عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
آئین ودستور
اس مضمون کو کتاب وسنت ڈاٹ کام سے پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
قرآن وسنت کو پاکستان کا بالا تر(Supreme)قانون بنانا مقصود ہے اورآئین کی نویں ترمیم چونکہ شریعت کے مطابق قانون سازی کے تقاضے پورے نہیں کرتی، اس لیے ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیورسٹس (پا کستان زون)نے آئین میں ترمیم کے لیے حسب ِذیل سفارشات مرتب کی ہیں تا کہ نویں آئینی ترمیمی بل کو اس کے مطابق بنایا جائے یا پھر اس کو پرائیویٹ بل کی صورت میں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے۔ تنظیم کے ماہرین آئین وقانون نے دستور میں ترمیم کے لیے جو سفارشات مرتب کی ہیں، وہ حسب ِذیل ہیں:
1۔آئین کی شق نمبر ۲میں مندرجہ ذیل ترمیم کی جائے:
الف)قرآن وسنت کو ملک کا بالاتر (Supreme)قانون قرار دیا جائے۔
ب)حکومت کے تمام ادارے جس میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ اور اسکے مسلم عمالِ حکومت جن میں صدر گورنر وفاقی اور صوبائی وزرا شامل ہیں، شریعت کے احکام کے پابند ہوں گے۔
ج)کسی دیگر قانون، رواج، تعامل یا بعض فرقوں کے ما بین شامل کسی بھی امر کے لیے اس سے مختلف ہونے کے باوجود، شریعت پاکستان کے بالاتر قانون ہونے کی حیثیت سے مؤثر ہو گی۔ تا کہ اگر یہ سوال پیدا ہو کہ آیا کوئی قانون اسلامی ہے یا غیر اسلامی تو اس کافیصلہ باب۳؍الف کے تحت کیا جائے گا۔
2۔توضیح:
الف) شریعت سے مراد قرآن اور سنت ہے۔
ب)قرآن وسنت کے احکام کی تعبیر کیلئے مندرجہ ذیل مآخذ سے رہنمائی حاصل کی جائے گی:
(تعامل اہل بیت ِ عظام وصحابہ کرامؓ (سنت خلفاے راشدین ؓ
( اجماعِ اُمت (مسلّمہ فقہا ومجتہدین کی تشریحات
ج)قرآن وسنت کی تعبیر کا وہی طریقہ کار معتبر ہو گا جو مسلّمہ مجتہدین کے علم اُصولِ تفسیر اور علم اُصول حدیث وفقہ اور اجتہاد کے مسلّمہ قواعد وضوابط کے مطابق ہو گا۔
اسی شق نمبر۲میں ذیلی شق(۲ب)کا اضافہ کیا جائے جو حسب ِذیل ہے:
ب)کوئی قانون یا قانون کی کوئی شق جو قرار دادِ مقاصد میں دیئے گئے حقوق سے متصادم ہو اسے کالعدم اور منسوخ قرار دیا جائے گا۔
3۔آئین کے آرٹیکل ۳۱کی ذیلی شق ’ج‘کے بعد ’د،ہ،و‘ اور ’ز‘کا اضافہ کیا جائے جو حسب ذیل ہے:
د) انتظامیہ عدلیہ اور مقننہ کے ہر فرد کے لیے فرائضِ شریعت کی پابندی اور محرمات سے اجتناب لازم ہو گا اور جو شخص اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو گا وہ مستوجب سزا ہو گا۔ (بشرطیکہ کسی دوسرے قانون کے تحت یہ جرم مستوجب ِسزا قرار نہ دیا گیا ہو)
ھ) خلافِ شریعت کاروبار یا حرام طریقوں سے دولت کمانا ممنوع ہو گا۔ اور جو شخص اس کی خلاف ورزی کرے گا وہ مستوجب ِسزا ہو گا۔ (بشرطیکہ کسی دوسرے قانون کے تحت یہ جرم مستوجب ِسزا نہ ہو)
و) شریعت کے اُصولوں کے مطابق تعلیم کا انتظام۔
ز) عدلیہ اور دوسرے محکموں کے لیے موزوں اشخاص کا انتخاب اور تقرر
’ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیورسٹس‘
کی دستوری سفارشات
کی دستوری سفارشات
اس مضمون کو کتاب وسنت ڈاٹ کام سے پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
قرآن وسنت کو پاکستان کا بالا تر(Supreme)قانون بنانا مقصود ہے اورآئین کی نویں ترمیم چونکہ شریعت کے مطابق قانون سازی کے تقاضے پورے نہیں کرتی، اس لیے ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیورسٹس (پا کستان زون)نے آئین میں ترمیم کے لیے حسب ِذیل سفارشات مرتب کی ہیں تا کہ نویں آئینی ترمیمی بل کو اس کے مطابق بنایا جائے یا پھر اس کو پرائیویٹ بل کی صورت میں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے۔ تنظیم کے ماہرین آئین وقانون نے دستور میں ترمیم کے لیے جو سفارشات مرتب کی ہیں، وہ حسب ِذیل ہیں:
1۔آئین کی شق نمبر ۲میں مندرجہ ذیل ترمیم کی جائے:
الف)قرآن وسنت کو ملک کا بالاتر (Supreme)قانون قرار دیا جائے۔
ب)حکومت کے تمام ادارے جس میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ اور اسکے مسلم عمالِ حکومت جن میں صدر گورنر وفاقی اور صوبائی وزرا شامل ہیں، شریعت کے احکام کے پابند ہوں گے۔
ج)کسی دیگر قانون، رواج، تعامل یا بعض فرقوں کے ما بین شامل کسی بھی امر کے لیے اس سے مختلف ہونے کے باوجود، شریعت پاکستان کے بالاتر قانون ہونے کی حیثیت سے مؤثر ہو گی۔ تا کہ اگر یہ سوال پیدا ہو کہ آیا کوئی قانون اسلامی ہے یا غیر اسلامی تو اس کافیصلہ باب۳؍الف کے تحت کیا جائے گا۔
2۔توضیح:
الف) شریعت سے مراد قرآن اور سنت ہے۔
ب)قرآن وسنت کے احکام کی تعبیر کیلئے مندرجہ ذیل مآخذ سے رہنمائی حاصل کی جائے گی:
(تعامل اہل بیت ِ عظام وصحابہ کرامؓ (سنت خلفاے راشدین ؓ
( اجماعِ اُمت (مسلّمہ فقہا ومجتہدین کی تشریحات
ج)قرآن وسنت کی تعبیر کا وہی طریقہ کار معتبر ہو گا جو مسلّمہ مجتہدین کے علم اُصولِ تفسیر اور علم اُصول حدیث وفقہ اور اجتہاد کے مسلّمہ قواعد وضوابط کے مطابق ہو گا۔
اسی شق نمبر۲میں ذیلی شق(۲ب)کا اضافہ کیا جائے جو حسب ِذیل ہے:
ب)کوئی قانون یا قانون کی کوئی شق جو قرار دادِ مقاصد میں دیئے گئے حقوق سے متصادم ہو اسے کالعدم اور منسوخ قرار دیا جائے گا۔
3۔آئین کے آرٹیکل ۳۱کی ذیلی شق ’ج‘کے بعد ’د،ہ،و‘ اور ’ز‘کا اضافہ کیا جائے جو حسب ذیل ہے:
د) انتظامیہ عدلیہ اور مقننہ کے ہر فرد کے لیے فرائضِ شریعت کی پابندی اور محرمات سے اجتناب لازم ہو گا اور جو شخص اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو گا وہ مستوجب سزا ہو گا۔ (بشرطیکہ کسی دوسرے قانون کے تحت یہ جرم مستوجب ِسزا قرار نہ دیا گیا ہو)
ھ) خلافِ شریعت کاروبار یا حرام طریقوں سے دولت کمانا ممنوع ہو گا۔ اور جو شخص اس کی خلاف ورزی کرے گا وہ مستوجب ِسزا ہو گا۔ (بشرطیکہ کسی دوسرے قانون کے تحت یہ جرم مستوجب ِسزا نہ ہو)
و) شریعت کے اُصولوں کے مطابق تعلیم کا انتظام۔
ز) عدلیہ اور دوسرے محکموں کے لیے موزوں اشخاص کا انتخاب اور تقرر