• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۳۔ اطاعت میں شرک: نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن۔ ۶

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۳۔ اطاعت میں شرک:
حرام اور حلال مقرر کرنے کا اختیا ر صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اگر کوئی شخص اپنے پیشوائوں حکمرانوں یا ججوں کو یہ حق دے کہ وہ اللہ کے حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دے سکتے ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں شرک کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللہِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ۝۰ۚ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا۝۰ۚ (التوبہ: ۳۱)
''ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنا لیا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو بھی حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا ۔''

عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے اپنے علماء کی کبھی عبادت نہیں کی ، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ''ان علماء نے جس کو حلال قرار دیا اس کو تم نے حلال سمجھا اور جس کو ان علماء نے حرام قرار دیا اس کو حرام سمجھا۔ یہی ان کی عبادت ہے۔'' (ترمذی:۳۰۹۵ شیخ عادل مرشد نے حسن کہا)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔جن لوگوں نے اپنے علماء اور پادریوں کو اپنا رب بنایا تھا۔ان سے مراد یہ ہے کہ یہ لوگ حرام وحلال میں اﷲکے حکم کوچھوڑ کر ان علماء کی اطاعت کرتے تھے یہ اطاعت دو طرح کی تھی۔

۱: ان کو معلوم تھا کہ ان پادریوں نے اﷲتعالیٰ کے دین کو تبدیل کردیا ہے۔ پھر بھی یہ لوگ اﷲتعالیٰ کو چھوڑ کر ان احکامات میں پادریوں کی اطاعت کرتے تھے ۔کیونکہ عوام الناس اپنے امراء کی اطاعت کرتے ہیں۔ان لوگوں کو علم تھا کہ یہ کام رسولوں کی مخالفت پر مبنی ہے۔اس فعل کو اﷲتعالیٰ نے شرکِ اطاعت کہا ہے۔حالانکہ یہ لوگ اپنے پادریوں کو سجدہ نہیں کرتے تھے ۔صرف خلافِ شرع ان کی اطاعت کرتے تھے ۔انہیں اس حرکت کا علم بھی تھا ۔پھر بھی وہ اﷲاور اس کے رسول کے حکم کوترک کرکے اپنے پادریوں کے حکم پر عمل کرنے کا عقیدہ رکھتے تھے ۔

۲: دوسری بات یہ ہے کہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے حرام وحلال پر ایمان رکھتے تھے۔ لیکن پھر بھی ازروئے نافرمانی اپنے بڑوں کی اطاعت کرتے تھے۔ جیساکہ آج کا کوئی مسلم گناہ کو گناہ سمجھ کر عمل کرے ۔ایسے لوگوں کوصرف گناہ گار ہی کہاجاسکتا ہے۔ (مجموع الفتاویٰ :۷۰/۷)
 
Top