• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’’فوراً عملہ بڑھا دو‘‘

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
’’فوراً عملہ بڑھا دو‘‘

ہفت روزہ جرار
کہتے ہیں ایک اذیت پسند اور جابر بادشاہ زمین کے ایک چھوٹے سے قطعہ پر حکومت کرتا تھا۔ اس کی رعایا بہت بے حس و بے حمیت تھی۔ بادشاہ چاہتا تھا کہ مملکت میں ہلا گلہ شور شرابا، دھینگا مشتی اور لڑائی جھگڑے ہوں۔ لوگ اس کے پاس فریادی بن کر آئیں اور وہ اپنے تخت پر بیٹھ کر ان کی تقدیر کے فیصلے کرے، لیکن عوام ہر ظلم ہنس کر سہہ لیتی اور ٹس سے مس نہ ہوتی۔ بادشاہ کی مملکت میں ایک بڑی دریا جیسی نہر بہتی تھی۔ لوگ روزانہ اس پر بنا ہوا پل کراس کرتے اور دوسری طرف مزدوری کر کے شام کو واپس پل کراس کر کے رہائشی بستیوں میں آ جاتے۔ بادشاہ نے جب ان کی بے حسی کی یہ حالت دیکھی تو سب پر پل کراس کرنے کا 2روپے فی کس ٹیکس عائد کر دیا۔ اب سب لوگ روزانہ 2 روپے دے کر مزدوری پر جانے لگے۔ بادشاہ نے کسی قسم کا ردعمل نہ پا کر ٹیکس بڑھا کر 2سے 4 روپے فی کس کر دیا پھر بھی کچھ ردعمل نہ ہوا تو 5 روپے کر دیا۔ اب بادشاہ کو کچھ ڈر سا بھی ہوا کہ کہیں بغاوت ہی برپا نہ ہو جائے لیکن ایک عرصہ تک کچھ نہ ہوا۔ لوگ معمول کے مطابق 5 روپے دیتے اور پل کراس کر کے دوسری طرف مزدوری کیلئے جاتے۔
ایک دن بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا کہ یہ تو میرے پاس آتے ہی نہیں، کوئی میرے پاس التجا و فریاد لے کر آئے اور میں تخت پر بیٹھ کر حکم صادر کروں تو بادشاہ مانا جائوں۔ کوئی ایسی تدبیر کرو کہ یہ لوگ ظلم و ستم کے ازالے کیلئے میرے پاس آئیں اور رحم طلب کریں۔ وزیر باتدبیر نے اس کا ایک عجیب حل بادشاہ کو بتایا۔ بادشاہ نے ڈرتے ڈرتے خوفزدہ و محتاط انداز میں اس کو نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔ حل یہ تھا کہ ہر فرد پل کراس کرنے سے پہلے 5 روپے کے ساتھ دو جوتے بھی کھائے۔ اب پل کے ایک طرف حکومتی جلادوں گی چمڑے کے موٹے بڑے سائز کے جوتوں کو تھامے ایک بڑی تعداد ہر گھڑی تیار رہتی۔ جس کو جوتے لگتے وہ سی سی کرتا پل کی دوسری طرف بڑھ جاتا لیکن کسی کی رگ حمیت و غیرت نہ پھڑکی۔ آخر بادشاہ نے وزیر کے مشورے سے نیا آرڈر نافذ کیا کہ اب ٹیکس کے روپے تو پانچ ہی رہیں گے لیکن جوتے دو سے بڑھا کر 5 کئے جاتے ہیں۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
اب پل پر ایک عجیب منظر برپا ہوتا۔ تکلیف دہ آوازوں کا راج ہوتا اور لوگ توبہ توبہ کرتے اپنے جسم کو کمر کو پیٹھ کو یا کنپٹیوں کو سہلاتے کراہتے پل کی طرف یہ کہتے بھاگتے: ’’جلدی چلو ڈیوٹی سے بہت دیر ہو گئی ہے‘‘۔ ہر طرف جوتے کھانے والوں کی قطاریں لگی ہوتیں، عملہ جوتے مار مار کر پسینے سے شرابور ہانپ کانپ رہا ہوتا اور جوتے مارتے مارتے تھک کر دل گھبراتا تو پانی پیتا کچھ دیر سانس درست کرتا اور پھر اپنے مشن میں جت جاتا۔ لوگ پرامن آتے جاتے اور گردنیں نیچی کئے جوتے کھاتے جاتے اور آگے بڑھتے جاتے۔ ایک عرصہ گزرگیا کوئی اس ذلت و ظلم کی شکایت لے کر بادشاہ کے پاس نہ آیا اور نہ ہی کوئی شورش و بغاوت اٹھی۔ ایک دن بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ عوام کے کچھ نمائندہ اور لیڈر حضرات بادشاہ سے کسی سنگین اور ہنگامی مسئلہ کے سلسلہ میں ملنا چاہتے ہیں۔ بادشاہ دل ہی دل میں ڈرا کہ اپنی دہشت عوام کے ذہن میں بٹھانے کا جو فتور اس کے دماغ میں سمایا ہوا ہے کہیں اس کے خمیازے میں اسے حکومت سے ہاتھ ہی نہ دھونے پڑیں۔ کہیں ان کی آمد کسی بہت بڑے طوفان اور اعلان بغاوت کا ہی پیش خیمہ نہ ثابت ہو۔ بادشاہ خوب بن سنور کر عطر لگا کر خصوصی لباس پہن کر دربار سجا کر آیا کہ لوگ اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کر فریادیں کریں گے۔ رحم کی اپیلیں کریں گے یا اس کے الٹ بھی ہوا تو وہ جوتوں والی سزا کو ختم یا کم کر کے اپنے بادشاہ ہونے کا ثبوت دے گا۔
عوام کے نمائندے بھی بڑے بنے سنورے، اعلیٰ لباسوں میں ملبوس زرداروں کے روپ میں بادشاہ کے سامنے مودب بیٹھے تھے۔ بادشاہ نے کہا: جی صاحبان! فرمایئے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں، آپ کی کون سی تکلیف کا ازالہ کر سکتا ہوں۔ زردار نمائندے ہاتھ جوڑ کر مودب کھڑے ہو گئے اور التجا آمیز لہجے میں بولے: حضور والا! آپ کا اقبال بلند ہو ہم خوش نصیب ہیں کہ آپ جیسے بادشاہ کی سرپرستی اور بادشاہت میں رہ رہے ہیں۔ ہم اور ہمارے بچے رات دن آپ کو دعائیں دیتے ہیں۔ بس ہمارا ایک بہت سنگین اور گھمبیر مسئلہ ہے اگر آپ وہ حل کر دیں تو ہماری ساتوں پشتوں کی دعائیں آپ کو ملتی رہیں گی۔ بادشاہ کوفکر دامن گیر ہوئی اور بات نہ ماننے کی شکل میں بغاوت کی اٹھتی ہوئی بو محسوس ہوئی تو وہ بے قرار ہو کر بولا: آپ حکم کریں آپ میری رعایا میرے بچوں کی مانند ہو۔ آپ کی ہر تکلیف دور کرنا میرا فرض ہے۔ یہ سن کر نمائندے بولے، عالی جاہ! ہمیں آپ سے یہی خیر کی توقع تھی کہ آپ ہماری بات ضرور مان جائیں گے۔ سرکار عالی مرتبت! عرض یہ ہے کہ پل کے اس طرف جوتے مارنے والا عملہ بہت کم ہے، جس کی وجہ سے جوتے کھاتے کھاتے کافی وقت لگ جاتا ہے اور ہمارے کام کا بہت ہرج (نقصان) ہوتا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ جوتا بردار عملہ کی تعداد فوری طور پر بڑھا کر دو گناہ کر دی جائے تاکہ ہم جلد فارغ ہو کر کام پر پہنچ سکیں۔ بس اور کچھ نہیں چاہئے ہمیں ، سرکار کا اقبال بلند ہو۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
قارئین کرام! …ذرا اس بادشاہ والے واقعہ پر غور کریں تو آج کل کے ہمارے حکمران بھی اس بادشاہ کی رعایا جیسے نہیں ہو گئے؟ پاکستان کا باشندہ …ایمل کانسی امریکہ نے اپنا مخالف ہونے کی بناء پر طلب کیا، ہم نے دے دیا۔ اس نے زہر دے کر مارا… محب وطن رمزی یوسف پاکستانی کو مانگا ہم نے غلامی کا ثبوت دیتے ہوئے حوالے کر دیا، اس نے کرنٹ لگا کر مار دیا… اسلام کا شیدائی پاکستان پر فدائی ملا عبدالسلام ضعیف مانگا ہم نے دے دیا۔ انہوں نے مار مار کر برا حال کر دیا… پھر انہوں نے جوتے پر جوتے مارتے ہوئے سینکڑوں امریکہ مخالف پاکستانیوں کو طلب کیا، ہم نے دے دیئے۔ انہوں نے ہمیشہ کیلئے صفحہ ہستی سے غائب کر دیئے کہ جن کا کیس، اب چیف جسٹس کی عدالت میں سرد خانہ… یخ بستہ ہو کر جم چکا ہے… حتیٰ کہ کشمیر سنگھ کہ سینکڑوں پاکستانیوں کا قاتل تھا اور درجنوں بم دھماکے کرنے کا مرتکب دہشت گرد ثابت ہو چکا تھا کو باعزت اعزاز کے ساتھ سپیشل طیارہ پر روانہ کر دیا… پاکستان کی بیٹی اور عالم اسلام کی عزت کی نشان ڈاکٹر عافیہ صدیقی، ہاں امت محمدیہ کی لاوارث بیٹی کو انہوں نے مانگا ہم نے دے دیا، انہوں نے اس کے گوشت پوست کے جسم میں ڈرل چلا کر سوراخ کئے اور ہمیشہ کیلئے اپاہج و معذور کر کے امریکہ کی ایک کال کوٹھڑی میں گلنے سڑنے کیلئے پھینک دیا… پھر انہوں نے ہزاروں مسلمانوں کے قاتل لیکن امریکہ کے پٹھو اور پالتو پرویز مشرف کہ جب اس کو احتساب کیلئے پکڑا جانے لگا اپنے پاس پہنچانے کیلئے جوتا ہمارے حکمرانوں کے سر میں دے مارا ہم نے سپیشل طیارہ میں فوری سوار کر کے روانہ کردیا… انہوں نے 3 مسلمانوں کے دن دہاڑے قاتل، ملک دشمن، دہشت گردی کے سرغنہ ریمنڈ ڈیوس کو فوری امریکہ بھیجنے کا آرڈر کیا، ہم نے پوری قوم کو روتا بلکتا چھوڑ کر امریکہ روانہ کر دیا۔ امریکہ اب تک پاکستانی حکمرانوں کے سر پر تابڑ توڑ جوتیاں مار رہا ہے اور یہ ہنس ہنس کر کھا رہے ہیں اور پھر بڑی ڈھٹائی کے ساتھ سی سی کرتے ہوئے کہتے ہیں دیکھو کچھ بھی نہیں ہوا…
ان جوتوں کے زخم اور ٹیسیں پاکستانی ابھی تک محسوس کر رہے تھے کہ امریکہ نے ایک ایسا جوتا رسید کیا کہ جس نے اہل دل کے جگر چھلنی کر دیئے، دلوں کو پاش پاش کر دیا، یعنی اللہ کی آخری کتاب قرآن کو سرعام نذر آتش کر دیا لیکن ہمارے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، البتہ ہماری حکومت نے امریکہ کے حضور ایک درخواست ضرور پیش کی کہ جناب عالی! پاکستان میں خفیہ کارروائیوں میں ملوث جاسوسی اور دہشت گردی کی خدمات سرانجام دینے والے امریکی ایجنٹوں کی تعداد کچھ کم کر دی جائے اورحکومت نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ مان گیا ہے اور اس نے کہا ہے کہ وہ 350 سی آئی اے کے اہلکاروں کو واپس بلا کر مجموعی تعداد میں کچھ کمی کر دے گا۔ نظر آ رہا ہے کہ ماضی کے اس بادشاہ کی رعایا نے جوتے مارنے والے عملہ کو بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ہمارے حکمرانوں نے عملہ کی تعداد کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کہ جوتے مارنے والے اس قدر زیادہ ہو گئے ہیں کہ ہم نے سنبھالے نہیں جاتے۔
اے اہل پاکستانٖ! …ذرا غور کریں کہ کہیں ہم بھی من حیث القوم اس جوتا کھانے والی قوم کی طرح بے حس تو نہیں ہو گئے کہ ہمارے ہوتے ہوئے اعلان کر کے قرآن جلا دیا جائے اور ہم کچھ کر گزرکنے کیلئے لائحہ عمل بھی مرتب نہ کر سکیں اللہ کی کتاب قرآن کیلئے بھی کچھ نہ کر سکیں کہ ہمارا وقت بہت قیمتی ہے۔ ہم یاد رکھیں رسول رحمت نے فرمایا ہے کہ اللہ کریم اس قرآن کے ساتھ محبت و عمل کی بناء پر ہی قوموں کو دنیا میں سر بلندی و عروج بخشتا ہے اور اس کے ساتھ بے وفائی و اعراض کے نتیجے میں ذلتوں کی پستیوں میں گرا دیتا ہے۔ دشمنوں سے جوتے مروانا ہے۔
 
Top