• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۔ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے

شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
اگر تم دیوبندیوں کا عقیدہ تحریف کچھ مثال یہاں پیسٹ کرسکتے ہو تو میں تم کو یہاں ان کے جواب دے سکتا ہؤں ، میرے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ پوری کتاب پڑھ کہ یا 25 پیج کے ایک تھریڈ کو پڑھ کر پھر جواب دوں ۔۔ تم یہاں کچھ نمونے پیسٹ کرو میں بھی دیکھوں کہ دیوبندی کس طرح تحریف کے قائل ہیں۔۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اگر تم دیوبندیوں کا عقیدہ تحریف کچھ مثال یہاں پیسٹ کرسکتے ہو تو میں تم کو یہاں ان کے جواب دے سکتا ہؤں ، میرے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ پوری کتاب پڑھ کہ یا 25 پیج کے ایک تھریڈ کو پڑھ کر پھر جواب دوں ۔۔ تم یہاں کچھ نمونے پیسٹ کرو میں بھی دیکھوں کہ دیوبندی کس طرح تحریف کے قائل ہیں۔۔
گھر کی گواہی

مولانا عامر عثمانی دیوبندی نے اپنے رسالہ تجلی میں اس تحریر پر جو تبصرہ فرمایا ہے وہ انہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیں:
''کتابت کی غلطی اس لئے نہیں کہی جا سکتی کہ حضرت شیخ الہند کا استدلال ہی اس ٹکڑے پر قائم ہے جو اضافہ شدہ ہے اور آیت کا اسی اضافہ شدہ شکل کا قرآن میں موجود ہونا وہ شدومد سے بیان فرما رہے ہیں۔ اولی الامر کے واجب الاتباع ہونے کا استنباط بھی اسی سے کر رہے ہیں اور حیرت در حیرت ہے کہ جس مقصد کے لئے یہ اصل آیت نازل ہوئی تھی ان کے اضافہ کردہ فقرے اور اس کے استدلال نے بالکل الٹ دیا ہے''۔ (تجلی دیوبند نومبر۱۹۶۲ء صفحہ۶۱۔۶۲۔ بحوالہ توضیح الکلام ص۲۵۵ج۱)۔
مناظر مقلدین ماسٹر امین اوکاڑوی کی خود ساختہ (من گھڑت) آیت




ماسٹر امین اوکاڑوی صفدر جو مغالطے کا امام ہے
اور اس نے اپنی کتابوں میں ہر جگہ دجل و فریب سے کام لیا ہے اور جھوٹ کو سچ اور سیاہ کو سفید ثابت کرنے کی زبردست کوشش کی ہے اور حنفیوں کی خلاف سنت اور بے جان نماز کو ثابت کرنے کے لئے جھوٹ و مکاری اور دھوکا بازی کو دلائل کا نام دے کر ذکر کیا ہے اور ہرجگہ دھوکا دینے کی زبردست کوشش کی ہے۔ موصوف نے اپنے رسالہ ''تحقیق مسئلہ رفع یدین'' میں جہاں ضعیف و مردود روایات سے ترک رفع یدین ثابت کرنے کی کوشش کی ہے وہاں قرآن کریم پر ستم ڈھاتے ہوئے قرآنی آیات سے بھی استدلال کر کے رفع یدین کو قرآن و حدیث کے خلاف عمل قرار دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بالکل واضح جھوٹ بھی کہا ہے۔ مثلاً و قوموا ﷲ قانتین کا مطلب یہ بیان کیا ہے: ''دیکھئے خدا اور رسول نے نماز میں سکون کا حکم فرمایااور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے اندر رفع یدین کو سکون کے خلاف فرمایا''
(تحقیق مسئلہ رفع یدین ص۶۔ تجلیات صفدر۲/۳۵۰)۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اگر تم دیوبندیوں کا عقیدہ تحریف کچھ مثال یہاں پیسٹ کرسکتے ہو تو میں تم کو یہاں ان کے جواب دے سکتا ہؤں ، میرے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ پوری کتاب پڑھ کہ یا 25 پیج کے ایک تھریڈ کو پڑھ کر پھر جواب دوں ۔۔ تم یہاں کچھ نمونے پیسٹ کرو میں بھی دیکھوں کہ دیوبندی کس طرح تحریف کے قائل ہیں۔۔
دیوبندی شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی کی خود ساختہ آیت

دیوبندی شیخ الہند مولانا محمود الحسن نے اہل حدیث کے ایک اشتہار کا جواب ادلہ کاملہ کے نام سے ایک کتاب کے ذریعے دیا اور جب اہل حدیث کی طرف سے اس کا جواب شائع ہوا تو انہوں نے دوبارہ اس کا مفصل جواب کتاب ایضاح الادلہ کے نام سے تحریر کیا اور اس کتاب میں تقلید کی تائید کے لئے ایک آیت بھی پیش کی لیکن ان الفاظ کے ساتھ یہ آیت قرآن مجید میں کہیں بھی موجود نہیں ہے، موصوف کی خود ساختہ آیت یہ ہے:
فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اﷲِ وَ الرَّسُوْلِ وَ اِلٰی اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ
پس اگر تمہارے درمیان کسی مسئلہ میں نزاع ہو جائے تو اس مسئلہ کو اللہ اور رسول اور تم میں سے جو اولواالامر ہوں ان کی طرف لوٹا دو۔
اور کتب خانہ فخریہ امروہی یوپی کی شائع کردہ ''ایضاح الادلہ'' کے حاشیہ میں اس آیت کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے:
''اگر تم کسی چیز میں جھگڑو تو اس کو اللہ اور رسول اور اپنے اولی الامر کے پاس لے جاؤ اگر تم اللہ پر اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتے ہو''۔۱۲ (ص۱۰۳)۔
ایضاح الادلہ مطبع قاسمی دیوبند کا عکس
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
طلحہ خان بھائی! قرآن میں تحریف کا عقیدہ رکھنا ایک الگ بات ہے، اور اس میں تحریف کرنا ایک الگ بات ہے!! ۔ خیر آپ جو عبارات پیش کرر رہے ہیں وہ اس کا عقیدہ تحریف سے کوئی واسطہ نہیں!!
یہ ایک الگ مسئلہ ہے!! لیکن اس بحث میں روم کا اصل موضوع پس پشت چلا گیا!!
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
! قرآن میں تحریف کا عقیدہ رکھنا ایک الگ بات ہے
مذید مولوی انور شاہ کشمیری نے لکھا ہیں کہ ،، میرے نزدیق محقق بات یہ ہے کہ قرآن میں تحریف لفظی ہوئی ہیں ( فیض الباری ص ۳۹۵ ج ۳ )
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر یہاں انور شاہ کاشمیری کی عربی میں غلطی کو مان لیا جائے تو مسئلہ پیدا نہیں ہوتا!!
یہاں ایک ضمیر نے معمہ کھڑا کر دیا ہے!!
ایک مصرعہ یاد آیا:
ایک نکتہ نے ہم کو محرم سے مجرم کر دیا
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر یہاں انور شاہ کاشمیری کی عربی میں غلطی کو مان لیا جائے تو مسئلہ پیدا نہیں ہوتا!!
یہاں ایک ضمیر نے معمہ کھڑا کر دیا ہے!!
ایک مصرعہ یاد آیا:
ایک نکتہ نے ہم کو محرم سے مجرم کر دیا
بھائی کیسے مان لیا جائے جبکہ دیوبند علماء اس پر عمل بھی کرنے ہیں ۔مزید حکم ظاہر پر لگاتے ہیں ۔ باطن پر نہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!


اب مسئلہ یہ ہے کہ اہل سنت کا مؤقف ناسخ و منسوخ کے متعلق الگ ہے اور اہل تشیع کا الگ، جب مؤقف الگ تو حکم بھی الگ!! اس میں بانٹ الگ الگ نہیں، مال الگ الگ ہے!!!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکات!
مال تو ایک ہی ہے صرف بانٹ الگ الگ ہیں
یہ کس نے کہا کہ آیت رجم وفات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد منسوخ ہوئی؟؟ یہ تو ایک تخیلاتی سوال ہے!!
یہ تخیلاتی سوال بھی امی عائشہ کے تخیل سے پیدا ہوا ہے آپ فرماتی ہیں کہ

عن عائشةَ أمِّ المؤمنينَ قالَتْ :لقد نزلَتْ آيةُ الرجمِ والرضاعةُ فكانَتا في صحيفةٍ تحتَ سريرٍ فلمَّا ماتَ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليْهِ وسلَّمَ تشاغلْنا بموتِهِ فدخلَ داجنٌ فأكلَها
الراوي : القاسم بن محمد و عمرة |المحدث : ابن حزم | المصدر : المحلى

الصفحة أو الرقم: 11/235 |خلاصة حكم المحدث : صحيح
اور
الراوي : عائشة أم المؤمنين | المحدث :الألباني | المصدر : صحيح ابن ماجه

الصفحة أو الرقم: 1593 | خلاصة حكم المحدث : حسن

یعنی اس صحیح روایت میں امی عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال سے پہلے تک تو آیت رجم اور بڑے آدمی کو دودھ پلانے کی آیات پلنگ کے نیچے ایک صحیفے پر لکھی ہوئی پڑی تھیں لیکن جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تجھیز و تکفین میں مصروف تھے تو یہ آیات ایک بکری کھا گئی
اورجہاں تک بات ہے ناسخ و منسوخ کی تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک قاعدہ بیان فرمایا ہے
ہم کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لاتے ہیں۔
سورہ بقر : 106
یعنی کسی آیت کے منسوخ ہونے کے تین قاعدے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں
1۔ منسوخ کی گئی آیت کو اللہ بھلادیتا
2۔ منسوخ کی گئی آیت سے بہترآیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے
3۔ یا ایسی جیسی آیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے

آئیں ان قواعد کا جائزہ لیتے ہیں
1۔ کیا آیت رجم بھلادی گئی تھی
نہیں آیت رجم حضرت عمر کو یاد تھی اور اس کی تلاوت اس طرح کیا کرتے تھے

الشيخوالشيخة إذا زنيا فارجموهما ألبتة نكالا من الله والله عزيز حكيم


یعنی قرآن کی آیت کے پہلے قاعدے کے مطابق آیت رجم بھلائی نہیں گئی تھی
ایسی لئے حضرت عمر کا قول صحیح بخاری میں ہے جس کا مفہوم یہ کہ
"اگر مجھے لوگوں کا ڈر نہیں ہوتا تو میں آیت رجم کو اپنے ہاتھ سے قرآن میں لکھ دیتا "
قاعدہ

2۔ منسوخ کی گئی آیت سے بہترآیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے
اب کوئی مجھے یہ بتادے کہ آیت رجم سے بہتر کون سی آیت قرآن مجید میں نازل کی گئی لیکن ظاہر ہے اگر آیت رجم سے بہترکوئی آیت قرآن میں ہوتی تو حضرت عمر کے تخیل میں جو آیت رجم تھی ایسے قرآن میں اپنے ہاتھ سے لکھنے کی بات نہیں کرتے

قاعدہ

3۔ یا ایسی جیسی آیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے
اب کوئی مجھے یہ بتادے کہ آیت رجم جیسی کون سی آیت قرآن مجید میں نازل کی گئی لیکن ظاہر ہے اگر آیت رجم جیسی کوئی آیت قرآن میں ہوتی تو حضرت عمر کے تخیل میں جو آیت رجم تھی ایسے قرآن میں اپنے ہاتھ سے لکھنے کی بات نہیں کرتے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
نسخ کی کئی قسمیں ہیں مثلا (۱)تلاوت منسوخ ہوجائے؛ لیکن حکم باقی رہے (۲)حکم منسوخ ہوجائے؛ لیکن تلاوت باقی رہے (۳)تلاوت اور حکم دونوں منسوخ ہوجائے
اس قاعدے کے لئے قرآن و حدیث سے دلیل چاہئے اور خاص کر کہ اس کے پہلے قاعدے پر کہ

(۱)تلاوت منسوخ ہوجائے؛ لیکن حکم باقی رہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اس طرح ایک حاشیے کو قرآن سمجھے جانے کا گمان اس لئے تھا کیونکہ اس وقت ایک ہی مصحف قرآن کا موجود تھا جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں مرتب کیا گیا اور یہ حضرت عثمان کے دور تک ایک ہی مصحف رہا لہذا یہی قرآن کی آیات کو جانچنے کا واحد ذریعہ تھا
تو پھر اس قرآن مجید کا کیا ہوا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر آیت کے نزول کے بعد کاتب وحی سے لکھوایا کرتے تھے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگرانی میں لکھوایا گیا قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے صرف ایک یا ڈیڑھ سال کی مختصر مدت میں کہیں گم ہوگیا تھا جو حضرت ابو بکر کے دور میں مرتب کیا گیا قرآنی مصحف ہی واحد ذریعہ تھا قرآن کی آیات کو جانچنے کا اور معاف کیجئے گا حضرت ابوبکر کے دور میں مرتب کئے گئے قرآن کی حفاظت حضرت عثمان کے دور تک رہی لیکن حضرت عثمان ایک بار پھر اس قرآن کو مرتب کیا حضرت ابوبکر کے دور میں مرتب کئے قرآن کے مطابق جس کا نسخہ امی حفصہ کے پاس تھا لیکن پھر کیا ایسی آفات آگئی کہ امی حفصہ کے انتقال کے بعد حضرت ابوبکر کے دور میں مرتب کئے گئے قرآن مجید کے اس نسخے کو جلادیا گیا ؟؟؟؟
 
Top