• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’محدث‘ کے ایک مضمون پر عمار خاں ناصر کا تبصرہ!

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
’ماہنامہ محدث‘ کے اگست کے شمارہ میں حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کا ایک مضمون ’حلالہ ملعونہ مروجہ کا قرآن کریم سے جواز‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس پر عمار خاں ناصر صاحب نے فیس بک پر یہ تبصرہ کیا ہے:
’’
یادش بخیر! محترم حافظ صلاح الدین یوسف صاحب گذشتہ کچھ عرصے سے بڑے پرجلال اور غضب ناک لہجے میں ’’تردید حنفیت‘‘ کا فریضہ انجام دے رہے ہیں اور ان کے یہ مناظرانہ مضامین، مسلکی اعتدال کا دعویٰ رکھنے والے ماہنامہ ’’محدث‘‘ میں شائع ہو رہے ہیں۔ چند ماہ قبل تفویض طلاق کے مسئلے پر انھوں نے حنفی موقف کو اللہ کے دین کے مقابلے میں شریعت سازی قرار دیا۔ ان دنوں حلالہ کی نیت سے نکاح کرنے والے جوڑے کے نکاح کے منعقد ہو جانے کے ضمن میں احناف کے موقف پر تیز وتند تبصرہ ’’محدث‘‘ کے صفحات کی زینت بن رہا ہے۔ ایک نمونہ ملاحظہ ہو:
"یہ باتیں منکرین حدیث کی ہیں جو حدیث کو حجت نہیں مانتے۔ اگر آپ بھی صرف انہی حدیثوں کو مانتے ہیں جو خود ساختہ فقہ کے مطابق ہیں اور جو فقہ میں بیان کردہ مسائل کے خلاف ہیں، وہ (نعوذ بالله) قرآن پر زیادتی ہیں اور مردود ہیں، تو منکرین حدیث بھی تو ان حدیثوں کو مانتے ہیں جو ان کی عقولِ حیلہ ساز کے مطابق ہیں (بالکلیہ حدیث کے منکر تو وہ بھی نہیں)، تاہم ان حدیثوں کو وہ بھی قرآن پر زیادتی قرار دے کرردّ کردیتے ہیں جو اُن کے خود ساختہ نظریات کے خلاف ہوتی ہیں اور دلیل اُن کی بھی یہی ہوتی ہےکہ قرآن کے عموم کی تخصیص حدیثِ رسول سے نہیں ہوسکتی۔ ....... بتلائیے! منکرین حدیث (قدیم و جدید) میں اور فقہ نوازوں میں فرق کیا ہے؟ قرآن کریم کی تفسیر اور حدیث کی حجیت میں دونوں کا طرزِ استدلال اور طرزِ عمل ایک ہے، فرق کہاں ہے؟"
مزید فرماتے ہیں:
"یہ سات 'دلیلیں' تھیں جو مولانا تقی عثمانی صاحب نے ایک صریح حرام کو حلال کرنے اور زنا کاری کو نکاح ثابت کرنےکے لئے پیش فرمائی ہیں اوریہ ان کی مطبوعہ کتاب 'درسِ ترمذی' میں موجود ہیں۔ الحمدللہ ہم نے اِن کی حقیقت واضح کردی ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ احناف کا 'نکاحِ حلالہ'اور شیعوں کا 'نکاحِ متعہ'اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک ہی ہیں اور مذہب کے نام پر زنا کاری کے مترادف ہیں۔"
ان کے انداز تحریر سے میرا یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ ’’مسلکی رگ‘‘ جب پھڑک اٹھے تو علم اور وسعت مطالعہ کچھ نہیں کر سکتے اور فقہی اختلاف کے ادب آداب سب طاق نسیاں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ بہرحال کیا ہو سکتا ہے! وخلق الانسان ضعیفا!۔‘‘​
’اہل محدث‘ کیا کہیں گے؟​
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں نے حافظ صاحب کا وہ مضمون پڑھا ہے جس کا عمار ناصر صاحب نے تذکرہ کیا ہے ۔ حافظ صاحب کا تقریبا دو ماہ پہلے مضمون پڑھتے ہوئے میں نے بھی حافظ صاحب کے اسلوب میں ضرورت سے زائد سختی محسوس کی تھی ۔ واللہ اعلم و أحکم ۔
ویسے عمار خاں ناصر صاحب بھی ان مضامین سے لگتا ہے کچھ زیادہ ہی رنجیدہ ہوئے ہیں کہ انہوں نے حافظ صاحب کے ساتھ ساتھ رسالہ محدث پر بھی غصہ نکالنے کی کوشش کی ہے ۔
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
مذکورہ مضمون کی د ونوں اقساط الحمد اللہ میں بھی پڑھ چکا ہوں اور اب اُس مضمون پر ایسا تبصرہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ تبصرہ نگار ثابت کیا کرنا چاہتا ہے۔خاص طور یہ لائنز تو مجھے بے بسی سے لبریز نظر آرہی ہیں۔
ان کے انداز تحریر سے میرا یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ ’’مسلکی رگ‘‘ جب پھڑک اٹھے تو علم اور وسعت مطالعہ کچھ نہیں کر سکتے اور فقہی اختلاف کے ادب آداب سب طاق نسیاں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ بہرحال کیا ہو سکتا ہے! وخلق الانسان ضعیفا!۔‘‘
دلائل کاجواب ایسے الفاظ سے دینا اہلِ علم کا خاصہ نہیں۔
وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‌ (الانفال 74)
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
جب مذہبی تعصب انسانی ذہن وفکر پر غالب ہوجاتا ہے تو خواہ عالم ہو یا عوام اسکو حقیقت سمجھ میں نہیں آتی مذھبی تعصب حقیقت فھمی کی راہ میں بڑارکاوٹ ہوتا ہے اسوقت اسکی مثال ایسے ہوتی ہے جیسے قرآن نے بیان کیا ہے ۔۔ لھم قلوب لایفقھون بھا انکے دل ہیں لیکن سمجھتے نہیں انکے پاس آنکھیں ہیں لیکن دیکھتے نہیں انکے پاس کان ہیں لیکن سنتے نہیں۔حقیقت فھم وہ ہوتا ہے جو خالی الزھن ہوکرحقیقت سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور حقیقت وہاں تلاش کرتا ہے جھاں مل سکے جیسے قرآن مجید اور احادیث صحیحہ نہ کہ فقھی کتابیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
میرے ہ خیال میں تو اصل غصہ حدیث : : « أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَلَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ».
پر ہے ،جس کی وجہ سے> حلالہ ملعونہ <کےعنوان سے مضمون چھپا،
اب کوئی مخلص کتنا ہی اعتدال اپنائے ، حدیث کا ترجمہ تو نہیں بدل سکتا ،
بالخصوص جبکہ سامنے والا فریق ۔ لعنت ۔ کو ۔رحمت ۔بنانے پر تلا ہو !​
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
’’غیرت ‘‘ ’’فقہی اختلاف کے ادب آداب‘‘ پر غالب آگئی ۔ اور آ بھی جانا چاہیے ۔ ایمان کا تقاضہ ہے۔ جس نے اپنی آنکھوں سے یہ گناہ ہوتا دیکھا ہواور اسے ایک مسلمان عورت کی عزت لٹتی دیکھ غیرت نہ آئے وہ دیوث کہلائے جانے کا مستحق ہے ۔
أيلعب بكتاب الله وأنا بين أظهركم
 
Last edited:

BlueJayWay

مبتدی
شمولیت
ستمبر 08، 2014
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
13
عمار خان ناصر صاحب کا تعلق جاوید غامدی صاھب کے گروہ سے ہے اور یہ گروہ اپنے مخصوص انداز میں جمہور اہلسنت سے دور ہے۔
جہاں تک حلالہ کا معاملہ ہے تو یہ ایک بہت بڑا فتنہ ہے۔ لیکن یہ بھی حق ہے کہ غامدی صاحب اور ان کے تلامذہ اس کے شدید مخالف ہیں۔
عمار صاحب نے جو بات لکھی ہے، وہ میری رائے میں درست ہے۔ حافظ صاحب کا اسلوب بہت
impolite ہوتا ہے۔ میں حلالہ کے فتنے پر اور بعض دوسرے حیلوں پر جو بعض حضرات اختیار کرتے ہیں، ان سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں اور جب ان مسائل کی زد میں مسلم معاشرہ بھی آ جاتا ہے تو کسی بھی انصاف پسند کو یہ بات سمجھنے میں دیر نہیں لگتی کہ یہ دین کو متوازی شریعت سازی ہے۔ لیکن یہ تمام باتیں اچھے آداب سے بھی کی جا سکتی ہیں نہ کہ روایتی برصغیری اسلوب میں۔ عام طور پر ہمارے علماء رائی کا پہاڑ بنانے کی سعی کرتے ہیں مگر پہاڑ کی رائی ہی بنا پاتے ہیں۔

Disclaimer: I am a no scholar.. just a common, simple Muslim
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَلَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ».
میرے خیال میں حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کا رویہ اس معاملے پر بالکل درست ہے۔کیونکہ جس حلالے پر ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤقف اتنا سخت ہے تو اسی نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے علماء کا مؤقف اس معاملے پر کیسے نرم ہوسکتا ہےیہ تو دین کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔حلالہ جیسے معلون عمل کو اگر ’’میاں مٹھو چوری کھاسیں‘‘ کے طریقے سے سمجھایا جائے تو یہ طریقہ دعوت نہیں بلکہ خوشامد کہلاتا ہے۔قرآن وسنت میں اتنی زبردست دلائل کے باوجود دین کے نام لیوا اس پر ا تنے ہٹ دھرم۔اور ضدی ہیں تو ایسے لوگوں کے لئے دعا کی جاسکتی ہے۔اللہ ہمارے ان بھائیوں کو ہدایت عطا فرما۔آمین
 

BlueJayWay

مبتدی
شمولیت
ستمبر 08، 2014
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
13
معذرت کے ساتھ مگر حلالہ کے ساتھ "غیر نرم" ہونا اور اچھا اخلاق ایک دوسرے سے متصادم نہیں۔
اگر اتنے بڑے فتنے پر بحث ہو اوراس کا رخ اصل مسلے سے ہٹ کر اخلاقیات پر آ جائے، تو تمیز سے بات کر لینے میں کوئی مصائقہ نہیں۔
نہ جانے کیوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سمجھایا ہے کہ اعلیٰ اخلاق کے ساتھ تھوڑی عبادت بھی جنت تک لے جاتی ہے؟
اور کیوں موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے بھی نرمی سے بات کرنے کا حکم ہوا تھا؟
 
Top