- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ : سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تنظیمی ،تربیتی اور سیاسی رہنمائی
جدید فکر وتہذیب اور اقتصاد و معاشیات
(1) جدید فکر و الحاد سب سے بڑی فکری و عملی گمراہی ہے۔ فرانس سے اصلاح مذہب کے نام پر اس تحریک کا آغاز ہوا،لیکن اس کا انجام مذہب بغاوت کی صورت میں نکلا۔
(2) تمام شعبہ ہائے زندگی میں مذہب و اخلاق سے بغاوت و سرکشی جدید الحاد کا دستور حیات ہے۔مذہب بیزاری اور اعلی اقدار و روایات کی عدم پاسداری مغربی تہذیب کا منشور زندگی ہے۔
(3) حقیقی خالق و مالک کا انکار، دین و مذہب کا بگاڑ، عمدہ اقدار و روایات سے فرار ان کا طرز حیات ہے۔
(4) خالق و مذہب کی بالادستی انھیں بالکل گوارہ نہیں۔مذہب کے نام پر حلال و حرام کی تقسیم انھیں کسی صورت برداشت نہیں۔ دین و آخرت کے نام پر گناہ و ثواب کا تصور انھیں کسی طرح قبول نہیں۔
(5) مادہ پرستانہ اور سرمایہ دارانہ ذہنیت نے مغرب زدہ انسان کو انسانوں کی فہرست سے نکال کر حیوانوں اور درندوں کی صف میں شامل کر دیا۔
(6) حب مال و دولت، کثرتِ مال و متاع، سونے چاندی کے انبار، شہرت و ناموری اور خواہشات کی تکمیل میں انسان تمام حدیں عبور کرنے لگا۔
(7) آج کا نام نہاد تہذیب یافتہ انسان حیوانوں سے بھی بدتر ہوا۔ حرص و ہوس، حسد و بغض، خواہش پرستی، دنیا طلبی اور کسب معاش میں تمام طرح کی مذہبی و اخلاقی پابندیوں سے آزاد ہوا۔
(8) دین و خالق کی بغاوت، انسانی حقوق کی پامالی، حلال و حرام کی عدم پاسداری اور خواہشات کی اسیری ہی جدیدفکر وتہذیب کی حقیقت ہے۔
(9) عصری الحادی افکار و نظریات کا حامل انسان، انسان نما حیوان بنا۔ (اُولٰٓءِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ) ”وہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بدترین ہیں۔“ (الأعراف 179/7)
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))
جدید فکر وتہذیب اور اقتصاد و معاشیات
(1) جدید فکر و الحاد سب سے بڑی فکری و عملی گمراہی ہے۔ فرانس سے اصلاح مذہب کے نام پر اس تحریک کا آغاز ہوا،لیکن اس کا انجام مذہب بغاوت کی صورت میں نکلا۔
(2) تمام شعبہ ہائے زندگی میں مذہب و اخلاق سے بغاوت و سرکشی جدید الحاد کا دستور حیات ہے۔مذہب بیزاری اور اعلی اقدار و روایات کی عدم پاسداری مغربی تہذیب کا منشور زندگی ہے۔
(3) حقیقی خالق و مالک کا انکار، دین و مذہب کا بگاڑ، عمدہ اقدار و روایات سے فرار ان کا طرز حیات ہے۔
(4) خالق و مذہب کی بالادستی انھیں بالکل گوارہ نہیں۔مذہب کے نام پر حلال و حرام کی تقسیم انھیں کسی صورت برداشت نہیں۔ دین و آخرت کے نام پر گناہ و ثواب کا تصور انھیں کسی طرح قبول نہیں۔
(5) مادہ پرستانہ اور سرمایہ دارانہ ذہنیت نے مغرب زدہ انسان کو انسانوں کی فہرست سے نکال کر حیوانوں اور درندوں کی صف میں شامل کر دیا۔
(6) حب مال و دولت، کثرتِ مال و متاع، سونے چاندی کے انبار، شہرت و ناموری اور خواہشات کی تکمیل میں انسان تمام حدیں عبور کرنے لگا۔
(7) آج کا نام نہاد تہذیب یافتہ انسان حیوانوں سے بھی بدتر ہوا۔ حرص و ہوس، حسد و بغض، خواہش پرستی، دنیا طلبی اور کسب معاش میں تمام طرح کی مذہبی و اخلاقی پابندیوں سے آزاد ہوا۔
(8) دین و خالق کی بغاوت، انسانی حقوق کی پامالی، حلال و حرام کی عدم پاسداری اور خواہشات کی اسیری ہی جدیدفکر وتہذیب کی حقیقت ہے۔
(9) عصری الحادی افکار و نظریات کا حامل انسان، انسان نما حیوان بنا۔ (اُولٰٓءِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ) ”وہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بدترین ہیں۔“ (الأعراف 179/7)
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))