• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۔ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جناب! کیوں رہنے دیں، قائل میں بھی قائل آپ بھی، میری دلیل تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آیت رجم والی حدیث، آپ متفق ہوں یا نہ ہوں!! آپ کی دلیل کیا ہے؟ اپنی دلیل بیان کریں!
ویسے دعویٰ تواس دھاگے میں وہابیہ نے کیا کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " تو دلیل بھی آپ کے پاس ہونی چاہئے جو کہ نہیں ہے اس لئے میں نے عرض کیا تھا کہ کسی ایسے کا جواب آنے دیں جس کے پاس اس دعویٰ کی دلیل ہو پھر اس پر بات کرلیتے ہیں لیکن پھر آپ نے ایک اور پنترا بدلا کہ" قائل اور منکر "کا
حضرت عمر والی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیت رجم منسوخ ہے کیوں کہ قرآن نے جو ناسخ و منسوخ کا قاعدہ بیان کیا حضرت عمر والی حدیث اس پر پورا نہیں اترتی یہ پہلے ہی عرض کرچکا ہوں اس لئے بہتر ہے کہ آپ پہلے اپنے کسی گرو سے یہ معلوم کرکے بتادیں کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " کی دلیل کیا ہے کیوں مجھے معلوم ہے کہ آپ کو اس کی دلیل کا علم نہیں ورنہ سیدھا دلیل عنایت فرمادیتے اس طرح پنترے نہیں بدلتے !
جناب شعیہ کتب سے جو بات ہم پیش کرتے ہیں وہ شعیہ رافضی علماء کیسے باقر مجلسی خمینی، ان کی صراحت کے ساتھ پیش کرتے ہیں کہ یہ ناسخ منسوخ نہیں بلکہ تحریف القرآن کا معاملہ ہے، جیسے باقر مجلسی کی کا کلام پیش کیا تھا، ایک بار پھر پیش خدمت ہے، اور اس پر جواب ہنوز نہ دارد!

قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان

الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه


عنْ عبدِ اللهِ أنه كان يَحُكُّالمعوِّذَتَيْن ِمنَ المصحفِ ويقولُ إنَّما أمرَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أنْ يُتَعَوَّذَ بهما وكان عبدُ اللهِ لَا يقرأُ بهما
الراوي : عبدالله بن مسعود | المحدث :الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد

الصفحة أو الرقم: 7/152 | خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے دعویٰ تواس دھاگے میں وہابیہ نے کیا کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " تو دلیل بھی آپ کے پاس ہونی چاہئے جو کہ نہیں ہے اس لئے میں نے عرض کیا تھا کہ کسی ایسے کا جواب آنے دیں جس کے پاس اس دعویٰ کی دلیل ہو پھر اس پر بات کرلیتے ہیں لیکن پھر آپ نے ایک اور پنترا بدلا کہ" قائل اور منکر "کا
حضرت عمر والی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیت رجم منسوخ ہے کیوں کہ قرآن نے جو ناسخ و منسوخ کا قاعدہ بیان کیا حضرت عمر والی حدیث اس پر پورا نہیں اترتی یہ پہلے ہی عرض کرچکا ہوں اس لئے بہتر ہے کہ آپ پہلے اپنے کسی گرو سے یہ معلوم کرکے بتادیں کہ " تلاوت منسوخ حکم باقی " کی دلیل کیا ہے کیوں مجھے معلوم ہے کہ آپ کو اس کی دلیل کا علم نہیں ورنہ سیدھا دلیل عنایت فرمادیتے اس طرح پنترے نہیں بدلتے !
میاں صاحب! ہماری دلیل تو ہم نے بیان کر دی ہے! باقی آپ کا یہ کہنا کہ اس سے نسخ ثابت نہیں ہوتا، یہ آپ کی کام خیالی ہے!!
دوم آپ کو پہلے ہی بتایا تھا کہ ناسخ منسوخ کا جو قاعدہ آپ نے اخذ کیا ہے وہ مکلمل نہیں!
چلیں کیا یاد کرو گے!! ہم ذرا ایک حوالہ پیش کرتے ہیں علی بن ابرھیم القمی صاحب کیا فرماتے ہیں:
سورة النور
مدنية آياتها اربع وستون
(بسم الله الرحمن الرحيم سورة أنزلناها وفرضناها وأنزلنا فيها آيات بينات لعلكم تذكرون) يعني كي تذكروا وقوله: (الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة) وهي ناسخة لقوله (واللاتي يأتين الفاحشة من نسائكم إلى آخر الآية) وقوله: (ولا تأخذكم بهما رأفة في دين الله) يعني لا تأخذكم الرأفة على الزاني والزانية في دين الله (ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر) في إقامة الحد عليهما.
وكانت آية الرجم نزلت: الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة فانهما قضيا الشهوة نكالا من الله والله عليم حكيم وفي رواية ابي الجارود عن ابي جعفر عليه السلام في قوله: (وليشهد عذابهما) يقول ضربهما (طائفة من المؤمنين) يجمع لهم الناس إذا جلدوا.
صفحه 95 جلد 02
كتاب: تفسير القمي
تأليف: الشيخ ابي الحسن علي بن ابراهيم القمي
صححه وعلق عليه وقدم له: السيد طيب الموسوي الجزائري
الناشر: مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر- قم، ايران
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://shiaonlinelibrary.com
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://www.al-shia.org
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://gadir.free.fr
عكس صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي - مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر- قم، ايران @ https://archive.org



قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه

عنْ عبدِ اللهِ أنه كان يَحُكُّالمعوِّذَتَيْن ِمنَ المصحفِ ويقولُ إنَّما أمرَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أنْ يُتَعَوَّذَ بهما وكان عبدُ اللهِ لَا يقرأُ بهما
الراوي : عبدالله بن مسعود | المحدث :الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 7/152 | خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات
اپنے مصحف میں نہ لکھنے سے قرآن میں نہ ہونا کب سے لازم آنے لگا!!
اب کسی نے پنج سورہ لکھی ہے تو کیا باقی سورتوں کا قرآن ہونے کا منکر ہوا!!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جناب شعیہ کتب سے جو بات ہم پیش کرتے ہیں وہ شعیہ رافضی علماء کیسے باقر مجلسی خمینی، ان کی صراحت کے ساتھ پیش کرتے ہیں کہ یہ ناسخ منسوخ نہیں بلکہ تحریف القرآن کا معاملہ ہے، جیسے باقر مجلسی کی کا کلام پیش کیا تھا، ایک بار پھر پیش خدمت ہے، اور اس پر جواب ہنوز نہ دارد!
بہرام صاحب ! آپ نے میرے اس مطالبہ کاقتباس لیا ، مگر جواب نہ دارد!!
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان

الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه


عنْ عبدِ اللهِ أنه كان يَحُكُّالمعوِّذَتَيْن ِمنَ المصحفِ ويقولُ إنَّما أمرَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أنْ يُتَعَوَّذَ بهما وكان عبدُ اللهِ لَا يقرأُ بهما
الراوي : عبدالله بن مسعود | المحدث :الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد

الصفحة أو الرقم: 7/152 | خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات
’‘ مجمع الزوائد ’‘ کے وجود میں آنے سے پہلے کے’‘ اہل السنہ ’‘کے علماء کی تصریح تو یہ ہے کہ:
النَّوَوِيّ فِي شَرح الْمُهَذَّب : أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَالْفَاتِحَة مِن الْقُرْآن ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَ مِنْهُمَا شَيْئًا كَفَرَ ، وَمَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود بَاطِل لَيْسَ بِصَحِيحٍ ، فَفِيهِ نَظَر ،
وَقَدْ سَبَقَهُ لِنَحْوِ ذَلِكَ أَبُو مُحَمَّد بْن حَزْم فَقَالَ فِي أَوَائِل " الْمُحَلَّى " : مَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود مِنْ إِنْكَار قُرْآنِيَّة الْمُعَوِّذَتَيْنِ فَهُوَ كَذِب بَاطِل .
وَكَذَا قَالَ الْفَخْر الرَّازِيَُّ فِي أَوَائِل تَفْسِيره : الأغلب عَلَى الظَّنّ أَنَّ هَذَا النَّقْل عَنْ اِبْن مَسْعُود كَذِب بَاطِل .

ان تیں بڑے علماء نے واضح الفاظ میں ۔۔سیدنا ابن مسعود ؓ ۔۔سے معوذتین کے قرآن نہ ہونے کے قول کو ’‘ سنداً ’‘ بے بنیاد کہا ہے ؛
یعنی یہ ثابت ہی نہیں کہ جناب عبد اللہ بن مسعود نے ۔۔معوذتین۔۔کے قرآن کا حصہ ہونے سے انکار کیا ہو
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
وأما القراءة الثابتة عن ابن مسعود في قراءة من قرأ عليه من القراء فالفاتحة والمعوذتان ثابتة فيهما بالإجماع .
وقد جعل هذا بعض العلماء ينكر ثبوت إنكار ابن مسعود للفاتحة والمعوذتين ، ويقول إن هذا المنقول عنه باطل لا يصح كما صرح بذلك ابن حزم في المحلى 1/13 حيث قال : ( كل ما روي عن ابن مسعود أن المعوذتين وأم القرآن لم تكن في مصحفه فكذب موضوع لا يصح ، وإنما صحت عنه قراءة عاصم عن زر بن حبيش عن ابن مسعود ، وفيها أم القرآن والمعوذتان ) انتهى .
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وأما القراءة الثابتة عن ابن مسعود في قراءة من قرأ عليه من القراء فالفاتحة والمعوذتان ثابتة فيهما بالإجماع .
وقد جعل هذا بعض العلماء ينكر ثبوت إنكار ابن مسعود للفاتحة والمعوذتين ، ويقول إن هذا المنقول عنه باطل لا يصح كما صرح بذلك ابن حزم في المحلى 1/13 حيث قال : ( كل ما روي عن ابن مسعود أن المعوذتين وأم القرآن لم تكن في مصحفه فكذب موضوع لا يصح ، وإنما صحت عنه قراءة عاصم عن زر بن حبيش عن ابن مسعود ، وفيها أم القرآن والمعوذتان ) انتهى .
بلا عنوان
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
’‘ مجمع الزوائد ’‘ کے وجود میں آنے سے پہلے کے’‘ اہل السنہ ’‘کے علماء کی تصریح تو یہ ہے کہ:
النَّوَوِيّ فِي شَرح الْمُهَذَّب : أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَالْفَاتِحَة مِن الْقُرْآن ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَ مِنْهُمَا شَيْئًا كَفَرَ ، وَمَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود بَاطِل لَيْسَ بِصَحِيحٍ ، فَفِيهِ نَظَر ،
وَقَدْ سَبَقَهُ لِنَحْوِ ذَلِكَ أَبُو مُحَمَّد بْن حَزْم فَقَالَ فِي أَوَائِل " الْمُحَلَّى " : مَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود مِنْ إِنْكَار قُرْآنِيَّة الْمُعَوِّذَتَيْنِ فَهُوَ كَذِب بَاطِل .
وَكَذَا قَالَ الْفَخْر الرَّازِيَُّ فِي أَوَائِل تَفْسِيره : الأغلب عَلَى الظَّنّ أَنَّ هَذَا النَّقْل عَنْ اِبْن مَسْعُود كَذِب بَاطِل .

ان تیں بڑے علماء نے واضح الفاظ میں ۔۔سیدنا ابن مسعود ؓ ۔۔سے معوذتین کے قرآن نہ ہونے کے قول کو ’‘ سنداً ’‘ بے بنیاد کہا ہے ؛
یعنی یہ ثابت ہی نہیں کہ جناب عبد اللہ بن مسعود نے ۔۔معوذتین۔۔کے قرآن کا حصہ ہونے سے انکار کیا ہو
اگر کسی کتاب کو قبول یا رد کرنے کا معیار اس کی تقدیم و تاخیر کی بنیاد پر ہے تو ’‘ مجمع الزوائد ’‘ اور" نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی "سے بھی قدیم ایک محدث "ابن حبان "کی کتاب "صحیح ابن حبان "کا حوالہ بھی پیش کیا ہے لیکن کیا کریں کہ وہ آپ کو نظر نہیں آیا اس لئے ایک بار پھرپیش کئے دیتا ہوں امید ہے اب آپ پنترا نہیں بدلیں گے اور " نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی " کے وجود سے پہلے ابن حبان کی پیش کی گئی روایت کو قبول فرمالیں گے جیسے ابن حبان نے اپنی صحیح ابن حبان میں پیش کیا
قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان

الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
میاں صاحب! ہماری دلیل تو ہم نے بیان کر دی ہے! باقی آپ کا یہ کہنا کہ اس سے نسخ ثابت نہیں ہوتا، یہ آپ کی کام خیالی ہے!!
دوم آپ کو پہلے ہی بتایا تھا کہ ناسخ منسوخ کا جو قاعدہ آپ نے اخذ کیا ہے وہ مکلمل نہیں!
یہ دلیل کہاں بیان فرمائی ہے آپ نے نشاندہی فرمادیں
دوم میں پہلے بھی عرض کرچکا کہ اگر قرآن مجید کا بیان کردہ ناسخ و منسوخ کا قاعدہ مکمل نہیں تو آپ ایسے مکمل فرمادیں شکریہ

سورة النور
مدنية آياتها اربع وستون
(بسم الله الرحمن الرحيم سورة أنزلناها وفرضناها وأنزلنا فيها آيات بينات لعلكم تذكرون) يعني كي تذكروا وقوله: (الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة) وهي ناسخة لقوله (واللاتي يأتين الفاحشة من نسائكم إلى آخر الآية) وقوله: (ولا تأخذكم بهما رأفة في دين الله) يعني لا تأخذكم الرأفة على الزاني والزانية في دين الله (ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر) في إقامة الحد عليهما.
وكانت آية الرجم نزلت: الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة فانهما قضيا الشهوة نكالا من الله والله عليم حكيم وفي رواية ابي الجارود عن ابي جعفر عليه السلام في قوله: (وليشهد عذابهما) يقول ضربهما (طائفة من المؤمنين) يجمع لهم الناس إذا جلدوا.
صفحه 95 جلد 02
كتاب: تفسير القمي
تأليف: الشيخ ابي الحسن علي بن ابراهيم القمي
صححه وعلق عليه وقدم له: السيد طيب الموسوي الجزائري
الناشر: مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر- قم، ايران
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://shiaonlinelibrary.com
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://www.al-shia.org
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://gadir.free.fr
عكس صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي - مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر- قم، ايران @ https://archive.org
سورة النور
مدنية آياتها اربع وستون
(بسم الله الرحمن الرحيم سورة أنزلناها وفرضناها وأنزلنا فيها آيات بينات لعلكم تذكرون) يعني كي تذكروا وقوله: (الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة) وهي ناسخة لقوله (واللاتي يأتين الفاحشة من نسائكم إلى آخر الآية) وقوله: (ولا تأخذكم بهما رأفة في دين الله) يعني لا تأخذكم الرأفة على الزاني والزانية في دين الله (ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر) في إقامة الحد عليهما.
وكانت آية الرجم نزلت: الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة فانهما قضيا الشهوة نكالا من الله والله عليم حكيم وفي رواية ابي الجارود عن ابي جعفر عليه السلام في قوله: (وليشهد عذابهما) يقول ضربهما (طائفة من المؤمنين) يجمع لهم الناس إذا جلدوا.
صفحه 95 جلد 02
كتاب: تفسير القمي
تأليف: الشيخ ابي الحسن علي بن ابراهيم القمي
صححه وعلق عليه وقدم له: السيد طيب الموسوي الجزائري
الناشر: مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر- قم، ايران
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://shiaonlinelibrary.com
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://www.al-shia.org
صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي @ http://gadir.free.fr
عكس صفحه 95 جلد 02 تفسير القمي – علي بن إبراهيم القمي - مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر- قم، ايران @ https://archive.org
یہی سب باتیں تو حضرت عمر بھی فرماتے رہے ہیں جو کہ میں پیش کرچکا بلکہ حضرت عمر تو یہ بھی فرماتے تھے کہ
قال عمر لولا أن يقول الناس زاد عمر في كتاب الله‏.‏ لكتبت آية الرجم بيدي
عمر نے کہا اگر لوگ یوں نہ کہیں کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں اپنی طرف سے بڑھا دیا تو میں رجم کی آیت اپنے ہاتھ سے مصحف میں لکھ دیتا۔ صحیح بخاری
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اپنے مصحف میں نہ لکھنے سے قرآن میں نہ ہونا کب سے لازم آنے لگا!!
یعنی مصحف سے مراد پورا قرآن نہیں ؟؟؟؟؟
ب کسی نے پنج سورہ لکھی ہے تو کیا باقی سورتوں کا قرآن ہونے کا منکر ہوا!!
جیسا کہ" پنج سورہ " کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ قرآن کی پانچ سورتیں ہیں اور شاید یہ نام "پنجتن پاک "کی نسبت سے رکھا گیا ہو
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
Top