محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
یاد دہانی
منکرین حدیث سے چار سوالات
ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلامالسلام علیکم۔
آپ بات کو موضوع سے دوسری طرف لے جارھے ھیں۔
میرے ایک سوال کا جواب دینے کے بجائے چار سوالات کردیئے۔
﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ٧ ﴾ ۔۔۔ الحشر
اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ۔
﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ٦٥ ﴾ ۔۔۔ النساء
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔
اب اراکین خود دیکھ لیں مسلم صاحب کس طرح بے رخی کر رہے ہیں۔ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلام
نہیں جناب آپ ہر تھریڈ میں احادیث کو نہ ماننے کا رویہ اپناتے ہیں اور آپ کا اور ہمارا یہی اختلاف ہے کہ آپ حدیث کو نہیں مانتے اور ہم قرآن و حدیث دونوں کو مانتے ہیں لہذا اس اختلاف کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ سے یہ چار سوال ہیں۔آپ ان کا جواب دیں۔
العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السببالسلام علیکم۔ انس نضر صاحب۔
سورۃ الحشر کی آیت کو آپ سیاق و سباق سے ہٹ کر نہ دیکھیں، یہاں مال کی تقسیم کی بات ھو رہی ھے۔
نبی کریمﷺ ما أنزل الله کے مطابق فیصلہ فرماتے تھے اور ما أنزل الله صرف کتاب نہیں بلکہ سنت بھی ہے:رسول کا لوگوں کے درمیان حکم دینا۔
وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّـهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿٥-٤٨﴾
اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافﻆ ہے۔ اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے ساتھ حکم کیجیئے، اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راه مقرر کردی ہے۔ اگر منظور مولیٰ ہوتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے، تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو، تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وه تمہیں ہر وه چیز بتا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہتے ہو (٥-48)
العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب
نبی کریمﷺ ما أنزل الله کے مطابق فیصلہ فرماتے تھے اور ما أنزل الله صرف کتاب نہیں بلکہ سنت بھی ہے:
﴿ وَأَنزَلَ اللَّـهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا ١١٣ ﴾
اللہ تعالیٰ نے تجھ پر کتاب وحکمت اتاری ہے اور تجھے وه سکھایا ہے جسے تو نہیں جانتا تھا اور اللہ تعالیٰ کا تجھ پر بڑا بھاری فضل ہے (113)
اسی حکمت کی تعلیم دینے کا اللہ نے اپنے نبیﷺ کو حکم بھی دیا ہے۔
﴿ لَقَدْ مَنَّ اللَّـهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ١٦٤ ﴾
بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے (164)
یہ اللہ پر بہتان اور افتراء ہے، والعیاذ باللہ!اللہ کی کتاب میں ہی حکمت بیان ھوئی ھے۔ مثال کے طور پر۔
یہ آپ کی لاعلمی ھے۔یہ اللہ پر بہتان اور افتراء ہے، والعیاذ باللہ!
ان میں بہت سی آیات کریمہ میں لفظِ حکمت کتاب کے بالمقابل استعمال ہوا ہے۔
انس نضر صاحب۔
قران کی آیات پر اسی طرح تدبر کرنا چاہیئے جیسے کے وہ لکھی ھوئی ھیں۔ اپنا فرقہ، مسلک، بزرگوں کے اقوال اور سنی سنائی باتوں کو
ایک طرف کردیں۔ اللہ کی کتاب کو خالص پڑھیں۔
اب درج زیل نکات کی وضاحت کریں۔
١- يس ﴿١﴾ وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ ﴿٣٦-٢﴾
یسٰں (1) حکمت والے قرآن کی قسم،
قران میں بقول آپ کے، "حکمت نہیں ھے" تو پھر الْقُرْآنِ الْحَكِيمِ کا کیا مطلب ھے؟
٢- وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ﴿٣-٤٨﴾
اور اللہ سکھائے گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل
چاروں الفاظ بالمقابل ہیں۔
الکتاب کیا ھے ؟ الحکمۃ کیا ھے؟ التوراۃ کیا ھے؟ الانجیل کیا ھے؟
٣- الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِينٍ ﴿١٥-١﴾
یہ آیتیں ہیں کتاب اور روشن قرآن کی-
کیا الکتاب اور القران کی آیتیں الگ الگ ہیں؟ آیت میں "و" استعمال ھوا ھے "او" نہیں۔۔۔ وضاحت کریں؟
بالمقابل الفاظ ہیں
٤- إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿١٥-٩﴾
رہا یہ ذکر، تو اِس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اِس کے نگہبان ہیں۔
الزکر کیا ھے؟ کیا یہ اللہ کی کتاب نہیں ھے؟
٥- تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا (٢٥-١)
نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لیے نذیر ہو۔
الفرقان کیا ھے؟
٦- طس ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿٢٧-١﴾
ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی ۔
کیا القران اور الکتاب کی آیت الگ الگ ہیں؟
جلد وضاحت فرمائیں۔