وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حضرت عمر والی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیت رجم منسوخ ہے کیوں کہ قرآن نے جو ناسخ و منسوخ کا قاعدہ بیان کیا حضرت عمر والی حدیث اس پر پورا نہیں اترتی یہ پہلے ہی عرض کرچکا ہوں اس لئے بہتر ہے کہ آپ پہلے اپنے کسی گرو سے یہ معلوم کرکے بتادیں کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " کی دلیل کیا ہے کیوں مجھے معلوم ہے کہ آپ کو اس کی دلیل کا علم نہیں ورنہ سیدھا دلیل عنایت فرمادیتے اس طرح پنترے نہیں بدلتے !
قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
عنْ عبدِ اللهِ أنه كان يَحُكُّالمعوِّذَتَيْن ِمنَ المصحفِ ويقولُ إنَّما أمرَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أنْ يُتَعَوَّذَ بهما وكان عبدُ اللهِ لَا يقرأُ بهما
الراوي : عبدالله بن مسعود | المحدث :الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 7/152 | خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات
ویسے دعویٰ تواس دھاگے میں وہابیہ نے کیا کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " تو دلیل بھی آپ کے پاس ہونی چاہئے جو کہ نہیں ہے اس لئے میں نے عرض کیا تھا کہ کسی ایسے کا جواب آنے دیں جس کے پاس اس دعویٰ کی دلیل ہو پھر اس پر بات کرلیتے ہیں لیکن پھر آپ نے ایک اور پنترا بدلا کہ" قائل اور منکر "کاجناب! کیوں رہنے دیں، قائل میں بھی قائل آپ بھی، میری دلیل تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آیت رجم والی حدیث، آپ متفق ہوں یا نہ ہوں!! آپ کی دلیل کیا ہے؟ اپنی دلیل بیان کریں!
حضرت عمر والی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیت رجم منسوخ ہے کیوں کہ قرآن نے جو ناسخ و منسوخ کا قاعدہ بیان کیا حضرت عمر والی حدیث اس پر پورا نہیں اترتی یہ پہلے ہی عرض کرچکا ہوں اس لئے بہتر ہے کہ آپ پہلے اپنے کسی گرو سے یہ معلوم کرکے بتادیں کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " کی دلیل کیا ہے کیوں مجھے معلوم ہے کہ آپ کو اس کی دلیل کا علم نہیں ورنہ سیدھا دلیل عنایت فرمادیتے اس طرح پنترے نہیں بدلتے !
جناب شعیہ کتب سے جو بات ہم پیش کرتے ہیں وہ شعیہ رافضی علماء کیسے باقر مجلسی خمینی، ان کی صراحت کے ساتھ پیش کرتے ہیں کہ یہ ناسخ منسوخ نہیں بلکہ تحریف القرآن کا معاملہ ہے، جیسے باقر مجلسی کی کا کلام پیش کیا تھا، ایک بار پھر پیش خدمت ہے، اور اس پر جواب ہنوز نہ دارد!
قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
عنْ عبدِ اللهِ أنه كان يَحُكُّالمعوِّذَتَيْن ِمنَ المصحفِ ويقولُ إنَّما أمرَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أنْ يُتَعَوَّذَ بهما وكان عبدُ اللهِ لَا يقرأُ بهما
الراوي : عبدالله بن مسعود | المحدث :الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 7/152 | خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات