• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’’ليلة مباركة‘‘ اورتفسیر عکرمہ وابن عباس رضی اللہ عنہ

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
اللہ تعالی کا ارشادہے:
{حم (١) وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ (٢) إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنْذِرِينَ (٣) فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ (٤)} [الدخان: 1 - 4]

بعض حضرات اس آیت میں موجود ’’ لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ سے پندرہویں شعبان کی رات مراد لیتے ہیں ، اوراس تفسیر کو عبداللہ بن عباس اورعکرمہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔
حالانکہ ’’لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ کی یہ تفسیر نہ تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کی ہے اورنہ ہی عکرمہ نے بلکہ ان دونوں مفسرین سے یہ منقول ہے کہ انہوں نے ’’ لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ کی تفسیرشب قدرسے کی ہے ۔

عکرمہ رحمہ اللہ کی تفسیر:
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: «يُكْتَبُ حَاجُّ بَيْتِ اللَّهِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ، فَمَا يُغَادَرُ مِنْهُمْ أَحَدٌ، وَلَا يُزَادُ فِيهِمْ أَحَدٌ»[مصنف ابن أبي شيبة 3/ 448]۔

امام فاکہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَحُسَيْنُ بْنُ حَسَنٍ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: " يُؤْذَنُ لِحُجَّاجِ بَيْتِ اللهِ تَعَالَى فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَيُكْتَبُونَ بِأَسْمَائِهِمْ " قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأُرَاهُ قَالَ: " وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ، وَلَا يُغَادِرُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَحَدٌ مِمَّنْ كُتِبَ، ثُمَّ قَرَأَ {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} [الدخان: ٤] " وَزَادَ حُسَيْنٌ فِي حَدِيثِهِ: " وَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ "[أخبار مكة للفاكهي 1/ 399]۔


حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرادیا ہے فرماتے ہیں:
والمعنى أنه يقدر فيها أحكام تلك السنة لقوله تعالى: {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} وبه صدر النووي كلامه فقال: قال العلماء سميت ليلة القدر لما تكتب فيها الملائكة من الأقدار لقوله تعالى:{فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} ورواه عبد الرزاق وغيره من المفسرين بأسانيد صحيحة عن مجاهد وعكرمة وقتادة وغيرهم[فتح الباري 4/ 255]۔


عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی تفسیر:
امام بیھقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ حدثني محمد بن صالح بن هانيء نا الحسين بن محمد بن زياد القباني حدثني أبوعثمان سعيد بن يحيى بن سعيد الأموي حدثني أبي نا عثمان بن حكيم عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال : إنك لترى الرجل يمشي في الأسواق و قد وقع اسمه في الموتى ثم قرأ : { إنا أنزلناه في ليلة مباركة إنا كنا منذرين * فيها يفرق كل أمر حكيم } يعني ليلة القدر قال : ففي تلك الليلة يفرق أمر الدنيا إلى مثلها من قابل [شعب الإيمان 3/ 321، فضائل الأوقات للبيهقي ص: 215 واخرجہ ایضا الحاکم فی المستدرك على الصحيحين للحاكم 2/ 487 واسنادہ صحیح]۔

امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ[المستدرك على الصحيحين للحاكم 2/ 487]۔
امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
صحيح على شرط مسلم[تلخيص الذهبي، بحوالہ التعليق علی المستدرك على الصحيحين للحاكم 2/ 487]
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773

عکرمہ اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب غلط تفسیر۔

عکرمہ کی طرف منسوب غلط تفسیر:
کہاجاتا ہے کہ عکرمہ رحمہ اللہ نے مذکورہ آیت میں ’’لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ کی تفسیرشعبان کی پندرہویں رات ( شب برآت) سے کی ہے !!!

یہ بات غلط ہے، عکرمہ نے ایسی کوئی تفسیر بیان نہیں کی ہے کیونکہ عکرمہ سے بسند صحیح یہ ثابت ہی نہیں ہے ۔
چنانچہ عکرمہ کی طرف منسوب روایت طبری میں بایں سند ہے :
حدثنا الفضل بن الصباح، والحسن بن عرفة، قالا ثنا الحسن بن إسماعيل البجلي، عن محمد بن سوقة، عن عكرمة في قول الله تبارك وتعالى (فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ) قال: في ليلة النصف من شعبان، يبرم فيه أمر السنة، وتنسخ الأحياء من الأموات، ويكتب الحاج فلا يزاد فيهم أحد، ولا ينقص منهم أحد.[تفسير الطبري = جامع البيان 22/ 10]


اس سند میں موجود راوی ’’الحسن بن اسماعیل البجلی ‘‘ یہ نضربن اسماعیل بجلی ہے جیساکہ درج ذیل سندوں سے واضح ہے:

امام ابن ابی الدنیا ،المتوفى: 281هـ فرماتے ہیں:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ: أنا أَبُو مُغِيرَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} . قَالَ: «لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، يُدَبَّرُ أَمْرُ السَّنَةِ، وَتُنْسَخُ الْأَمْوَاتُ مِنَ الْأَحْيَاءِ، وَيُكْتَبُ الْحَاجُّ، فَلَا يَنْقُصُ مِنْهُمْ وَلَا يَزِيدُ فِيهِمْ أَحَدٌ»[فضائل رمضان لابن أبي الدنيا ص: 31]

’’ابوالمغیرہ‘‘ یہ ’’نضربن اسماعیل‘‘ کی کنیت ہے ۔

امام يحيى ، الشجري الجرجاني المتوفى 499 هـ فرماتے ہیں:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الصَّيْدَلَانِيُّ الْمُؤَدِّبُ بْنُ الْأَنْبَارِيِّ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ، إِمْلَاءً، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ الْكِنْدِيُّ الْأَشَجُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ فِي قَوْلِهِ عَزّ وَجَلَّ: " {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} [الدخان: 4] ، قَالَ: لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، يَتَبَيَّنُ فِيهَا أَمْرَ السَّنَةِ , وَيَنْسَخُ فِيهَا أَسْمَاءَ الْمَوْتَى مِنَ الْأَحْيَاءِ، وَيَنْسَخُ فِيهَا الْحَاجَّ، فَلَا يَزِيدُ فِيهِمْ وَاحِدٌ , وَلَا يَنْقُصُ مِنْهُمْ وَاحِدٌ "[ترتيب الأمالي الخميسية للشجري 2/ 143]۔


أبو القاسم، قوام السنة، المتوفى: 535هـ فرماتے ہیں:
أخبرنا عاصم: أنبأ أبو الفتح بن أبي الفوارس، ثنا عبد الله بن محمد بن جعفر، ثنا محمد بن العباس، ثنا الحسن بن عرفة، ثنا النضر بن إسماعيل البجلي، عن محمد بن سوقة، عن عكرمة:((في قول الله -تعالى-: {فيها بفرق كل أمرٍ حكيم} قال: في ليلة النصف من شعبان يدبر الله أمر السنة، وينسخ الأحياء من الأموات، ويكتب حاج بيت الله فلا يزيد فيهم أحد ولا ينقص منهم أحد)) .[الترغيب والترهيب لقوام السنة 2/ 395]



ان سندوں سے معلوم ہوا کہ طبری کی سند میں ’’نضربن اسماعیل‘‘ ہی ہیں۔
اس کی ایک مزید شہادت یہ بھی ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کی سندمیں ’’نضربن اسماعیل ‘‘ ہی کو مذکورہ ’’محمد بن سوقة‘‘ سے روایت کرنے والا بتلایا ہے۔
امام ذیبی ’’نضربن اسماعیل‘‘ کے ترجمہ میں‌ فرماتے ہیں:
حدث عنه أحمد، وابن عرفة، وأحمد بن منيع: فروى عن ابن سوقة، عن عكرمة، عن ابن عباس: فيها يفرق كل أمر حكيم - قال: ليلة النصف من شعبان يبين فيها أسماء الموتى، وينسخ فيها الحاج، فلا يزاد فيهم ولا ينقص.[ميزان الاعتدال:4/ 255]۔

ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عکرمہ سے مذکورہ تفسیر جس سند سے منقول ہے اس میں ’’نضربن اسماعیل ‘‘ ہے اوریہ ضعیف راوی ہے۔
امام ابن معین فرماتے ہیں:
ليس بشيء [تاريخ ابن معين - رواية الدوري 3/ 274]۔
امام ابن حبان فرماتے ہیں:
كَانَ مِمَّن فحش خَطؤُهُ وَكثر وهمه اسْتحق التّرْك من أَجله [المجروحين لابن حبان 3/ 51]۔

امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں:
لم يكن يحفظ الإسناد[الجرح والتعديل 8/ 474 وسندہ صحیح]۔

امام ابوزرعہ فرماتے ہیں :
ليس بقوي [الجرح والتعديل 8/ 474 وسندہ صحیح]

ابن عباس رضی اللہ کی طرف منسوب غلط تفسیر:

امام يحيى ، الشجري الجرجاني المتوفى 499 هـ فرماتے ہیں:
أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَسَنَابَاذِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حِبَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبَجَلِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي قَوْلِهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: " {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} [الدخان: 4] ، قَالَ: فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ يُدَبِّرُ اللَّهُ أَمْرَ السَّنَةِ , وَيَنْسَخُ الْأَحْيَاءَ مِنَ الْأَمْوَاتِ، وَيَكْتُبُ حَاجَّ بَيْتِ اللَّهِ , فَلَا يَزِيدُ فِيهِمْ أَحَدٌ , وَلَا يَنْقُصُ مِنْهُمْ أَحَدٌ "[ترتيب الأمالي الخميسية للشجري 2/ 139]۔

اس سند میں بھی وہی راوی ’’نضربن اسماعیل ‘‘ ہے جس کی تضعیف اوپرذکر کی گئی، لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نضربن اسماعیل مذکورہ دونوں روایت بیان کرنے میں اضطراب کا شکار ہوا ہے کبھی وہ اس تفسیرکوابن عباس کی طرف منسوب کرتاہے اورکبھی عکرمہ کی طرف منسوب کرتاہے ۔
لہٰذا مذکورہ دونوں روایت کے ضعف پر ایک اوروجہ’’سند میں اضطراب‘‘ بھی ہے۔



نوٹ:
واضح رہے کہ ’’{ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ} [الدخان: 3]‘‘ میں ’’لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ سے مراد شب قدرہے اس کی تفسیرخود قران نے ہی کردی ہے ، سورۃ القدرمیں ہے:
{إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ} [القدر: 1]

اور’’لَيْلَةِ الْقَدْرِ‘‘ رمضان میں ہوتی ہے نہ کی شعبان میں اس کی وضاحت بھی خود قران میں ہے اللہ کا ارشادہے:
{شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ } [البقرة: 185]۔
 

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104

عکرمہ اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب غلط تفسیر۔

عکرمہ کی طرف منسوب غلط تفسیر:
کہاجاتا ہے کہ عکرمہ رحمہ اللہ نے مذکورہ آیت میں ’’لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ کی تفسیرشعبان کی پندرہویں رات ( شب برآت) سے کی ہے !!!

یہ بات غلط ہے، عکرمہ نے ایسی کوئی تفسیر بیان نہیں کی ہے کیونکہ عکرمہ سے بسند صحیح یہ ثابت ہی نہیں ہے ۔
چنانچہ عکرمہ کی طرف منسوب روایت طبری میں بایں سند ہے :
حدثنا الفضل بن الصباح، والحسن بن عرفة، قالا ثنا الحسن بن إسماعيل البجلي، عن محمد بن سوقة، عن عكرمة في قول الله تبارك وتعالى (فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ) قال: في ليلة النصف من شعبان، يبرم فيه أمر السنة، وتنسخ الأحياء من الأموات، ويكتب الحاج فلا يزاد فيهم أحد، ولا ينقص منهم أحد.[تفسير الطبري = جامع البيان 22/ 10]


اس سند میں موجود راوی ’’الحسن بن اسماعیل البجلی ‘‘ یہ نضربن اسماعیل بجلی ہے جیساکہ درج ذیل سندوں سے واضح ہے:

امام ابن ابی الدنیا ،المتوفى: 281هـ فرماتے ہیں:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ: أنا أَبُو مُغِيرَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} . قَالَ: «لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، يُدَبَّرُ أَمْرُ السَّنَةِ، وَتُنْسَخُ الْأَمْوَاتُ مِنَ الْأَحْيَاءِ، وَيُكْتَبُ الْحَاجُّ، فَلَا يَنْقُصُ مِنْهُمْ وَلَا يَزِيدُ فِيهِمْ أَحَدٌ»[فضائل رمضان لابن أبي الدنيا ص: 31]

’’ابوالمغیرہ‘‘ یہ ’’نضربن اسماعیل‘‘ کی کنیت ہے ۔

امام يحيى ، الشجري الجرجاني المتوفى 499 هـ فرماتے ہیں:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الصَّيْدَلَانِيُّ الْمُؤَدِّبُ بْنُ الْأَنْبَارِيِّ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ، إِمْلَاءً، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ الْكِنْدِيُّ الْأَشَجُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ فِي قَوْلِهِ عَزّ وَجَلَّ: " {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} [الدخان: 4] ، قَالَ: لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، يَتَبَيَّنُ فِيهَا أَمْرَ السَّنَةِ , وَيَنْسَخُ فِيهَا أَسْمَاءَ الْمَوْتَى مِنَ الْأَحْيَاءِ، وَيَنْسَخُ فِيهَا الْحَاجَّ، فَلَا يَزِيدُ فِيهِمْ وَاحِدٌ , وَلَا يَنْقُصُ مِنْهُمْ وَاحِدٌ "[ترتيب الأمالي الخميسية للشجري 2/ 143]۔


أبو القاسم، قوام السنة، المتوفى: 535هـ فرماتے ہیں:
أخبرنا عاصم: أنبأ أبو الفتح بن أبي الفوارس، ثنا عبد الله بن محمد بن جعفر، ثنا محمد بن العباس، ثنا الحسن بن عرفة، ثنا النضر بن إسماعيل البجلي، عن محمد بن سوقة، عن عكرمة:((في قول الله -تعالى-: {فيها بفرق كل أمرٍ حكيم} قال: في ليلة النصف من شعبان يدبر الله أمر السنة، وينسخ الأحياء من الأموات، ويكتب حاج بيت الله فلا يزيد فيهم أحد ولا ينقص منهم أحد)) .[الترغيب والترهيب لقوام السنة 2/ 395]



ان سندوں سے معلوم ہوا کہ طبری کی سند میں ’’نضربن اسماعیل‘‘ ہی ہیں۔
اس کی ایک مزید شہادت یہ بھی ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کی سندمیں ’’نضربن اسماعیل ‘‘ ہی کو مذکورہ ’’محمد بن سوقة‘‘ سے روایت کرنے والا بتلایا ہے۔
امام ذیبی ’’نضربن اسماعیل‘‘ کے ترجمہ میں‌ فرماتے ہیں:
حدث عنه أحمد، وابن عرفة، وأحمد بن منيع: فروى عن ابن سوقة، عن عكرمة، عن ابن عباس: فيها يفرق كل أمر حكيم - قال: ليلة النصف من شعبان يبين فيها أسماء الموتى، وينسخ فيها الحاج، فلا يزاد فيهم ولا ينقص.[ميزان الاعتدال:4/ 255]۔

ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عکرمہ سے مذکورہ تفسیر جس سند سے منقول ہے اس میں ’’نضربن اسماعیل ‘‘ ہے اوریہ ضعیف راوی ہے۔
امام ابن معین فرماتے ہیں:
ليس بشيء [تاريخ ابن معين - رواية الدوري 3/ 274]۔
امام ابن حبان فرماتے ہیں:
كَانَ مِمَّن فحش خَطؤُهُ وَكثر وهمه اسْتحق التّرْك من أَجله [المجروحين لابن حبان 3/ 51]۔

امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں:
لم يكن يحفظ الإسناد[الجرح والتعديل 8/ 474 وسندہ صحیح]۔

امام ابوزرعہ فرماتے ہیں :
ليس بقوي [الجرح والتعديل 8/ 474 وسندہ صحیح]

ابن عباس رضی اللہ کی طرف منسوب غلط تفسیر:

امام يحيى ، الشجري الجرجاني المتوفى 499 هـ فرماتے ہیں:
أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَسَنَابَاذِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حِبَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبَجَلِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي قَوْلِهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: " {فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ} [الدخان: 4] ، قَالَ: فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ يُدَبِّرُ اللَّهُ أَمْرَ السَّنَةِ , وَيَنْسَخُ الْأَحْيَاءَ مِنَ الْأَمْوَاتِ، وَيَكْتُبُ حَاجَّ بَيْتِ اللَّهِ , فَلَا يَزِيدُ فِيهِمْ أَحَدٌ , وَلَا يَنْقُصُ مِنْهُمْ أَحَدٌ "[ترتيب الأمالي الخميسية للشجري 2/ 139]۔

اس سند میں بھی وہی راوی ’’نضربن اسماعیل ‘‘ ہے جس کی تضعیف اوپرذکر کی گئی، لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نضربن اسماعیل مذکورہ دونوں روایت بیان کرنے میں اضطراب کا شکار ہوا ہے کبھی وہ اس تفسیرکوابن عباس کی طرف منسوب کرتاہے اورکبھی عکرمہ کی طرف منسوب کرتاہے ۔
لہٰذا مذکورہ دونوں روایت کے ضعف پر ایک اوروجہ’’سند میں اضطراب‘‘ بھی ہے۔



نوٹ:
واضح رہے کہ ’’{ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ} [الدخان: 3]‘‘ میں ’’لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ‘‘ سے مراد شب قدرہے اس کی تفسیرخود قران نے ہی کردی ہے ، سورۃ القدرمیں ہے:
{إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ} [القدر: 1]

اور’’لَيْلَةِ الْقَدْرِ‘‘ رمضان میں ہوتی ہے نہ کی شعبان میں اس کی وضاحت بھی خود قران میں ہے اللہ کا ارشادہے:
{شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ } [البقرة: 185]۔
السلام علیکم بھائی جان
آپ نے بہت ہی زبردست کام کیا۔زیادہ تر علماء شعبان کی ١٥ کی روایت پر تحقیق کرتے ہیں۔آپ نے جو یہ دلایئل پیش کی ہے لاجواب۔excellent ,fantastic,mind blowingاللہ آپ کے علم میں اضافہ کرے۔اور بھائی جان آپکا تعارف چاہیے۔اللہ حافظ
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
السلام علیکم بھائی جان
آپ نے بہت ہی زبردست کام کیا۔زیادہ تر علماء شعبان کی ١٥ کی روایت پر تحقیق کرتے ہیں۔آپ نے جو یہ دلایئل پیش کی ہے لاجواب۔excellent ,fantastic,mind blowingاللہ آپ کے علم میں اضافہ کرے۔اور بھائی جان آپکا تعارف چاہیے۔اللہ حافظ
بھائی مجھ ناچیز کا تعارف جان کر کیا کریں گے ، ویسے اگرہوسکے توآپ نے انگریزی میں جولکھا ہے اس کا مطلب بتادیں !
 
Top