فرمایا: اے اللہ کے رسول!! آپ کی ازواج فرما رہا ہے ہیں کہ بنت ابی مخافہ (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا۔ مترجم) کے بارے میں ہمارے ساتھ انصاف کریں۔ اور میں چپ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں وہ چیز پسند نہیں جو مجھے پسند ہے؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیوں نہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس اس سے (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا) سے محبت کرو۔ (۲) (متفق علیہ)
ب۔ عمل کے ذریعے۔ شوہر کو چاہیے کہ بیوی کا خیال رکھے اور اسے خوش وخرم رکھے۔ چنانچہ جیسا کہ گذشتہ صفحات میں گذرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو بلایا تاکہ وہ حبشیوں کو کھیلتے دیکھ سکیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ آپ فرماتی ہیں۔ حبشی مسجد میں کھیلتے ہوئے داخل ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے حمیراء کیا تم انھیں دیکھنا پسند کرو گی؟ میں نے کہا: جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے ہوگئے۔ میں آپ کی طرف آئی اور میں نے اپنی ٹھوڑی آپ کے کندھے پر ٹکا دی اور اپنا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خذ مبارک پر رکھ دیا۔ آپ فرماتی ہیں: اس دن حبشی کہہ رہے تھے: ہم نے ابو القاسم کو بہت اچھا پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنا کافی ہے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول جلدی مت کریں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنا کافی ہے میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جلدی مت کریں۔ آپ فرماتی ہیں: مجھے ان کو کھیلتے دیکھنا پسند نہیں تھا لیکن میں چاہتی تھی کہ باقی ازواج کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں میرا مقام اور میرے مرتبے کا علم ہوجائے (۱) (تخریج پیچھے گذر چکی ہے)
عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت میں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے محبت کا اظہار ہے۔ اسی طرح سے بیوی کو چاہیے کہ اپنے شوہر سے محبت کا اظہار کرے اور اسے خوش و خرم رکھے اور اس کی خدمت رات دن ایک کردے۔
نیز دونوں میاں بیوی کو جان لینا چاہیے کہ جیسے جیسے شادی کی عمر بڑھتی جاتی ہے محبت اور پیار اور گہرے ہوتے جاتے ہیں لیکن ان زبان سے اظہار کم ہوتا جاتا ہے۔